’’پل دوپل کی زندگانی‘‘ مجھ ناچیز کی آپ بیتی ہے۔ آپ بیتی تو بڑی شخصیات لکھاکرتی ہیں جن کی زندگی میں ایسا کچھ ہوتا ہے کہ دوسروں کو بتایا جاسکے۔ اردو کے بڑے ادیبوں اور شاعروں نے اپنی سوانح لکھی ہیں اور ادب کی دنیا میں مشہور بھی ہوئے۔ مجھے آپ بیتی لکھنے کا خیال اس وقت آیا جب جناب مجید عارف صاحب نے اپنی ویب سائٹ مائی نظام آباد ڈاٹ کام کے لیے مجھ سے نظام آباد کی یادوں پر کچھ مضامین لکھوائے تو میں نے اپنے اسکول کی یادوںپر تفصیلی مضمون لکھا۔ یہ مضمون اہل نظام آباد اور میرے بچپن کے ساتھیوں اور اساتذہ نے بہت پسند کیا تھا۔ اس کے بعد والد صاحب کے انتقال پر جو تاثراتی مضمون لکھا اس میں بھی بہت سی باتیں کام کی جمع ہوگئیں۔ تیسرا مضمون میں نے ریڈیو کی دنیا کے تعلق سے لکھا۔ اس کے بعد دسہرہ کی تعطیلات میں مسلسل مختلف عنوانات پر لکھتا رہا اس طرح میری عملی زندگی کے پچاس سال کی یادیں اس آپ بیتی میں محفوظ ہوگئیں۔ پل دو پل کی زندگانی عنوان بھی اس لیے رکھا کہ دنیا کی اس لاکھوں سال کی زندگی میں ایک انسان کے پچاس سال صرف ایک لمحہ یا دو لمحے تو ہیں۔ بہرحال اس آپ بیتی میں اردو سے پڑھ کر آگے بڑھنے والے مجھ ناچیز کی زندگی کا فسانہ ہے یہ آپ بیتی بھی اس لیے لکھا ہوں کہ اس سے دوسروں کو کچھ راہ عمل ملے اور ہمارے دوست احباب اور اردو کے شاعروں اور ادیبوں کو اپنی اپنی آپ بیتی لکھنے کی تحریک ملے ۔ اس آپ بیتی کے قارئین سے یہ امید ہے اس میں شامل موضوعات باذوق احباب کو ضرور پسند آئیں گے۔ قارئین کی پسند ہی میری حوصلہ افزائی تصور ہوگی۔
ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...