لڑکیاں دو طرح کی ہوتی ہیں۔ ایک وہ جو اپنا بہت خیال رکھتی ہیں۔ پارلر جاتی ہیں۔ میچنگ ڈریس شوز پرس لیتی ہیں۔ اپنی ڈاٸیٹ کا خیال رکھتی ہیں۔فیشن کو مدِنظر رکھ کر ڈریسنگ کرتی ہیں۔ جو میک اپ میں دو گھنٹے لگاتی ہیں۔ یہ ہوتی ہیں ڈیڈ کی پرنسس۔
اور دوسری طرح کی لڑکیاں وہ ہوتی ہیں۔ جن کے لیے کبھی بھی کچھ بھی چلے گا۔ پارلر جانے سے ذیادہ ان کو میکڈونلڈ جانا پسند ہے۔ ایک ہی طرح کے کٸ ڈریسز ہوتے ہیں انکی وارڈ روب میں۔ جوتوں سے بدبو نہیں آرہی تو چلو پھر پہن لیے جاٸیں۔ ایکسرساٸز تو کرنی ہے مگر ساتھ ہی ساتھ کھانا پینا بھی ہے۔ جیسا موسم ویسے کپڑے سردیوں میں تو کمبل لپیٹ کر بھی نکل جاتی ہیں۔ انکے بال صحیح ہیں انکا حلیہ بھی ٹھیک ہے۔ انکو پرنسس سے ذیادہ وارٸیر بننے کا شوق ہوتا ہے۔
جی جی ہم دوسری قسم کی ہی بات کر رہے ہیں۔ اس مخلوق کا نام ہے۔ زارا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
زاروووو ۔۔۔۔۔۔زارووووو
زارو اگر اب تم ایک منٹ میں نہیں اٹھی نہ تو۔۔۔۔۔تو میں پانی گرا دوں گی تم پر۔
اوکے ون ٹو تھری۔۔۔۔۔۔
آآآآآآآآآآآآآآآ۔۔۔۔۔۔۔
اوفوہ عالی کیا مصیبت ہے؟؟؟؟ کیوں صبح صبح شور کر رہی ہو؟؟؟؟
تم تم۔۔۔۔
کیا تم تم۔۔۔۔ زارا منہ پر سے بال ہٹاتے بولی۔
زارا کی بچی تمہیں تو میں چھوڑوں گی نہیں۔ سرہانے والی ساٸیڈ پاٶں کر کے کون سوتا ہے۔
ابھی تمہارے سر کی جگہ پاٶں دیکھ کر میرا ہارٹ فیل ہو جاتا تو۔۔۔۔۔؟؟؟؟
علیشہ دل پہ ہاتھ رکھتے ہوۓ بولی۔
کیا یار اب بندے کو اتنا بھی بزدل نہیں ہونا چاہیے۔
زارا اس پہ افسوس کر رہی تھی۔
اور بندے کو سونے کی تمیز ہونی چاہیے۔
اب جلدی اٹھو تمہارے چکر میں میں بھی روز لیٹ ہو جاتی ہوں۔
پتا بھی ہے آج تمہاری ہارس راٸیڈنگ کی پریکٹس ہے۔ نجانے تمہیں تمہارے انسٹرکٹر کچھ کہتے کیوں نہیں؟؟؟؟
کیونکہ ماٸ ڈارلنگ علیشہ میں میک اپ میں ٹاٸم ضاٸع نہیں کرتی۔
انکو پتا ہوتا ہے اگر میں لیٹ ہوٸ ہوں تو یقیناً کوٸ ضروری کام ہو گا۔
زارا ڈرامہ بازی بند کرو اور اب اٹھو۔ میں تمہیں وارن کر رہی ہوں اگر تم نے اسی طرح کا بی ہیویر رکھا تو مجھ سے تم کوٸ امید مت رکھنا۔ پانچ منٹ ہیں تمہارے پاس فوراً سے نیچے پہنچو۔
تمہاری وجہ سے میں روز مَیس میں لڑاٸ جھگڑے نہیں کر سکتی۔
خود سوچو اگر تمہارے یا میرے والدین میں سے کسی کو بھنک لگ گٸ تو۔
پہلے ہی تمہارے شوق کی وجہ سے مجھے تایا ابا سے جھوٹ بولنا پڑتا ہے۔ تمہیں کس نے یہ مشورہ دیا کہ تم لیکچرار بننے کے بجاۓ سیکیورٹی گارڈ بن جاٶ۔
عالی لیکچر مت دو اسی وجہ سے مجھے لیکچرار نہیں پسند اور ویسے بھی یہ گولڈن ایڈواٸس میرے پیارے راج دلارے دماغ کی ہے۔
اب جاٶ تمہیں دیر نہیں ہو رہی۔۔۔؟؟؟
فاٸیو منٹس اوکے اس کے علاوہ ایک سیکنڈ بھی نہیں۔۔۔
ہاں ہاں پہنچ رہی ہوں۔
ایک تو بندہ کتا پیدا ہو جاۓ لاسٹ میں پیدا نہ ہو۔ اور اور فٹ پاتھ پہ رہ لے ہاسٹل میں نہ رہے۔
وہ اپنا غصہ نکالتی اٹھ کھڑی ہوٸ۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
سر آپ کی میوزک ڈاٸریکٹر سے میٹنگ ہے آج۔۔۔
ہممم ٹھیک ہے۔۔۔۔
سر آپکی کافی۔۔۔
میرا بلیک ڈریس نکالو۔۔
جی اوکے سر۔۔۔
وہ اب فریش ہو کر باہر آیا تھا۔ ایک ملازم اسے کوٹ پہنا رہا تھا دوسرا اس کے جوتے لیے کھڑا تھا تیسرا سیل فون اور گھڑی جبکہ چوتھا اسکے لیے جوس لے کر مٶدب کھڑا تھا۔
اسکی پرسنیلٹی ہی ایسی تھی کہ ہر کوٸ اسکے رعب میں آجاتا تھا۔
جس طرح کی اسکی پرسنیلٹی تھی اسے سیاستدان یا پھر بزنس مین ہونا چاہیے تھا مگر تھا یہ سنگر۔۔۔۔
ملک کا جانا مانا سنگر معاذ چوہدری۔۔۔۔
سر ڈاٸریکٹر نے میٹنگ ڈیلے کرنے کا کہا ہے۔اسے کچھ ضروری کام ۔۔۔۔
میٹنگ کینسل کر دو اور اسکا کانٹریکٹ بھی۔
ہم اس کے ساتھ مزید کوٸ کانٹریکٹ ساٸن نہیں کریں گے۔
مگر سر۔۔۔۔
حماد کیا تم چاہتے ہو کہ میں تمہیں جاب سے فارغ کر دوں جب میں نے کہہ دیا کہ ہم اسکے ساتھ مزید کام نہیں کریں گے تو نہیں کریں گے۔
سوری سر میں ابھی کینسل کرتا ہوں۔
حماد ہڑبڑا کر باہر نکل گیا۔۔۔
وہ اپنے اصولوں اور وقت کا پابند تھا۔ دیر لفظ اسکی ڈکشنری میں ہی نہ تھا۔
وہ سپر سٹار تھا اور اس مقام کے لیے اس نے اپنی زندگی لگا دی تھی۔
بدلتے وقت اور رویوں کو سہتے ایک سختی سی تھی جو اسکی شخصیت کا حصہ بن گٸ تھی۔
اس دنیا نے اسکے ساتھ بہت برا سلوک کیا تھا اور آج وہ اسی دنیا کو اپنے جوتے کی نوک پہ رکھتا تھا۔
اس کا باپ اپنے گاٶں کا معزز انسان تھا۔ جہاں عزت بہت تھی وہیں حاسد بھی تھے۔
معاذ اکلوتا بیٹا تھا۔ نہایت ہونہار بچہ۔۔۔۔
صبح جب گاٶں کی مسجد میں لاٶڈ سپیکر پہ تلاوت کرتا تو لوگ سرور پاتے۔
آواز اچھی تھی سو بچپن ہی سے سنگر بننے کا شوق تھا۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
پانی پہلے ہمیں ملے گا۔۔۔
نہیں ہمیں ملے گا۔
کیا ہو رہا ہے یہاں۔۔۔
چوہدری صاحب دیکھیں نہ یہ طے ہوا تھا کہ اس بار پانی پہلے ہمارے کھیتوں کی طرف جاۓ گا پھر شیراز کی طرف۔
مگر اب یہ جھگڑا کر رہا ہے کہ پانی ہمیں دو۔۔۔ بوڑھا سا کسان پریشان صورت لیے بولا۔
شیراز جب طے ہوا تھا تو پھر تمہیں کس نے کہا کہ پہلے تم اپنے کھیتوں میں پانی لگاٶ۔
غریب کو اسکا حق دو تاکہ تم پر اللہ کا عذاب نہ آۓ۔
پہلے پانی کسانوں کی طرف ہی لگایا جاۓ گا دو دن میں تمہارے کھیتوں میں کوٸ قحط نہیں پڑنے والا۔
چوہدری صاحب غصے سے بولے۔
جبکہ شیراز کے لیے یہ طمانچہ تھا۔
اس نے اسی رات چوہدری صاحب کے گھر حملہ کر دیا۔
چوہدری صاحب صحن میں چارپاٸ ڈالے سو رہے تھے جبکہ معاذ اور چوہدراٸن اندر کمرے میں تھے۔
شور سے چوہدراٸن کی آنکھ کھلی تو ہلکی سی درز سے شوہر کا خون میں لت پت وجود نظر آیا۔
انکی سانس رک گٸ تھی منہ پر ہاتھ رکھ کر خود کو چیخنے سے باز رکھا۔
قاتل انکے کمرے کی جانب بڑھے تھے۔
ایک ایک کو مار دو کوٸ بچنا نہیں چاہیے۔
انہیں کچھ سمجھ نہ آرہا تھا کہ کیا کریں۔
فوراً معاذ کو جگایا دوپٹے سے پیسے کھول کر اسے پکڑاۓ اور کھڑکی کے راستے باہر بھگا دیا۔ اور قسم دی کہ کبھی ادھر کا رخ نہ کرے۔
وہ چھوٹا سا بچہ کچھ سمجھ نہ پایا مگر جو بھاگتے ہوۓ ماں کی چیخ سنی تو سب سمجھ گیا۔
وہ بھاگتا ہی چلا گیا اور اس گاٶں کا پھر کبھی رخ نہ کیا۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
کہتے ہیں وراثت ساتھ چلتی ہے۔
زمانہ بدل گیا تھا مگر نہیں بدلی تو اسکی قسمت۔۔۔۔
وہ کنسرٹ کے لیے روانہ ہو رہا تھا کہ اس کی گاڑی پہ فاٸرنگ شروع ہو گٸ۔۔
اسکا ڈراٸیور جان کی بازی ہار گیا تھا اور اسے بھی دو گولیاں لگی تھیں۔
لوگ اسے ہسپتال اٹھا لاۓ تھے۔
جلد ہ پورے ملک میں یہ خبر پھیل گٸ تھی۔
مشہور سنگر معاذ چوہدری پہ قاتلانہ حملہ۔۔۔
معاذ چوہدری کی حالت نازک بتاٸ جاتی ہے۔
پوری قوم اپنے لیجنڈ کے لیے دعا گو۔۔۔۔
ناظرین آپکو بتاتے چلیں مشہور سنگر معاذ چوہدری پہ قاتلانہ حملہ کیا گیا ہے۔۔۔۔
حملہ آج صبح کیا گیا ہے۔ پوری قوم اپنے سپر سٹار کے لیے دعا گو ہے۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
یہ لیجیے مس زارا آپکا لاٸسنس اور یہ رہا آپکا سیکیورٹی کارڈ۔
ویلکم ٹو دا ٹیم۔۔۔
تھینک یو سر۔۔۔۔
زارا بے انتہا خوش تھی اور اپنی یہ خوشی وہ علیشہ سے شٸیر کرنا چاہتی تھی۔
عالی۔۔۔۔۔۔
عالی کیا ہوا تم رو کیوں رہی ہو سب ٹھیک ہے نہ؟؟ ماما بابا چاچو گھر میں سب ٹھیک ہے نہ تم رو کیوں رہی ہو؟؟؟
زارووو زارووو وہ معاذ کو گولی لگی ہے۔۔۔
سوں سوں کرتی علیشہ اسے بتا رہی تھی اور زارا کو یاد نہیں آ رہا تھا کہ معاذ نامی انکا کونسا کزن ہے۔۔۔۔۔
بہت سوچنے پہ اسے یاد آیا تھا اور وہ دہل گٸ تھی۔
عالی کرن باجی کا معاذ تو دو مہینے کا ہے اسے گولی کیسے لگی۔۔۔؟؟؟؟ وہ پریشان سی ہو کر بولی۔۔۔
کیاااااا؟؟؟؟؟
علیشہ اچھلی تھی اور اسکی شکل دیکھ کر زارا کا دل ڈوبا تھا۔ کاجل پھیل کر اسے خوفناک بنا رہا تھا۔
عالی پلیز اب میں اگر مضبوط ہوں بہادر ہوں تو اسکا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ تم مجھے ایسی شکلیں بنا کر ڈراٶ۔
ہوں تو میں ایک لڑکی ہی نہ۔
دفع ہو جاٶ تم ادھر معاذ کا پتا نہیں کیا حال ہے ادھر تم فضول ہانکے جا رہی ہو۔۔۔۔
مگر مجھے بتاٶ تو ہوا کیا ہے کیوں تم کالے پانی کا دریا بہاۓ جا رہی ہو ہوا کیا ہے؟؟؟؟
علیشہ نے ایک نظر اسکی پریشان صورت دیکھی پھر زور کی ٹانگ ماری۔۔۔۔
آٶچچچچ پاگل عورت اب کیا جان سے مارو گی۔
ہاں مار دوں گی تمہیں میں۔ تمہیں معاذ چوہدری کا نہیں پتا تمہیں دنیا میں رہنے کا کوٸ نہیں۔۔۔
ارے مگر ہوا کیا ہے بتاٶ گی تو پتا چلے گا نہ اب پوری دنیا میں کتنے معاذ ہیں مجھے کیا پتا تم کس کے لیے ٹسوۓ بہا رہی ہو۔۔۔
وہ سنگر ہے نہ جس نے
پیار پیار پیار تو میرا پیار
گایا ہوا ہے۔۔۔
ہاں وہی جو مجھے واہیات لگتا ہے۔
زارا سمجھتے ہوۓ سر ہلا کر بولی۔
اچھا سوری۔۔۔علیشہ کے منہ کے بگڑتے زاویے دیکھ کر اس نے فوراً معذرت کی۔
کیا ہوا اس کو ہمممم۔۔۔۔۔؟؟؟؟
اسے آج صبح گولی لگی ہے۔۔۔ علیشہ نے پھر آنسو بہاتے ہوۓ جواب دیا جبکہ زارا اسے دیکھ کر رہ گٸ۔
یعنی کہ حد ہو گٸ تھی وہ اٹھ کر واش روم چلی گٸ۔
کیا تھا معاذ چوہدری اگر تمہیں کل گولی لگ جاتی آج میں انجواۓ کرنے والی تھی اس کارڈ سے۔۔۔
مگر تم نے نیا رولا کھڑا کیا ہوا ہے۔۔۔
وہ چڑ کر اپنا کارڈ دیکھتے بولی۔
مگر منہ دھو کر باہر چلی گٸ۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
معاذ دو مہینے ہاسپٹل میں رہا۔
گولی اسکے پیٹ اور بازو میں لگی تھی۔
وہ آج ڈسچارج ہو کر گھر جارہا تھا۔
حماد کسی اچھی سیکیورٹی ایجنسی سے رابطہ کرو کہ وہ ایک باڈی گارڈ بھیج دیں۔
اوکے سر میں کہہ دیتا ہوں۔
سر آپ سوپ لیں گے یا جوس۔۔۔؟؟؟؟
فلحال کچھ بھی نہیں میں ریسٹ کرنا چاہتا ہوں۔
میرا فلیٹ فرنشڈ کروا دو میں وہاں شفٹ ہوں گا۔
اوکے سر۔۔۔۔
وہ آنکھیں بند کر کے لیٹ گیا۔
کچھ ہی دیر میں وہ نیند کی وادیوں میں اتر گیا۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
زارو زارو میری پیاری بہن ہو نہ۔
مسکے مت لگاٶ عالی کیا کام ہے وہ بتاٶ۔۔۔۔
معاذ ڈسچارج ہو کر گھر چلا گیا ہے۔۔۔۔ علیشہ چہکتے ہوۓ بولی۔
اچھا مبارک ہو۔۔
امم ہمم مبارک باد نہیں مجھے تم سے فیور چاہیے۔۔۔
کیا؟؟؟؟
پلیز تم کیسے بھی کر کے مجھے بس ایک بار معاذ سے ملوا دو۔۔۔۔
اور زارا کی کافی پھووو کر کے باہر آٸ تھی۔
میں تمہیں پراٸم منسٹر لگتی ہوں یا کوٸ بہت ہی پہنچی ہوٸ لگتی ہوں۔
مانا کہ میں خود کو توپ چیز سمجھتی ہوں لیکن اسکا مطلب یہ نہیں کہ تم مجھ سے ایس ڈیمانڈ کرو۔
میں اگر تمہیں ملوا بھی سکتی ہوتی نہ تو بھی کبھی کبھی کبھی نہیں ملواتی۔
یاد ہے جب یونیورسٹی میں اسکا کنسرٹ ہوا تھا اور تم نے مجھے آٹو گراف لینے کا کہا تھا تو کیسا ایٹیٹیوڈ دکھایا تھا اس نے۔
میں مر کے بھی دوبارہ اسسس ۔۔۔اس ذلیل آدمی کے منہ نہیں لگنا چاہتی سمجھی تم چپ چاپ اپنے لیکچرر شپ پہ دھیان دو تم فضول چیزیں چھوڑ دو۔
میں گھر پہ بتاوں گی کہ تم کونسی والی لیکچررشپ کر رہی ہو۔
دیکھو عالی دھمکی نہیں ورنہ میں تمہارا حشر کر دوں گی بس بہت ہوا۔
اللہ پوچھے گا تمہیں زارا۔
جب پوچھے گا تو تمہاری شکایتیں ضرور لگاٶں گی میں۔
وہ ناک سے مکھی کی طرح اسکی دھمکی کو اڑا رہی تھی۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
زارا تمہارے لیے کام ہے۔
جی سر بتاٸیں۔
ایک آدمی ہے اسے باڈی گارڈ کی ضرورت ہے۔۔۔
مگر سر کیا وہ ایک لڑکی کو باڈی گارڈ کے طور پر رکھ لے گا؟؟؟
ہر گز نہیں مگر تم جانتی تو ہو کہ ہمارے گارڈز ماسک پہنتے ہیں وہ چہرہ ڈھانپ کر رکھتے ہیں۔ تو تمہیں کوٸ پریشانی نہیں ہو گی۔
مگر سر۔۔۔
دیکھو زارا یہ تمہارے لیے گولڈن چانس ہے۔۔۔
اوکے سر کہاں ہے کانٹریکٹ۔۔۔؟؟؟
ویسے آدمی ہے کون؟؟؟
کل تمہیں پتا چل جاۓ گا۔ اسکا ایڈریس وغیرہ بھی مل جاۓ گا۔۔۔
اوکے تھینک یو سر۔۔۔
بیسٹ آف لک۔۔۔۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...