(Last Updated On: )
ع۔ع۔ عارف(راجوری)
خوش نُما منظریہاں کوئی نہیں
خوشبوؤں کا گھر یہاں کوئی نہیں
کس کے سر رکھیں کلاہِ فخرہم
جب مقدّس سر یہاں کوئی نہیں
قاتلوں کے شہرمیں رہتے ہو واہ!
ہاتھ میں خنجر یہاں کوئی نہیں
ٹوٹ کربکھرے پڑے ہیں آئینے
دُورتک پتھر یہاں کوئی نہیں
کس جگہ سجدے کو پیشانی جھکے
اس طرح کا دریہاں کوئی نہیں
لوٹ کرآئے بھی کیا عارفؔ میاں
گاؤں ہے پر گھر یہاں کوئی نہیں