لالی لالی لالی جانی۔۔۔۔۔لالی آپ کہاں ہو؟؟؟؟؟
بیٹا جی شاید گھر آ کے پہلے سلام کرتے ہیں۔ یا پھر بھول گٸ ہو ساری تمیز۔
پھپھو جانی السلام علیکم میں نے آپ کو دیکھا نہیں۔۔۔
ویسے بھی میں لالی سے ملنے آٸ ہوں۔
وہ کہتے ہی سیڑھیاں چڑھ گٸ۔
ہونہہ دیکھا نہیں تمیز تو اسے چھو کر بھی نہیں گزری خانی بیگم نے کچھ ذیادہ ہی سر پر چڑھا رکھا ہے۔ بات کرتی ہوں میں خان لالہ سے۔
لالی لالیییییی۔۔۔۔۔
کیا ہو گیا لاڈو کیوں شور مچا رہی ہو۔ اوفوہ لالی پہلے جلدی سے مجھے کھانے کے لیے کچھ لا دیں بھوک سے جان نکل رہی ہے میری۔
ماٸ ڈٸیرسٹ سسٹر وہ کونسا ٹاٸم ہوتا ہے جب آپکی بھوک سے جان نکلنے والی نہیں ہوتی ہمممم۔۔۔۔ بیٹھو میں لے کر آتی ہوں اور پھر سنتی ہوں تمہاری وہ سٹوری جو تمہارے پیٹ میں درد کر رہی ہے۔
اوہ لالی یو آر سو سوٸیٹ آٸ لو یو سوووو مچ۔
ڈرامے باز۔۔۔۔
اور پھر فراٸز کی بھری ٹرے کھانے کے ساتھ ساتھ وہ اسے اپنے کارنامے بتا رہی تھی اور سدرہ ہنس ہنس کر پاگل ہو رہی تھی۔
سدھر جاٶ لڑکی وہ سچ میں کسی دن تمہاری پٹاٸ کر دے گا۔
ایویں ہی پٹاٸ کر دے گا۔
ویسے لالی میں دیکھ رہی ہوں آپ دن بہ دن نکھرتی جا رہی ہیں بات کیا ہے۔
کچھ بھی تو نہیں۔
کچھ تو بات ہے اب آپ مجھ سے باتیں چپھانے لگی ہیں اوکے۔
بتا رہی ہوں ڈرامے باز ۔۔۔۔
جلدی سے بتاٸیں۔ عاٸشہ بے تابی سے بولی۔
خان کے پیرنٹس ڈیٹ فاٸنل کر گۓ ہیں۔ نیکسٹ منتھ رخصتی کرانا چاہ رہے ہیں۔
سدرہ شرماتے ہوۓ بولی۔ اس کے چہرے کے دھنک رنگ عاٸشہ کو مبہوت کر رہے تھے۔
لالی ام سو ہیپی فار یو۔
اور اب میں چاہتی ہوں کہ کوٸ تمہیں بھی بیاہ کر لے جاۓ۔
ہاہاہا لالی پھر تو میں یہی کہوں گی کہ ہم جس کے نصیب میں ہیں اسے ٹینشن مبارک۔
ایک منٹ ایک منٹ لالی آپ دونوں کی شادی میں میرا کیا ہو گا۔
کیا مطلب کیا ہو گا؟؟؟
مطلب میں آپکی طرف سے ہوں گی یا لالہ کی طرف سے۔ عاٸشہ سوچتے ہوۓ بولی۔
اب تم مجھ سے مار کھا لو گی۔ تم نے میری ساٸیڈ ہی رہنا ہے اچھا نہ۔
اوکے جی آپکا حکم سر آنکھوں پہ۔
اوہ ایم جی مجھے آج مما کے ساتھ ڈاکٹر کے پاس جانا تھا میں تو بالکل ہی بھول گٸ۔ اوکے ٹاٹا لالی آٸ ہیو ٹو گو۔
وہ جلدی جلدی سیڑھیاں اترتی چلی گٸ۔
بندریا کہیں کی۔ اللہ پاک آپ ہمیشہ اس کو ہنستا مسکراتا رکھنا۔ سدرہ دل سے اس کے لیے دعا گو تھی۔
*******************************
مام مام آپ کہاں ہیں؟؟؟؟ ڈاکٹر سے اپاٸنمنٹ ہے نہ آج۔
جی بالکل اپاٸنمنٹ تھا اور شکر ہے مجھے آپ سے اس لاپرواہی کی ہی امید تھی ورنہ تو آپ کے بھروسے بالکل نہیں رہا جا سکتا۔
ڈیڈ میں لالی سے ملنے گٸ تھی۔
جی جی جاٸیے بالکل آپ کو سیر سپاٹوں سے منع ہی کب کیا گیا ہے۔ ارتضیٰ خان بیٹے کی چاہ میں اتنے اندھے ہو گۓ تھے کہ وہ بھول گۓ تھے کہ عاٸشہ انکی بیٹی ہے۔ وہ اس بات پر ہی شکر ادا کر لیتے کہ اللہ نے انکی گود خالی نہیں رکھی۔ مگر یہ بات ارتضیٰ خان کو کون سمجھاتا۔
اس پہ طنز کے تیر برسا کر وہ جا چکے تھے اور وہ کتنی ہی دیر انکی باتوں کے زیرِ اثر رہی تھی۔
خود کو کمپوز کرتی وہ خضرا کے کمرے کی جانب بڑھ گٸ۔ اپنے دکھ بھلا کر اب وہ ان کے ساتھ وقت گزار رہی تھی پورے دن کی رپورٹ دینا اسکی بچپن کی عادت تھی۔
خضرا عاٸشہ کے لیے اسکی ماں دوست ہمراز سب کچھ تھیں۔
*****************************
مس عاٸشہ کل سوٸیزر لینڈ والی پارٹی پاکستان آرہی ہے۔ کل آپ نے انہیں ریسیو کرنا ہے اور ہوٹل کی بکنگ وغیرہ بھی دیکھ لیجیے۔ اور ایک بات اور ان کے ساتھ وہ بی ہیویر مت رکھیے گا جو آپ میرے ساتھ رکھ رہی ہیں یا پھر زرقون شاہ کے ساتھ۔
زرقون شاہ کے طعنے تو شاید یہ مرتے دم تک دیتے رہیں گے پتا نہیں کیا جادو کر رکھا ہے اس بوڑھی ڈاٸن نے۔ وہ منہ بناۓ سوچ رہی تھی کہ ظہیر خان نے اسکی سوچوں کا تسلسل توڑا۔
مس عاٸشہ آپکا دھیان کدھر ہے۔ آپ نے سنا میں نے کیا کہا۔
وہ ناسمجھی سے اسے دیکھ رہی تھی ۔ ظہیر سر پِیٹ کر رہ گیا۔
میں نے کہا کہ کاٸنڈلی کل انسانوں والا حلیہ بنا کر جاٸیے گا۔
کیا مطلب میں آپکو انسان نہیں لگتی؟؟؟؟ عاٸشہ کو تو صدمہ ہی لگ گیا تھا۔
انسان تو لگتی ہیں مگر پروفیشنل نہیں۔ آپکی ڈریسنگ پروفیشنل نہیں ہے۔ آپ کو شاید معلوم نہیں ہے کہ یونیورسٹی اور آفس کی ڈریسنگ میں فرق ہوتا ہے۔
یہ ٹیکسٹاٸل کمپنی ہے ملک کے بہترین ڈیزاٸنرز اس کمپنی میں موجود ہیں اور ایم ڈی کی سیکرٹری کو ڈریسنگ سینس ہی نہیں ہے۔
ہونہہ وہ ڈیزاٸنرز میرے لیے ڈریسز ڈیزاٸن نہیں کرتے۔
تو آپ انہیں پے منٹ کر دیجیے۔ ویسے بھی کمپنی کے کارڈ پر شاپنگ تو آپ کر ہی چکی ہیں۔
مطلب وہ اتنا بھی بے خبر نہیں تھا۔
مگر وہ عاٸشہ ہی کیا جو شرمندہ ہو جاۓ۔ ڈھٹاٸ سے بولی۔
ہاں تو آپ نے مجھے فاٸر کر دیا تھا اور میرا ایک ہفتہ تو ضاٸع جاتا نہ اس لیے میں نے اپنی سیلری وہاں سے لے لی۔
ڈھٹاٸ کی حد تھی۔
آٸندہ ایسی حرکت میں برداشت نہیں کروں گا ابھی تو جاٸیں اور ہوٹل کی بکنگ کراٸیں اور کوٸ غلطی نہیں ہونی چاہیے سمجھی۔
جی سر میں بہت اچھی طرح سمجھ گٸ ہوں۔
اللہ خیر ہی کرے ویل لَیٹ سی۔
*************************************
آخر یہ مجھے سمجھتے کیا ہیں۔
اِن ڈاٸریکٹلی وہ مجھے نان سینس سمجھتے ہیں۔
بس عاٸشہ اس سڑو مسٹر پرفیکٹ کی بولتی بند کروا دے شاباش تم شیرنی ہو اس بندر کو مزہ چکھا دو۔
یس یس اب مجھے بَیٹر فِیل ہو رہا ہے۔ فون اٹھا کر پہلے اپنے لیے سنیکس آرڈر کیے اس کے بعد ہوٹل کی بکنگ کرواٸ۔
کل اسے اٸیر پورٹ بھی جانا تھا فلحال وہ کھانے پہ فوکس کر رہی تھی۔
اگلے دن وہ فورنرز کو ریسیو کر کے ہوٹل بھی ڈراپ کر آٸ تھی۔ اپنی طرف سے وہ کوٸ غلطی نہیں کرنا چاہتی تھی۔
کل خان گروپ آف انڈسٹریز کی کلیکشن کا پروموشن شو ہونا تھا ملک کے بڑے بڑے سپانسرز نے آنا تھا عاٸشہ کی دوڑیں لگی ہوٸ تھیں وہ کوٸ کمی نہیں رکھنا چاہتی تھی۔
اسلٸیے سب کچھ اپنی نگرانی میں کروا رہی تھی۔
سب کچھ سیٹ تھا وہ مطمٸن تھی اور ظہیر بھی اسکے کام سے خوش تھا وہ جتنی بھی شرارتی تھی مگر کام کو لے کر بہت ذمہ دار تھی۔
یہی وجہ تھی کہ وہ اب تک ٹِکی ہوٸ تھی اور یہ مقامِ حیرت تھا سب کے لیے کہ ایم ڈی کی سیکرٹری کو دو مہینے ہو چکے تھے۔
*******************************
شو شروع ہونے ہی والا تھا سب ٹھیک تھا۔ اگر کچھ ٹھیک نہیں تھا تو وہ تھی شو سٹاپر کی غیر موجودگی۔
شو سٹاپر ایک مایہ ناز ایکٹریس تھی اورعین ٹاٸم پہ اس نے شو سے انکار کر دیا تھا۔ ظہیر خان کا غصہ عروج پہ تھا اور اس غصے کی زد میں سب سے ذیادہ عاٸشہ آٸ تھی۔ سب اسکے ذمے تھا اور اتنی بڑی پرابلم بن گٸ تھی۔
ظہیر خان کو سٹیج پر بلایا گیا اس نے شو کا آغاز کرنا تھا سو وہ غصے سے چلا گیا۔
ایک ایک کر کے سبھی ماڈلز آ رہی تھیں۔ ظہیر بے توجہی سے سب دیکھ رہا تھا اسے آج کا ایونٹ برباد ہوتا نظر آرہا تھا۔ وہ میڈیا کے سوالات کے لیے خود کو تیار کر رہا تھا۔
لیڈیز اینڈ جینٹل مین پلیز ویلکم شو سٹاپر آف دِس گلیمرس ایوننگ۔
تالیوں کا شور اٹھا تھا ظہیر خان نے آنکھیں بند کر دی تھی۔ جب میوزک سٹارٹ ہو گیا اور لوگوں کی تالیاں گونجتی رہیں تو اس نے اپنی آنکھیں کھولی۔
جس چہرے کو وہ مر کر بھی وہاں تصور نہیں کر سکتا تھا وہ چہرہ اس وقت سٹیج پر تھا۔
عاٸشہ شو سٹاپر کے ڈریس میں ایونٹ کو چار چاند لگا رہی تھی۔ اسکا شو سپر ہٹ گیا تھا عاٸشہ نے اس کی ساکھ پر آنچ نہیں آنے دی تھی۔ ان لمحات نے ظہیر خان کو عاٸشہ خان کا قرض دار کر دیا تھا۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...