(Last Updated On: )
کچھ کہہ رہی ہے پھر مِری افسردگی مجھے
شاید کسی کی یاد نے چھیڑا ابھی مجھے
میں منزلوں کی کھوج میں خود سے بچھڑ گیا
پھر عُمر بھر تلاش ہی اپنی رہی مجھے
انجانے راستے سبھی جانے ہوئے لگے
لگتی تھی اجنبی مِری آوارگی مجھے
وسعت میں لامکان کی اب کھو چکا ہوں میں
کس نے فصیلِ وقت سے آواز دی مجھے
مرجھا چکے ہیں پھول تری یاد کے مگر
محسوس ہو رہی ہے عجب تازگی مجھے
دیکھا خلوص موت کا تو یاد آگیا
کتنے فریب دیتی رہی زندگی مجھے
٭٭٭