(Last Updated On: )
کچھ تو نفرت نے مار ڈالا ہے
کچھ محبت نے مار ڈالا ہے
کچھ سمے اور جی ہی لیتے ہم
گھر کی حالت نے مار ڈالا ہے
تیری نفرت مجھے نہ مار سکی
تیری الفت نے مار ڈالا ہے
اس نگر کے مکینوں کو مری جاں
دردِ ہجرت نے مار ڈالا ہے