بھائی یہ دوستیں ہیں میری یہ ثوبیہ۔ یہ حیا اور یہ ارے نور کہاں گئی۔۔ وہ نور ہے نور جو تانگ اکے بینچ پر بیٹھ گئی تھی ماہی اسکی طرف اشارہ کرکے بولی
نور یہ ہیں علی بھائی۔۔ ماہی نور کو پکڑ کے علی کے سامنے لاتی ہوئی بولی
بھائی ۔۔ ماہی بولتے بولتے روکی تھی ۔۔۔۔۔
ماہی کیا وہاں کھڑے سب ان دونوں کو دیکھ رہے تھے
علی اور نور ایک دوسرے کو غور سے دیکھ رہے تھے
کیوں کی نور علی سے کافی مشاہبت رکھتی تھی
کیا ہو رہا ہے یہاں۔۔۔ حسان حذیفہ حذیفہ کے ساتھ اتے ہوئے بولا ۔۔۔۔۔۔۔
مگر وہاں حسان کی سنے والا کوئی نہیں تھا ۔۔۔۔۔۔
نام کیا ہے آ آپ ک کا ۔۔ علی ہمت کرکے بولا تھا ۔۔۔۔۔۔۔
نور ۔۔ماہ نور زین۔۔۔۔ نور کے کہتے ہی علی نے اگے بڑھ کر نور کو گلے لگا لیا تھا ماہ ماہ نور میری نور ۔میں نے کہاں کہاں نہیں ڈھونڈھا تمھیں ۔۔ علی کے آنسو نور کے سكارف پر گیر رہے تھے ۔۔۔
علی بھائی ۔۔۔۔۔۔ نور روتے ہوئے بولی
تمھیں میرا نام یاد ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ علی نور کو دور کرتے ہوئے بولا
چھ ساتھ سال کی بچی میں اتنا دماغ ہوتا ہے کی وہ اپنے ماں باپ بھائی کا نام یاد رکھ سکتی ہے ۔۔۔ نور دوبارہ علی کے گلے لگتی ہوئی بولی ۔۔۔
میں یاد ہوں ۔۔۔ حسان نور کے سامنے آتا ہوا بولا ۔۔۔۔۔
آپ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نور نے سوچتے ہوئے علی کی طرف دیکھا
ہنی بھائی ۔۔۔۔ نور نے کے کر ایک دفع پھر علی کو دیکھا تھا اور علی نے مسکراتے ہوئے ہاں میں سر ہلایہ تھا
ہنی بھائی آپ کتنے سمارٹ اور ڈیشنگ ہو گے ہیں نور کہتی حسان کے گلے لگ گی تھی ۔۔۔۔
تم آج بھی نہیں بدلی ماہ تم آج بھی حسان کو مجھے سے زیادہ ہینڈسم کہ رہی ہو ۔۔۔۔۔ علی منہ بنا کے بولا
اسکی بات پر سب ہسنے لگ گئے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کس نے کہا آپ کیوں اپنے آپ کو کسی سے کمپیر کرتے ہیں یو آر سو ہینڈسم اینڈ ڈیشنگ ماہی علی کو کہتی علی کے ساتھ کھڑی ہوگی تھی
وہ اس طرح حسان کو اگنور کر رہی تھی جیسے وہاں حسان ہو ہی نہ
ڈاٹس لائک مائے سسٹر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم یہاں صفائی کرنے آئیں ہیں کیا صمد غصے سے بولا
نور تمھیں صمد یاد ہی جس سے تمھاری کبھی نہیں بنتی تھی ۔۔۔۔ حسان نور کو مخاطب کرتا ہوا بولا ۔۔۔۔
همممم یاد ہے ۔۔۔۔۔
شکر ہے میں تمھیں یاد ہوں صمد عجیب انداز میں بولا جس پر کسی نے غور نہ کیا تھا سوائے نور کے
ماہ ۔۔۔علی ماہی کے کان میں سرگوشی کرتا ہوا بولا
ماہی نے آئیبرو اچکتے ہوئے اشارے سے پوچھا
یہ جو تمہاری دوست ہے ثوبیہ یہ انگیج یا کومیٹیڈ تو نہیں ہے
نہیں کیوں ۔۔۔۔۔۔
تمہاری بھابھی بنانے کا سوچ رہا ہوں علی ہستے ہوئے بولا
پھر آپ سوچتے ہی رہیں ۔۔۔۔۔ماہی بھی ہس کے بولی
کیوں ۔۔۔۔
کیوں کی سوچنے سے کام نہیں بنتا کرنے سے ہوتا ہے ماہی ہسس کے کہتی اگے نکل گی تھی
حذیفہ بھائی ۔۔۔۔ حیا جاتے جاتے روک کے پلٹی تھی
جی بہنا ۔۔۔۔۔۔حذیفہ بھی اسی کے انداز میں بولا تھا
انکی آواز سن کے سب ان دونوں کی طرف متواجہ ہوئے تھے
وہ مجھے یہ کہنا تھا کی میری دوست کو ذرا کم گھوریں
ماہی نے کہتے ساتھ ہی دوڑ لگا دی تھی
ماہی کی بچی روک حیا کہتی ماہی کے پیچھے بھاگی
چلو اپن پرنسپل سے مل کے آ جاتے ہیں حسان کہتا ہوا اگے بڑھ گیا
نور میں ملتا ہوں تم سے بعد میں ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔۔
جی بھائی ۔۔۔۔۔۔۔ نور کہتے ساتھ ثوبیہ کے ساتھ ماہی اور حیا کے پیچھے چل دیں تھی
**********
ہیلو ۔۔ ماہی گرلز ریسٹ روم میں تھی کے پھر سے موبائل پر وہی انجان نبر سے کال آتی دیکھ کال اٹھاتی ہوئی بولی
تو مس ماہین ۔۔۔۔ اپنی بات یاد ہیں نہ تمہیں ۔۔۔۔
ہاں یاد ہے
دیکھو ابھی تمھیں تکلیف ہوگی مگر اتنی نہیں ہوگی جتنی بعد میں ہوگی
ہو گیا تمہارا ۔۔ اب مجھے کال نہیں کرنا ۔۔۔ ماہی نے کہتے ساتھ کال کاٹ کے موبائل اوف کر دیا تھا
ماہی چل انونسمینٹ ہو رہی ہے نور اندر آتی ہوئی بولی
ہاں ہاں چل ماہی جو اپنی سوچوں میں گم تھی چونکتی ہوئی بولی
طبیعت ٹھیک ہنا تیری ۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں ہاں سہی ہے چل چلتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ماہی کہتی نور کا ہاتھ پکڑتے باہر نکل گئی تھی
†**********************†
سنو!!
تم جیت ہو میری، تبھی میں ہارجاتی ہوں_____!!
.
__
فرسٹ لائن میں حسان اور علی اور ایک دو لڑکے کھڑیے تھے جب کے ماہی اور نور تیسری لائن میں تھے
حسان علی دونوں کو ہی اس بات کا علم نہ تھا کی نور اور ماہی بھی ریسنگ میں ہیں
ون ۔ٹوؤ ۔تھری گو ۔۔۔
گو سنتے ہی ماہی نے سپیڈ دو سو کی کردی تھی
پھلے نور پھر علی کو کراس کرکے جیسے ہی حسان کے برابر سے گزری تھی چونک گئی تھی
اسے اس لڑکی کی باتیں یاد آ رہی تھی ۔۔۔ جس کی وجہ سے وہ حسان سے پیچھے ہو گی تھی
حسان ماہی دوبارہ برابر چل رہے تھے کی
فینش لائن کراس کرنے سے پھلے ہی ماہی نے بائیک کی سپیڈ کم کر لی تھی
اور تب ہی حسان ماہی کو کراس کرتا فینش لائن کراس کر دی تھی ۔۔۔۔۔۔۔
حسان نے اگے جاکے بائیک موڑ کے بلکل ماہی۔ کی بائیک کے سامنے لا کے روکی تھی
ماہی نے جب حسان کو حلمیٹ اتارتے دیکھا تو اپنا بھی اتار لیا تھا
جب پارٹیسیپیٹ کیا تھا تو بائیک کی سپیڈ کیوں کم کی کیوں جیتنے دیا مجھے ۔۔۔
حسان ماہی کو دیکھتا ہوا بولا اتنے میں نور صمد حذیفہ حیا علی ثوبیہ سب وہیں آ گے تھے ۔۔۔۔
وہ اس لیے کیوں کی آج آپ بہت کچھ ہار جاینگے ماہی بولتے ساتھ ہی بائیک موڑ کے دوسری طرف چلی گئی تھی
جب کے سب اسکے جواب پر حیرت سے ایسے جاتا دیکھ رہے تھے ۔۔۔۔۔۔
حسان ۔۔۔۔۔۔۔۔علی نے حسان کو آواز دی جو ابھی ماہی کے پیچھے گیا تھا
اللّه رحم کرے ۔۔۔۔ چلو یار چلیں کہیں انکی لڑائی نہ ہو جاۓ کل کی طرح ثوبیہ انکو کہتی ہوئی دیکھنے لگی . ۔۔۔۔
کیا ہوا ۔۔۔ ثوبیہ علی کی طرف دیکھتی ہوئی بولی
کل انکی کب لڑائی ہوئی ۔۔۔۔۔
تب جب حسان بھائی ماہی کو لینے ہوسٹل آئے تھے اب چلیں حیا علی کو بتاتی ہوئی اگے بڑھ گی
**********************
___معاف کرتے ہیں تم پر ہم اپنا غم
جاؤ خدا تمہیں ہمیشہ خوش رکھے_**
****”””****
ناں راستے ہی میں ٹھہریں ناں اپنے گھر جائیں۔
یہ فیصلے کی گھڑی ہے چلو بچھڑ جائیں۔
ماہی بائیک روکو ۔۔۔۔ حسان ماہی کے برابر بائیک لاتے ہوئے بولا
ماہی اسٹاپ دا بائیک رائیٹ ناؤ ۔۔۔۔۔ حسان کے چیخنے پر
ماہی نے بائیک روک دی تھی
اُترو ۔۔۔۔۔ حسان ماہی کے پاس کھڑے ہوتے ہوئے بولا
ماہی بینا کچھ کہے نیچے اتر گی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔
دن کا ایک بج رہا تھا مگر سردیوں کی وجہ سے مغرب کا وقت لگ رہا تھا اور آہستہ آہستہ برف باری بھی شروع ہو گی تھی
کیا ہوا ہے ماہی تمہیں ۔۔۔۔ کیوں نہیں کر رہی تم یقین ماہی جو گھوم کر جا رہی تھی کے حسان نے اسکا ہاتھ پکڑا اور گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا ۔۔۔۔
ماہی یقین کر لو ۔۔۔۔۔۔تم مجھے سزا دے دو مگر اس طرح نہیں کرو ۔۔۔۔۔
ماہی بینا کچھ کہے کھڑی رہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تھوڑی دور علی ثوبیہ نور صمد حذیفہ حیا کھڑے انھیں دیکھ رہے تھے ۔۔۔۔۔
ماہی حسان نے بے بسی سے ماہی کو پکارا تھا ۔۔۔۔۔۔
تم جو کہو گی میں وہی کرونگا ۔۔۔۔۔۔۔۔
اچھا وہی کرینگے ۔۔۔ ماہی طنز کرتے ہوئے حسان کی بعد دوہراتے ہوئے بولی
ہاں تم بولو نہ حسان کھڑے ہوتے ہوئے بولا ۔۔۔۔۔۔
تو ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔۔۔ ماہی کہتی حسان کی طرف سے رخ پھیر گئی تھی
پاکستان چلے جائیں آپ اور کبھی میرے سامنے نہیں آئیے گا ۔۔۔۔۔۔۔
ماہی۔۔ حسان شوک ہوکے ماہی کو دیکھنے لگ گیا تھا ۔۔۔۔۔۔
تم کیا کہ رہی ہو اندازہ ہے تمہیں حسان ماہی کا بازو پکڑ کر اپنی طرف موڑتا ہوا سختی سے بولا ۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں ہے اندازہ اور جو کہا ہے میں نے سہی کہا ہے میری زندگی سے چلے جائیں آپ ۔سنا اپنے ۔۔ ماہی حسان کی آنکھوں میں دیکھتی ہوئی بولی
تم مجھے سے محبت کرتی ہو حسان ماہی کو دونوں ہاتوں سے پکڑ کر قریب کرتا ہوا بولا
محبت کنسی محبت کیسی محبت ماہی اپنے ہاتھ چھوڑواتی ہوئی ہستی ہوئی بولی ۔۔۔۔۔۔
میں آج تک وہ دن نہیں بھولی جس دن اپنے میری محبت کو گلی دی تھی
یاد ہے جب موم نے کہا تھا کی حسان ماہی محبت کرتی ہے تم سے
تب اپنے کیا کہا تھا کی میں ایک ایسی لڑکی ہوں جیسے کہیں سے بھی محبت میلے وہ وہیں اپنی اس محبت کو بھول کے اسکے پاس چلی جاۓ گی پہلی بار میرا دل کیا تھا . کی میں مر جاؤں ۔۔۔۔
آج بھی آپکا دیا گیا ہر زخم یاد کرکے سوتی ہوں ۔۔۔۔۔۔
ماہی معاف کردو ۔۔۔ پلیز حسان ماہی کا ہاتھ پکڑ کر اسکے سامنے بیٹھ گیا تھا
برف باری زور پکڑ چکی تھی ۔۔۔۔
میں مر جاؤں گا ماہی ۔۔۔۔۔۔
اور آپ مجھے مار چکے ہیں ۔۔۔۔۔۔
انفیکٹ آپ سہی تھے مجھے کوئی محبت نہیں ہے اپسے جسٹ وقتی احساس تھا بے وقوفی تھی ماہی اپنے ہاتھ حسان سے چھوڑوا کے دور جا کھڑی ہوئی تھی
ماہی حسان کی دھڑکن روک گئی تھی ۔۔۔۔۔۔
آپ پاکستان واپس چلے جائیں
کیوں کی آپ پر میری محبت کا ڈرامہ جو نازل ہوا ہے نہ یہ میں سمجھتی ہوں
جاکے دوسری شادی کر لیں آپ اور اپنی زندگی گزاریں
اور مجھے میری زندگی گزارنے دیں ۔۔۔میرا ایک کلاس فیلو مجھے پسّند کرتا ہے اور میں بھی ۔۔۔۔۔ آپ مجھے طلاق دے دیں
شٹ اپ جسٹ شٹ اپ بہت بول لیا تم نے ایک لفظ اور نہ نکالنا اپنے منہ سے ۔۔۔۔یہیں مار دونگا تمہیں ۔۔ حسان ماہی کا گلہ پکڑ کر اپنے نزدیک کر گیا تھا
تم حسان شاہ کی تھی ہو اور اسکی ہی رہوگی
تم۔۔ میرے نام کے ساتھ ہی قبر میں جاؤگی سنا تم نے ۔۔۔۔
اگر تم میری نہیں تو تمھیں کسی کے ہونے کے لایق چھوٹونگا میں بھی نہیں
اور اسے تو میں دیکھ ہی لونگا جو تمہیں پسّند کرتا ہے ۔۔۔
بس اتنی ہی برداشت تھی آ گے نا اپنی اصلیت پر ۔۔۔
یہ یہ محبت کی ہے تم نے مجھے سے کی مجھے پر اعتبار بھی نہیں کر سکے تم ۔۔۔۔۔۔ ماہی چیخی تھی
اگر محبت ہوتی نا تو تم کہتے کی نہیں ماہی میرے علاوہ کسی کو سوچ نہیں سکتی وہ تو مجھے سے محبت کرتی ہے۔مگر تم۔۔۔ ماہی نے آپ سے تم تک کا سفر کب کیا اسے پتا ہی نہیں چلا ۔۔۔
تم پر یقین کرنے کو دل کرتا ہے مگر میں نے دل کی سنا چھوڑ دی ہے
حسان ایک دم ماہی کی بات پر پتھرا گیا تھا واقعی وہ سہی تھی وہ پھر ہار گیا تھا ۔۔۔۔
مسٹر ۔حسان شاہ ۔۔۔۔۔۔۔۔پہلی بار ماہی خود سے حسان کے قریب آتے ہوئے بولی
کبھی یہ مت سوچنا کی مجھے تم پر اعتبار نہیں تھا ۔۔۔۔
میں نے صرف تم سے محبت کی ہے کبھی بدلے میں تم سے محبت نہیں مانگی کبھی یہ دعا نہیں کی کے تمہیں مجھ سے محبت ہو جاۓ
۔تمہیں پتا نہیں محبت ہوئی ہے یا نہیں مگر ماہین خان کو تم سے عشق ہے ۔۔۔۔۔۔۔دیوانگی کی حد تک چاہا ہے تمہیں ۔۔۔۔۔۔۔ جس دن تمہارے دیے گے زخم ٹھنڈے پڑ گے نا میں اس دن تمہاری محبت پر یقین کر لونگی ۔۔۔۔۔
ماہی اپنا اپنا سر حسان کے سر سے ٹیکائے بول رہی تھی
کاش تم ابھی کے دیتے کی نہیں ماہی صرف مجھے سے محبت کرتی ہے کاش تم میرا مان رکھ لیتے ۔۔۔۔۔۔۔
اپنی زندگی میں اگے بڑھ جاؤ حسان
تم میری روح پر قبض ہو حسان جو مجھے کسی اور کا ہونے نہیں دیگا ۔۔۔۔
۔۔۔۔ ماہی نے آنکھیں کھولی تو اسکی آنکھیں لال تھیں
آیندہ میرے سامنے نا آنا ۔۔۔ ماہی کہتی حسان کے گلے لگ گئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دو منٹ بعد خود ہی دور ہوکے اپنی بائیک کی طرف بڑھی تھی ۔۔۔۔۔۔
اور فل سپیڈ میں بائیک حسان کے سامنے سے لے گی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
**میرا سایہ بھی بہتر نہیں اب حق میں تمہارے
تم میری چھاوں میں بھی آنا تو استخارہ کر کے آنا*”
**میرے پاس سے گزر کر میرا حال تک نہ پوچھا
میں یہ کیسے مان جاؤ کہ وہ دور جاکے روۓ**
ماہی کے جانے کے بعد ۔۔۔ حسان وہیں گھٹنوں کے بل گرنے کے انداز میں بیٹھا تھا
تم نے سہی کہا تھا میں نے آج بہت کچھ ہار دیا ۔۔۔۔۔
ہارے ہارے ہارے
ہم تو دل سے ہارے
ماہی ۔۔۔۔۔۔حسان ماہی کا نام لیکے چیخا تھا ۔۔۔۔۔
ماہی ۔۔۔۔۔
دور کھڑے وہ سب ایک دوسرے سے نظریں چراتے پلٹ گے تھے
***تم جو کہتے ہو دیکھ لی دنیا!
اس کو ھنستے ہوئے بھی دیکھا ہے؟
****
ﺧﺪﺍ ﮐﺮﮮ ﺗﺠﮭﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﻧﮧ ﮨﻮ ﺳﮑﻮﻥ ﮐﮩﯿﮟ
ﺗﻮ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﮯ ﯾﻮﮞ ﺩﺭ ﺑﺪﺭ ﭘﮭﺮﮮ ﺗﻨﮩﺎ
********************
ماہی گھر پوھنچ کر اپنے کمرے میں بند ہوگئی تھی ۔۔۔۔۔۔
بیڈ پر لیٹ کر آنکھیں بند کرکے وہ کچھ دن پھلے ہونے والی فون کال کے بارے میں سوچنے لگ گئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔
چند دن قبل ۔۔۔۔۔۔
†**************************†
ہیلو ماہی اپنے کمرے کی بالكاونی میں بیٹھی پڑھ رہی تھی کے ایک انجان نبر سے کال انے پر موبائل اٹھاتی ہوئی بولی
ہیلو ۔۔۔۔۔۔۔ماہین حسان شاہ ۔۔۔ سامنے جو کی بھی تھا یا تھی بڑے عجیب انداز سے کہا گیا تھا
رونگ۔۔۔۔ ماہین آیان خان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ماہی کو اسکا لہجہ سمجھ نہیں آیا تھا
اوکے سو مس ماہین۔۔۔ کچھ عرض کرنا چاہوں گی اگر آپ سنے گی تو
کہو ۔۔۔۔۔۔۔۔
حسان لندن آ رہا ہے کچھ دن بعد ۔۔۔اور تمہیں پتا ہے اسکا پلین کیا ہے ۔۔۔۔۔۔
وہ تم سے محبت کا داوا کریگا تاکی تم اسکے ساتھ پاکستان آ جاؤ یہاں اکے وہ تمہیں طلاق دکے مجھے سے شادی کرے گا کیوں کی وہ مجھے پسّند کرتا ہے وہ یہ سب کچھ انکل انٹی کے پریشر میں اکے کر رہا ہے ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایسا کبھی ہوگا ہی نہیں سنا تم نے ماہی سامنے لڑکی کی بات سنتے ہوئے بولی
اور اگر ایسا ہوا تو تم خود اسے اپنی زندگی سے نکالو گی کہو منظور ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹھیک ہے مجھے منظور ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ کہتے ساتھ ہی ماہی نے کال کاٹ کے موبائل دور پھنک دیا تھا
ماہی کو سمجھ نہیں آ رہی تھی کیا کرے کیا کہ رہی تھی یہ لڑکی ماہی سر ہاتھوں میں گرائے رونے لگی تھی
نہیں حسان آپ ایسا نہیں کر سکتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
********************************۔
ماہی ایک دم حال میں آئی تھی ۔۔۔۔۔
مجھے کسی پر یقین نہیں تھا حسان صرف تم پر تھا تمہاری آنکھوں میں ۔میں نے خود کو دیکھا ہے مگر افسوس تمہیں اعتبار نہیں ہے مجھے پر
اگر آج تم ایسا نا کہتے تو میں تمہارے ساتھ چلتی مگر تم محبت کے امتحان پر پورا نہیں اترے ۔۔۔۔۔۔
میں یہ ریزک نہیں لے سکی ۔۔۔۔۔۔۔۔
شاید ابھی وقت نہیں آیا ہمارے ملنے کا ۔۔۔۔ورنہ بات صرف یقین کی تھی
اگر تم میرے ہو تو میرے ہی رہوگے ۔۔۔۔۔ ماہی روتی ہوئی خود سے باتیں کیے جا رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
***اِتنا جی کے بھی کیا کریں گے.
مِل جاتے تُم تو بات بھی تھی.***
†**************************†
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...