گھر کو پھر سے ڈیکوریٹ کیا گیا تھا مہوش شہناز فیاض سب تیار تھے لائبہ بھی تیار تھی ریڈ کلر کے لہنگے میں بہت پیاری لگ رہی تھی ۔سمیر کے گھر سے ندا اور مہد کے علاوہ کوئی بھی نہیں آیا تھا سمائیا اور قیصر کو ابھی یہ بات نہیں پتہ لگی تھی۔ اور سمیر انہیں سرپرائز دینے کا سوچا تھا۔ لائبہ کو سمیر کیساتھ بیٹھایا وہ یک ٹک اسے دیکھ رہا تھا لگ ہی اتنی حسین رہی تھی جب لائبہ نے اسے گھورا تو اسنے اپنی نظریں کہیں اور گئی۔ رخصتی کا وقت ہو گیا وہ سب سے مل کر بہت زیادہ روئی اور پھر گاڑی بیٹھتی چلی گئی وہ گھر میں آئے اور سمیر لائبہ کا ہاتھ پکڑے اندر داخل ہوا اور سمائیا کی نظر لائبہ پر گئی وہ حیران رہ گئی۔ یہ یہاں سکسی شادی تو کل ہو گئی تھی۔سمائیا کو یقین نہ آیا۔جی مام ہو گئی تھی مگر مجھ سے ہی ہوئی تھی اور اب یہ میری بیوی اور آپ کی بہو ہے۔سمیر۔ نے مسکراتے ہوئے کہا قیصر چوہدری بھی ان کے پاس آئے اور سمیر کی بات سن چونک گئے۔۔
سمیر یہ اس گھر کی بہو اور تمہاری بیوی کبھی نہیں بن سکتی۔سمائیا اس کے سامنے کھڑی لڑکی کو دیکھ بے حد غصے میں تھی۔ یہ اس گھر کی بہو بھی بن گئی اور میری بیوی بھی۔سمیر نے مسکراتے ہوئے کہا۔ یہ اس گھر میں نہیں آ سکتی سمیر۔ سمائیا چیخی۔کیوں نہیں آ سکتی یہ میری بیوی اب یہ میرے ساتھ میرے ہی گھر میں رہے گی۔ سمیر نے اس کا ہاتھ مضبوطی سے تھاما۔
سیم تمہاری مام تمہیں کچھ کہ رہے ہیں اسے اس کے گھر چھوڑ کر آؤں۔اس دفعہ قیصر صاحب بولے۔یہی ہے اسکا اور یہ آج سے یہی رہے گی یہ میری پسند ہے اور آپ لوگوں کو میری پسند سے کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ سمیر نے بتایا۔ ابھی آئے اسے گھنٹہ نہیں ہوا اور تمہاری کتنی زبان چلنے لگی ہے میں بتا رہی ہوں اگر یہ اس گھر میں رہے گی تو میں نہیں۔ سمائیا نے دھمکی۔مام یہ دھمکیاں ڈیڈ کو دیا کریں تو بہتر ہو گا سمیر چوہدری آپ کی ان باتوں میں نہیں آئے گا ہم کمرے میں جارہے ہمیں کوئی ڈسٹرب نہ کرے۔ سمیر نے مہد کو دیکھ کر کہا مہد نے اثبات میں سر ہلایا
۔سمیر نے لائبہ کا ہاتھ تھاما اور چلنے لگا ۔آہہہ۔ لائبہ کی چیخ سمیر رکا۔کیا ہوا۔ سمیر پریشانی سے پوچھنے لگا ۔وہ پاؤں پر موچ آ گئی ہے۔ لائبہ نے نظریں جھکا کر کہا۔ مہد فرسٹ ایڈ باکس کمرے میں بھجوا دو۔ سمیر نے کہتے ساتھ لائبہ کو گود میں لیا اور کسی کی پرواہ کیے بغیر سیڑھیاں چڑھنے لگا سمائیا کا منہ کھل گیا قیصر صاحب نظریں جھکا گئے ندا نے ان دونوں کو مسکراتے ہوئے دیکھا۔۔۔
وہ کمرے میں لایا اور اسے دیکھنے لگا لائبہ نے اسے دیکھ کر ایبرو اچھائی۔ دل کررہا اتارو ہی نہ۔ سمیر نے پیار سے کہا۔ منہ توڑ دوں گی اگر نہ اتارا۔ لائبہ نے مکہ دیکھایا۔استغفراللہ کہتے ساتھ سمیر نے اسے نیچے اتارا۔لائبہ اس سے فوراً دور ہوئی اور باتھروم گئی کچھ ہی دیر میں واپس آئی شلوار قمیض میں میک ایپ بھی اتر چکا تھا سمیر وہی بیٹھا تھا سو جاؤ۔ لائبہ نے اسے کہا۔ مجھے نیند آرہی جب آئے گی تب سو گا ۔ سمیر نے بتایا۔ لیکن مجھے بہت آرہی اسلیے میں لگی ہوں سونے گڈ نائٹ کہتے ساتھ بیچ میں کشن رکھتی اور دوسری طرف رخ کرتی سو گئی سمیر بس اسے دیکھتا رہ گیا۔
مہوش کمرے میں آئی اداس ہوئی کتنے کم وقت میں وہ ایک دوسرے کے اتنے قریب ہو گئے تھے بہت اداس ہوئی اور بیڈ پر لیٹ گئی۔صبح جانا تو ہے کام کرنے مل لوں گی۔ مہوش نے کہتے ساتھ خود پر کمفرٹر ڈالا اور سو گئی۔
صبح لائبہ کی آنکھ کھلی تو سمیر گہری نیند سورہا تھا اور کشن ویسے ہی پڑے تھے وہ ایک نظر سمیر کو دیکھ کر مسکرائی لائبہ نے اپنے اوپر سے کمفرٹر ہٹایا اور فریش ہونے کے لیے باتھروم چلی گئی باتھروم سے واپس آئی تو سمیر اٹھا ہوا تھا اور کافی پی رہا تھا۔ کس نے دی ہے تمہیں کافی۔۔لائبہ نے پوچھا۔ میڈ۔ وہ اسکی بات کا مطلب سمجھے بغیر بتانے لگا۔ کیوں کس خوشی میں۔۔لائبہ نے اسے دیکھا۔ ہر روز دے کر جاتی ہے۔ سمیر نے بھی اب کی بار اسے دیکھا۔ ہاں تو ہر روز دے کر جاتی تھی مگر اب تو تمہاری شادی ہو گئی ہے تو اسے ایسے نہیں آنا چاہیے۔ لائبہ نے بتایا۔۔تو پھر کیسے آنا چاہیے۔سمیر کو اسکی بات ابھی بھی سمجھ نہ آئی۔افف سمیر تم بےوقوف ہی رہنا۔ لائبہ غصہ ہوئی سمیر کو اسکی بات اب جاکر سمجھ ائی۔ ٹھیک ہے کل سے پھر تم ہی لانا۔ لائبہ بالوں کو کنگا کرنے لگ گئی اسکی بات سے مڑی۔ اچھا۔ لائبہ نے کہتے ساتھ دوبارہ شیشے کی طرف دیکھا یہ اچھا کیا ہوتا تم کہو جیسا آپ کہیں۔سمیر نے بولا۔ کہ ہی نہ دوں میں چپ کرکے نیچے آجاؤ۔ لائبہ غصے سے کہتے ساتھ کمرے سے چلی گئی مہد اندر آتا ہنسنے لگا۔ واہ واہ کیا عزت ہوئی ہے۔مہد نے ہنستے ہوئے کہا۔ شرم نہیں آتی اپنے بھائی کی بےعزتی پر ہنستا ہے۔سمیر نے اسے گردن سے پکڑا ۔سوری بھائی ۔ مہد نے فوراً معافی نہیں ہے معافی نکلوں یہاں سے۔۔کہتے ساتھ سمیر نے اسے دھکا دیا اور خود چلا گیا۔
وہ نیچے آئی تو ندا اسے دیکھ کر مسکرائی وہی سمائیا اٹھ کر کمرے میں چلی گئی ۔ لائبہ آج تمہارا پہلا دن ہے اس گھر میں تو تم کچھ میٹھا بناؤں ۔ ندا نے اسے کہا وہ اثبات میں سر ہلاتی کچن کی طرف بڑھ گئی۔ قیصر میری بات سنو۔ ندا نے اسے اپنی طرف متوجہ کیا۔ جی بولیں ۔ قیصر نے کہا۔ بیٹا کی شادی ہو گئی ہے اب ولیمہ کرو اور اپنے قریبی رشتےداروں اور آفس کے لوگوں کو انوائیٹ کرلوں ۔ندا نے بتایا۔ لیکن مام سمائیا۔ قیصر نے انہیں بتایا۔ تم اسے منا سکتے ہو قیصر اور میں جانتی ہوں وہ سمیر سے زیادہ دیر ناراض نہیں رہ سکتی۔ ندا نے بتایا تو وہ اثبات میں سر ہلا گیا۔ وہ دودھ ابال رہی تھی تبھی مہد آیا۔ بھابی ویسے آپ بھائی کیساتھ بلکل ٹھیک رہ رہی ہیں مجھے لگ رہا ہے میری بےعزتی اور میری مار کے بدلے آپ کے رہی ہیں بھائی سے۔ مہد نے اسے کہا۔ وہ تمہیں مارتا تھا۔ لائبہ کو حیرانگی ہوئی۔ اور کیا جب غصہ ہو تو مجھے مارنے لگ جاتے تھے ۔ مہد معصوم بنا تبھی سمیر آیا۔ تم یہاں کیا کررہے ہو۔ سمیر نے مہد کو آنکھیں دیکھائی۔ تمہارے کارنامے بتا رہا ہے۔ لائبہ نے جواب دیا۔ جھوٹا ہے میں نے ایسا کچھ نہیں کیا اور تم مجھے باہر ملوں۔ سمیر نے اسے بولا۔ نہیں باہر جاکر کیا کروں گے جو کرنا ہے یہی کرو۔ لائبہ نے اسے دیکھتے ہوئے کہا مہد سمیر کو زبان چڑھانے لگا۔تمہیں شرم نہیں آتی کالج کے لڑکے کو مارتے ہوئے چھوٹا بھائی ہے معصوم سا کسی کو کچھ بھی نہیں کہتا اور تم اسے مارتے رہتے ہو۔ لائبہ غصےسے کہنے لگی۔ جھوٹ بول رہا ہے ن سمیر نے بتایا۔ تم جھوٹے ہو اگر اب تم اسے مارا یا ڈانٹا پھر دیکھنا میں کیا کرتی ہوں۔ لائبہ نے اسے کہا سمیر خاموش ہو گیا۔ آجا میرے بھائی میں تجھے کچھ نہیں کرتا سوری یار میں نے بہت تنگ کیا تجھے آ آئسکریم کھانے چلتے ہیں۔ سمیر نے پیار سے اسے کہا۔سچ میں چلوں۔ مہد فوراً خوشی سے کہنے لگا اور اسکے ساتھ باہر آ گیا لائبہ کھیر بنانے لگی۔۔
سمیر اسے کمرے میں لایا۔ ہاں تو کیا کہ رہا تھا نیچے ۔ سمیر نے پوچھا۔ بھائی میں بھابی کو بتاؤں گا۔مہد ڈرا۔ آہاں بتادی شوق سے ابھی تیری بھابی نہیں آنے والی۔ سمیر نے کہا مہد بھاگنے لگا۔ میں ایک منٹ میں آئی کھیر پر نظر رکھنا۔ لائبہ میڈ کو کہتی کچن سے باہر آئی وہ کمرے کی طرف بڑھ گئی وہ کمرے میں آئی تو سمیر مہد کو تھپڑ مار رہا کبھی اسکی گردن پر ہاتھ زور سے رکھ دباتا مہد کی نظر لائبہ پر گئی۔بھابی پلیز بچا لیں۔مہد نے اسے کہا سمیر کی نظر لائبہ پر گئی جو دونوں بازوؤں کو سینے پر باندھے غصے سے اسے دیکھ رہے تھے۔ یہ تم اپنے بھائی کو آئس کریم کھلانے کے کر جارہے تھے۔ لائبہ اندر آتی پوچھنے لگی سمیر فوراً سیدھا ہوا۔بھابی ۔ مہد لائبہ کے پیچھے آیا۔ کچھ نہیں کیا میں نے۔ سمیر تھوڑا گھبرا رہا تھا۔ مہد جو سب کچھ تمہارے بھائی نے تمہارے ساتھ کیا ہے وہی کرو۔ لائبہ نے اسے کہا۔نہیں نہیں میں نہیں کررہا بھائی بڑے ہیں۔ مہد نے بتایا لائبہ نے اسے دیکھا پھر میرے پیچھے کیوں چھپ رہے ہو جب کچھ کرنا ہی نہیں ہے۔ لائبہ نے بولا۔ آپ ماردیں میری جگہ۔ مہد نے کہا۔ میں کیوں ۔ لائبہ فوراًڈری۔ ارے مجھے تو لگتا تھا آپ بھائی سے نہیں ڈرتی مگر آپ بھی۔ ۔مہد ہنسا۔ میں نہیں ڈرتی تمہارے بھائی سے۔۔لائںہ نے کہادیکھیں کیسے خاموش کھڑے ہیں کتنے اچھے لگ رہے ہیں ۔ مہد نے کہا۔۔لائبہ مسکرائی۔اتنے معصوم ہیں نہیں تمہارے بھائی جتنے بنے کھڑے ہیں۔ لائبہ نے بتایا سمیر مہد کو کھانے والی نظروں سے دیکھنے لگا۔۔۔
کھیر بن گئی تھی اور لائبہ سرو کررہی تھی سمائیا کو قیصر کے آئے تھے ندا سمیر اور مہد کو لائبہ نے کھیر ڈال دی۔انکل آپ کو۔ لائبہ نے اس سے پوچھا۔ جی بیٹا ۔ انہوں نے پیار سے کہا لائبہ نے مسکرا کر انہیں بھی ڈال دی۔ لائبہ سمائیا کے پاس جانے سے ڈر رہی تھی۔ سمائیا کو بھی دو۔ ندا نے فوراً کہا۔مام کو کھیر بہت پسند ہے سمیر بھی بولا لائبہ ہمت کرکے آگے بڑھی لائبہ نے باؤل میں کھیر ڈال کر انکی طرف کی سمائیا غصےسے کھیر کا باؤل پھینکتی جانے لگی لائبہ گھبرائی۔ مام یہ کیا حرکت ہے۔ مسیر غصےسے کہنے لگا۔ اوہ تو اب تم اس لڑکی کے لیے مجھ پر چیشو گے۔ انہوں نے کہا۔ جو غلط ہوگا اس پر چلاؤں گا مانا آپ کو لائبہ نہیں پسند مگر آپ ایسی حرکتیں بھی نہیں کریں جس سے وہ ہرٹ ہو۔ سمیر نے بتایا۔ سمیر ریلیکس میں کروں گا بات تم فکر نہ کرو۔ قیصر نے اسے سمجھایا لائبہ خاموش رہی ۔بہت مزے کی ہے بھابی ۔ مہد نے کہا لائبہ ہلکا سا مسکرائی۔ جی بیٹا بہت اچھی ہے ۔ قیصر صاحب نے اسکے سر پر ہاتھ رکھا لائبہ کی مسکراہٹ گہری ہوئی اور ندا نے بھی تعریف کی۔ سب لوگ چلے گئے سمیر غصے سے بیٹھا تھا لائبہ برتن اٹھانے لگی اور کچن کی طرف بڑھ گئی سمیر بھی کمرے میں چلا گیا۔
وہ کچن سے باہر آئی تبھی مہوش گھر میں داخل ہوئی اور اسے گلے سے لگایا۔ کتنا مس کیا میں نے آپ کو۔ مہوش نے اسے کہا۔۔میں نے بھی کیا۔ اسنے بھی کہا۔ آپ نے کچھ بنایا تھا کیونکہ میں نے سنا لڑکی شادی کے اگلے دن کچھ میٹھا بناتی ہے۔ مہوش نے پوچھا۔ ہاں بنایا۔ لائبہ نے کہا تبھی سمیر نیچے آیا۔سب نے تعریف کی۔ مہوش نے پوچھا۔ ہاں سب نے کی سوائے اسکے جس کے لیے بنائی تھی لائبہ منہ بنا کر کہنے لگی۔ کیا سمیر بھائی نے نہیں کی۔ مہوش نے پوچھا۔ ہمم نہیں کی۔ لائبہ نے بتایا سمیر کے چہرے پر مسکراہٹ آئی اور تبھی فون نکالا۔ ارے نہیں یار میں نہیں آ سکتا میری بیوی نے اتنی مزیدار کھیر بنائی ہے مجھ میں اب کچھ کھانے کی ہمت نہیں ہے۔ سمیر۔نے اونچی آواز میں کہا مہوش اور لائبہ اسکی بات سننے لگے۔ارے سمیر بھائی کو توآپ کی کھیر بہت مزے کی لگی اسلیے تو وہ اپنے کسی دوست کو منع کررہے ہیں ۔ مہوش نے بتایا۔ہاں اصل میں وہ لوگ کہیں کا پلان بنارہے تھے میں نے منع کردیا۔ سمیر نے بولا۔ لائبہ ان دونوں کو باتیں کرتا چھوڑ کر چلی گئی۔مہوش اس سے دو تین باتیں کرتی اپنے کام میں لگ گئی۔۔۔
کیا ہوا۔ سمیر کمرے میں آتا پوچھنے لگا۔ کچھ نہیں لائبہ نے اسے دیکھے بغیر جواب دیا ۔ ویسے سچ میں کھیر کافی مزے کی بنی تھی۔ سمیر نے بتایا۔کوئی ضرورت نہیں جھوٹی تعریف کرنے کی ۔ لائبہ نے اب اسے غصےسے گھورا۔یا میں کہاں جھوٹی تعریف کررہا ہوں سچ بتارہا ہوں۔سمیر نے بتایا۔سب جانتے ہوں اچھے سے میں میری باتیں سن لی تھی تم نے اس لیے کہ رہے ہو۔ لائبہ نے اسے بتایا۔ہاں سنی تھی مگر میں تمہاری تعریف کرنے کے لیے آرہا تھا۔ سمیر نے بتایا۔ جھوٹ کن بولو سمیر۔ لائبہ نے کہتے ساتھ ڈریسنگ کی طرف گئی اور بالوں کی کنگی کرنے لگی۔میری بات سنو لائبہ میں کسی کی اتنی باتیں اور اتنا اونچا غصہ برداشت نہیں کرتا انفیکٹ میرے ڈیڈ کے علاؤہ کسی نے مجھ سے اونچی میں بات نہیں کی ایک تم ہو جو اتنا بولتی ہو میں کچھ بھی نہیں کہتا میری بات سمجھا کرو جب میں کہ رہا ہوں تو مان لو ۔ سمیر کا لہجہ سرد تھا لائبہ خاموش ہو گئی کیونکہ سمیر کا رویہ بتارہا تھا وہ اب غصہ بھی ہو سکتا ہے صبح والا غصہ تو اسے یاد ہی تھا اچھی بیوی بن کر رہو ایسے جیسے اب ہو۔سمیر قریب آیا اے میرے قریب مت آنا لائبہ فوراً دور ہوئی۔ تو پھر کس کے قریب ہو ۔ سمیر نے کہا۔جس مرضی کے ہو جاؤ لیکن مجھ سے دور ہی رہنا۔ لائبہ نے بتایا۔ کسی کے بھی ہو جاؤ کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ سمیر نے پوچھا۔ ہو جاؤ میری بلا سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ لائبہ نے بتایا تمہیں فرق پڑے گا اور یہ چیلنج دے رہا ہوں کہ میں تمہیں جیلس کروں گا۔سمیر نے اسے کہا۔ یہ چیلنج ہے تو چیلنج ہی سہی میں بھی دیکھاؤ گی مجھے فرق نہیں پڑتا۔ لائبہ نے اسے کے انداز میں کہا۔ڈن۔سمیر نے دیکھا۔ڈن۔لائبہ نے کہا۔۔۔
سمائیا میری بات سنو بیٹے کی شادی ہو گئی ہے اب سب کو بتانا ہی ہوگا کہ اسکی شادی ہو گئی ہے اسلیے کل میں پارٹی رکھ کر سب کوانوائٹ کررہا ہوں تم بھی اب لائبہ کو قبول کر لو اچھی ہے وہ لڑکی۔ قیصر صاحب نے سمجھایا۔ ٹھیک ہے۔سمائیا مان گئی قیصر مسکرائے۔ایسا بےعزت کرو گی نہ تمہیں لائبہ دیکھتی رہ جاؤ گی۔سمائیا دل میں بولی اور چہرے پر مسکراہٹ لائی۔۔
مہوش پھول دیکھ رہی تھی مگر اسے صحیح سے سمجھ نہیں ارہے تھے کہ کیسے لگ رہے ہیں اس لیے تھوڑا پیچھے کو ہوئی مہد جو فون پر لگا ہوا تھا اسے نہ دیکھ سکا تو اسکا کندھا مہوش کی پیٹ پر لگا اس سے پہلے کے گرتی مہد نے اسے بچایا مہد نے اسے دیکھا۔اوہ مس واکی ٹاکی دھیان کہاں تھا تمہارا اس نے پوچھا۔ پیچھے ہٹو دھیان مجھے گرانا چاہتے تھے نہ تم اس نے پوچھا ہاں گرانا چاہتا تھا اسلیے تو پکڑا تھا۔ مہد نے بتایا۔ وہ تم نے اسلیے پکڑا تھا کہیں کوئی دیکھ نہ لے کہ تم مجھے گرانا چاہتے ہو۔ مہوش نے کہا۔ میری بات سنو تمہارے اس دماغ ویسے ہے کیا جب بدتمیزی کرو تو غصہنب بچاؤ تو تو غصہ مطلب کیا میں تمہارے سامنے کیا ہوں جو مجھ پر غصہ ہوتی رہتی ہو۔ اس نے پوچھا۔ تم ایک نہایت ہی بدتمیز اور بےشرم انسان ہو کسی ہم جیسی سمپل نہیں مارڈرن لڑکیاں پسند ہے۔ مہوش کہتی دوبارہ پھولوں کو دیکھنےلگی۔۔۔۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...