ہم کو حاصل عطا اُس کی ہر ہر گھڑی
ماحیِ گمرہی
درد کے مارے لوگوں کا راحم وہی
ماحیِ گمرہی
وہ مطّہر رسولِ الٰہی ہُوا
اور گواہی ہوا
سارے عالم کو اُس سے ملی آگہی
ماحیِ گمرہی
وہ ہے کردار و اسوہ و علم و عمل
وہ ہے حکمِ اٹل
وہ معطل کرے دہر سے گمرہی
ماحیِ گمرہی
سارے احکام اللہ کے ، اُس کا کلام
اور دائم مدام
ہے وحی اُس کی کامل ہے اک اک کہی
ماحیِ گمرہی
وہ ہے اوحد ،وہ اسعد، وہ محمود ہے
ہر سے مسعود ہے
اُس سے حاصل ہوئی ہے ولا دائمی
ماحیِ گمرہی
گل کدے اُس سے سارے معطّر ہوئے
اورکھِل کھِل اُٹھے
اُس کے اکرام سے دہر ہے لامعی
ماحیِ گمرہی
وہ ہے دارالاماں کوئی اس سا کہاں
وہ رسولِ کلاں
اُس کے در، اُس کے گھر سے مدد ہے ملی
ماحیِ گمرہی
اُس کے در کے گلوں کی مہک سے لہک
دور ہر اک للک
اُس کی ہر اک دمک ہے کمال عمدگی
ماحیِ گمرہی
وہ مداوا دکھوں کا مکمل عطا
وہ ہے مولا مِرا
اُس سے حاصل ہے سائلؔ کو آسودگی
ماحیِ گمرہی