آج کی دنیا ہمیں اپنے سوچ کے فریم ورک پر مسلسل نظرثانی پر مجبور کرتی ہے۔ یہ disruptive تبدیلی کا نتیجہ ہے جو نئے پیراڈائم اور سوچ کے طریقوں کا تقاضا کرتے ہیں۔ کیا ہم ایک نئی نظر سے مسئلے کو دیکھ سکتے ہیں؟ یہ اس کے جواب تک پہنچنے یا پھر بند گلی میں پھنس جانے کا فرق ہے۔
اگر ایک بار ہم پھنس جائیں تو اکثر اسے حل کرنے کا طریقہ مسئلے کو ری سٹرکچر کرنا ہے۔ ماضی کے مفروضے متروک کئے جاتے ہیں۔ اور ہمارے لئے اپنی اس صلاحیت کا استعمال زیادہ سے زیادہ اہم ہوتا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈگلس ہوف سٹیڈر ایک کمپیوٹر سائنٹسٹ ہیں۔ وہ اس کی اہمیت کی مثال اور مسئلے سے دیتے ہیں جہاں سوچ کو ری سٹرکچر کئے جانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ یہ کتے اور ہڈی کا مسئلہ ہے۔
فرض کیجئے کہ ایک مہربان انسان نے ایک کتے کیلئے ایک ہڈی اچھالی ہے لیکن یہ پڑوسی کے جنگلے کی دوسری سائیڈ پر جا گری ہے۔ یہ جنگلا اونچا ہے۔ اپنے اور ہمسائے کے گھر کے گیٹ کھلے ہوئے ہیں۔ کتا کے لئے سیدھا اور سامنے مزیدار ہڈی پڑی ہے جو کہ نظر آ رہی ہے۔ جبکہ پیچھے گیٹ ہے۔ وہ یہاں پر کیا کرے گا؟
اگر اس کے ساتھ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تو زیادہ تر کتے اس مسئلے وقت میں صورتحال کو جغرافیائی انداز میں سوچیں گے۔ وہ اپنی اور ہڈی کی جگہ کا اندرونی نقشہ بنائیں گے۔ انہیں اس نقشے پر فاصلوں کا اندازہ ہے۔ اپنی حرکت ایسے رکھنی ہے کہ وقت کے ساتھ یہ فاصلہ کم ہوتا رہے۔ اسے اپنی اندرونی پروگرامنگ سے یہ پتا ہے کہ اگر یہ فاصلہ صفر ہو جائے تو مقصد حاصل ہو جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک کتا (یا ایسے پروگرام والا روبوٹ) ہڈی کی طرف بھاگتا جائے گا اور یہاں پر جنگلا آ جائے گا۔ اب یہ مشکل کا شکار ہے۔ ہڈی اور کتے کے درمیان فاصلہ چند انچ کا ہے۔ لیکن یہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔ کچھ کتے یہاں پر ہڈی کو گھورتے رہیں گے اور مایوسی میں غرائیں گے۔ کچھ کو رکاوٹ پار کرنے کیلئے کھودنے کا تصور ہو گا اور اس کی کوشش کر لیں گے۔ چند وہ جو زیادہ ذہین ہوں گے، ذہنی لچک دکھائیں گے اور اپنا فریم ورک بدل لیں گے۔ یہ صورتحال کا ازسرِنو جائزہ ہے۔ یہ اس بات کو پہچان لیں گے کہ ان کے ہڈی سے فاصلے کا مطلب مقصد سے فاصلہ نہیں ہے۔
ان کو معلوم ہو جائے گا کہ اگرچہ ہڈی سے چند انچ فاصلہ ہی رہ گیا ہے لیکن مقصد دور ہے۔ اور پھر وہ اس والے مسئلے کیلئے فاصلے کا تصور تبدیل کر لیں گے۔ اس چیز کا پتا لگ جائے گا کہ کھلے دروازے کا مقام ان کی موجودہ جگہ کے مقابلے میں ہڈی سے زیادہ قریب ہے۔ اور اگر وہ اس سمت میں جائیں تو وہ فاصلہ کم کر رہے ہیں۔ اور اس نئے فریم ورک کو تخلیق کر لینے کے بعد وہ دروازے کی طرف دوڑیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔
اگر مسئلے کو ٹھیک فریم کر لیا جائے تو پھر اس کا حل آسان ہے۔ لیکن اس بات کو پہچاننا کہ اب نئے فریم ورک کی ضرورت آن پڑی ہے، اس کے لئے لچکدار سوچ کی ضرورت ہے۔
اور موثر سوچ کا یہی نکتہ ہے۔ اپنے ذہنی فریم ورک میں نئے حقائق اور مسائل کے مطابق رد و بدل کر لینا۔
ہڈی کا یہ مسئلہ اگرچہ آسان ہے لیکن یہ مفکر اور غیرمفکر میں تفریق کرتا ہے۔
اور یہ انسانی ذہن کی اصل طاقت ہے۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...