(Last Updated On: )
لب بنائے گئے نفاست سے
بات کرتا ہے کس سلاست سے
اپنا پیغام ہی محبت ہے
ہم کو یارا نہیں سیاست سے
زلفِ جاناں کے ہی اسیر ہیں ہم
خوف آتا نہیں حراست سے
پیش ہے اپنی جاں کا نذرانہ
ہم سپاہی ہیں اس ریاست کے