کس کس ادا سے تجھے مانگا ہے رب سے
آ مجھے سجدوں میں سسکتا ہوا دیکھ
وہ رات انہوں نے ادھر ہی گزاری تھی ساری رات اس نے اور عدن نے عدن کی باتیں کرتے گزاری تھی اس نے عدن سے پوچھا “کیا ہوا تھا عدن کو؟؟؟”
“آپی جب اس دفعہ گھر آئی تھیں تو بہت چپ چپ اور اداس تھیں وہ زیادہ وقت اپنے کمرے میں ہی رہنے لگی تھیں اور جائے نماز پہ بیٹھ کے روتی رہتی تھیں میں نے اور امی نے بہت پوچھا تھا کہ کیوں روتی ہیں آپ؟؟ کیا ہوا ہے؟؟؟ تو بس اتنا ہی کہتی تھیں مجھے لگتا میرا اللہ مجھ سے ناراض ہے بس اسے ہی منا رہی ہوں جس دن اللہ نے مجھے معاف کر دیا میں خود بہ خود پر سکون ہو جاؤں گی اور پھر کل وہ جمعہ کی نماز ادا کرنے کے بعد ہم سب کے درمیان آ کے بیٹھی تھیں ہم سب بہت خوش ہوئے وہ بات بات پہ مسکرا رہی تھیں لیکن ابھی کچھ دیر ہی گزری تھی کہ انہوں نے صوفہ سے ٹیک لگا لی میں نے
انہیں پکارا تو انہوں نے کوئی جواب نہ دیا امی نے آ پی کو ہلایا لیکن وہ بے جان ہو چکی تھیں ہم نے سوچا بھی نہیں تھا کہ یوں اچانک آپی چلی جائیں گی” اس نے عدن کو اپنے ساتھ لگا لیا۔ اور صبح پھر جب وہ واپس آنے لگیں تو عدن نے سرخ رنگ کی ڈائری لا کے اسے دی ” یہ آپی کی ڈائری ہے آپ ان کی بیسٹ فرینڈ ہیں اس میں جو لکھا ہو سکتا آپی نے وہ آپ سے شیئر کیا ہو اور ہم سے نہ۔ تو جب انہوں نے اپنی زندگی میں کوئی بات ہمیں نہیں بتا ئی تو میں اب ان کے جانے کے بعد جاننا نہیں چاہوں گی اگر میں یہ ڈائری پاس رکھی تو ایک نہ ایک دن ضرور پڑھوں گی اس لیے یہ آپ ہی رکھ لیں۔” اس نے بڑی بہنوں کی طرح اسے اپنے ساتھ لگا کے پیار کیا اور ڈائری لیے واپس آ گئی۔
٭٭
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...