کچھ ہمت رائے شرما جی کے بارے میں
(اردو رائٹرز اردو کا پہلا سائبر ادبی حلقہ ہے جو صرف اردو میں مکالمہ کر رہا ہے۔اس حلقہ پر گزشتہ دنوں پہلے نذر خلیق صاحب کی جانب سے ہمت رائے شرما جی کی صحت یابی کے لئے دعا کی اپیل کی گئی۔اس کے جواب میں ایک طرف ہمت رائے شرما جی کو نجی طور پر دنیا بھر سے شاعروں اور ادیبوں کی متعدد ای میلز ملیں دوسری طرف دو دوستوں نے ان کے بارے اپنے دعائیہ جذبات منظوم صورت میں اردو رائٹرز پر ہی پیش کئے۔ اس سب کے جواب میں ہمت رائے شرما جی نے مجھے جو خط لکھا اسے میں نے ان کی اجازت سے اردو رائٹرز پر جاری کیا۔یہ سارا میٹر اردو رائٹرز سے جدید ادب کے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔حیدر قریشی)
ہمت رائے شرماکے لئے درخواستِ دعا
ہمت رائے شرما بیسویں صدی کے دوسرے رُبع میں فلمی حوالے سے نمایاں ہوئے۔اپنے بڑے بھائی کیدار ناتھ شرما کے ساتھ مل کر بھی اور ان سے الگ ہو کر بھی انہوں نے فلمی گیت نگاری اور آرٹ ڈائریکٹر کے طور پر نام پیدا کیا۔اس دوران ادبی شاعری کا سلسلہ بھی جاری رکھا لیکن اسے تب منظرِ عام پر لائے جب فلمی دنیا سے کنارا کر لیا۔ہمت رائے شرما نے میاں آزاد کا سفر نامہ جیسی خوبصورت پیروڈی لکھ کر رتن ناتھ سرشارکے اندازِ تحریر کو زندہ کردیا۔ان کی دو اہم کتابیں ہندو مسلمان اور نکاتِ زباندانی ہیں۔پہلی کتاب ان کے افسانوں کا مجموعہ ہے جو ہندوستان میں ہندو مسلم اتحاد کی اہمیت کو اجاگر کرنے والی کہانیوں پر مشتمل ہے۔جبکہ دوسری کتاب ان کی اردو زبان کی لفظیات اور گرامر پر گرفت کا ثبوت ہے۔ان کا شعری مجموعہ شہابِ ثاقبکے نام سے شائع ہوا اس سارے ادبی کام کے ساتھ ان کا ایک اہم ادبی کریڈٹ یہ قرار پایا کہ آپ اردو ماہیے کے بانی ثابت ہوئے۔انہوں نے اوائل ۱۹۳۶ء میں فلم ’’خاموشی‘‘ کے لئے پہلی بار پنجابی لوک گیت ماہیا کو اردوروپ میں پیش کرکے اردو ماہیانگاری کی ابتدا کی۔ان کی ان ساری ادبی خدمات پر حیدر قریشی کی کتاب اردو ماہیے کے بانی۔ہمت رائے شرما ۱۹۹۹ء میں دہلی سے شائع ہو چکی ہے۔اسی حوالے سے اسلامیہ یونیورسٹی بھاولپور سے منزہ یاسمین کے ایک تحقیقی مقالہ میں ایک پورا باب اسی عنوان کے تحت شامل کیا گیا ہے جس میں ان کی خدمات کا بجا طور پر اعتراف کیا گیا ہے۔ان کے ماہیے اس وقت اردو کی کئی اہم ویب سائٹس پر آن لائن دستیاب ہیں۔
اس مختصر تعارف کے بعد عرض ہے کہ ہمت رائے شرما ایک عرصہ سے فالج کے حملہ کی وجہ سے صاحبِ فراش ہیں۔اپنے بڑے بھائی کی وفات کے بعد ان کی حالت زیادہ تشویشناک ہو گئی ہے۔کچھ عرصہ پہلے تک وہ ٹیلی فون سن لیتے تھے،گفتگو بھی کر لیتے ہیں۔اب ان کے بیٹے جی۔ایچ شرما نے ممبئی سے اطلا ع دی ہے کہ ان دنوں ٹیلی فون پر بات کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔لیکن اس کے ساتھ یہ حوصلہ افزا خبر ہے کہ وہ نہ صرف کتابیں اور رسالے پڑھ سکتے ہیں بلکہ اپنے ہاتھ سے تھوڑا بہت لکھ بھی لیتے ہیں۔ان کی اس کیفیت کے باعث اردو کے اس سائبر ادبی حلقہ اردو رائٹرز کے توسط سے تمام اردو شاعروں اور ادیبوں کی خدمت میں درخواست ہے کہ وہ ہمت رائے شرما کی صحت تندرستی کے لئے ،کامل شفایابی کے لئے خصوصی طور پر دعا فرمائیں ۔آپ ہندوستان کے ان اہلِ دانش کی آخری کھیپ میں سے ہیں جو تہہ دل سے ہندو مسلم اتحاد میں ملک کی سلامتی دیکھتے ہیں۔آپ کی دعائیہ ای میلز ان کے لئے صحت کا پیغام بن سکتی ہیں۔وہ ہمارے اس ادبی حلقہ کے ممبر ہیں۔ان کا ای میل ایڈریس یہ ہے۔[email protected]
ای میلز براہِ راست بھیجی جائیں یا اردو رائٹرز کے توسط سے ان تک پہنچ جائیں گی۔ آپ سب کا شکریہ
نذر خلیق گورنمنٹ کالج۔خانپور(پاکستان) مورخہ ۱۰فروری ۲۰۰۴ء
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسعود منور کا منظوم دعائیہ
ہِمّت رائے شرما کے لیے دعا
میرے مولا! بیماروں کو راحت دے
اُن کے بدن کو تاب و تواں کا صبغت دے
لوح و قلم کے مالک! مِنّت کرتا ہوں
ہِمّت رائے شرما جی کو صحت دے
مورخہ :۱۱فروری ۲۰۰۴ء
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارشاد ہاشمی کے دعائیہ ماہیے
دل کی ہے دعا مولا
ہمت رائے کو
کر صحت عطا مولا
٭٭
ماہیے کی قسمت ہے
شرما صاحب کو
ماہیے سے جو نسبت ہے
مورخہ ۱۱فروری ۲۰۰۴ء
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمت رائے شرما جی کی جانب سے اظہار تشکر
اردو رائٹرز پراردو ماہیے کے بانی،معروف کلاسیکل اردو شاعر اور ادیب،اور ممتاز فلمی شخصیت ہمت رائے شرما جی کی علالت کی خبر آئی تھی۔اس پر ناروے سے مسعود منور اور جرمنی سے ارشاد ہاشمی نے منظوم دعائیے ریلیز کئے تھے۔بہت سے دوستوں نے اپنے طور پر خطوط یا ای میلز کے ذریعے ان کی عیادت کی۔ان کی حالت ابھی تک ایسی ہے کہ ٹیلی فون پر بات نہیں کر پاتے۔لیکن مطالعہ اور تھوڑا بہت لکھنے کا کام کر لیتے ہیں۔انہیں میں نے منزہ یاسمین صا حبہ کا اسلامیہ یونیورسٹی بھاولپور میں لکھا گیا تحقیقی مقالہ بھیجا تھا جس میں ان کا ذکرِ فراواں تھا۔کتاب ملنے اور اردو رائٹرز پر اپنے لئے نیک جذبات دیکھنے اور احباب کی دعائیہ ای میلز جانے پر انہوں نے میرے نام ایک خط ارسال کیا ہے،جو نیم منظوم اور نیم نثر ی ہے۔علالت کی موجودہ نازک ترین حالت میں ہمت رائے شرما جی کا یہ خط ان کے کاغذ اور قلم سے اور اردو زبان سے گہرے تعلق کا پتہ دیتے ہیں۔ اس میں میرے تعلق سے جو جذبات ہیں وہ در حقیقت ہم دونوں کے قلبی تعلق کے غماز ہیں ،اور میرے تئیں ہمت رائے شرما جی کی محبت کو ظاہر کرتے ہیں،وگرنہ میں گنہگار ہر گز ایسے القاب کا مستحق نہیں ہوں۔ بہر حال وہ خط اردو رائٹرز کے دوستوں کے لئے جاری کر رہا ہوں۔
آپ کی مل گئی کتاب مجھے
ہے یہ اچھی کتاب کیا کہنے تحفۂ لاجواب کیا کہنے
منزہ یاسمیں کو داد دیجے انہیں دل سے مبارکباد دیجی
منزہ یاسمین زندہ باد!محترمہ بہت خوب لکھتی ہیں۔سبحان اﷲ۔مجھے تو یہ گوہرِ نایاب مل گیا ہے۔میری صحت یابی کے لیے کی گئی دعاؤں کے سلسلے میں مجھے یورپ سے کافی پیغام ملے ہیں۔کن الفاظ میں ان سب کا شکریہ ادا کروں۔
میرے حیدرؔ، میرے محسن میرے انمول رَتن کوئی تجھ سا نہ ملا ،میں نے کئے لاکھ جتن
تُو میری روح کا سُکھ چَین،میرے دل کا قرار خط ترا آئے تو آجاتی ہے جیون میں بہار
خدا تم کو سدا رکھے سلامت تمہیں ہو علم و دانش کی علامت
نیا اسلوب دے اور اک نئی جوانی دے قلم کو تیرے خدا اور بھی روانی دے
ہمت رائے شرما۔ممبئی مورخہ ۱۶مارچ ۲۰۰۴ء
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انٹرنیٹ پر یاہو گروپس میں خالصتاَ اردو کااولین سائبر ادبی حلقہ اردو رائٹرزایٹ یاہو گروپس
اگر آپ کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے تو آپ بھی اس کے ممبر بن سکتے ہیں۔
رکنیت حاصل کرنے کے لئے آج ہی ان ای میل ایڈریسز میں سے کسی ایک سے رجوع کیجئے
[email protected] یا [email protected]
اس حلقہ کا رکن بن کر آپ اپنے علاقہ کی ادبی خبریں،نئی کتب کا تعارف اور تبصرے ریلیز کرنے کے ساتھ
تازہ ترین ادبی مسائل پر دنیا بھر میں پھیلے ہوئے اردو ادیبوں سے اردو میں مکالمہ کر سکیں گے۔