کیا مصیبت پڑگئ ہے تجھے کیا دروازہ توڑے گا؟؟؟
سعیدن نے منشی کو دیکھتے ہوئے پوچھا:
“تو ایسا کر جلدی سے ملک نواز کی حویلی جا۔۔۔”
پر میں تو ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی سارے کام نبٹاکر آئی ہوں وہاں سے ؟؟؟؟
“تو زیادہ بڑبڑ نہ کر جو کہہ رہا ہوں وہ کر ۔۔۔” منشی نے غصہ سے کہا :
پر میں وہاں جا کر کیا کروں ۔؟؟؟
سعیدن نے الجھ کر منشی کو دیکھا:
“تو وہاں جا اور چپ چاپ نگین بی بی کو یہاں لیا۔۔۔”
کیا پگلا گیا ہے تو؟؟ وہ بھلا میرے ساتھ کیوں آئیں گی۔۔۔۔ پی رکھی ہے کیا تو نے؟؟؟
“ایک جھانپڑ لگاوں گا جو کہہ رہا ہوں وہ کر ورنہ تیرے ماں باوا کے گھر چھوڑ آوں گا۔۔۔۔ ”
منشی نے گھرکتے ہوئے دھمکی دی ۔۔۔
سعیدن اس کے انداز پر گھبراگئ اور جلدی سے چادر لے کر ملک حویلی روانہ ہوگئ۔۔۔۔۔۔
ملک حویلی میں سعیدن نے نیا نیا کام کاچ شروع کیا تھا اسے وہاں پانچ ، چھ مہینہ ہوئے تھے نگین کے کام زیادہ تر وہ ہی کرتی تھی اپنے کام کاج کی وجہ سے حویلی کے لوگوں کے نزدیک ہوگئ تھی۔۔۔۔
چوکیدار نے سعیدن کو دیکھ کر دروازہ کھولا وہ جلدی جلدی حویلی میں داخل ہوئی اور نگین کے کمرہ کا دروازہ بجایا ۔۔۔
گاوں میں عمومًا لوگ مغرب کے بعد سونے کے عادی تھے حویلی کے لوگ بھی اپنے اپنے کمروں میں بند ہو چکے تھے ۔۔۔
کافی دیر دستک کے بعد نگین نے آنکھیں ملتے ہوئے دروازہ کھولا ۔۔۔
بی بی جی کیا میں اندر اجاوں؟؟؟
ہاں ہاں آو پر تم تو چلی گئیں تھیں دوبارہ کیوں آگئیں؟؟؟
وہ بی بی جی آپکی ایک سہیلی شہر سے ہماری جھونپڑی میں آئی ہوئی ہے وہ جو آپکے ساتھ رہتی تھی وہ آپکا پوچھ رہی تھی میں نے اسے بتایا بھی اس وقت حویلی والے سو جاتے ہیں لیکن وہ مان نہیں رہی ڈہر کی ہے نہ مجھ گنوار کہ سمجھانے پر بھی نہیں سمجھ رہی ۔۔۔ اور کہہ رہی ہے حویلی لے کر چلو اگر میں اسے یہاں لاتی تو بڑے صاحب غصہ ہوتے اس لیے میں آپ سے پوچھنے آگئ؟؟؟؟
میری سہیلی؟؟؟ ذہن پر زور ڈالنے سے اسے یاد آیا ۔۔۔ شہینہ اس کے گھر آنے کا تو کہہ رہی تھی لیکن اتنی جلدی ۔۔
آج ہی تو اسکی شہینہ سے فون پر بات ہوئی تھی اور سعیدن جو لاونج صاف کر رہی تھی بخوبی اس کے کان میں نگین کی باتیں گھس رہیں تھیں اس لئے اس نے اس بات کا فائدہ اٹھایا۔۔۔۔۔
جی بی بی جی اب بتائیں کیا کروں ؟؟؟
سعیدن نے اسے چالاکئ سے اپنی باتوں میں پھنسا لیا تھا۔۔۔
“اچھا روکو تم یہاں ہم بابا سے پوچھ کر آتے ہیں پھر تم اسے یہاں لے آنا۔۔۔۔۔”
نگین گھبرا رہی تھی اکیلے جانے پر۔۔۔ یوں بھی تمام راستے سنسان ہوچکے تھے۔۔۔۔
“نہیں نہیں بی بی جی یہ کیا کر رہی ہیں اس وقت تو وہ سو گئے ہوں گے ۔۔۔ آپ ایسا کرو کہ میرے ساتھ چلو اسے آپ خود لے کر آجانا حویلی اور صبح بڑے صاحب کو بتا دینا؟؟؟
“کہہ تو تم ٹھیک رہی ہو ۔۔۔۔۔”
نگین نے پرسوچ انداز میں کہا:
” ہم چادر لے کر آتے ہیں ۔۔۔۔”
نگین کو اسکی رائے من کو لگی تھی ۔۔۔ کیوں کہ بابا کے مزاج سے وہ واقف تھی۔۔۔ جلدی جلدی سر پر کڑائی والی چادر لی اور سعیدن کے ساتھ حویلی سے نکل گئ۔۔۔۔
کہاں ہے شہینہ ہمیں تو کہیں نظر نہیں آرہی؟؟؟
نگین نے صحن کے اطراف میں نظریں ڈوڑائیں۔۔۔
ابھی سعیدن اسے سچائی بتاتی کی منشی نے اگے بڑھ ہاتھ میں پکڑا رومال نگین کی ناک پہ رکھا۔۔۔ نگین اس حملہ کے لئے تیار نہیں تھی ہڑبڑا کر ہاتھ پاوں مارنے لگی لیکن کلورو فل نے اسے زیادہ دیر تک حواسوں میں نہ رہنے دیا اور ہوش و خروش سے بیگانہ ہو کر پاس پڑے پلنگ پر گر گئ۔۔۔۔
“یہ کیا کررہا ہے تو بی بی کے ساتھ ہائے اللہ تو نے بے ہوش کردیا انہیں۔۔۔”
سعیدن نے منشی کو دھکا دیتے ہوئے کہا:
منشی نے اسے پکڑ کر کمرے میں بند کردیا اور بے ہوش پڑی نگین کو اٹھا کر گاڑی میں ڈالا اور ڈیرہ کی جانب گاڑی دوڑا دی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
“اللہ تجھے پوچھے منشی یہ تو نے کیا کروا دیا مجھ سے مجھے پتا ہو تھا تو کبھی تیرا ساتھ نہیں دیتی ۔۔۔”
اس نے چلاتے ہوئے دروازہ کھولنے کی کوشش کی ۔۔۔دروازہ چونکہ باہر سے بند تھا اس لئے کھل نہیں رہا تھا اس نے کمرے میں رکھی لکڑی کی کرسی اٹھائی اور زور سے دروازے پر ماری پرانے طرز کا بنا ہوا دروازہ پڑنے والی ضرب کو برداشت نہ کر سکا اور ٹوٹ گیا وہ جلدی باہر نکلی دروزے پر کھڑے خان زادہ کے ملازم کو دیکھ کر اس کے پاس آئئ :
کہاں لے کر گیا ہے منشی بی بی کو ؟؟؟
“مجھے نہیں پتا تو گھر جا منشی نے منع کیا ہے کہ تجھے نکلنے نہ دوں۔۔۔”
“تجھ میں اگر خدا کا خوف ہے تو زمین کے فرعونوں میں اپنا نام نہیں لکھوا تیرے گھر میں بھی تیری بیٹی رہتی ہے خدا کے قہر سے ڈر۔۔۔۔”
سعیدن نے اسے خدا کہ قہر سے ڈرایا ۔۔۔۔
جا!!!! جا اپنا بھاشن کہیں اور جا کر دے ۔۔۔۔
اس نے گویا ناک سے مکھی اڑائی ۔۔
“کتنے دن کھائے گا تو خان زادہ کی دی ہوئی بھیک ۔۔۔۔ تیرے گھر میں بھی عزت بیٹھی ہوئئ ہے یہ نہ ہو کہ خان زادہ کی جلائی ہوئی آگ تیرے گھر کو جلا کر بھی راکھ کردے ۔۔۔۔۔”
سعیدن کی باتوں نے اس پر اثر کیا تھا اس نے سعیدن کو ساری حقیقت بتائی جسے سن کر سعیدن نے اپنے سینے پر دونوں ہاتھ دھرے اور زور زور سے منشی سمیت خان زادہ کو کوسنے دینے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
“اللہ کی مار پڑے منشی تجھے میں کیا منہ دیکھوں گی اللہ کو نہیں نہیں اب میں مر بھی جاوں مجھے انکی عزت بچانی ہے ۔۔۔۔۔”
سعیدن بد حواس ہو کر ملک حویلی بھاگی لاونج میں پہنچ کر زور زور سے چلاتے ہوئے رونے لگی اسکی چیخ وہ پکار خاموش حویلی میں گونجنے لگی ۔۔۔۔۔ ملک نواز اور رب نواز دونوں کمروں سے باہر آئے یہ چیخ و “پکار کیوں مچائی ہوئی ہے”
ملک نواز نے جونخوار نظروں سے گھورتے ہوئے پوچھا : سعیدن روتے ہوئے ان کے قدموں میں گر گئ۔۔۔۔۔۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...