صبح اٹھا تو نظر سائیڈ پر گئی کافی پڑی تھی اور لائبہ ڈریسنگ ٹیبل پر پڑی چیزیں ٹھیک کررہی تھی وہ اسے دیکھ کر مسکرایا اور کافی پینے لگا۔۔
اب تو تم میری بیوی بن گئی ہو میں کچھ بھی کر سکتا ہوں۔ سمیر شوخ انداز میں کہنے لگا۔دور رہو زیادہ اوور ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ لائبہ کہتے ساتھ کھڑی ہوئی۔ کیا کررہی ہو۔ سمیر نے پوچھا۔ مجھے پہلے دیر ہورہی ہے نیچے جلدی آنا پہلی دفعہ سمائیا آنٹی نے مجھے دیا ہے اور تم ہو کہ اپنی فضول باتیں کرکے میرا دماغ خراب کررہے ہو۔ لائبہ کہتے ساتھ ڈوری باندھنے لگی سمیر اسے دیکھنے لگا سمیر آٹھ کر اسکے پاس آیا اور اسکی ڈوری پکڑی۔ یہ کیا کررہے ہو۔ لائبہ دور ہوئی۔ تمہاری مدد کررہا ہوں۔ سمیر نے اسے کہا۔ مجھے نہیں ضرورت میں کرلوں گی۔ لائبہ نے اسے کہا۔مان لوں لائبہ فیاض بلوچ تمہیں سمیر قیصر چوہدری کی ضرورت ہے ۔ سمیر نے کہتے ساتھ اسکی ڈوری پکڑی اور باندھنے لگا لائبہ اسے شیشے سے دیکھنے لگی چہرے پر مسکراہٹ آئی سمیر نے ڈوری باندھ ایک نظر شیشے سے لائبہ کو دیکھا وہ فوراً نظریں جھکا گئی سمیر نے اپنا چہرہ اسکے قریب کیا۔ خاموش اور یوں شرمانے والی لائبہ مجھے نہیں پسند جو غصہ کرتی اور منہ بنا کر بس بولتی تیکھی مرچ کی طرح وہ لائبہ مجھے بےحد پسند ہے اور یاد رکھنا مجھے لائبہ فیاض بلوچ کے غصے سے عشق ہوا تھا۔ سمیر نے کہا لائبہ خاموش ہی کھڑی تھی۔سمیر نے مسکرا کر اسے دیکھا۔
.واہ واہ بھائی آپ تو پورے فلم کے ہیرو نکلے ۔ مہد اندر آتا کہنے لگا لائبہ فوراً دور ہوئی۔ تم یہاں کیا کررہے ہو۔ سمیر کو غصہ آیا۔ میں یہاں سے گز رہا تھا دروازہ کھلا تھا تو سوچا فلم کا سین دیکھ لوں سچ بتارہا ہوں مجھے تو لگ رہا تھا میں کوئی مووی دیکھ رہا ہوں۔مہد نے بتایا۔نکلوں مت بھولو اب تمہارا بھائی شادی شدہ ہے۔ سمیر نے اسے کہا۔ بھائی میں جان کر تھوڑی آیا تھا اگر ایسا رومینس کرنا ہوتا ہے تو دروازہ بند کرکے کیا کرو۔ مہد نے اسے کہا۔تمہارا بھائی بھی تمہاری طرح لوفر ہے۔ لائبہ غصے سے کہنے لگی۔ بھابی مجھے بلکل بھی بری نہیں لگی گی اور بات تو آپ نے ٹھیک کی ہے ۔ مہد کہتے ساتھ ہنسنے لگ گیا۔ہوگیا تمہارا مہد نکلو اب۔ سمیر نے اسے دھکا دیتے ہوئے کہا وہ چلا گیا اور لائبہ اپنے بال ٹھیک کرتی کمرے سے چلی گئی۔ ٹھرکی۔ مگر اسے ٹھرکی کہنا نہ بھولی تھی سمیر کے چہرے پر دلفریب مسکراہٹ نے جگہ بنائی۔
وہ نیچے آئی تو سمائیا ںے اسے ڈریس دیا قیصر چوہدری سمیر مہد یہ دیکھ کر خوش ہوئے لائبہ بھی خوشی ست ڈریس لیتی کمرے میں آ گئی۔۔۔
ریسیپشن تھاسب تیار تھے اور نیچے کھڑے تھےلائبہ باتھروم نہانے گئی ہوئی تھی تبھی سمائیا آئی اور قینچی سے اسکی ساڑھی کاٹ دی جو صبح اسنے دی تھی وہ کاٹتی فوراً چلی گئی وہ نہا کر باہر آئی تو جلدی ڈے کپڑے چینج کرنے کے لیے ساڑھی اٹھائی وہ اٹھا کر اسے ڈریسنگ کے سامنے جرکے ایک دفعہ خود کو دیکھنے لگی کہ اس پر کیسی لگی شیشے نے اسے پھٹی ہوئیجگہ دکھی لائبہ نے پریشانی سے پوری ساڑھی کھولی اور ساڑھی پٹھی ہوئی لائبہ پریشان ہوئی۔ یہ کیسے پھٹ گئی اب میں کیا پینے گی۔ لائبہ پریشانی سے کہنے لگی اور جلدی سے اپنی وارڈروب کھولی میرے پاس تو کوئی ایسا ڈریس بھی نہیں ہے۔لائبہ پریشان ہوئی اور اچانک نظر لہنگے پر گئی لائبہ نے اسے نکالا ۔ یہ ٹھیک رہے گا مگر آنٹی سے کیا کہوں گی لائبہ پریشانی سے کہنے لگی۔ لائبہ اچھی یہ وقت نہیں ہے پہلے ہی دیر ہو گئی ہے۔ لائبہ کہتے ساتھ باتھروم میں گھس گئی۔۔۔
سب مہمان آنا شروع ہو گئے تھے اور لائبہ کا ہی پوچھ رہے تھے سمیر کی نظر بھی بار بار کمرے کی طرف ہی جارہی تھی سمیر نے بلیک پینٹ کورٹ پہنا ہوا تھا اور بالوں کو جل سے سیٹ کیے ہلکی ہلکی بیئرڈ میں کافی ڈیشنگ لگ رہا تھا ۔ اور سمائیا بہت خوشی سے سب سے مل رہی تھی۔ کہا رہ گئے ہے لائبہ۔شہناز نے کہا وہ لوگ بھی تھوڑی دیر پہلے ہی آئے وہ دیکھے آ گئی باجی۔ مہوش نے کہا تو شہناز نے ادھر اور سمیر کی نظر بھی ادھر گئی گولڈن کلر کے لہنگے میں ہم رنگ چولی پہنے بالوں کو کرل کیے لائٹ سے میک ایپ میں ہونٹوں پر پنک لپسٹک لگائے وہ بہت حسین لگ رہی تھی سمیر تو یہ ٹک اسے دیکھ رہا تھا اور وہاں موجود سب لوگ اس حسین چہرے کو دیکھ رہا تھے وہ سیڑھیاں اتر کر نیچے آئی تبھی مہوش اسکے گلے لگی لائبہ بھی اسے دیکھ کر خوش ہوئی اور شہناز سے ملی مہوش اسے اپنے ساتھ لے گئ سمیر اسے جاتا دیکھ رہا تھا۔
سمائیا زبردستی لائبہ کو سب سے ملا رہی تھی سمیر بس اسے دیکھ رہا تھا اور لائبہ اسکی نظریں خود پر محسوس کرتی کنفیوز ہورہی تھی۔ سمائیا تمہاری بہو تو بہت حسین ہے بلکل تمہارے سمیر کے لیے بنی ہے۔ سمائیا کی دوست نے تعریف کی تھی لائبہ مسکرائی۔
اففف میں کتنی حسین لگ رہی ہوں سیلفی میں۔ مہوش اپنی تصویر دیکھ کر کہنے لگی۔ اپنے ہاں میاں مٹھو بننا۔ مہد نے اسے بولا۔تم سے مطلب اپنے مطلب سے مطلب رکھا کرو مہوش کو اسکی مداخلت اچھی نہ لگی۔ مجھے اور وہ بھی تم سے مطلب اتنے گندے دن نہیں آئے میرے۔ وہ کہتا چلا گیا اور مہوش اسے جاتا دیکھ رہی تھی۔۔۔
ایک نئی کپل کا ڈانس تو بنتا ہے ۔ ندا نے کہا تو سب نے ہامی بڑھی سمیر نے لائبہ کی طرف بڑھایا لائبہ نے ہاتھ تھاما ڈانس کرنے لگے۔ مجھے اس طرح نہ دیکھو۔لسئبہ ڈانس کرتے ہوظے کہنے لگی۔ کس طرح۔ڈمیر انجان۔ یوں گھور کر۔ لائبہ نے بتایا سمیر مسکرایا ۔تو کس طرح دیکھا کرو۔ کہتے ساتھ سمیر نے لائبہ کو گھمایا تم مجھے نہ دیکھا کرو ۔لائبہ نے اسے کہا۔پکا نہ دیکھا کرو۔ سمیر نے پوچھا۔پکا۔ لائبہ نے کہا۔ اوکے کہتے ساتھ سمیر نے لائبہ کو قریب تبھی گانا بجانا بند ہوا اور زوردار تالیوں بجی لائبہ فوراً الگ ہوئی اور مہوش کے پاس آکر کھڑی ہو گئی۔ سمیر نے ویٹر سے جوس لیا اور سائیڈ پر کھڑا ہو گیا۔ ہائے ہینڈسم ایک لڑکی اسکی طرف آئی سمیر نے ایک ناگوار نظر اس پر ڈالی اور ادھر ادھر دیکھنے لگا تبھی اسکی نظر لائبہ پر گئی جو دور کھڑی بھی اسی پر نظریں جمائے تھی سمیر کو شرارت سوجی۔ ہیلو بیٹوفل۔ سمیر نے مسکراتے ہوئے کہا۔ کچھ زیادہ چھوٹی عمر میں شادی نہیں کر لی تم نے مسٹر ہینڈسم۔ اس نے پوچھا۔ کیا کرتا محبت ہو گئ تھی۔ سمیر نے اسکا ہاتھ تھاما لائبہ یہ دور سے کھڑی دیکھ رہی تھی اور ان دونوں گھور رہی تھی۔ لائبہ تمہیں کیوں فرق پڑ رہا ہے پڑنا چاہیے فرق شوہر ہے وہ تمہارا لائبہ کہتے ساتھ فوراً اس طرف آئی ویسے تم بھی بہت حسین۔ ہو تمہارے باپ تمہارے گال سب بہت ہی حسین۔ وہ بھی مسکرائی لائبہ کو غصہ آیا۔ ایکسکیوزمی۔ لائبہ نے اس لڑکی کے کندھے پر ہاتھ رکھا لڑکی مڑی۔ جی۔لڑکی نے پوچھا۔ کیا جی میری بات سنیں جس سے آپ بات کررہے ہیں اور جتنے قریب کھڑی ہیں وہ میرا شوہر ہے سمجھی جائیں یہاں سے۔لائںہ نے کہتے ساتھ غصےسے اس لڑکی اور سمیر کا ہاتھ تھامتی اسے اپنے ساتھ لے کر سائیڈ پر آ گئی۔کچھ لوگوں نے کہا تھا ہمیں فرق نہیں پڑتا۔سمیر نے یاد دلایا۔ کوئی بھی لڑکی اپنے شوہر کو کسی غیر مرد کے ساتھ نہیں دیکھ ڈکتی۔ لائبہ نے بتایا۔تم آوروں کو چھوڑوں تم اپنی بات کرو سمیر نے کہتے ساتھ دیوار پر ہاتھ رکھا اور اسکے قریب ہوا۔سمیر قریب آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ لائبہ نے اسے پیچھے کیا۔ سمیر پھر قریب آیا۔ ویسے آج قیامت لگ رہی ہو۔سمیر نے اسے کہا۔یہی باتیں تم اسے بھی کہ رہے تھے تمہارے بال تمہارے خیر۔ لائبہ منہ بنا کر بولی۔ آج تیکھی مرچ کچھ زیادہ ہی جل گئی ہے۔سمیر نے مسکراتے ہوئے کہا لائبہ نے غصےسے گھورا۔بدتمیزی مت کرو۔ لائبہ نے اسے تھپڑ کندھے پر مارا۔میں نے کب بدتمیزی کی ہے۔ سمیر نے اسکے کان قریب ہو کر کہا لائبہ کی ہارٹ بیٹ مس ہوئی سمیر مجھے جانا ہے۔ لائبہ کہتی جانے لگی سمیر نے اسکی کلائی پکڑ کر اسے دوبارہ دیوار سے لگایا۔ مام والا ڈریس کیوں نہیں پینا۔ سمیر نے پوچھا۔جل گیا مجھ سے۔ لائبہ نے اسے فوراً کہا سمیر خاموش ہو گیا۔۔۔
میرا دیا ہوا ڈریس کیوں نہیں پہنا سمائیا نے لائبہ سے پوچھا۔ سوری آنٹی مگر وہ جل گیا مجھ سے لائبہ نے بتایا۔سب کتنا بول رہے ہیں تمہارے ڈریس کے بارے میں۔سمائیا نے کہا۔نہیں آنٹی کوئی نہیں اور جہاں تک آپ کی ساری کی بات ہے تو اس ساڑھی سے لاکھ گنا اچھا ڈریس ہے اسکے تو پتہ نہیں کہاں کہاں کٹ تھے اور یہاں کتنے نامحرم مرد آئے ہوئے ہیں مجھے بلکل بھی اچھا نہیں لگتا اپنے جسم کی نمائش کروانا۔لائبہ کہتی چلی گئی اور سمائیا کو اسکی بات اچھی لگی اچھی لڑکیاں کب اپنے جسم کی نمائش کرواتی ہے۔۔۔
سب مہمان کھانا کھا کر جا چکے تھے تو پھر کم لائبہ مجھے پر دادی بنا رہی ہے۔ ندا نے لائبہ سے کہا لائبہ جو کھڑی تھی یکدم یہ بات سن کر گھبرائی۔ ندا ہنسی سمیر کے چہرے پر مسکراہٹ آئی ۔ واؤ میں پھر چاچو بنوں گا۔ مہد خوشی سے کہنے لگا۔جہ تو ایسے ریو جیسا ہو گیا ہے بےبی۔ مہوش فوراً کہنے لگی سب ہنس دیے مہد کو اپنی انسلٹ محسوس ہوئی وہ چپ ہو گیا۔جلد ہی ہوگا۔سمیر نے مہد کی گردن پر ہاتھ ڈالا اور لائبہ کو دیکھ کر بتایا لائبہ نے گھوری سے نوازا سب لوگ مسکرائے مہد بھی خوش ہوا اور پھر کچھ دیر شہناز فیاض اور مہوش بیٹھے اور وہ بھی چلے گئے۔۔۔
لائبہ کچن میں کھڑی نوکروں کے ساتھ مل کر مدد کروارہی تھی برتن رکھنے میں کے تبھی سمائیا آئی۔مجھے بات کرنی ہے تم سے۔انہوں نے ں
کہاتو لائبہ پلیٹ رکھتی انکے پیچھے آئی۔۔ لائبہ دیکھو میں نے تمہیں جو بھی کہا اسکا برا مت ماننا مجھے تم بری لگتی تھی لگتا تھا صرف پیسے کے لیے تم نے سمیر کو پھنسایا مگر جب تم نے آج کہا اس ڈریس سے اپنی جسم کی نمائش سے یہ ڈریس بہت بہتر ہے مجھے تم چینج لگی مجھے لگتا تگاغریب گھر کی لڑکیاں پیسے کی لالچی ہوتی ہے میری بھابی بھی ایسی تھی غریب گھر سے اس نے میرے بھائی پھنسایا اور پھر پیسہ لوٹ کر بھاگ گئی مگر تم مجھے معاف کردو تم ایک اچھی لڑکی ہو سمائیا نے بتایا۔۔ارے نہیں آپ معافی مت مانگے آپ کا غصہ بلکل ٹھیک تھا آپکا بیٹا جب آپ سے پوچھے بغیر کسی سے شادی کر آئے گا تو غصہ تو آئے گا آپ معافی مت مانگیں۔لائبہ نے کہا تو وہ مسکرائی۔ اور چلی گئی لائبہ کے دل کو اطمینان سا پہنچا کہ سمائیا اتنی بری نہیں تھی جتنا سمجھتی تھی۔۔۔ وہ بھی کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔۔
کمرے کی طرف آئی تو سمیر باتھروم سے نکلا تھا اور بغیر شرٹ کے لائبہ اسے دیکھ کر فوراً چہرہ موڑ گئی چہرہ کہوں نوٹس ڈر گئی ہو کیا۔ سمیر نے پوچھا۔ بےحیا شرٹ پہنو۔ لائبہ غصہ ہوئی۔ پہنتا ہوں کیاہوا لوگ مرتے ہیں میری باڈی میں اور تم ہو کہ رہی ہوں شرٹ پہنو۔سمیر نے اترا کر کہا نیہ ہر بار پر تم لوگوں کو کیوں لے آتے ہو۔لسئبہ نے چڑ کر کہا۔بس ویسے ہی دل کرتا ہے ویسے بھی آج تو کچھ لوگ ہار گئے ہیں۔ سمیر نے اسے تنگ کیا شرٹ پہن لی لائبہ نے پوچھا۔ہممم۔اس نے کہا میں نہیں ہاری سمجھے آئے بڑے لائبہ غصے سے بتانے لگی اوہ بس جل گئی تھی جب اس لڑکی کیساتھ دیکھا تھا۔ سمیر نے بتایا۔نہیں جی میں نہیں جلی تگی۔ لائبہ اسکی طرف بڑھی سمیر بیڈ پر آ گیا اور لائبہ اسکے پیچھے آنے لگی تو کارپٹ سے پیر ٹکرایا اور وہ سیدھا سمیر کے اوپر سمیر اسے دیکھنے میں مگن ہو گیا لائبہ کنفیوز ہوتی ادھر ادھر دیکھ رہی تھی سمیر ہوش میں آتے اسکے چہرے پر آئے بالوں کو پیچھے کیا اور اسے ٹھیک کرکے کھڑا کیا۔سوری وہ میرا پیر ۔ لائبہ کہتے کہتے خاموش ہوئی۔کیا یقین نہیں آرہا مجھے۔ سمیر کو سچ میں یقین نہ آیا تھا سیم فضول حرکتیں مت کرو۔ لائبہ منہ بنا کر بولی اففف دو خوشیاں ایک ساتھ پہلے سوری اور پھر سیم۔سمیر خوشی سے کہنے لگا بدتمیز چھیچھوڑے۔ لائبہ چڑ کر اپنے پسندیدہ لفظ بولنے لگی۔ تو کیا خیال ہے دادی مہوش مہد سب کی خواہش پوری کریں۔ سمیر نے اسکے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر محبت سے کہا لائبہ کی ہارٹ بیٹ مس ہوئی۔ مجھے نیند آرہی گڈ نائٹ لائبہ فوراً اپنا چھڑواتی اپنی جگہ پر لیٹ گئی۔ شرما گئی خیر جلدی راضی ہو جائے گی۔ وہ اپنے دل کو تسلیاں دیتا لیٹا۔اور ویسے بھی اتنی سی عمر میں کون باپ بنتا ہے ۔ سمیر خود کی تصویر دیکھ کر کہنے لگا۔۔۔۔
لائبہ خوش تھی۔ شہناز نے فیاض کو دیکھ کر بتایا۔ ہاں جی اللہ کا شکر ہے ہمیشہ خوش رہے اور شکریہ میری بیٹی کو اپنی بیٹی بنانے کا ۔ اس نے بتایا۔۔ شہناز مسکرائی اب مہوش کا اچھا رشتہ آئے تو اسکی بھی کردو ۔ شہناز نے بولا۔ہمم کوئی ملے اچھا لڑکا تو۔ فیاض بھی کہتے ساتھ لیٹے ۔۔۔۔۔۔
وہ سب لوگ صبح ناشتے پر آئے لائبہ اور سمائیا دونوں مل کر ناشتہ لگا رہے تھے۔تم بیٹھو میں لگاتی ہوں۔سمائیا نے لائبہ سے کہا سمیر مہد ندا قیصر سب بے یقینی سے دیکھ رہے تھے۔ایسے کیا دیکھ رہے ہیں۔سمائیا سب کو دیکھ کر کہنے لگی۔ مام آپ ٹھیک ہیں۔سمیر نے پوچھاہاں ٹھیک ہوں سمائیا نے بتایا۔بیگم پھر بھی آپ کی طبعیت کو کچھ ہوا تو نہیں۔قیصر نے پوچھا۔ کیا ہے بھائی لائبہ کو میں نے غلط سمجھا اسکی معافی بھی مانگ لی ہے اور میری بیوی نے مجھے معاف بھی کردیا ہے۔ سمائیا نے بتایا لائبہ سمیر اور مہد دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھا ندا بھی خوش ہوئی۔چلو یہ تو اچھی بات ہے۔ندا نے کہا ۔ ہاں جی بہتتتت۔مہد نے بہت کو کھینچا۔اب تو ہوتا مجھے بھی چاہیے۔سمائیا نے بولا۔سن لو ایک اور جگہ سے بھی خواہش آ گئی ہے۔سمیر نے سب کے سامنے بغیر پرواہ کیے کہا لائبہ نے گھورا سب مسکرائے تبھی مہوش آئی۔اوہ ایک اور میٹل پیس آئی ہے۔ مہد بڑبڑایا سمیر نے سر پر چپٹ لگائی کیا بھائی کیوں مارا۔ مہد نے کہا۔ کیوں بولتا ہے ایسے ۔ سمیر نے گھورا۔تنگ کرنا اچھا لگتا ہے اسے مہد نے بتایا۔توبہ توبہ۔سمیر نے کانوں پر ہاتھ رکھا ۔ سنیں ادھر آپکے بیٹے کو بھی عشق ہو گیا۔سمیر نے اعلان کیا۔ ہاں بھائی میں نے کہا ایسا جھوٹ بول رہے ہیں۔ مہد نے سمیر کو گھورا۔ کس سے لائبہ نے خوشی سے پوچھا۔تمہاری بہن مہوش سے۔ سمیر نے بتایا۔توبہ ایسا کچھ بھی نہیں میں اور اس سے شادی مر جاؤ گا شادی نہیں کروں گا۔ مہد نے بتایا۔اوہ مسٹر مجھے تم جیسے کی ضرورت بھی نہیں کے سمجھے میرے لیے تم سے بہت اچھا بہت ڈیشنگ اور دل کا بھی صاف انسان ملے گا۔ مہوش نے اسے بتایا۔ آہاں بڑی خوش فہمی ہے دھیان کرنا کہیں اپنا گلی کا کوئی گنڈا نہ مل کائے۔مید چڑ کر بولا۔ آہاں تم بھی دھیان کرنا کہیں اپنے محلے کی کوئی بہن جی نہ مل جائے۔میوش نے بھی اسی کے انداز میں کہا۔او جاؤ جاؤ بہت دیکھے تمہارے جیسے۔ مہد نے بتایا۔میں نے بھی بہت دیکھیں۔ مہوش بھی چپ نہ رہی اور یہ لڑائی دیکھ کر سمیر اور لائبہ وہ دونوں یاد آئے وہ دونوں بھی تو ایسے ہی لڑتے تھے ۔اب تو کنفرم ہے سمیر چیخا۔بھسئی نہ کرو۔مہد غصےسے کہتے ساتھ کمرے میں چلا گیا۔میں نہیں کرو گی اس پاگل سے ۔ مہوش بھی غصہ ہوئی۔ سمائیا قیصر ندا ہنسے سمیر اور لائبہ نے ایک دوسرے کو دیکھا کیونکہ دونوں کے ذہن میں ایک ہی بات چل رہی تھی ۔۔۔۔۔۔
کچھ ماہ بعد۔۔۔
سمیر اور لائبہ اپنی زندگی میں خوش تھے لڑتے جھگڑتے پھر ایک دوسرےکو منا بھی لیتے تھے سمائیا بھی اسکے ساتھ بہت اچھا رہ رہی تھی وہ سب خوش تھے مہد اور مہوش جا بھی رشتہ پکا ہو گیا تھاوہ دونوں منع کرتے رہے مگر کسی نے نہیں سنی اور کہا کہ تم دونوں ایک دوسرے کے لیے ہی بنے ہو لڑتے تو وہ اچھی بھی تھے مگر اب دل میں دونوں پسند کرنے لگے تھے لائبہ نے اپنی زندگی میں بہت سی مشکلیں دیکھیں تھی مگر اسکے بعد سب ٹھیک ہو گیا تھا وہ خوش تھی بہت اپنی زندگی میں نگر اپنی ماں کی یاد ابھی تک آتی تھی ۔۔۔۔۔
اختتام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...