تعارف:حیدر قریشی
صد رنگ سدا بہار خط متعارفہ و مخزونہ:ڈاکٹر سید معین الرحمٰن
معاون مرتب:صائمہ سلیم
صفحات:176 قیمت:270 روپے ناشر:الوقار پبلیکیشنز۔پوسٹ بکس نمبر 7104 ۔لاہور
تعزیتی خطوط مخزونہ و متعارفہ: ڈاکٹر سید معین الرحمٰن
معاون مرتب: لیاقت علی راوی
صفحات:160 قیمت:15 0 روپے ناشر:کلاسیک دی مال۔لاہور
حالیہ دنوں میں ڈاکٹر معین الرحمن کی جانب سے بعض اہم ادبی رسائل میں شاعروں اور ادیبوں کے نایاب خطوط شائع ہوئے تھے۔ان پراجیکٹس کو ڈاکٹر صاحب نے اب کتابی صورت میں پیش کیا ہے۔’’صد رنگ سدا بہار خط‘‘ کتاب میں فراق گورکھپوری سے لے کر عصرِحاضر کے ادیبوں تک کئی اہم شخصیات کے خطوط شامل ہیں۔وقار عظیم کے نام فراق گورکھپوری،ممتاز شیریں،مختار صدیقی،حفیظ جالندھری،آل احمد سرور،مسعود حسن رضوی،شاہد احمد دہلوی،حمید احمد خاں۔احتشام حسین،حیات اللہ انصاری،اور ن۔م۔راشد جیسی اہم شخصیات کے خطوط اس کتاب کا اہم ترین حصہ ہیں۔ڈاکٹر معین الرحمن کے خطوط اور ان کے نام لکھے گئے خطوط کا بھی ایک اہم حصہ شاملِ کتاب ہے۔ ڈاکٹر صاحب کی ایک شاگردہ صائمہ سلیم نے اس کتاب کوترتیب دینے میں اہم کام کیا ہے۔
’’تعزیتی خطوط‘‘کو ڈاکٹر معین الرحمن کے ایک ہونہار شاگرد لیاقت علی راوی نے مرتب کیا ہے۔جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ اس کتاب میں تعزیتی خطوط شامل ہیں۔یہ خطوط مختلف علمی و ادبی شخصیات کی وفات پر دوسری ادبی شخصیات کو لکھے گئے۔بعض ادبی شخصیات کے قریبی عزیزوں کی وفات پر بھی تعزیتی لکھے گئے۔اس نوعیت کے خطوط کا ایک نادر و نایاب انتخاب اس کتاب میں شامل کر دیا گیا ہے۔یوں تو ہر خط کی اپنی اہمیت ہے،تاہم سر راس مسعود،رشید احمد صدیقی ،آل احمد سرور،شان الحق حقی،اسلوب احمد انصاری،حجاب امتیاز علی،ممتاز حسن،مشفق خواجہ،فرمان فتح پوری، انور سدید،احمد ندیم قاسمی،ڈاکٹر شفیق احمد،جمیل الدین عالی،ضمیر جعفری،محمد علی صدیقی،جیسے متعدد دیگر ناموں کی ایک طویل فہرست سے ان خطوط کی اہمیت و افادیت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔اپنی پیش کش کی نوعیت کے لحاظ سے یقیناَ یہ ایک منفرد مجموعہ ہے۔
پریت ساگر(دوہے) دوہا نگار:ڈاکٹر طاہر سعید ہارون
صفحات:80 قیمت:200 روپے ناشر:سنگِ میل پبلی کیشنز۔لاہور
ڈاکٹر طاہر سعیدہارون نے غزل اور نظم کے ذریعے اردو شاعری کی دنیا میں قدم رکھا تھا لیکن بہت جلد ان کی تخلیقی سرگرمیاں دوہے کے لیے وقف ہو کر گئیں۔اس سے پہلے ان کے دوہوں کے دو مجموعے چھپ چکے ہیں۔’’پریت ساگر‘‘ان کے دوہوں کا تیسرا مجموعہ ہے۔یہ سارے ماہیے دوہا چھند میں ہیں اور فن دوہا نگاری پر ان کی گرفت کا ثبوت ہیں۔اس مجموعہ کا پیش لفظ ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا نے تحریر کیا ہے۔دوہے کی بحث میں جمیل الدین عالی کے دوہوں کا وزن بھی زیر بحث آیا اور ڈاکٹر صاحب نے کامل حکمت سے اس موضوع کو نبھا دیا۔
’’پریت ساگر ‘‘کی اشاعت سے ڈاکٹر طاہر سعیدہارون اہم ترین دوہا نگار کی حیثیت سے سامنے آئے ہیں۔وقت کے ساتھ ان کی دوہا نگاری کی اہمیت بڑھتی جائے گی۔
اردو شاعری میں نئے تجربے
تحقیق و ترتیب:علیم صبا نویدی،ڈاکٹر جاویدہ حبیب
صفحات:294 ، قیمت:500 روپے ناشر: ٹمل ناڈو اردو پبلی کیشنز۔چنئی(مدراس)،انڈیا
علیم صبا نویدی نے خاصی محنت کے ساتھ اردو میں شاعری کے نئے تجربوں کا تعارف کرایا ہے ۔ سانیٹ،نثری نظم،ترائیلے،آزاد غزل،ہائیکو،ماہیا،تروینی،دوہا،دوپدے،نظمانے،کہہ مکرنیاں،گیت اور متعدد دیگر تجربوں کا نہ صرف تعارف کرایا گیا ہے بلکہ ان کا مختصر سا انتخاب بھی پیش کیا گیا ہے۔ان میں سے بیشتر نئے تجربے ہیں لیکن گیت ،کہہ مکرنی اوردوہاکو نئے تجربوں میں شمار کرنا عجیب سا لگتا ہے۔شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ ان اصناف کا اس عہد میں نئے سرے سے احیاء ہو رہا ہے۔بہر حال یہ ایک اچھا تحقیقی انتخاب ہے۔اس کے بعض تحقیقی زاویے تشنہ اور کام بھی معلوم ہوتے ہیں۔تاہم اس سے مزید تحقیق کے در کھلیں گے، جو خوش آئند بات ہے۔
سہ ماہی فکر و آگہی دہلی (محمد احمد سبز واری نمبر) مدیرہ: ڈاکٹر رضیہ حامد
صفحات:408 قیمت:400 روپے رابطہ: کنارہ اپارٹمنٹ،وی آئی پی لیک ویو روڈ۔بھوپال
ڈاکٹر رضیہ حامدعلمی اور تحقیقی زاویے سے کام کرنے والی فعال شخصیت ہیں۔سہ ماہی فکر و آگہی کے کئی خاص شمارے ان کی اسی فعالیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔بھوپال سے تعلق رکھنے والی ایک پاکستانی شخصیت ہیں محمد احمد سبز واری صاحب ۔ان کی شخصیت کے کئی پہلو ہیں جن میں سب سے نمایاں ان کا ماہر اقتصادیات ہونا ہے۔تاہم ان کی علمی خدمات کی اپنی اہمیت ہے۔ڈاکٹر رضیہ حامد قبل ازیں ایک کتاب’’محمد احمد سبز واری فن اور شخصیت‘‘مرتب کرکے شائع کر چکی ہیں۔اب انہوں نے اپنے ادبی جریدہ کا محمد احمد سبزواری نمبر شائع کیا ہے۔اس میں اردو ادب کی کئی مقتدر اور معتبر شخصیات کے مضامین شامل ہیں ۔سبز واری صاحب کی علمی و ماہر اقتصادیات کے طور پر خدمات کے حوالے سے سہ ماہی فکر و آگہی دہلی کا یہ شمارہ دستاویزی حیثیت کا حامل نمبر بن گیا ہے۔