(Last Updated On: )
میں کائنات کے مانند ہوں خدائی میں
زمین ایک خلل ہے مری اکائی میں
میں دل کا اتنا سخی ہوں، خدا معاف کرے
کہ ڈھونڈ سکتا ہوں نیکی، تری برائی میں
یہ جسم شخص لگے روح کے علاقے کا
عجیب لطف دو عالم ہے آشنائی میں
رکا ہوا کوئی لمحہ نہ مجھ کو روک سکے
خدا کرے کہ رہوں رات دن رہائی میں
ملا تھا نقد سرِ راہ اس کے جلوے کا
گزر بسر ہوئی اپنی اسی کمائی میں
میں روز جیتا رہا اور روز مرتا رہا
مرا بھی نام لکھو کل کی کارروائی میں
٭٭٭