دس منٹ سے ان کے درمیان خاموشی تھی دونوں ایک دوسرے سے نظریں چرا رہے تھے پھر نور بولی بھائی سو مجھے کوئی حق نہیں آپ سے انتا پرسنل سوال کرنے کہا جبکہ بلال اس کی بات پر تڑپ اٹھا نہیں بچے ایسے نہیں کہتے سوری میں کچھ زیادہ ہی بول گیا بلال نے کہا نہیں بھائی آپ کو سوری کرنے کی ضرورت نہیں ہے نور نے آنکھیں میں آنسو لیے کہا تو بلال اس کے پاس ایا اس کے آنسو صاف کیا اور سر نفی میں ہلایا
نور ماضی کہ کچھ زخم ایسے ہوتے ہے جو کو یاد کر کے انسان تڑپتا ہے اس کی روح زخمی ہو جاتی ہے اور میرا ماضی بھی کچھ ایسا ہے میں اس برے وقت کو یاد نہیں کرنا چاہتا وہ چلی گئی اور میں آج بھی وہی ہو جہاں وہ چھوڑ کر گئی تھی بلال کی آواز میں قرب تھا اور نور حیران تھی کہ یہ اس کی بھائ کا کون سا روپ تھا اس نے تو ہمیشہ بلال کو ہستے ہوے دیکھا تھا بھائ میں یہ نہیں کہوں گئی کہ اس کو بھول جائے کیونکہ اپنی محبت کوئی نہیں بھولتا ہے،،،
لیکن انسان وہ ہی کامیاب ہوتا ہے جو اگے بڑھے زندگی آپ کو ہر بار ایک موقع دیتی ہے بس آپ کو کوشش کرنی ہوتی ہے کیسی کو اپنی زندگی میں آنے دینے کی وعدہ کرے اپ ایک کوشش کرے گئے کیونکہ مجھے میرا بھائ ایسے اداس بلکل اچھا نہیں لگتا نور نے کہا جبکہ بلال اس کی بات ہے حیران ہوتے ہوے اس کو دیکھا رہا تھا بھائ وعدہ کرے نور نے اس کو خاموش دیکھ کر کہا
وعدہ میں ایک کوشش کرو گا لیکن مجھے کچھ وقت چاہے بلال نے کہا ٹھیک ہے میں آپ کو چھ ماہ دیتی ہو آپ کو کوئی لڑکی پسند آئی تو مجھے بتا دیجئے گا وارنہ میں خود اپنی بھابھی ڈھود لو گئی نور نے مسکراتے ہوے کہا تو بلال نے ہاں میں سر ہلایا فصیلہ مشکل تھا لیکن وہ نور کے لیے ہار مان گیا ویسا بھائ کنتا مزہ اگا نہ آپ کی شادی ہو گئی گھر میں بھابھی ائے گئی پھر آپ کے چھوٹے چھوٹے بچے ہو گے جو مجھے پھوپھو کہے گئے
نور کی بات سن کر وہ حیران ہو وہ شادی کے لیے مشکل سے مانا تھا اور وہ بچے تک پہیچ گئی پھر مسکرایا پاگل ہو تم بلال نے کہا اس کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھا کر نور پر سکون ہوئی اللہ آپ کو ایسے ہی خوش رکھے نور نے مسکراتے ہوے کہا چلے بھائ اب میں چلتی ہوں نور نے کہا نہیں چلو پہلا آئسکریم کھانے جاتے ہے بلال نے اس کو روکا ٹھیک ہے بھائ میں وارث سے پوچھا کر اتی ہو نور نے کہا نہیں شاہ کو میں میسج کر دیتا ہوں
ٹھیک ہے لیکن میں چادر تو لے او نور نے کہا تو بلال نے الماری کھولی اور اس کو چادر نکلا کر دی جو کہ کل وہ یہاں ہی بھول گئی تھی چلے نور نے چادر لیتے ہوے کہا
وہ واپس ائی تو روم کی لائٹ بند تھی اور وارث بیڈ پر لیٹا سو رہا تھا نور کو افسوس ہوا کیونکہ پہلی بار وارث اس کا انتظارا کیے بغیر سو گیا تھا نور چینج کر کے آئی اور بیڈ پر لیٹ کر وارث کو دیکھنے لگئی
کچھ دیر بعد
وارث کیا مجھے سے ناراض ہے نور نے پوچھا کیونکہ وہ جان گئی کہ وارث جگا رہا ہے لیکن دوسری طرف خاموشی تھی یار میری غلطی تو بتائیں نور نے پھر سے کوشش کی نور کس کی اجازت سے گئی تھی آپ باہر وارث نے لہجہ میں سختی لاتے ہوے کہا بھائ نے کہا تو میں منع نہیں کر سکی اور بھائ نے میسج کیا تو تھا آپ کو
نور نے حیران ہوتے ہوے کہا نور بلال میری بیوی نہیں ہے آپ کو کم سے کم مجھے سے پوچھا کر تو جاتی وارث نے شکوہ کیا اوفففف اچھا سوری غلطی میری تھی پلیز معاف کر دے نور نے وارث کے سینے پر سر رکھتے ہوے کہا اچھا اب زیادہ مکھن نہیں لا گئے وارث نے کہا تو نور نے وارث کو گھور وارث آپ کو گڈ نیوز دینی ہے بھائ شادی کے لیے مان گئے ہے
وارث کو شاک لگا اور وہ اٹھ کر بیٹھ گیا کیا جو کام میں سات سال سے کر نہیں سکا آپ نے ایک دن میں کر دیا وارث نے کہا جی نور نے مسکراتے ہوے کہا مان گئے آپ کو مسز وارث نے کہا شکریہ نور ایک ادا سے بولی تو وارث کو اس کی ادا ٹوٹ کے پیار ایا اگے بڑھ کر اس نے نور کے ماتھے پر پیار کیا مسز مجھے آپ کو کچھ بتانا ہے وارث نے سنجیدر ہوتے ہوے کہا میں دو دن بعد بلوچستان جانے والا ہو میشن کے لیے
کنتے دن کے لیے نور نے اداس ہوتے ہوے پوچھا ایک ماہ کے لیے وارث نے اس کو اداس دیکھ کر کہا کیا اور آپ مجھے اب بتا رہے ہے نور نے شکوہ کیا یار میں آپ کو اداس نہیں دیکھنا چاھتا تھے وعدہ کرے میرے جانے کے بعد آپ اداس نہیں ہو گئی وارث نے کہا تو اب بھی نہیں بتاتے جب جانے کے لیے تیار ہوتے تو بتاتے دیتے نور نے جل کر کہا نور آپ غصہ میں بہت کیوٹ لگتی ہے وارث نے اس کا گال چھوٹے ہوے کہا اچھا زیادہ مکھن نہیں لا گئے نور نے اس کے الفاظ اس کو واپس کیے تو وارث مسکرایا
نور آپ کو کبھی کیسی سے عشق ہوا ہے وارث نے پوچھا تو نور نے نفی میں سر ہلایا مجھے ہوا ہے پوچھے کس سے وارث بولا کس سے نور نے کہا مجھے عشق ہے اس مٹی سے مجھے عشق ہے اس پاک زمیں سے وارث نے ایک جزبے کے تحت کہا یہ تو اچھی بات ہے نور میری ایک خواہش ہے ایک دن میں گھر سے جاو اور پرچم میں لپٹا ہوا واپس او وارث نے کہا تو نور کچھ دیر کے لیے سکتے میں چلی گئی
وارث کچھ دیر اس کو دیکھتا رہا پھر بولا کچھ کہے گئی نہیں آپ وارث آپ ایک آرمی والے ہے ہر فوجی کی یہ ہی خواہش ہوتی ہے کہ وہ شہید ہو اگر آپ کی یہ خواہش ہے تو مجھے فخر ہے آپ پر نور نے مسکراتے ہوے کہا لیکن آنکھیں میں قرب تھا مجھے بھی فخر ہے اپنی مسز پر وارث نے مسکراتے ہوے کہا اور اس کے ہاتھ پر بوسہ دیا
نور دو دن ہے ہمارے پاس اور یہ دو دن میں آپ کے ساتھ گزانا چاھتا ہوں اس دنیا سے دور جہاں صرف میں اور آپ ہوے گئے وارث نے کہا ٹھیک ہے نور بدلہ میں مسکرائی
_________________
بلال اپنے بوس کے پاس ایا اور ان کو سیلوٹ کیا اسلام و علیکم سر بلال نے کہا و علیکم اسلام کپیٹن بلال بیٹھو ( احمد جو کہ ان کا بوس تھا ) نے طنز کیا جبکہ احمد کو غصہ میں دیکھا کر بلال نے کلمہ پڑھا جی سر بلال نے کہا اور بیٹھ گیا کیا آپ وضاحت کرے گئے کپیٹن بلال کہ کل رات نور آپ کے کمرے سے روتی ہو کیوں نکلی تھی
احمد نے غصہ سے پوچھا تو بلال نظریں چرا گیا وہ میری اور نور کی لڑائی ہو گئی تھی تھی تو بلال بات کرتے ہوے روکا تو کیا احمد نے پوچھا ڈیڈ میں نور نے معافی مانگ چوکا ہو اور اس نے مجھے معاف کر دیا ہے بلال نے کمزور سی دلیل دی
میں نے یہ نہیں پوچھا کہ آپ نے معافی مانگی یا نہیں اور اس نے معاف کیا ہے کہ نہیں میں نے وجہ پوچھی ہے کہ ڈول روی کیوں تھی احمد نے ضبط کرتے ہوے پوچھا ڈیڈ کیا نور نے آپ سے کچھ کہا ہے (بلال کو پورا یقین تھا کہ نور کبھی یہ بات گھر میں کیسی کو نہیں بتاے گئی سوئے شاہ کے)
نہیں اس نے مجھے سے کہا کہ وہ عبداللہ صاحب کو یاد کر کے رو رہی ہے احمد نے کہا
ڈیڈ میں نے نور سے مس بی ہیو کیا تھا بلال نے شرمندہ ہوتے ہوے کہا کیا احمد کو شاک لگا گھدے تم نے میری بیٹی کے ساتھ مس بی ہیو کیا احمد کا ضبظ جواب دے گیا پھر کیا بلال کی وہ گلاس ہوئ جو اس نے سوچھی بھی نہ تھی
____________
بلال احمد کے آفس سے نکل کر شاہ کے پاس ایا صبح سے شاہ بلال کو اگنور کر رہا تھا شاہ سوری غلطی ہو گئی معاف کر دے بلال نے شرمندہ ہوتے ہوے کہا تو شاہ خاموش رہا شاہ۔ تو ناراض ہو کر جاے گیا بلوچستان بلال نے مبیلک میل کرنے کی کوشش کی بلال میں تجھے سے ناراض نہیں ہو بس مجھے آفسوس ہوا تو نے اس عائشہ کی وجہ سے اپنی ڈول کو ڈائٹ
شاہ نے کہا سوری یار اس کی بات پر بلال اور شرمندہ ہوا تجھے پتا ہے ابھی ڈیڈ نے میری گلاس لی ہے ،،،،، بلال نے منہ بناتے ہوے کہا پھر بلال نے اس کو ساری بات بتائی تو شاہ نے قہقہا لگایا
اچھا ہوا بیٹا تیرا ساتھ
یار ہنس تو نہ
بلال نے منہ بناتے ہوے کہا اچھا میں نے سنا ہے تو شادی کر رہا ہے وارث نے کہا تو بلال نے گہرا سانس لیا ہاں یار کب تک ماضی میں رہوں گا مجھے آگے بڑھنا چاھیے اب
یار میرا دوست تو سیانہ ہو گیا ہے ا گلے لگ بھائ کہ وارث نے شرارت سے کہا شاہ دفہ ہو بلال نے کہا تو وارث نے قہقہا لگایا
_____________
دو دن بعد
وہ یونیفارم پہنے کر شسشہ کے سامنے تیار ہو رہا تھا اس ہی وقت نور روم میں آئی بہت دیر تک وارث کو دیکھتی رہی آخر وارث بولا کیا دیکھ رہی ہے وارث نے کہا تو نور مسکرائ آپ پر یہ یونیفارم بہت سوٹ کرتا ہے اچھا وارث نے کہا
اور چل کر نور کے پاس ایا نور میری جان وعدہ کر آپ اداس نہیں ہو گئی وارث نے اس کے ماتھے پر لب رکھتے ہوے کہا جی میں کوشش کرو گئی نور نے کہا اور آپ بھی وعدہ کرے کہ جلدی واپس آئے گئے
ہم سے یہ سوچ کر کوئی وعدہ
کرو ایک وعدہ پے عمریں گزار جائے گئی
جی میری جان وعدہ وارث نے کہا
یہ ہے دنیا یہاں کتنے اہلے وفا
بے وفا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
نور نے اس کے ماتھے پر لب رکھے تو وارث مسکرایا اور اللہ حافظ بولا اور وہاں سے چلا گیا
____________
بہت سارے وعدہ لے کر اور بہت سارے وعدہ کر کے وہ اپنی منظر کی طرف روارنہ ہوا
15 دن بعد
ان گزار ہوے دنوں میں نور گھر کے ہر فرد کا بہت خیال رہتی تھی سارے دن وہ حنسں کے ساتھ مل کر شرارت کرتی کبھی کیسی کو نتگ کرتی کبھی کیسی کو اور اگر حریم اس کو روکتی تو نور منہ بنا کر احمد سے شکایت کرتی اور احمد اس کا ساتھ دیتا گھر میں ہر فرد کی اب اس میں جان بستی تھی لیکن رات میں وہ اداس ہوتی وارث کو یاد کرتی روتی اور جب وارث کی زیادہ یاد اتی تو وہ ساری رات جائے نماز پر گزارتی
کیونکہ وارث نے کہا تھا اس کو دعاوں کی زیادہ ضرورت ہے
رات کا وقت تھا نور اپنے روم میں سو رہی تھی کہ اچانک کیسی احساس کے تحت اس کی آنکھ کھولی تو کمرے میں اندھیر تھا جب سے وارث گیا تھا نور لائٹ آون کر کے سوتی تھی وجہ وہ اکثر نیند میں ڈدر جاتی تھی
یہ لائٹ بند کیوں ہے شائد بھائی نے کی ہو نور نے سوچ اس ہی وقت نور کو احساس ہوا کہ روم میں کوئی اور بھی ہے تو اس نے کڑوٹ لی اس کو ایک سایہ نظر آیا جو اس کی طرف بڑھ رہا تھا اس سایے کہ ھاتھ میں خجر تھا جو کہ اندھیر میں چمک رہا تھا سایہ نے اس پر حملہ کرنی کی کوشش کی تو نور اٹھ بیٹھی اور اس نے چیچنا شروع کر دیا
بھائ ماما بابا وارث بھائ ،،،،،،،
وہ مسلسل چیچ رہی تھی شور کی آواز سن کر بلال اپنے روم سے باہر آیا اور نور کے روم کی طرف بڑھ بلال نے ہینڈل گھمایا لیکن یہ کہ درواذ لاک تھا نور بچے درواذ کھولو بلال نے پریشان ہوتے ہوے کہا لیکن اندر سے مسلسلہ آوازدے ارہی تھی بلال نے بغیر وقت زیا کیا درواذ کا لاک توڑا اور اندر آیا
تو روم میں اندھیر تھا بلال نے لائٹ آون کی نور بیڈ پر بیٹھی مسلسل چیچ رہی تھی بلال بھاگ کر اس کے پاس اس ڈول میرا بچا کیا ہوا ہے بلال نے کہا تو نور بلال کو دیکھ کر ہوش میں ائی اور اس کے ساتھ لگئی بھائی وہ وہاں نور نے بالکنی کی طرف اشارہ کیا
نور خوف سے کانپ رہی تھی کیا ہوا کوئی برا خواب دیکھا بلال نے اس کی کمر سہلتے ہوا کہا بھائی وہ وہاں کوئی تھا اس نے مجھے مارنے کی کوشش کی نور نے دڈرتے ہوے کہا جبکہ بلال اس کی بات پر حیران ہوا اور احمد بالکنی طرف بڑھ اب دو دونوں حیران ہوے کیونکہ بالکنی کا درواذ بلال نے خود بند کیا لیکن اب وہ کھولا تھا
احمد روم سے نکل گیا جبکہ بلال نور سے الگ ہونے کی کوشش کی لیکن نور ایسا نہیں چاہتی تھی نور میرا بچے میں ابھی آتا ہوں بلال نے کہا نہیں بھائ آپ کہی نہیں جائے گئے نور نے دڈرتے ہوے کہا اچھا ٹھیک ہے میں اپنے بچے کے پاس ہو بلال نے ہار مانتے ہوے کہا اب احمد پریشان سا روم میں واپس ایا بلال نے اشارہ سے احمد سے کچھ پوچھا تو احمد نے نفی میں سر ہلایا
اب بلال لب پیج گیا آپ سب جاے میں نور پاس ہو بلال نے کہا اور سب باہر چلے گئے سوائے احمد اور حریم کہ بھائ جی میری جان بھائ وہ کون تھا نور نے پوچھا نہیں وہ بس خواب تھا آپ تھا بلال نے اس سے جھوٹ بولا کچھ دیر میں نور سو گئی تو بلال نے اس کو خود سے الگ کیا اس کا سر تکیہ پر رکھا اس کے اوپر کمبل دیا ماما آپ اس کے پاس بیٹھے میں آتا ہوں بلال نے کہا اور وہ اور احمد روم سے نکل گئے
ڈیڈ کیا بات ہے بلال نے پوچھا بلال وہ ٹھیک کہ رہی ہے باہر خان بھائ ( گیٹ کیپر ) بے ہوش ہے احمد نے کہا کیا بلال کو شاک لگا یہ کوئی عام بات نہیں تھی کہ آرمی والوں کے گھر میں کوئی آدمی اجاے
کچھ دیر بعد
بلال واپس ایا ماما آپ جاے میں یہاں ہو بلال نے حریم سے کہا بلال کیا کوئی پریشانی کی بات ہے کیا کوئی روم میں ایا تھا حریم نے پوچھا نہیں ماما وہ بس خواب میں ڈدر گئی تھی بلال نے اس سے بھی جھوٹ بولا ٹھیک خیال رکھنا نور کا حریم نے نور کے ماتھے پر بوسہ دیتے ہوے بلال سے کہا جبکہ بلال نے ہاں میں سر ہلایا
حریم کے جانے کے بعد بلال نور کے پاس بیٹھ گیا اگر وہ دیر سے آتا اگر وہ شخص نور پر حملہ کر دیتے تو بلال کو یہ ہی سوچے پریشان کر رہی تھی پھر ایک بار نور کو دیکھا جو ابھی نیند میں خوف ذرد تھی تو بلال نے اس کا ہاتھ تھام لیا اس سے نور پر سکون ہو گئی نور میرا بچا میں آپ کو کچھ نہیں ہونے دو گا بلال نے کہا اور اس کے بالوں پر۔ پیار کیا
__________
بلال آفس میں پریشان بیٹھ تھا اس ہی وقت نور کا فون ایا
بھائ آپ گھر آئے نور نے کہا
کیوں بچے سب خیرات ہے نا بلال نے ماتھے پر بل لاتے ہوے پوچھا
جی سب ٹھیک ہے بس آپ گھر آئے نور نے کہا اور فون بند کر دیا فون بند ہوتے ہی بلال نے فون کو گھورا اور پھر گھر کے لیے نکالا
وہ گھر آیا تو نور لان میں موجود تھی بچے کیا ہوا ہے بلال نے پوچھا بھائی مجھے پارک جانا ہے ابھی اور ماما مجھے جانے نہیں دے رہی ہے بس اتنی سے بات چلو ابھی چلتے ہے بلال نے ریلکس ہوتے ہوے کہا
دو دونوں بیچ پر بیٹھے تھے نور پاک میں موجود بچوں کو دیکھا کر خوش ہو رہی تھی بھائی مجھے جھولے لینے ہے نور نے کہا نہیں بچے پیچھے بار یاد ہے آپ کو دو دن چکر آتے رہے تھے بلال نے اس کو انکار کیا تو نور نے منہ بناتے نور بچے طبعیت ٹھیک ہے نا آپ کی بلال کی اس کا ذدر زنگ دیکھ کر کہا
جی بھائ ٹھیک ہے بس دل کچھ خراب ہو رہا تھا اس لیے یہاں آگئی ہو نور نے کہا ڈاکٹر کے پاس چلے بلال نے اس کا ہاتھ تھام کر کہا ارے بھائ اتنی بھی نہیں خراب ہے اچھا نور ایک بات پوچھوں آپ سے بلال کچھ سوچ کر بولا تو نور نے ہاں میں سر ہلایا نور کل رات کیا ہوا تھا مجھے شروع سے بتاو بلال نے کہا
بھائ شروع سے نور نے آنکھیں میں شرارت لاتے ہوے کہا تو بلال نے ہاں میں سر ہلایا
تو سننے میں جب رات کو سو گئے ایک پیار سا انسان (یعنی بلال ) میرے پاس ایا کچھ دیر مجھے دیکھتا رہا پھر اس نے کمبل ٹھیک کیا اور مجھے پیار کر کے بالکنی کا درواذ بند کر کے چلا گیا
(یہ بلال کی روٹین تھی وہ تب تک نہیں سوتا تھا جب تک نور کو سوتے ہوے نہ دیکھ لے)
اس کی بات سن کر بلال مسکرایا
نور نے بات جاری رکھی
پھر رات میں اچانک میری آنکھ کھولی تو کمرے کی لائٹ بند کی مجھے لگ آپ نے کی ہو گئی اور ایک سایہ تھا روم میں اس کے ہاتھ میں خجر تھا اس نے مجھے مارنے کی کوشش کی میں اٹھ گئی اور چیچنا شروع کر دیا بس پھر اگے آپ جانتے ہے
میرے بچے بہت بہادر ہے بلال نے اس کو ساتھ لگتے ہوے کہا جی اچھا پتا چلا وہ کون تھا اب یہ نہیں کہنا کہ وہ میرا خواب تھا نور نے سنجیدر ہوتےہوے پوچھا نہیں لیکن جلدی پتا چل جائے گا بلال نے کہا
بھائ وارث نے رابتہ کیا کوئی نور نے پوچھا کیونکہ وارث فون سے رابتہ کر نہیں سکتا تھا بس جب سے وہ گیا تھا ایک بار میل آئی تھی کہ وہ ٹھیک ہے اور اپنے مشین کے متعلق کچھ باتے تھی اس میں
نہیں ابھی کوئی میل نہیں آئی لیکن وہ جلد واپس آئے گا بلال نے کہا جی بھائ نور بس یہ کہ سکی
نور بچے آپ ماما روم میں سو جایا کرو بلال نے کہا کیوں بھائ میں کیوں کیسی سے درڈو میں ایک آرمی آفیسر کی بیٹی اور دوسرے کی بہن اور تیسرے کی بیوی ہوں نور نے فخر سے کہا تو بلال مسکرایا اور اس کو پیار کیا یہ تو ہے چلو پھر میں آپ کے روم میں شیفٹ ہو جاتا ہوں بلال نے کہا جی ٹھیک
چلو گھر چلے بلال نے کہا تو نور نے نفی میں سر ہلایا نہیں پہلے آپ مجھے اچھی سی جگہ سے کھانا کھالے اور آئسکریم بھی پھر گھر چلے گئے نور نے کہا جی ٹھیک ہے چلو
______________
کچھ دن بعد
کسی روز بارش جو آئے سمجھ لینا بودو
میں میں ہو صبح دھوپ تم کو ستہارے
سمجھ لینا کزنوں میں میں ہو میں رہوں
یا نہ رہوں تم مجھے کو محسوس کرنا
بس اتنا ہے تم کو کہنا
بس اتنا ہے تم کو کہنا
آج پورے دو ماہ ہو گئے تھے وارث کو گئے نور لان میں اداس بیٹھی تھی اب تو ہر وقت وارث کو یاد کرتی دعاوں کرتی اس کے واپس انے کی لیکن۔ شائد قمست کو کچھ اور ہی منظور تھا
گھر میں سب نور کا خیال رکھتے اس کو زیادہ یرد اداس نہیں ہونے دیتے تھے اس ہی وقت بلال باہر آیا نور چندا سردی اتنی ہے اندر چلو بلال نے کہا بھائ دو ماہ ہو گئے ہے وہ ابھی تک نہیں آئے تو بلال لب پیج گیا بیٹا اس کی میل آئی تھی وہ کچھ دن تک واپس آجائے گا انشاءاللہ بلال نے کہا
جی نور نے کہا اور اندر چلی گئی
جبکہ بلال وارث کے بارے میں سوچنے لگا وارث کا میشن مکمل ہو گیا تھا سب لوگ واپس اگئے تھے لیکن وارث اور اس کا ایک ساتھی لاپتہ تھا احمد اور احد اور بلال کو یہ بات پتا تھی آرمی کے کچھ آفیسر اس کو تلاشہ کر رہے تھے بلال خود بھی جانا چاھتا تھا لیکن احمد نے اس کو جانے نہیں دیا
آہ شاہ کہاں ہو تم بلال نے خود سے کہا۔۔۔