تعارف:حیدر قریشی
ڈاکٹر وزیر آغا:شخصیت اور فن مصنف: رفیق سندیلوی
صفحات:132 قیمت: 130 روپے ناشر:اکادمی ادبیات پاکستان،اسلام آباد
اکادمی ادبیات پاکستان نے ’’پاکستانی ادب کے معمار‘‘کے نام سے اہم ادباء پر کتابوں کا ایک سلسلہ لگ بھگ سولہ برس سے شروع کر رکھا ہے۔اسی سلسلے کی کڑی کے طور پر رفیق سندیلوی کی یہ کتاب منظر عام پر آئی ہے۔
اتنی محدود ضخامت میں ڈاکٹر وزیرآغا جیسی قد آور ادبی شخصیت کا احاطہ کرنا بہت مشکل کام تھا لیکن رفیق سندیلوی اس میں کامیاب ہی نہیں سرخرو رہے ہیں۔انہوں نے ان کی شخصیت اور ادبی جہات کو جامعیت کے ساتھ پیش کر دیا ہے۔اتنے بڑے سرکاری ادارے کی جانب سے چھپنے والی کتاب میں کمپوزنگ کی اغلاط کثرت سے ہیں۔ایسے ادارے کی طرف سے ایسی اغلاط ادارے کی کارکردگی کے بارے میں اچھا تاثر پیدا نہیں کرتیں۔اسی طرح ڈاکٹر وزیر آغا جس اعلیٰ معیار کے شاعر،ادیب،نقاد اور دانشور ہیں،کیا ان کے بارے میں ایسی کتاب منصوبہ کے سولہ سال کے بعد آنی چاہئے تھی؟یہ تاخیراکادمی کے علمی و ادبی معیارپر سوالیہ نشان ہے ۔
بستیاں(افسانے) افسانہ نگار:جوگندر پال
صفحات:213 قیمت: 50روپے ناشر:اردو اکادمی دہلی،گھٹا مسجد روڈ،دریا گنج،نئی دہلی
عصرِ حاضر کے اردو کے ایک بڑے افسانہ و ناول نگار کی حیثیت سے جوگندر پال کی شناخت روبروز گہری ہوتی جا رہی ہے۔ زیرِ نظر افسانوی مجموعہ’’ بستیاں‘‘ان کے ۱۸افسانوں اور پرندے کے زیر عنوان چند افسانچوں پر مشتمل ہے۔گھات،عقب،ڈیرا بابانانک،مارکیٹ اکانومی،اٹھارہ ادھیائے،مقامات،جناب عالی،طلسم ہوشربا ، نامراد،سانس سمندر،کٹھ پتلیاں،ہیر رانجھا،محشر،سوگ،ڈبہ بند لوگ،نازائیدہ،انکار،بجھتے سورج کا سمے،یہ اٹھارہ افسانے اس مجموعہ میں شامل ہیں۔ہر افسانہ بلا شبہ افسانوی شاہکار کا درجہ رکھتا ہے۔
ہمیش نظمیں(نثری نظمیں) مصنف: احمد ہمیش
صفحات:128 قیمت:100 روپے ناشر:تشکیل پبلشرز،2-J 8/ 6 ناظم آباد ،کراچی
احمد ہمیش کسی زمانہ میں اپنے افسانوں ’’مکھی‘‘ اور کہانی مجھے لکھتی ہے‘‘ کی وجہ سے افسانے کے نقادوں کی توجہ کا مرکز رہے۔پھر وہ ایک طرف نثری نظم کے دیار میں داخل ہوئے تو دوسری طرف ’’حق گوئی‘‘کے علمبردار بن گئے۔نثری نظم کا شاعری ہونا بے شک قبول نہ کیا گیا لیکن اس کے شعری مواد کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا۔ادھر احمد ہمیش حق گوئی میں اس حد تک آگے جانے لگے کہ کئی غلط لوگوں کے ساتھ کئی اچھے لوگ بھی ان کی زد میں آنے لگے۔ اس سب کا نقصان یہ ہوا کہ احمد ہمیش کی تخلیقی سرگرمیاں پس پشت چلی گئیں۔ بہر حال ایک عرصہ کی مار دھاڑ کے بعد اب احمد ہمیش پھر تخلیقی طور پر فعال ہوئے ہیں۔حالیہ دنوں میں ان کے نئے افسانے بھی چھپے ہیں،غزل کے میدان میں بھی ان کے جوہر سامنے آئے اور اب ان کی نثری نظموں کا مجموعہ’’ہمیش نظمیں’’شائع ہوا ہے۔اس مجموعے کا شعری مواد احمد ہمیش کے اندر کے تخلیقی امکانات کی نشاندہی کرتا ہے۔ کتاب کے شروع میں سلیم شہزاد کا مضمون اور سمیع آہوجہ کا تفصیلی خط،دونوں ان نثری نظموں کے مطالعہ میں ممد ثابت ہوتے ہیں۔اپنے تحریر کردہ ابتدائیہ میں احمد ہمیش نے’’ نثری شاعری‘‘ کے سرے چاروں ویدوں سے جوڑے ہیں۔اس میں شک نہیں کہ ویدوں میں مذہبی معاملات سے قطع نظر Poetic Potentionalبہت زیادہ ہے۔ہمیش نظمیں کو نثری نظم کے حلقے میں تو پذیرائی ملے گی ہی ،امید ہے عمومی ادبی حلقے بھی اس کے شعری مواد میں دلچسپی لیں گے۔
میری آنکھوں سے دیکھو(شاعری) شاعر: فیصل عظیم
صفحات:160 قیمت: 150 روپے ناشر:مطبوعاتِ اقدار،۲۰۷۔گھڑیالی بلڈنگ،صدر،کراچی۔۳
فیصل عظیم نئی نسل کے اہم شاعر ہیں۔ان کا پہلا شعری مجموعہ’’میری آنکھوں سے دیکھو‘‘حال ہی میں شائع ہوا ہے۔ان کی تربیت میں ترقی پسند رویے رچے ہوئے ہیں جبکہ ان کا مزاج جدیدہے۔اس طرح ان کے ہاں جدید اور ترقی پسند رویوں کا ایک امتزاج سا ابھرتا ہے۔ان کی نظمیں بطور خاص اس امتزاج کو نمایاں کرتی ہیں، تاہم جہاں ان کی غزلوں میں اس قسم کے اشعار آتے ہیں وہاں ان کی نظم بھی جیسے کچھ پیچھے رہ جاتی ہے۔
یہ اپنے سر بہت بھاری ہمیں لگتے ہیں شانوں پر مگر رکھے نہیں جاتے کسی کے آستانوں پر
ہر قدم پر ابتدا کو انتہا کرتے ہوئے چل رہا ہوں منزلوں کو راستہ کرتے ہوئے
بجھ گیا وہ ظلمتوں کی انتہا کرتے ہوئے ہو گیا تنہا مجھے بے آسرا کرتے ہوئے
تمہاری ہی طرح تم سے وفاداری نباہیں گے ذرا تم دیکھتے جاؤ ہماری بے وفائی کو
اس انداز کے اشعار آگے چل کر فیصل عظیم کی شعری شناخت بن سکتے ہیں۔
ارمغانِ اختر سعید خاں(سہ ماہی فکر و آگہی دہلی) مدیرہ: ڈاکٹر رضیہ حامد
صفحات:326 قیمت:250 انڈین روپے رابطہ : کنارہ اپارٹمنٹ،وی آئی پی لیک ویو روڈ،بھوپال
ڈاکٹر رضیہ حامد علمی اور ادبی لحاظ سے بڑی فعال شخصیت ہیں۔متعدد علمی و ادبی منصوبوں کو پایۂ تکمیل تک پہنچا کر کامیابیاں حاصل کر چکی ہیں ۔جس طرح ایک کامیاب مرد کے پیچھے کسی عورت کا ہونا سمجھاجاتا ہے اسی طرح ڈاکٹر رضیہ حامد کی کامیابیوں کے عقب میں ان کے شوہر سید حامد صاحب کا ہاتھ سمجھا جانا چاہئے۔ سہ ماہی ’’فکر و آگہی‘‘ کے کئی عمدہ نمبرز شائع کرنے کے بعد ڈاکٹر رضیہ حامدنے اب معروف و ممتاز شاعر اختر سعید خاں کا خصوصی نمبر شائع کیا ہے۔اس خاص نمبر کے چند اہم لکھنے والوں میں ڈاکٹر حامد حسین،محمد احمد سبزواری،سردار جعفری،سلیم حامد رضوی،رفعت سروش،قمر رئیس،راج بہادر گوڑ،پروفیسر عبدالقوی دسنوی،مظفر حنفی،عشرت قادری،کوثر صدیقی،شمع زیدی،آفاق احمد،ظفر احمد پیامی،اظہر سعید خاں،خورشید سکندر بخت،تخلص بھوپالی،شفیقہ فرحت،عزیز قریشی شامل ہیں۔نمبرکو ترتیب دیتے وقت ڈاکٹر رضیہ حامد نے تحقیق کے تقاضے پورے کرنے کے ساتھ اس تہذیب،شائستگی اور شرافت کو ملحوظ رکھا ہے جو انہیں ورثے میں ملی تھی اور جو ان کی شخصیت کے ساتھ ان کے علمی وادبی کاموں میں بھی صاف دکھائی دیتی ہے۔اختر سعید خان کے علمی،ادبی اور شخصی حوالوں سے یہ نمبر دستاویزی اہمیت کا حامل ہے۔
پرانی کتابوں کی خوشبو(شاعری) شاعرہ: ترنم ریاض
صفحات:192 قیمت:125 روپے ناشر:ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس، کوچہ پنڈت،لال کنواں، دہلی۔۶
ترنم ریاض اردو افسانے اور اردوناول میں اپنی شناخت بنانے کے بعد اسے مسلسل مستحکم کر رہی ہیں۔اب ان کا شعری مجموعہ ’’پرانی کتابوں کی خوشبو‘‘ سامنے آیا ہے تو بطور شاعرہ بھی ان کی باقاعدہ شناخت ہو سکے گی۔اس مجموعہ میں نظمیں اور غزلیں شامل ہیں۔غزلیں بری نہیں ہیں لیکن ترنم ریاض کی نظم میں نسبتاََ زیادہ امکانات محسوس کئے جا سکتے ہیں۔ جن نظموں میں ترنم ریاض نے غیر ضروری طور پر نسوانی حقوق کی باتیں چھیڑی ہیں وہاں نظموں میں بلند آہنگ قسم کی کیفیت پیدا ہوئی ہے۔لیکن اپنی نظموں میں ترنم ریاض جہاں سادگی کے ساتھ آئی ہیں وہاں نظم کے اختتام تک ایک ہلکا سا تحیر جنم لیتا ہے یاایسی مسکراہٹ ظاہرہوتی ہے جو نظم میں کچھ منکشف ہونے کا پتہ دیتی ہے۔ترنم کی ایسی سادہ نظمیں اپنے اندر زیادہ جازبیت لئے ہوئے ہیں۔مجموعہ میں شامل ۲۵غزلوں میں سے صرف ایک شعر نمونہ کے طور پر پیش ہے۔
اسے دیمک کی طرح رنج کوئی کھاتا ہے بانٹنا ذہن سے غم دل کو نہیں آتا ہی
بہر حال ترنم ریاض کے افسانے اور ناول کی طرح ان کی شاعری کو بھی ادبی دنیا میں سراہا جائے گا۔
تاریخِ اردو ادب کویت مرتب: سعید روشن
صفحات:304 قیمت:250 روپے ناشر: الاشراق پبلی کیشنز۔۲۱۷۔سرکلر روڈ۔لاہور
سعید روشن کویت میں مقیم اردو کے شاعر ہیں۔’’تاریخِ اُردو ادب کویت‘‘ اپنے نام کے مطابق کویت میں جا بسنے والے اردو شعراء کا تذکرہ ہے۔سعید روشن نے اس تذکرہ کو سلیقے کے ساتھ مرتب کیا ہے۔زمانی لحاظ سے الگ الگ سیکشن بنا کر پہلے شعراء کا تعارف دیا گیا ہے اور پھر ان کا نمونۂ کلام۔شاعرات کا ذکر زمانی ترتیب کے بغیر ایک ہی جگہ کر دیا گیا ہے۔نثر نگاروں کا الگ سے تذکرہ کیا گیا ہے۔ادبی تنظیموں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔غرض اس کتاب کے ذریعے کویت کے وہ ادبی گوشے بھی سامنے آجاتے ہیں جو کویت سے باہر والوں کی نظروں سے اوجھل تھے ۔اس تذکرہ کا ایک فائدہ یہ ہو گا کہ اس سے اندازہ کیا جا سکے گا کہ ان میں سے کون سے شاعر اور ادیب ادب کے مرکزی دھارے میں کہیں شمار ہوتے ہیں اور کون سے صرف کویت کی مقامی فضا تک جانے جاتے ہیں۔
چنار کے پنجے(افسانے) افسانہ نگار: دیپک بدکی
صفحات:16 6 قیمت:200 روپے ناشر:انٹرنیشنل اردو پبلی کیشنز،دریا گنج،نئی دہلی
تقسیم بر صغیر کے بعد ہندوستان میں زیادہ تر وہی ہندو شاعر اور ادیب اردو زبان سے وابستہ رہے جو تقسیم سے پہلے اردو زبان سے جُڑ چکے تھے۔تقسیم کے بعد ہندوستان میں ہندوؤں میں اردو کے معدودے چند شاعر اور ادیب پیدا ہوئے۔ دیپک بدکی انہیں میں ایک اہم نام ہیں۔انہوں نے ایم ایس سی کرنے کے بعد اردو زبان سیکھنا شروع کی اور پھر اردو کے افسانہ نگار کو طور پر سامنے آئے۔ان کے افسانوں کا ایک مجموعہ ’’ادھورے چہرے‘‘۱۹۹۹ء میں شائع ہوا تھا۔اب ان کے افسانوں کا دوسرا مجموعہ’’چنار کے پنجے‘‘شائع ہوا ہے۔اس میں ۱۹افسانے شامل ہیں۔سارے افسانے قابلِ مطالعہ ہیں اور ان کا لکھا ہوا’’حرفِ آغاز‘‘ کئی حوالوں سے فکر انگیز ہے!
ٹھنڈا سورج(سفر نامہ) ہائیکو،ماہیا نگار:خاور چودھری
صفحات:80 قیمت:60روپے ناشر:سحر تاب پبلی کیشنز،حضرو(اٹک)
خاور چودھری نئے لکھنے والے ہیں،حضرو (اٹک) کی مقامی صحافت میں سرگرم ہیں اور ساتھ شعرو ادب سے بھی منسلک ہیں۔ادبی حوالے سے ’’ٹھنڈا سورج‘‘ ان کی پہلی کتاب ہے۔اس میں ان کے ہائیکو اور ماہیے شامل ہیں۔کتاب کے پہلے ۱۶صفحات انتساب،ضابطۂ اشاعت،اور اس مجموعہ سے متعلق مضامین سے مزین ہیں
جبکہ اگلے ۴۰صفحات پر ہائیکو درج کئے گئے ہیں اور آخری ۱۴صفحات ماہیے کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔امید ہے اس مجموعہ کی اشاعت پر ہائیکو اور ماہیے کے حوالے سے مخصوص ادبی دائروں میں ان کی پذیرائی ہو گی۔