جنید نے بھی ایگزامز کے بعد بزنس جوائن کر لیا تھا اور کافی حد تک اس نے ایک لڑکی کی خاطر خود کو چینج کر لیا تھا –
وہ ہلکی سی دستک دے کر روم میں داخل ہوا –
کیسے ہیں مما اور پاپا وہ صوفے پر بیٹھتے ہوئے بولا اس وقت وہ جینز اور وائٹ ٹی شرٹ میں ملبوس عام سے حلیے میں تھا -بھئی ہم تو ٹھیک ہیں بالکل تم دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ تم نے اپنے آپ کو چینج کر لیا ہے اسے دیکھتے ہوئے مسکراتے ہوئے بولے -جاوید جی آپ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں وہ میگزین رکھتے ہوئے بولیں –
جنید کو ان کی باتوں سے شرمندگی سی ہوئی کیونکہ وہ تو ان کو دھوکا دے رہا تھا -کیا سوچنے لگ گئے ہو جنید بیٹا ؟
کچھ نہیں پاپا وہ اپنے سوچوں سے باہر آتے ہوئے بولا -پاپا میں پوچھنے آیا تھا آج آپ ان لوگوں کے گھر گئے تھے ان لوگوں نے کیا جواب دیا پھر –
بیٹا ان لوگوں کا کہنا ہے ابھی تو ہماری بیٹی پڑھ رہی ہے اور اس سے پوچھ کر پھر سوچ کر بتائیں گئے -ویسے تم اس لڑکی کو کیسے جانتے ہو – پاپا وہ یونیورسٹی میں ایک دو بار اس لڑکی سے ملاقات ہوئی اکنامکس ڈیپارٹمنٹ میں ہے -وہ جانتی تھی کہ ہم آج اس کے گھر رشتے کے لیے آرہے ہیں –
نہیں میری اس بارے میں اس سے کبھی بات نہیں ہوئی وہ تو مجھے اچھی لگی میں نے آپ لوگوں سے بول دیا کہ میں شادی کرنا چاہتا ہوں وہ اس بارے میں کچھ نہیں جانتی وہ اپنا پاپا کو دیکھتے ہوئے بولا -وہ اس لڑکی سے ہر قیمت پر شادی کرنا چاہتا تھا اس لیے ایسا بول رہا تھا –
ٹھیک ہے پاپا شب بخیر اب چلتا ہوں بس یہی پوچھنے آیا تھا آپ لوگوں سے وہ کھڑا ہوتے ہوئے بولا –
ٹھیک ہے بیٹا شب بخیر –
*************
ایمان بیڈ پر بیٹھی اسائنمنٹ تیار کرنے میں مصروف تھی کہ دروازے پر ہلکی سی دستک ہوئی امی جان آپ اس وقت کیوں بیٹا میں اس وقت نہیں آسکتی -نہیں امی جان ایسی بات نہیں ہے آپ رات کے اس وقت پہلے سو جاتی ہیں ناں اس لیے مجھے حیرت ہوئی کہ آج ابھی تک سوئی نہیں ہیں -اصل میں ایمان بیٹی مجھے آپ سے ایک بات کرنی تھی -وہ پاس بیٹھتے ہوئے بولیں
جی امی جان کہیں
بیٹا میں اس رشتے کے بارے میں آپ سے بات کرنا چاہتی ہوں جو جاوید اسلم اپنے بیٹے کے لیے لے کر آئے ہیں -امی جان میں نے اس وقت بھی آپ لوگوں سے کہا تھا میں ابھی شادی نہیں کرنا چاہتی ویسے بھی ابھی تو پڑھ رہی ہوں -ایمان بیٹی ہم کون سا ابھی تمہارے شادی کر رہے ہیں وہ تو تمہاری تعلیم مکمل ہو گی تو کریں گے اب تو صرف رشتے کی بات ہو رہی ہے تمہارے پاپا کو تو اچھی فیملی لگی ہے وہ ایمان کو سمجھتے ہوئے بولیں
ان کا بیٹا جنید بھی بہت اچھا ہے بزنس سنبھال رہا ہے – جنید وہی جنید تو نہیں کہیں ایمان دل میں سوچ رہی تھی
کیا بیٹا تم جانتی ہو اس کو شاید جانتی ہوں مما میرے خیال میں یہی وہی ہے ہمارے یونیورسٹی سے ایم بی اے کر چکا ہے اگر وہی لڑکا ہوا تو میں اس سے شادی نہیں کرنے والی وہ غصے سے بولی- کیوں ایمان ؟
امی جان وہ اچھا لڑکا نہیں ہے یونیورسٹی میں ہر لڑکی کو تنگ کرنا اس کا کام ہے اگر وہی ہوا تو میں اس سے شادی نہیں کرنے والی اور کوئی اور ہے تو سوچ کر بتاؤ گئی -ٹھیک ہے بیٹا ہم ان لوگوں سے ایک تصویر لے کر دیکھ لیں گے -جی امی جان
ٹھیک ہے بیٹا اب تم بھی یہ کتابیں بند کر کے سو جاؤ اتنی رات ہو گی ہے میں بھی چلتی ہوں وہ بیڈ سے اٹھتی ہوئی بولیں –
جی امی جان بس ابھی سو رہی ہوں تھوڑا سا کام رہتا ہے ٹھیک ہے بیٹا لیکن جلدی سو جانا – جی امی
ہوں وہی جنید ہوا تو میں اس کو بتاتی ہوں بڑا آیا مجھ سے شادی کرنے والا جنید جیسے شخص سے تو کبھی بھی شادی نہ کرؤ میں –
وہ اس وقت بیڈ پر لیٹی جنید کے بارے میں سوچ رہی تھی –
***************
پاپا آج تو آپ بھی صبح صبح ڈائننگ ٹیبل پر موجود ہیں وہ خود بھی کرسی کھنچ کر بیٹھتے ہوئے بولا -ہاں سکندر بیٹا میں نے سوچا میں بھی تمہارے ساتھ آج آفس کا چکر لگا آؤں گھر میں تو یار بور ہو جاتا ہوں اور دوسری بات تمہاری ماں باہر تو جانے نہیں دیتی ہے وہ بیگم کو دیکھتے ہوئے مسکراتے ہوئے بولے –
مجھے پر الزام نہ دیں خود ہی سارا دن ٹی وی پر نیوز لگا کر بیٹھے رہتے ہیں وہ غصے سے ناراض سے لہجے میں بولیں –
آپ غصہ نہ کجیئے میں ویسے مذاق کر رہا تھا وہ مسکراتے ہوئے بولے -پاپا آپ میرے مما کو ایسے تنگ نہ کیا کریں -سکندر مسکراتے ہوئے بولا
سکندر بیٹا آج تو تمہیں نے پارٹی چینج کر لی ہے -نہیں پاپا میں تو پہلے بھی اپنی مما کے ساتھ ہوتا ہوں -وہ اپنی مما کو دیکھتے ہوئے بولا
پاپا میں تو آپ کے ساتھ ہوتی ہوں ہمیشہ فاطمہ بولی -ہاں بھئی میری پیاری بیٹی تو میرے ساتھ ہے وہ مسکراتے ہوئے بولے -اب آپ لوگوں کی باتیں ختم ہو گئی تو آرام سے ناشتہ کر لیں –
***************
فائزہ مجھے تم سے ایک بات کرنی ہے اس وقت وہ یونیورسٹی کے خوبصورت لان میں بیٹھی باتیں کر رہی تھیں –
ہاں ایمان سن رہی ہوں بولو –
یار کل میرے لیے کوئی پروپوز آیا ہے –
اچھا واہ ایمان اور تم مجھے اب بتا رہی ہو کیسی دوست ہو ایمان –
اف فائزہ خاموش ہو جاؤ شروع ہو جاتی ہو مکمل بات تو سن لو-
یار جس لڑکے کا آیا نا اس کا نام بھی جنید ہے کوئی جاوید اسلم بزنس مین ہیں ان کا بیٹا ہے اور مجھے شک ہے یہ وہی ناں ہو –
ایمان تمہیں شک نہیں ہوا بالکل وہی ہے جنید عرف جانی کے باپ کا یہی نام ہے اور وہ بھی بزنس مین ہیں -وہ ایمان کے شک کو یقین میں بدلتے ہوئے بولی –
اس جنید آوارہ کی ہمت کیسے ہوئی مجھ سے شادی کرنے کی وہ غصے سے بولی – پہلے یونیورسٹی میں تنگ کرتا تھا اب یہ انسان میرے گھر پہنچ گیا –
ایمان تمہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے انکار کر دینا تمہاری مرضی کے خلاف کوئی کچھ نہیں کر سکتا –
ہاں یار میں جانتی ہوں لیکن یہ ایسا کر کیوں رہا ہے وہ سوچتے ہوئے فائزہ سے بولی –
کیا پتہ جو اس دن سب لوگوں کے سامنے تم نے اس کو باتیں سنائی ان کا بدلہ لینا چاہتا ہو -دیکھا نہیں تھا کیسے غصے سے اس کی آنکھیں لال ہو گئی تھی –
ہاں فائزہ بالکل ٹھیک کہہ رہی ہو وہ آوارہ ایسے ہی لگتا ہے اب بدلہ لینے کے لیے مجھے سے شادی کرنا چاہتا ہے -ایمان پریشان سے لہجے میں بولی –
یار ایمان جو ہونا ہے تمہاری مرضی سے ہونا ہے پھر ڈرنے کی کیا ضرورت ہے -وہ ایمان کی پریشانی کو کم کرتے ہوئے بولی –
***************
ہیلو یار سکندر کہاں ہوتا ہے آج کل زوہیب اس وقت آفس میں بیٹھا سیل فون پر سکندر سے بات کر رہا تھا -یار آفس میں بزی پاپا آج کل کم آتے ہیں سارا آفس مجھے دیکھنا ہوتا ہے –
میں تجھ سے ناراض ہوں یار
کیوں یار اب کیا کر دیا میں نے
یہ تو تجھے پتا ہے ناں وہ ناراض سے لہجے میں بولا
یار مجھے تو ایسی کوئی بات یاد نہیں آرہی ہے اب تو ہی بتا دے
میری شادی پر کیوں نہیں آیا وہ غصے سے بولا –
سوری یار میرے ایگزامز تھے ان دنوں اس لیے یار مما پاپا کے ساتھ نہیں آسکا –
سکندر یار میرا تو اکلوتا دوست تھا ایک دن تو آ جاتا –
یار سوری اب معاف کر دے یار ایگزامز نہ ہوتے تو ضرور آتا –
چل معاف کر دیا اور کر کیا سکتا ہوں –
زوہیب یار کل رات کو تم اور بھابی ہمارے گھر ڈنر پر آرہے ہو میں انتظار کرؤں گا –
سوری زوہیب اب پھر بات ہوتی ہے اب ایک میٹنگ میں جارہا ہوں –
چل ٹھیک ہے خداحافظ –
*************
بھابی کیا بنا رہی ہیں خوشبو تو بہت اچھی آرہی ہے ایمان یونیورسٹی سے آتے ہی کچن میں داخل ہوتے ہوئے بولی – فوزیہ چولہے کے پاس کھڑی اس وقت کھانا بنانے میں مصروف تھی وہ ایمان کو دیکھتے ہوئے بولی آج تمہاری پسند کی بریانی بنا رہی ہوں -آج تو پھر مزہ آگیا مجھے ویسے بھی آج بہت بھوک لگ رہی ہے وہ فریزر میں سے پانی کی بوتل نکالتے ہوئی بولی – چلو پھر پانی پی کر فریش ہو جاؤ پھر سب مل کر کھاتے ہیں بس کھانا تو تیار ہے -جی بھابی بس میں ابھی گئی اور آئی وہ کچن میں سے جاتے ہوئی بولی –
**************
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...