اَب کی دفعہ وہ رو پڑئے گا ویراں کاغذ دیکھ کر آخری خط میں اُسے میں نے لکھا کُچھ بھی نہیں
بِکھری بِکھری زُلفیں رُخ پر اور پسینہ ماتھے پر سچ تو یہ ہے کہ تُم غصے میں اور بھی پیارے لگتے ہو
کروٹ کروٹ چُبتھا بستر سانس سانس میں انگڑائی کِس کو اپنی نیندیں دے دی جاگے جاگے لگتے ہو
کھوئے کھوئے رہتے ہو اُلجھے اُلجھے لگتے ہو
پہلے جیسے آج نہیں تُم بدلے بدلے لگتے ہو
کوئی بھی لیکن میری طرح نہ ٹوٹ کے تُجھکو چاہیے گا یوں تو ہر ایک دیکھنے والے کو تُم اچھے لگتے ہو
پہلے جیسے آج نہیں تُم بدلے بدلے لگتے ہو کھوئے کھوئے رہتے ہو اُلجھے اُلجھے لگتے ہو
میرے نظر کا دھوکا ہے یا جادو آپ کے جلووں کا جانتا ہوں تُم غیر ہو لیکن پھر بھی اپنے لگتے ہو
پہلے جیسے آج نہیں تُم بدلے بدلے لگتے ہو کھوئے کھوئے رہتے ہو اُلجھے اُلجھے لگتے ہو
پوچھ کے دیکھے ہم سے کوئی کِس درجہ چالاک ہو تُم دیکھنے والوں کو تُم کتنے بھولے بھالے لگتے ہو
پہلے جیسے آج نہیں تُم بدلے بدلے لگتے ہو کھوئے کھوئے رہتے ہو اُلجھے اُلجھے لگتے ہو
کِس ظالم نے پھینک دیا ہے آج اَنا کی چوٹی سے کُچھ تو کہوں کیا بات ہوئی ہے بکھرے بکھرے لگتے ہو
پہلے جیسے آج نہیں تُم بدلے بدلے لگتے ہو کھوئے کھوئے رہتے ہو اُلجھے اُلجھے لگتے ہو
راہیں تکناں تارے گنناں صادقؔ کام ہمارا ہے آج مگر کیا بات ہے تُم بھی جاگے جاگے لگتے ہو
پہلے جیسے آج نہیں تُم بدلے بدلے لگتے ہو کھوئے کھوئے رہتے ہو اُلجھے اُلجھے لگتے ہو