(Last Updated On: )
لات و منات جہل کے فرزند ہیں بہت
اس شہر میں ہمارے خداوند ہیں بہت
کھلتے نہیں یہ زور مسلسل کے باوجود
آلودگیِ کہنہ سے در بند ہیں بہت
دے وقفۂ سکون پر اٹھا ہوا قدم
راہِ سفر میں سختیاں ہرچند ہیں بہت
کھوئیں گے کیا یہ معرکہ دو بارہ ہار کر
فکر زیاں کریں جو خرد مند ہیں بہت
پوشیدگی ہے ایک طرح کی برہنگی
دلق گدا پہ مکر کے پیوند ہیں بہت
ان کو شعور رفتہ و آئندہ دیجیے
یہ لوگ رسم وقت کے پابند ہیں بہت
٭٭٭