کوئی مُجھ سے پوچھے کہ تُم میرے کیا ہو
میرے پیار کی اِک حسین التجا ہو
میرے دِل نے سجدے میں گِر کے جو مانگی
محبت کی وہ پہلی پہلی دعا ہو
میری زندگی اگر اِک چمن ہے
تو پھر جانِ من م ہی باد صبا ہو
میری خاموش سی دُنیا ہے کیوں آج خلل، میں نے دیکھا ہے کہیں ٹوٹا ہوا تاج محل
یہ ہوا یوں بھی چلے گی مُجھے معلوم نہ تھا، زلف ناگن بھی بننے گی مجھے معلوم نہ تھا
تیرے رُخساروں پہ گرمی کا کوئی نام نہیں، تیری آنکھوں میں وفا کا کوئی پیغام نہیں
کوئی مُجھ سے پوچھے کہ تُم میرے کیا ہو، وفا جِس نے لوٹی وہی بے وفا ہو
نہ چھیڑا گیا جِس پہ نغمہ وفا کا، اُسی ساز کی ایک تُم بھی صدا ہو
جو دیتا ہے آنکھوں کو رنگین دھوکا، وہی خوب صورت سا جھوٹا نشہ ہو
کبھی اپنے دِل سے تو یہ پوچھ دیکھو، میرے ہو یا تُم غیر کا آسرا ہو
کوئی مُجھ سے پوچھے کہ تُم میرے کیا ہو، وفا جِس نے لوٹی وہی بیوفا ہو