کسی کو اس رشتے سے کوئی اعتراض نہیں تھا اس لئے جلد ہی ان کی منگنی کردی گئی حاشم صاحب نے پہلے پہل تو انکار کردیا کہ وہ اپنی کم عمر بیٹی کی شادی پر گز شعیب سے نہیں کریں گے لیکن صبا کے اسرار پر مجبوراً انہیں ہاں کرنی پڑی سب بہت خوش تھے اور ان دونوں نے آنے والے مستقبل کے لیے دعا گو تھے
مہرماہ سیاہ رنگ کی ساڑھی زیب تن کیے ہوئے تھی جو اسے شاہ زین نے گفٹ کی تھی
“کیا مسئلہ ہے کیوں گھور رہے ہیں؟؟”وہ آئینے کے سامنے کھڑی بال سنوارنے میں مصروف تھی شاہ زین کی نظروں کی تپش محسوس کرتے ہوئے اس نے کہا
“میری آنکھیں ہیں میری مرضی”شاہ زین نے کندھے اچکاتے ہوئے کہا
“تو میں نے کب کہا ادھار لی ہیں آپ نے اپنی آنکھوں سے کچھ اور دیکھ لیں نا مجھے کیوں دیکھ رہے ہیں”مہرماہ نے منہ بناتے ہوئے کہا
“تم بھی تو میری ہو “شاہ زین نے آنکھوں میں محبت سموئے اسے دیکھتے ہوئے کہا
“اچھا بس اب شروع مت ہو جائیے گا جا کر تیار ہوں”مہرماہ نے مسکراتے ہوئے کہا اور اسے دھکے دینے کے انداز سے واش روم کے گیٹ تک چھوڑا
“اففففف اتنا ظلم کرتی ہو”شاہ زین نے اپنا بازو سہلاتے ہوئے کہا
“آج تو محترمہ کا ہمیں ہارٹ اٹیک دلانے کا ارادہ ہے”شاہ زین نے دل پر ہاتھ رکھتے ہوئے ڈرامائی انداز میں کہا
“ﷲ نا کرے آپ کو کچھ ہو”مہرماہ نے تڑپ کر کہا
“ہائے ﷲ اتنی فکر”شاہ زین نے شرارت سے کہا
“بس موقع چاہیے ہوتا ہے اترانے کا”مہرماہ نے تپ کر کہا اور باہر کی جانب قدم بڑھائے
“کتنی پیاری لگ رہی ہو “شاہ زین نے مہرماہ کو دیکھا جو منہ بنائے باہر دیکھ رہی تھی
“پیاری تو میں ہوں”مہرماہ نے اتراتے ہوئے کہا
“جا کہاں رہے ہیں ہم”مہرماہ نے شاہ زین کو دیکھتے ہوئے سوالیہ انداز میں کہا
“ابھی پتہ چل جائے گا”شاہ زین نے نظریں سامنے جمائے مسکراتے ہوئے کہا
کچھ دیر بعد شاہ زین نے گاڑی عالیشان سے فارم ہاؤس کے سامنے روکی
“آئیں______!!”شاہ زین نے مہرماہ کی طرف کا ڈور کھول کر اپنا ہاتھ مہرماہ کے آگے کرتے ہوئے کہا
مہرماہ نے مسکراتے ہوئے اپنا ہاتھ شاہ زین کے ہاتھ میں رکھا
وہ دونوں فارم ہاؤس میں داخل ہوئے تھے شاہ زین کا فون ٹخنے لگا
“مہرماہ مجھے ضروری کام سے جانا ہے”شاہ زین نے موبائل رکھتے ہوئے کہا
“لیکن میں یہاں اکیلے_____!!”مہرماہ کی بات مکمل ہونے سے پہلے شاہ زین نے اس کی بات کاٹتے ہوئے کہا
“میں بس دس منٹ میں واپس آ جاؤں گا”شاہ زین نے کہا اور چلا گیا
شاہ زین کو گئے ایک گھنٹہ گزر چکا تھا مہرماہ پریشانی کے عالم میں اسے کال ملا رہی تھی لیکن اس کا موبائل مسلسل اوف جارہا تھا
مہرماہ پریشانی کے عالم میں یہاں وہاں ٹہل رہی تھی
شاہ زین کی گاڑی کی آواز آئی تو وہ فوراً زینے اتر کر نیچے آئی
لیکن سامنے کا منظر دیکھ کر مہرماہ کی ہوائیاں آڑ گئی
“صفدر بھائی آپ رو کیوں رہے ہیں؟شاہ زین کہاں ہیں؟”مہرماہ نے حیرت سے صفدر(شاہ زین کا دوست) کو دیکھتے ہوئے پوچھا
“بتائے مجھے کہاں ہے شاہ زین”مہرماہ نے روہانسی ہوتے ہوئے کہا
“بھابھی وہ____”صفدر نے دروازے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا جہاں سے دو لڑکے ایک ڈیتھ باڈی کو لے کر اندر داخل ہوئے
مہرماہ نے حیرت اور نا سمجھی کے ملے جلے تاثرات سے پہلے صفدر کو دیکھا پھر سفید کفن میں لپٹے وجود کو
وہ مردہ قدم اٹھاتی ہوئی سفید کفن میں لپٹے وجود کے پاس پہنچی اور وہی گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی
“ﷲ پاک پلیز یہ شاہ_____!!”وہ اس سے آگے سوچ بھی نہیں سکتی تھی
اس نے ڈرتے ہوئے ہاتھ آگے بڑھایا اس کے ہاتھ کانپ رہے تھے انجانے سے خوف نے اسے آن گھیرا تھا
“شاہ زین____!!”اس نے آئستہ سے اس کے چہرے پر سے چادر ہٹائی تھی
اس نے منہ پر ہاتھ رکھ کر اپنی چیخ روکنے کی کوشش کی تھی
وہ سامنے پڑی میت کوحیرت سے دیکھ رہی تھی گویا اس کے پیروں سے زمین سرک گئی ہو
“خدا کرے تم مرجاؤ شاہ زین خدا کرے تم مرجاؤ”اس کی سماعت سے اپنی آواز ٹکرائی اسے کیا معلوم تھا اس کی بدعائیں قبول ہو جائیں گی
“تم مجھے نہیں چھوڑ کر جاسکتے شاہ زین میں مرجاؤگی تم بن تم نے تو کہا تھا اب میرا ساتھ نہیں چھوڑو گے تم نے پ جھوٹ بولا تھا تم نے اپنا وعدہ توڑ دیا تم نے مجھ سے بےوفائی کی
تم بےوفا ہو شاہ زین تم بےوفا ہو”وہ شاہ زین کی میت کے سامنے بیٹھی اشک بہاتے ہوئے کہہ رہی تھی
“خدا کرے شاہ زین تمہیں موت آجائے تب جاکے میرے دل کو سکون ملے گا”وہ غصے سے ہنکاری تھی
اس کی آنکھیں اشک بار تھی اسے تو خوش ہونا چاہیے تھا اس کی بدعائیں رنگ لے آئی تھی سامنے پڑی شاہ زین کی میت اسے بار بار یاد دہانی کروارہی تھی کہ وہ شخص مرگیا جس کی موت کی دعائیں اس نے مانگی تھی
وہ شخص مرگیا اس کی بدعاؤں نے اسے مار دیا
“نہیں ایسا نہیں ہوسکتا_______!! ﷲ پاک یہ ظلم نا کریں______!! میں کیسے رہوں گی شاہ زین کے بغیر_______!!ﷲ پاک پلیز یہ ایک خواب ہو_________!! ﷲ پاک پلیز مجھے معاف کردیں_____!! میں اپنی دعائیں واپس لیتی ہوں”وہ دل ہی دل میں دعا کررہی تھی بھلا بدعائیں بھی کبھی واپس آتی ہیں
دیکھتے ہی دیکھتے مہرماہ زمین بوس ہوگئی
مہرماہ کو ہوش آیا تو اس نے ہلکے سے آنکھیں کھولی تھی غائب دماغ کے عالم میں آس پاس نظر دوڑائی
وہ اوپر کمرے میں تھی اس کے علاوہ کمرے میں کوئی اور نہیں تھا
تھوڑی دیر پہلے رونما ہونے والا واقعہ نظروں کے سامنے لہرایا
وہ اپنا منہ اپنے ہاتھوں میں چھپائے رونے لگی اتنی دیر میں دروازہ کھول کر کوئی اندر داخل ہوا تھا لیکن مہرماہ اسے نظرانداز کئے رونے میں مصروف تھی
“مہرماہ______!!”شاہ زین نے اسے ہولے سے پکارا تھا
“شاہ زین تم مجھے چھوڑ کر نہیں جا سکتے_____!! تم جانتے ہو نا تمہارا مہرماہ تمہارے بغیر نہیں رہ سکتی”اس نے شاہ زین کے ہاتھ پکڑ کر التجائیہ لہجے میں کہا
پلکوں کی باڑ توڑے آنسو شاہ زین کے ہاتھ پر گر کر بے مول ہو رہے تھے
“میں یہی ہوں تمہارے پاس”شاہ زین نے نرمی سے کہا
“تم جھوٹے ہو_______!! تم نے کہا تھا دس منٹ میں آ جاؤگے لیکن تم نہیں آئے_______!! تم نے کہا تھا مجھے کبھی چھوڑ کر نہیں جاؤں گے لیکن تم چلے گئے”مہرماہ نے روتے ہوئے کہا
“مہرماہ میں یہی ہوں تمہارے پاس______ دیکھو میری
طرف”شاہ زین نے اس کا چہرہ اپنی طرف کرتے ہوئے کہا
“لیکن وہ صفدر بھائی______!!”مہرماہ نے سوچتے ہوئے کہا اس کی بات مکمل ہونے سے پہلے شاہ زین نے اس کی بات کاٹتے ہوئے کہا
“وہ سب مذاق تھا جو میں نے اور صفدر نے مل کر تمہارے ساتھ کیا تھا”شاہ زین نے کہا تھا مہرماہ نے شدید غصے کے عالم میں اسے گھورا
“یہ سب کیا تھا یہ مذاق تھا؟؟”مہرماہ نے غصے سے کہا
“نہیں سرپرائز تھا”شاہ زین نے شرارت سے کہا
“بھاڑ میں جاؤ تم”مہرماہ غصے سے کہتی ہوئی کھڑی ہوئی
“کہاں جا رہی ہو”شاہ زین مہرماہ کے پیچھے بھاگا
“گھر”مہرماہ نے زینے اترتے ہوئے کہا
“تمہیں راستہ پتہ ہے”شاہ زین نے ہنستے ہوئے پوچھا
“تم قتل ہوجاؤ گے میرے ہاتھوں سے”مہرماہ نے غصے سے کہا
مہرماہ چلتی ہوئی لاؤنچ میں پہنچی تھی اچانک سے سارے لائٹس اوف ہو گئی تھی
“HaPpY BirthDay tO yOu Dear Mehar mah”آس کی سماعت سے آواز ٹکرائی آس کے قدم وہی منجمد ہوگئے تھے
اتنے میں ساری لائٹس اون ہوگئی تھی
مہرماہ کا منہ حیرت کے مارے کھلا کا کھلا رہ گیا تھا
سامنے زوہیب صاحب,فائزہ بیگم,تحمینہ بیگم,حمنہ,عباد,شعیب,صباء,جویریہ بیگم,صفدر سب کھڑے ہوئے تھے
شاہ زین نے مہرماہ کا ہاتھ پکڑے اسے لاؤنچ کے درمیان میں لایا تھا پوری زمین پر غبارے بکھرے ہوئے تھے ٹیبل کو لال گلاب سے سجایا ہوا تھا اور درمیان میں چاکلیٹ کیک رکھا ہوا تھا جس پر مہرماہ لکھا ہوا تھا
مہرماہ کی آنکھوں میں جو کچھ دیر پہلے آنسو تھے اب اس کی جگہ خوبصورت سی مسکراہٹ نے لے لی تھی
“اب کیک کاٹ بھی لو”شعیب نے اسے یاد دہانی کروائی
“جی بھائی”مہرماہ نے مسکراتے ہوئے کہا
مہرماہ نے لیک کاٹ کر سب کو کھلایا سوائے شاہ زین کے
“مجھے تم بھول گئی”شاہ زین نے منہ بسورتے ہوئے کہا
“بھولی نہیں ہوں,آپ کی سزا ہے یہ”مہرماہ نے ہنستے ہوئے کہا
“کس بات کی سزا؟”شاہ زین نے انجان بنتے ہوئے کہا
“اتنا روئی میں آپ کی وجہ سے سارے میک اپ بھی خراب ہوگیا”مہرماہ نے منہ بناتے ہوئے کہا
“سوری, تمہارا کاجل بھی خراب ہوگیا بلکل چڑیل لگ رہی ہو”شاہ زین نے شرارت سے کہا
“میں نے کاجل لگایا ہی نہیں تھا”مہرماہ نے کہا
“اچھا اب میرا گفٹ دو”مہرماہ نے اپنا ہاتھ اس کے آگے کرتے ہوئے کہا
“یہ اتنا کچھ کیا ہے میں نے اور تمہیں ابھی بھی گفٹ چاہیے”شاہ زین نے منہ بسورتے ہوئے کہا
“میں نے تو نہیں کہا تھا اتنا کچھ کرنے کو, گفٹ چاہیے مجھے تو”مہرماہ بضد تھی
“اچھا یہ لو”شاہ زین نے اس کی ہتھیلی پر پیاری سی ڈبیا رکھتے ہوئے کہا جس میں ڈائمنڈ رنگ تھی
“آپ دونوں کی باتیں ختم ہوگئی ہوں تو بتاؤ ہم بھی یہی ہیں”عباد نے ہنستے ہوئے کہا
ختم شد
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...