“ربان رک جائیں دبان سنیں تو زرا
آہ”
کنول ربان کو روکنے کی کوشش میں ہلکان ہو رہی تھی مگر جب انداہ ہو گیا کہ ربان عباد اب خالہ خالو کا دماغ ٹھکانے لگانے کے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹے گا تو اس نے پیر میں چوٹ لگنے کی ایکٹنگ شروع کر دی
ربان سچ مچ پریشان ہو کر کنول کے پیروں کے پاس جھک گیا
“کیا ہوا؟”
“پیر میں موچ آ گئی ہے شائد”
“اوہ دکھائو مجھے”
“نہیں بس ٹھیک ہوں میں گھر چلیں آپ ہلکا سا مساج کرنے سے ٹھیک ہو جائے گا”
کنول کو ربان کا اپنے لیئے پریشان ہونا اچھا لگ رہا تھا
تو مسکرا کر بولی مگر اگلے پل اس کا رنگ اڑ گیا جب ربان نے اسے گود میں اٹھا لیا
بیچ راستے میں یوں گود میں اٹھائے جانے پر کنول کی شرم۔ سے حالت خراب ہونے لگی
“کیا بیہودگی ہے یہ ربان
نیچے اتاریں مجھے”
“گاڑی تک لے کر جا رہا ہوں چپ رہو ورنہ مجھے چپ کرنا آتا ہے”
“ربان پلیز
ارے یہ تو وقاص بھائی کی گاڑی ہے”
کنول نے چیخ کر کہا اور ساتھ ہی مچل اٹھی ربان کی گود سے اترنے کے لیئے
وہ وقاص کے گاڑی سے اترنے سے پہلے نیچے اترنا چاہتی تھی
مگر ربان شائد یہی چاہتا تھا کہ وقاص یہ منظر دیکھ لے تب ہی سینہ چوڑا کر کے کھڑا ہو گیا
وقاص گاڑی سے نکلا تو ان کنول کو بچوں کی طرح ربان کی گود میں دیکھ کر اپنی مسکراہٹ روک نہیں سکا
کنول نے اپنا چہرہ ہاتھوں سے چھپایا ہوا تھا مگر اسے پتا تھا وقاص مسکرا رہا ہوگا
“ہیلو
آپ لوگ اتنی جلدی جا رہے ہیں ؟
میں تو آپ لوگوں سے ملنے کے خیال سے جلدی آیا تھا”
وقاص عادتاً خوش اخلاقی سے بولا
“اپنے اندر کی تھوڑی سی خوش اخلاقی اپنے ماں باپ کو بھی دے دو
جو اپنے ہی مہمانوں کے کردار پر تہمت لگاتے ہیں اور شرمندہ بھی نہیں ہوتے”
ربان نا گواری سے بولا اور پھر سارا ماجرا وقاص کے گوش گزورکر دیا
پھر کنول کو اپنی گاڑی میں بٹھا کر مزید بولا
“کنول تمہارے لیئے جتنا کر سکتی تھی اس نے کر دیا ہےے
اس سے زیادہ میں اسے کرنے بھی نہیں دوں گا
اب اپنی نیّاں تم خود پار لگائو
کنول اس معاملے میں اور گھسے گی تو اس پر مزید تہمتیں لگیں گی
اور میں اپنی وائف کے بارے میں مزید ایک لفظ بھی برداشت نہیں کروں گا”
شرمندہ سا وقاص کچھ کہہ بھی نہیں پایا جواب میں
ربان تیز گھوری وقاص پر ڈال کر گاڑی میں بیٹھ گیا
کنول ٹکر ٹکز ربان کی شکل دیکھ رہی تھی
ربان نے جو کچھ کہا تھا وہ کنول کا دل خوش کر گیا تھا
ربان اس کے کردار کو لے کر کتنا حساس ہو رہا تھا
🍁🍁🍁
“کیا گھورے جا رہی ہو؟”
گاڑی چلاتے ہوئے ربان نے کنول کے مسلسل دیکھنے پر گھور کر پوچھا
“آپ کو واقعی اتنا غصہ آیا تھا خالہ خالو کے میرے کردار پر الزام لگانے پر ؟”
جواب میں ربان چپ رہا پھر ایک طرف روک کر پوری طرح کنول کی طرف متوجہ ہوا
“نہیں تو تم کیا میرے غصے کو ڈرامہ سمجھ رہی تھیں ؟”
“نہیں
میںں
وہ
ایکچلی
مجھے لگا ہمارا تعلق سمجھوتے کا ہے
اس لیئے آپ کا غصہ مجھے حیران کر گیا”
کنول اٹک اٹک کر بولی
“کنول
جب میں نے تم سے شادی کی تو واقعی میرا دل تمہاری طرف سے صاف نہیں تھا
مگر ہر گزرت پل نے مجھ پر واضح کر دیا کے تم بے لوث ہو اپنے جزبوں میں
تمہارا اگنور کرنا مجھے برا لگ رہا تھا تو میں نے سوچا زندگی یوں تو نہیں گزرتی
آج نہیں تو کل مجھے تمہاری طرف بڑھنا ہی ہے تو آج کیوں نہیں
میں نے تم سے کہا تھا مجھے تم سے عشق ہو گیا ہے
مگر وہ بس ایک ڈائیلاگ تھا
وہ بس پسندیدگی تھی
پھر رفتہ رفتہ پسند پیار میں ڈھلنے لگی
مگر اس رات جب تم نے عنایہ کے گھٹیا الزام پر اسے منہ توڑ جواب دیا اور مجھ پر اندھے اعتماد کا اظہار کیا تو میرے دل میں تمہارے لیئے عزت اس قدر بڑھ گئی کہ میں لفظوں میں نہیں بتا سکتا
چند لمحوں میں پیار محبت بن گیا میرا
وہ وقت بھی دور نہیں جب محبت پر عشق کا رنگ چڑھ جائے گا
آئی رئیلی لو یو مائی وائف
یو آر مائی لائف”
ربان نے کنول کا ہاتھ تھام کر کنول کے ہاتھ کی پشت چوم لی
مگر کنول اتنی ایموشنل ہو رہی تھی شرما بھی نہیں سکی
“میں شائد وہ پہلی بیوی ہوں جس کا شوہر اس سے محبت کا اظہار کر رہا ہے اور عشق کی پیشن گوئی بھی”
ربان کنول کی بات پر ہنس پڑا تھا
“اب گھر چلیں بچے انتظار کر رہے ہوں گے
میڈز لاکھ قابل اعتبار سہی مگر بچوں کو ان کے حوالے کر کے بھولنا نہیں چاہیے
ایک تو آپ امیرو کے چونچلے
جانور خود پال لیتے ہیں
بچے میڈز کے حوالے”
کنول کی بات پر ربان نے اسے گھورا پھر کہا
“پہلے مجھے آئی لو یو کا جواب تو دو”
“آفکورس آئی لو یو ٹو
یہ بھی کوئی پوچھنے والی بات ہے؟ ”
کنول کے شرما کر کہنے پر ربان ہنس پڑا
“نہیں
مگر سن کر اچھا لگتا ہے
جن سے محبت ہو ان سے اظہار کرتے رہنا چاہیے”
ربان نے بڑے پتے کی بات بتائی اور پھر گاڑی اسٹارٹ کر دی
🍁🍁🍁
گاڑی گھر کے باہر رکی تو بچے ممی ڈیڈی چلاتے ہوئے باہر آ گئے
کنول بھی اپنی ترنگ میں گاڑی سے نکل کر آگے بڑھنے لگی تب ربان حیران سا بولا
“تمہارے پیر کی موچ؟ ”
“کون سی موچ ؟
اوہ وہ ؟”
“ہاں وہ”
کنول کا رنگ اڑ گیا اور اگلے ہی پل وہ سرپٹ بھاگی کیونکہ ربان اس کے پیچھے تھا اور اور بچے ان دونوں کے پیچھے شور مچاتے ہوئے
سیکیورٹی گارڈ نے حیرت سے اس پاگل سی فیملی کو دیکھا تھا
🍁🍁🍁