(Last Updated On: )
کچھ مصلحت بھی جوڑ کے خود داریوں کے ساتھ
کرتا ہوں زندگی ولے نا چاریوں کے ساتھ
خوشحال ہو گئے ہیں مگر خود کو بیچ کر
آسانیاں بھی جھیلئے دشواریوں کے ساتھ
لگتی نہیں تھیں ایڑیاں جس کی زمین پر
بیٹھا ہوا ہے فرش کی ہمواریوں کے ساتھ
سونے دیا نہ جاگنے والے کے خبط نے
یہ رات بھی کٹی بڑی بیزاریوں کے ساتھ
تنہائیوں کا کنج معطر ہے اس لیے
چلتی ہے میری سانس مری یاریوں کے ساتھ
دور بعید شاہ پرستی کا فرد ہوں
پھر کیا ہو واسطہ مرا درباریوں کے ساتھ
٭٭٭