کیا ہوا تیمور؟؟؟ تمہارے چہرے کا رنگ کیوں اڑا ہوا ہے؟؟؟
نہیں کچھ نہیں چلو ہم چلتے ہیں واپس۔۔۔
پاگل ہو کیا تم میں اتنی شاندار پارٹی ہر گز چھوڑ کر نہیں جانے والی۔۔۔۔
ھُدا دیکھو تم۔۔۔
ہرگز نہیں یہیں پہ رہو تم۔۔۔
اتنے لوگ ہیں یہاں پر خیر مجھ پر کونسا اسکی نظر پڑے گی۔۔۔
وہ سوچ کر مطمٸن ہو گیا مگر آج اسے زکی بہت بلند دکھاٸ دیا تھا۔
اسے ھُدا پر بھی انتہا درجے کا غصہ آیا تھا جسکی وجہ سے اس نے اپنے عزیز جان دوست کو دھوکہ دیا تھا۔
مگر اب کیا ہو سکتا تھا وقت تو گزر چکا تھا۔
********************************
خرم کو بولتے سن کر زکی رمشا کو کھینچ کر اپنے ساتھ لے گیا۔
چلو بھی اب اس فلاور میں بیٹھو۔
مگر میں کیوں بیٹھوں؟؟؟؟
مشا۶ تم چپ نہیں رہ سکتی کیا؟؟؟ چلو بیٹھو اس پہ۔۔۔
ارے اب وہ کدھر چلا گیا۔۔۔
زکی تم کیا ڈھونڈ رہے ہو؟؟؟؟
کدھر گیا؟؟؟
اوہ تھینک گاڈ یہ رہا۔۔۔
اس نے نہایت خوبصورت نیٹ کا دوپٹہ اس پہ ڈال دیا تھا۔۔زکی یہ تم۔۔۔۔
ابھی وہ کچھ بولنے ہی لگی تھی کہ فلاور سٹیج کی طرف مڑنے لگا زکی فوراً سے اس کے ساتھ آ بیٹھا تھا۔
سو لیڈیز اینڈ جینٹل مین وی ویلکم ٹو آل آف یو اِن دا نکاح سیریمنی آف زکی اینڈ رمشا۔۔۔۔
فلاور پورا مڑ چکا تھا لوگوں کی تالیوں کا شور اٹھا تھا اس سے پہلے کہ رمشا کچھ بولتی زکی نے اس کا ہاتھ مضبوطی سے تھاما تھا۔
پلیز مشا۶ ابھی نہیں۔۔۔۔
سبھی خوش تھے مگر دو لوگ ایسے تھے کہ جنکی حالت ایسی تھی گویا سانپ سونگھ گیا ہو۔۔۔۔
زکی نے تیمور کو اچھی مات دی تھی۔ جبکہ ھُدا ھُدا تو سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ زکی اس قدر امیر ہو سکتا ہے۔
وہ تو سمجھتی تھی کہ زکی کسی چھوٹے موٹے بزنس مین کا بیٹا ہو گا مگر وہ اظہر علی کا بیٹا تھا جن کا پورے ایشیا میں ایک نام تھا وہ خرم آفندی کا رشتہ دار تھا قسمت نے کیسا طمانچہ مارا تھا اس کے منہ پر۔۔۔۔
نکاح شروع ہو چکا تھا جبکہ وہ دونوں ہی اپنی قسمت کو رو رہے تھے۔
نکاح کے بعد اظہر علی نے سب سے ان کو ملایا تھا۔ جب زکی نے رمشا کا نام لیا تھا کہ وہ اس سے شادی کرنا چاہتا ہے تو وہ مان گۓ تھے بھلے ہی رمشا ان کے سٹیٹس کی نہ تھی۔ مگر وہ اب دوبارہ اپنے بیٹے کو خود سے بدگمان نہیں کرنا چاہتے تھے۔
تبھی وہ اور ٹینا بیگم خوشی خوشی اس کا رشتہ لے کر گۓ تھے رمشا سے چھپانے کا پلان زکی کا تھا۔
وہ تیمور اور ھُدا کو اس فنکشن میں بلانا چاہتا تھا وہ ان کو دکھانا چاہتا تھا کہ انکادھوکہ اسے معلوم ہے مگر اسے انکی ٹکے کی بھی پرواہ نہیں۔
رمشا کا ری ایکشن کیسا ہونے والا تھا وہ اس سے انجان تھا۔ مگر وہ خاموش تھی یہی بہت تھا۔
تبھی زکی رمشا کو لیے تیمور کی طرف آیا تھا۔
ہاۓ بڈی سب ملنے آۓ مگر تم نہیں آۓ مجھے مبارکباد دینے۔۔۔
ایسے ہی جانے والے تھے کیا۔
مِیٹ ماٸ واٸف مسز رمشا زکی۔۔۔۔
زکی رمشا کے کندھوں کے گرد بازو پھیلاۓ بولا۔
تو یہ ہے تمہاری واٸف ہممممم ویسے تیمور تمہیں کب سے سیکنڈ ہینڈ چیزیں پسند آنے لگیں ہمممم۔۔۔
خیر وہ کہتے ہیں نہ دل آۓ گدھی پہ تو حور کیا چیز ہے پھر۔۔۔
لَیٹس انجواۓ اور ہاں تین دن بعد ریسیپشن ہو گا آنا ضرور۔۔۔
زکی رمشا کو لے کر وہاں سے جا چکا تھا اور تیمور ہاتھ ملتا رہ گیا تھا۔
*******************************
زکی رمشا کو سٹیج پر بٹھا کر خود جانے کہاں چلا گیا تھا۔
وہ اپنے نکاح پر بہت خوش تھی مگر زکی کی تیمور کے ساتھ باتیں سن کر وہ رنجیدہ ہو گٸ تھی۔
زکی نے اسے استعمال کیا تھا تیمور اور ھُدا کو نیچا دکھانے کے لیے۔۔۔
وہ اپنی اداسی پہ قابو پانے کی کوشش کر رہی تھی مگر دل تھا کہ آنسو بہا رہا تھا۔
زکی پارکنگ کی طرف گیا تھا۔ وہ رمشا کے لیے گفٹ لایا تھا اور گاڑی میں ہی بھول گیا تھا۔
وہ وہاں سے پلٹ رہا تھا کہ ھُدا ادھر آ گٸ۔۔۔
کیسے ہو زکی۔۔۔؟؟؟
ٹھیک ہوں میں۔۔۔ وہ وہاں سے جانا چاہ رہا تھا مگر ھُدا راستہ روکے کھڑی تھی۔۔۔
مجھ سے ناراض ہو نہ جانتی ہوں میں تم نے مجھ سے ناراضگی میں اس عام سی لڑکی سے شادی کر لی۔
ورنہ وہ تمہیں ڈیزرو نہیں کرتی۔۔۔
میں جانتی ہوں تم آج بھی صرف مجھ سے محبت کرتے ہو کیونکہ زکی پہ صرف ھُدا کا حق ہے۔
اور ھُدا بھی تو اپنے زکی کے لیے سب چھوڑ کر آ سکتی ہے۔
آٸ ایم سوری بے بی میں نے تم پر ہاتھ اٹھایا۔ مگر تمہیں تو پتا ہے نہ مجھے غصے میں کچھ سمجھ بھی تو نہیں آتا تھا۔
تم پہ غصہ تھا مجھے اور اسی غصے میں میں نے تیمور سے شادی کر لی۔
مگر میرا دل راضی ہی نہیں ہوا۔ اس دل میں تو صرف تم بستے ہو اس لیے دیکھو میں تمارے پاس لوٹ آٸ ہوں۔
وہ اس کے گال پر ہاتھ رکھے بول رہی تھی۔
زکی نے اسکا ہاتھ تھاما تھا تم سچ کہہ رہی ہو نہ۔۔۔
ہاں بے بی میں بالکل سچ کہہ رہی ہوں۔
تو پھر آٶ میرے ساتھ۔۔۔
وہ اسے ساتھ لیے سٹیج کی طرف بڑھ گیا۔۔۔
اور ھُدا تو خوشی سے پھولے نہ سما رہی تھی اس کی باتوں کا تیر زکی پہ چل گیا تھا اور زکی اس سے گھاٸل ہو چکا تھا۔
******************************
رمشا سٹیج پر بیٹھے بیٹھے تھک گٸ تھی ابھی کچھ ہی دیر پہلے زنیرہ اور اسکی خالہ اسکے پاس سے اٹھ کر گٸی تھیں۔ آج تو خالہ بھی اسکے صدقے واری جا رہی تھیں۔
مشی میرا بچہ میں تمہیں بتا دیتی مگر زکی تمہیں سرپراٸز دینا چاہ رہا تھا تبھی نہیں بتایا۔
کوٸ بات نہیں مما میں خوش ہوں۔
اللہ تمہیں ہمیشہ خوش رکھے۔ وہ اسکی بلاٸیں لیتی اٹھ گٸ تھیں۔
ادھر اُدھر نگاہ دوڑاتے اسکی نظر زکی کے ساتھ آتی ھُدا پر پڑی تھی۔ وہ وہیں ساکت رہ گٸ تھی۔
دل ایک دم ڈوب سا گیا تھا۔ زکی اسے ساتھ لیے سٹیج پر آیا تھا۔
ھُدا کی آنکھوں میں فتح کی چمک تھی۔
زکی اس کے پاس آ کر گھٹنوں کے بل بیٹھا تھا۔
رمشا ناسمجھی سے اسے دیکھ رہی تھی ھُدا کا حال بھی کچھ ایسا ہی تھا۔
زکی نے رمشا کی طرف ہاتھ بڑھایا تھا۔۔۔ رمشا نے بڑی دقتوں سے اسکی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا تھا۔
زکی اسے گولڈ کی چوڑیاں پہنا رہا تھا۔
نازک سی اور انتہاٸ بیش قیمتی۔
ھُدا کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گٸ تھیں۔
جانتی وہ مشا۶ یہ کونسی چوڑیاں ہیں جو ہم نے خوب لڑ لڑ کر پسند کی تھی۔
یہ تمہاری پسند تھی رمشا اور تمہاری قسمت میں تھیں تبھی تو میں اس برتھ ڈے پارٹی پہ یہ گھر بھول گیا تھا سوچا تھا کل دے دوں گا۔
مگر کہتے ہیں نہ اللہ تعالیٰ ہمیں ہماری نیت دیکھ کر نوازتا ہے۔
جس کی نیت میں کھوٹ تھا یہ اسکے مقدر میں بھی نہیں تھیں یہ تمہارا نصیب ہیں۔
صرف یہی نہیں بلکہ ہر وہ چیز جس کے لیے آپو نے کہا اب کیا سارا آسٹریلیا ہی اٹھا لے جاٶ گے۔۔۔۔
وہ مسکرایا تھا اور اس مسکراہٹ میں رمشا کے لیے محبت تھی۔
ھُدا کی تو مانو سانسیں رک گٸ تھیں۔ اسکی جلد بازی اسکے لالچ نے اسے کتنی بڑی نعمت سے محروم کر دیا تھا۔
سو مسز ھُدا یہ ہے میری بیوی میری وفادار بیوی۔
جس کی میرے علاوہ کسی اور طرف نظر نہیں اٹھے گی اور نہ ہی میری نظر کسی اور کی طرف اٹھے گی۔
شاید آپ سمجھ گٸ ہوں گی۔
***********************************
ھُدا کل ہم واپس جا رہے ہیں۔
مجھے تمہارے ساتھ نہیں جانا۔ مجھے زکی کو ہر صورت منانا ہے۔۔۔
اسکی نظروں کے سامنے وہ چوڑیاں اب تک گھوم رہی تھیں۔
کیا کیا کہا تم نے۔۔۔۔؟؟؟؟ وہ اسکا بازو پکڑتے بولا۔
وہی جو تم نے سنا۔
تمہارے جھانسے میں آ کر میں زکی کو گنوا دیا اب اس چڑیل کا میں اسے ہر گز نہیں ہونے دوں گی۔
تم تمہاری اتنی ہمت تم میرے سامنے اتنے دھڑلے سے یہ بات کہو۔۔۔
ہاں میں کہوں گی نہیں رہنا مجھے تمہارے ساتھ۔
تو ٹھیک ہے پھر میں تمہیں طلاق دیتا ہوں طلاق طلاق۔۔۔۔
وہ غصے سے کمرے سے نکل گیا تھا۔
*******************************
آج رمشا اور زکی کی بارات تھی۔
زکی کو لے کر رمشا کے دل میں جتنے خدشات تھے وہ اپنی موت آپ مر گۓ تھے۔
وہ خوش تھی بے پناہ۔۔۔۔
وہ تیار ہو رہی تھی کہ تیمور اسکے کمرے میں چلا آیا۔
چلو میرے ساتھ۔۔۔
وہ اسے بازو سے پکڑتے ہوۓ بولا۔
چھوڑو مجھے۔ اس نے جھٹکے سے اپنا بازو چھڑایا۔
دیکھو میں جانتا ہوں تم اس شادی سے خوش نہیں ہو۔ دیکھو میں نے تمہارے لیے ھُدا کو بھی چھوڑ دیا ہے اسے طلاق دے دی ہے۔
ہم کورٹ جاٸیں گے تم زکی سے خلع لے لینا۔
تم تو جانتی ہو نہ ڈیڈ ہمیشہ سے تمہیں میری دلہن بنانا چاہتے تھے تم ڈیڈ کی خواہش تو ضرور پوری کرو گی نہ۔۔۔
اور رمشا نے اپنے دل کی خواہش کو پورا کیا تھا۔
اس نے گھما کر ایک تھپڑ تیمور کے منہ پر مارا تھا۔
تم تو اس قابل بھی نہیں کہ میرے سامنے کھڑے رہ سکو دفع ہو جاٶ یہاں سے اور دوبارہ مجھے اپنی شکل مت دکھانا۔
مما مما کہاں ہیں؟؟؟
کیا ہوا مشی سب ٹھیک تو ہے اور تیمور یہاں کیا کر رہا ہے۔۔۔؟؟
مما کال دا پولیس یہ مجھے ہراس کرنے کی کوشش کر رہا تھا آپ ابھی پولیس کو کال کریں۔۔۔
اور پولیس کا نام سنتے ہی تیمور وہاں سے رفو چکر ہوا تھا۔
مگر رمشا نے بس نہیں کیا اس نے گارڈز کو اسے پکڑنے کو کہا تھا اور پولیس کے حوالے کر کے دم لیا تھا۔
پچھلے ایک سال کا غصہ اس نے خوب نکالا تھا۔
ادھر ھُدا بھی زکی کے گھر کی طرف روانہ ہوٸ مگر راستے میں ٹریفک حادثے کا شکار ہو گٸ۔
********************************
رمشا زکی کے سنگ رخصت ہو کر اسکے گھر آ گٸ تھی۔
اک آسمان نے تارے توڑ لانے کی کمی تھی ورنہ زکی نے اسکے استقبال میں کوٸ کمی نہ رکھی تھی۔
پتا ہے مشا۶ میں نے بالکل نہیں سوچا تھا کہ تم میری ہمسفر بنو گی۔
مگر دیکھو وہ نہیں ہوتا جو ہمیں اچھا لگتا ہے وہ ہوتا ہے جو ہمارے لیے اچھا ہوتا ہے۔
مگر تم نے مجھے بتاۓ بغیر نکاح کر لیا۔ وہ ناراضگی سے بولی۔
ارے بتاۓ بغیر بھی کوٸ نکاح ہوتا ہے کیا؟؟؟ وہ اسکی لٹ کھینچ کر بولا۔
میرا مطلب پہلے نہیں بتایا۔۔۔۔اگر میں انکار کر دیتی تو۔۔۔؟؟؟
مجھے پتا تھا تم نے بھنگڑے ڈالنے ہیں اب ساٸیکاٹرسٹ بھنگڑے ڈالتی اچھی تو نہ لگتی نہ اسلٸیے سب کے سامنے بتایا۔
زکی تم۔۔۔۔ اس نے زکی کے بازو پہ تھپڑ لگایا۔
خدا کا خوف کرو لڑکی اپنے شوہر بھی کیا تم تو اپنے دولہے کو مار رہی ہو۔
ہاں تو۔۔۔؟؟؟؟
تو پھر کہو نہ کہ زکی آٸ لَو یو۔۔۔۔
ہاہہہ میں کیوں کہوں؟؟؟
تم نہیں تو کیا تمہاری خالہ کہیں گی جنہوں نے میرے گال کھینچ کھینچ کر لال کر دیے۔۔۔
ہاں تو وہیں کہیں گی نہ۔۔۔
محبت تو تمہیں ہے۔۔۔۔
یہ کس نے کہا۔۔۔؟؟؟
تمہیں میں کیا بے وقوف نظر آتا ہوں جب میں نے تمہیں پہچاننے سے انکار کر دیا تھا اور تم اپنی یہ چڑیلوں والی روتی شکل لے کر بھاگ گٸ تھی تب سے پتا ہے مجھے۔۔۔۔
زکی کے بچے۔۔۔۔
بہت پیارے ہوں گے۔۔۔۔
وہ فوراً اسکی پہنچ سے دور ہوا تھا۔
جبکہ رمشا نے اسے کشن کھینچ مارا تھا۔
********************************
تیمور جیل سے فرار ہو کر انگلینڈ بھاگ گیا جبکہ ھُدا اپاہج ہو گٸ تھی۔
اسکے ماں باپ اسے لے گۓ تھے۔
ان دونوں کے لالچ نے انہیں کہیں کا نہ چھوڑا تھا۔
زکی اور رمشا ملاٸشیا گھومنے آۓ تھے۔
پتا ہے مشا۶ میں نے تم سے شادی کیوں کی؟؟؟
کیونکہ میں بہت اچھی ہوں اسلیے۔۔۔۔
اپنی تعریفیں ہی کرنا بس تم۔۔۔۔
تو تم کیا اپنی تعریفیں کم کرتے ہو تمہاری صحبت کا اثر ہوا ہوا ہے مجھے۔
سچ میں زکی جب سے ہنسنا بولنا شروع ہوا تھا وہ پہگے جیسا ہو گیا تھا ہر وقت اپنی تعریفیں کرتا رہتا۔
مشا۶ کو چڑانے کے لیے وہ اسکی تعریف بالکل نہیں کرتا تھا۔
جب کبھی اسے رمشا بہت پیاری لگتی تو یہی کہتا واٶ مسز آج تم میرے ساتھ سوٹ کرو گی۔ اور رمشا دانت پیس کر رہ جاتی۔۔۔۔
تم مجھے اچھی لگی اسلیے۔۔۔۔
جانتی ہو تم میں سب سے اچھا کیا ہے؟؟؟؟
کیا؟؟؟
تم میں وفا ہے ایک عورت دل میں محبت بے شک نہ ہو مگر وفا ضرور ہونی چاہیے۔
میں نہیں جانتا تم نے مجھ سے محبت کیوں کر لی مگر مجھے تماری وفا سے محبت ہوٸ ہے۔
شاید تمہیں مجھ سے اتنی محبت نہ مل سکے جتنی تم چاہتی ہو مگر میں تمہارا وفادار رہوں گا ہمیشہ۔۔۔۔۔
*****************************
کاش میں تمہیں باٸیک پر بٹھا کر سارا شہر گھما سکتا مشا۶۔۔۔
جانتی ہو کراچی گھومنے کا مزہ سب سے ذیادہ باٸیک پر آتا ہے۔۔۔
وہ اداس ہوا تھا۔۔۔
مجھے باٸیک سے ڈر لگتا ہے ہم پیدل گھوم لیں گے مگر باٸیک پر نہیں۔۔۔۔
اوہ اچھا۔۔۔
ہاں بالکل۔۔
تمہیں فٹبال کھیلنا پسند ہے کیا؟؟؟؟
نہیں مجھے تمہارا گٹار بجانا ذیادہ پسند ہے۔۔۔
تم گٹار بجاٶ گے اور میرے لیے گانا گاٶ گے جب جب بارش ہوا کرے گی تم تب تب میرے لیے گانا گایا کرنا۔
اور جب فٹبال میچ ہو تو؟؟؟؟
تب ہم پاپ کارن کھایا کریں گے۔۔۔
میں تمہیں اٹھاوں گا نہیں ڈاکٹر نے مجھے وزن اٹھانے سے منع کیا تھا۔۔۔۔
زکی اسے چڑا کر بھاگ گیا تھا اور رمشا کا پھینکا گیا کشن پھر سے مِس ہو گیا تھا۔
ختم شد
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...