السلام علیکم!!
کنزہ کیسی ہو یار؟
دروازہ کنزہ نے کھولا تھا اور رمشا فوراً اس کے گلے لگ گئی تھی۔۔
وعلیکم السلام !! میں بالکل ٹھیک ہوں آپ کیسی ہو؟؟
کنزہ نے بھی رمشا کی گرم جوشی کا جواب اچھے سے دیا تھا..
ایک ایک کر کے سب اندر آتے جارہے تھے جس کا استقبال کنزا بہت دل سے کر رہی تھی کوئی تھا جس کی سانسیں کہیں اٹک سی گئی تھیں ۔۔۔ سمیرا ایک دم فارس کے پیچھے چھپ چکا تھا۔۔
بھائی دیکھ یہ حرکتیں نہ کر خدارا اپنی نہ سہی میری تو عزت رہنے دے بھابھی کے سامنے۔۔
فارس سمیر کی اس حرکت سے چڑ کر گویا ہوا۔۔
السلام علیکم!! میں سمیر کا فرینڈ ہوں۔۔
فارس نے سمیر کو آگے کر کے پھر کنزہ سے سلام کیا۔۔
جی ! وعلیکم السلام۔
کنزہ تھی کہ اس کے منہ سے مسکراہٹ جانے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی اور سمیر کی حالت دیکھ کر خوب محفوظ ہو رہی تھی۔۔۔
خیر سمیر بھی سلام کر کے اب سب کے ساتھ اندر آ چکا تھا باری باری سب سے ملاقات شروع ہوئی فضا اتنے عرصے کے بعد سب کو دیکھ کر بہت خوش ہوئی تھیں ۔ یہی سب کزنز تھے جن کے ساتھ ان کا بچپن گزرا تھا ۔۔فضا بڑی پھوپھو کی بڑی بیٹی تھیں اور شادی ہو کر فیصل آباد آئی تھیں ۔۔ فضا کی دو بیٹیاں ہیں ۔کنزہ اور رحما
عارفین ، سلمان نہیں آیا ؟؟ امی تو بتا رہی تھیں کہ آئے گا ۔۔ فضا اب سب کو چائے اور سموسے پیش کرتے ہوئے عارفین سے پوچھنے لگی ۔۔
جی فضا آ پی وہ آپ کے بھائی بڑے ہی کوئی بزی آدمی ہیں ۔۔ اپنی اکلوتی بہن سے ملنے کا ٹائم بھی نہیں ان کے پاس تو۔۔ عارفین اپنی عادت سے مجبور جلتی میں تیل ڈالنا نہیں بھولا تھا۔۔۔
ارے نہیں آپی آپ اس کی نہ سنیں۔۔۔ وہ تو آنا چاہتے تھے اور بہت مس بھی کر رہے تھے لیکن عین موقع پر ان کے آفس کا کوئی کام آگیا ۔۔ کہہ رہے تھے بچوں اور سمیہ آپی کو لے کر ضرور آئیں گے۔۔۔
فضا کا منہ اترتا دیکھ کر سمیر نے فورا بات بدلنے کی کوشش کی اور حد درجہ کامیاب بھی رہا تھا۔۔۔
چلو اچھا ہے بچوں کے ساتھ آ جائے گا۔۔ کیسے ہیں دونوں موحد اور عمار۔۔
دونوں ٹھیک ہیں اور بہت زیادہ شرارتی بھی۔۔ عشاء نے بھی بات میں حصہ لینا ضروری سمجھا۔۔۔
اور ماموں ممانی کیسے ہیں؟؟؟
فضا ایک ایک کرکے سب کے بارے میں جاننے کے لیے بہت بے تاب ہو رہی تھیں ۔۔
الحمدللہ ابو امی بھی ٹھیک ہیں اور تایا ابو اور تائ امی بھی ۔۔اب کی بار رمشا نے جواب دیا تھا ۔۔
اور وجدان، خالہ کیسی ہیں؟؟؟ تم تو بہت غائب رہتے ہو نہ کوئی خیر خبر؟؟
جی ہاں امی ٹھیک ہیں ۔۔ نہیں آپی وہ پڑھائی میں بزی ہوتا ہوں۔۔۔ وجدان کا یہ کہنا مہنگا پڑ گیا تھا کیونکہ سب کے زور سے ہنسنے سے اس کا بھانڈا پھوٹ چکا تھا۔
۔
وجدان جھوٹ بولو لیکن اتنا بھی نہیں۔۔ آپی کوئی پڑھتا نہیں ہے ہر وقت ہمارے گھر پڑا رہتا ہے۔۔۔
عشاء نے بھی پرانے حساب برابر کرنے کا یہ موقع بہت ہی مناسب سمجھا۔۔
نہیں یار۔۔ بچے کو تنگ نہ کرو اس کا بھی بالکل میرے جیسا ہی سین ہے۔۔ دو بہن بھائی والا۔۔ شادی سے پہلے سمیہ نے بڑی رونق رکھی ہوئی تھی خالہ کے گھر۔۔ اب وہ ہمارے گھر چلی گئی تو ان کا گھر سونا ہوگیا۔۔ اب اکیلا ہو جاتا ہے تو تمہارے ہاں آ جاتا ہے۔۔۔
(سمیہ وجدان کی بہن اور فضا کی بھابھی تھی)
فضاء کی اس بات پہ سب ہی ایگری تھے اور اسی ہنسی مذاق میں کھانا لگنا شروع ہوا۔۔ عشاء، دعا اور رمشا کے بہت کہنے کے باوجود کسی نے ان کو ایک کام میں بھی ہاتھ بٹانے نہیں دیا ۔
آج کنزہ نے لائٹ پینک اور بلیو کے کمبینیشن کا لان کا سوٹ زیبِ تن کیا ہوا تھا۔۔
کانوں میں چھوٹے چھوٹے ٹاپس اور گورے چٹے ہاتھوں میں کالی چوڑیاں۔۔
کنزہ نے پلیٹ سمیر کے آگے رکھی اور خود اس کی پلیٹ میں بریانی ڈال کر دینے لگی ۔۔ اسی دوران سمیر نے یہ سب باریکیاں بہت غور سے دیکھی تھیں کہ اس کی آنکھوں کا رنگ ڈارک براؤن ہے اور بال جو اکثر وہ تصویروں میں دیکھا کرتا تھا وہ قریب سے اور دلکش اور سنہری معلوم ہو رہے تھے ۔ ۔ کنزا کو سمیر کی دیکھنے کی تپش اپنے وجود پر محسوس ہو رہی تھی اور ہاتھوں کی لرزش واضح نمایاں ہونے سے پہلے وہ اٹھ کر جا چکی تھی۔۔۔
سمیر کے آنے کی وجہ فارس اور سمیر کے علاوہ رمشا بھی جانتی تھی۔ رمشا ہی تھی جس نے کنزہ اور سمیر کی میٹنگ کرانی تھی لیکن سمیر کے بار بار سمجھانے کی وجہ سے اب وقت آنے پر وہ گھبرا رہی تھی ۔۔۔۔ کھانے سے فارغ ہو کر فارس ، رمشا اور سمیر صحن میں بیٹھ گئے تھے جبکہ باقی سب اندر گپّے مارنے میں مگن تھے۔۔
بھائی خدا کا خوف کریں اب تو میرے دل میں ڈر بیٹھ رہا ہے۔۔
رمشا اب اتنی بار سمیر کے سمجھانے سے ڈر گئی تھی ۔۔۔۔
رمشا تم سمجھ نہیں رہی کسی کو پتہ نہیں لگنا چاہیے ابھی فی الحال گھر جا کر بات کرنی ہے ہمیں۔۔تا کہ ہمارے گھر والے پھر فضا آپی اور ذیشان بھائی سے رشتہ مانگیں ورنہ تمہیں پتا ہی ہے دادا جان نے ہنگامہ کر دینا ہے۔۔
سمیرا اب رمشا کو سمجھا کر آگے کا لائحہ عمل تیار کر رہا تھا….
* * *
بھابی دیکھیں کل ہم خود مارکیٹ جا کر نکاح کے سامان کا بندوبست کر لیتے ہیں پھر جب بچیاں آئیں گی ان کے ساتھ بھی چل دیں گے لیکن کچھ ضروری سامان تو ہم لے آتے ہیں آج بھی ابا جان کہہ رہے تھے کہ کچھ تیاریاں شروع ہوئی کہ نہیں۔۔۔۔
ثمرین کچن میں رات کا کھانا تیار کرتے ہوئے سیما سے مشورہ کر رہی تھیں ۔
ہاں ٹھیک کہہ رہی ہو ثمرین کل چل کر دیکھ آتے ہیں ورنہ ابا جان ناراض ہوں گے اور ویسے بھی بچیوں کا تو سامان ہی اتنا ہوگا وقفے وقفے سے ان کا جانا ہوتا ہی رہے گا کچھ رہ گیا تو ان سے منگا لیا کریں گے سیما بھی ثمرین کی بات سے مطمئن تھی۔۔۔
* * *
یار اب میں تھک چکا ہوں تو کراچی سے نہیں لا سکتا تھا سوٹ کوئی؟؟
عارفین ، فیضان کی اس احمق حرکت پر برہم ہوئے بنا نہیں رہ سکتا تھا ۔۔ بازار میں تقریباً دو گھنٹے لگا کر بھی فیضان کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا۔۔۔
بھائی اس دن میں نے کہا تھا پاپا سے پیسے لے کر چلتے ہیں آپ ہی تھک گیا بول کر سو گئے تھے۔ میرا کیا قصور اس میں۔۔اب آپ کو میرے ساتھ برابر کی خواری کرنی پڑے گی۔۔۔
اچھا بھائی تو پسند کر میں آتا ہوں ذرا۔۔۔ عشاء ، دعا کو بھی کال کرکے پوچھ لو کچھ چاہیے تو نہیں ورنہ وہ دونوں بھی ابا کو شکایت لگانے میں دیر نہیں کریں گی ۔۔ ایک تو پتا نہیں میں کافی نہیں تھا جو اللہ نے تم تینوں کو بھی میرے بابا کے نازک کندھوں پر ڈال دیا ۔۔۔
عارفین اکتاہٹ سے کہتا سگریٹ نکال کر دکان سے باہر جانے لگا تھا۔۔۔
ہاں ہاں یہ سگریٹ والی بات بھی میں ضرور بتاؤں گا جو اب تک گھر میں چھپائے رکھی ہے۔ فیضان نے دانت نکال کر پھر دھمکی دی جس کا جواب عارفین نے گھور کر دیا اور باہر چلا گیا۔۔۔
* * *
کیسی ہو میری جان؟؟
مجھے چھوڑیں یہ بتائیں کب آ رہے ہیں؟؟
عنیزہ یار صرف دو دن ہی تو ہوئے ہیں مجھے آئے ہوئے تم بار بار آنے کی بات ہی کیوں کرنے لگتی ہو؟؟
عارفین اب اکتا گیا تھا اور نہ چاہتے ہوئے بھی غصے سے بات کرنے پر مجبور ہوا۔۔۔۔۔۔
تو تم وہاں مزے کر رہے ہو اور میں یہاں گھر میں سڑ رہی ہوں ۔۔۔ عنیزہ کا لہجہ اب ل کی بار کافی سرد تھا۔۔۔
تھوڑا صبر کر لو نا میں آ کر لے جاؤں گا کہیں گھمانے۔۔ اب جلدی سے موڈ ٹھیک کرو۔۔۔ اور بتاؤ کیا لاؤں اپنی جان کے لئے۔۔۔۔
عارفین عنیزہ کی کمزوریوں سے واقف تھا وہ ہمیشہ سے گھومنے اور شاپنگ کی شوقین رہی تھی ۔۔ گھر میں تنگی ہونے کی وجہ سے عارفین ہمیشہ سے financially support کرتا رہتا تھا اور عارفین کی ہی بدولت عنیزہ کو ایک اچھی کمپنی میں جاب مل چکی تھی۔۔۔
ارے بس بھی کرو اتنی تو میرے بیگ میں جگہ بھی نہیں ہے عنیزہ۔۔
عنیزہ نے جو چیزوں کی لسٹ گنوانی شروع کی کہ عارفین کو اپنے سر پر ستارے گھومتے ہوئے محسوس ہونے لگے ۔
اچھا میں تمہیں ٹیکسٹ کر دیتی ہوں جو وہاں اچھا ملا لے لینا ورنہ با قی ہم یہاں سے لے لیں گے اللہ حافظ۔۔۔
عنیزہ نے اپنی طرف سے ایک اچھا مشورہ دے کر کال منقطع کر دی تھی ۔۔ عارفین ایک لمبی سانس بھرتا فیضان کو دیکھنے دکان میں چلا گیا۔۔۔
* * *
بھائی میں تو یہ یلو سائیڈ لونگی میرے نمبر اس میں اچھے آتے ہیں۔۔۔ یہ رمشا تھی جس کی منطق ہی الگ تھی۔۔۔
تمہیں جو بھی لینی ہے لے لو یار۔۔۔
کنزہ نے بھی ہنس کر یلو گوٹس رمشا کو نکال کر دے دیں۔۔
ویسے لوگ زیادہ ہیں اور بورڈ ایک ہی ہے۔ دو دو لوگ ایک کلر لے لیتے ہیں اور مل کر کھیلتے ہیں۔۔
میں اور کنزہ
ایک دم رمشا نے کہا۔۔
صحیح ہے پھر میں اور دعا ۔
اب کی بار عشا نے اپنا ممبر بتایا۔۔
سمیر بھائی اور وجدان ہی بچے ہیں بس تو وہ دونوں۔۔۔
عشا نے جیسے اب گیم شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔۔
پہلی باری رمشا لوگوں نے چلی۔۔۔
3۔6
اوئے ہوئے پہلے ہی باری میں چھکا۔۔۔ عشاء نے خوشی سے رمشا کو کہنی ماری۔۔۔
اسلام علیکم کیا ہو رہا ہے بھئی۔۔۔
عارفین نے ایک دم آکر سب کی توجہ اپنی طرف کرلی۔۔۔
وعلیکم السلام! کہاں رہ گیا تھا بھائی؟؟؟
سب نے سلام کا جواب دیا اور سمیر دیر سے آنے پر پوچھنے لگا۔۔۔
اس کی شاپنگ پوری نہیں ہو رہی تھی جیسے اس کی شادی کے لئے ہم آئے ہیں۔۔۔۔
عارفین نے برا سا منہ بنا کر فیضان کی طرف دیکھ کر بولا۔۔۔
چلو کوئی بات نہیں بھائی ہے تمہارا۔۔۔ سمیر نے بھی ٹھنڈا کرنا چاہا۔۔۔
تمہارا نہیں ہے نہ چل رکھ لے اس کو تو۔۔
عارفین نے جل کر کہتے ہوئے شاپر نیچے رکھ دیے۔۔۔
یہ تو بولتے رہیں گے وجدان چھوٹی پھپھو کا فون آیا تھا کہ تم نے کانٹیکٹ بھی نہیں کیا جب سے آئے ہو اور سمیہ آپی اور بچے بھی گھر آئے ہوئے ہیں شاید بچوں کی آواز آ رہی تھی تو تم کال کر کے خیریت دے دو۔۔۔
ارے یار اتنی بار میں نے سوچا اور بھول گیا پھر سمیہ آپی بتا رہی تھی کہ کل کے گھر جاؤں گی وہی امی کو بتا دیتیں یار خیر میں کرتا ہوں کال۔۔
یہ کہتا ہوں وجدان، فیضان کے ساتھ روم سے باہر چلا گیا۔۔۔
بھائی میرے لئے کیا لائے؟؟؟
شاپر دیکھتے ہی عشاء کی آنکھیں چمک اٹھیں۔۔۔
صبر کرو نہ ندیدی مجھے پتا ہے تمہاری رال ٹپک رہی ہوگی۔۔۔ عارفین نے شاپر کھولنا شروع کیے پھر ایک پیارا سا نیکلس اور جیولری سیٹ نکال کر دعا کو دیا۔۔۔
تھینکس بھائی ۔۔۔
دعا بھائی کی پسند پر رشک کر رہی تھی جو پرپل اور ریڈ کے کمبینیشن کے سوٹ کی پِک اس نے عارفین کو سینڈ کی تھی بالکل اسی کی میچنگ کی جیولری ابھی اس کے ہاتھ میں موجود تھی۔۔
اوہ عشاء میں کرتیاں تو بھول گیا سوری۔۔
عارفین کا بس یہ کہنا تھا کہ عشاء کا منہ بھول کر گپا ہوگیا اور آنسو تھے بس نکلنے ہی لگے تھے۔۔
ارے میری گڑیا میں بھول سکتا ہوں کیا یہ لو دو دو کرتیاں اور وہ بھی سب سے اچھے کلرز کی۔۔۔
بے بی پنک اور ریڈ ، بلیو کے کمبینیشن کی کرتیاں عارفین نے فوراً نکال کر عشاء کو تھما دیں جس کو پکڑ کر عشاء عارفین کے گلے میں جھول گئی۔۔
تھینک یو بھائی میں جلدی سے بیگ میں چھپاتی ہوں ورنہ رمشا کی نظر پڑی تو چرا لے گی۔۔۔ عشاء فورا یہ کہتی اوپر کے لئے بھاگ گئی۔۔۔
عشاء کی اس حرکت پر رمشا سمیت سب ہی ہنسنے لگے تھے ۔۔۔
رمشاہ سنو!!؛
عارفین نے پھر رمشا کو بلایا۔۔
جی!!!
بہت آہستگی سے جواب دیا گیا تھا
مجھے نہیں پتہ تمہیں کیا پسند ہے اپنی دونوں بہنوں کے لئے لے رہا تھا تو تمہارے لئے بھی یہ جیولری سیٹ لے لیا شاید تمہیں پسند آ جائے۔۔۔
رمشاہ نے وہ سیٹ پکڑ لیا وہ واقعی نہایت نفیس سلور کلر کا سیٹ تھا۔ رمشا بہت دیر تک اس سیٹ کو دیکھتی رہی پھر تھینکس بول کر خوشی سے رکھ لیا۔۔۔۔
ویسے عارفین کافی خرچہ ہو گیا تیرا آج۔۔۔
سمیر ، عارفین کو چھیڑنے سے نہ رکا۔۔۔ واقعی سب چیزیں مہنگی اور معیاری لگ رہی تھی ۔۔ سب ہی عارفین کی عادات سے واقف تھے وہ بہت کھلے دل کا مالک تھا جب کسی کے لیے کچھ کرنے پر آتا کبھی کنجوسی نہیں کرتا تھا۔۔۔۔
ارے نہیں یار اتنا بھی نہیں۔۔۔۔
ویسے لڈو چل رہا تھا کیا ؟؟؟ عارفین لڈو پر نظر پڑتے ہی پوچھے بنا نہ رہ سکا۔۔۔
ہاں چل تو رہا تھا لیکن اب چائے کی تیاری کرتے ہیں لڈو اب بعد میں کھیلیں گے۔۔۔
خاموشی سے سائیڈ میں بیٹھی کنزہ جو کافی دیر سے ان کے مذاق اور پیار سے لطف اندوز ہو رہی تھی اٹھتے ہوئے بولی۔۔
چلو ٹھیک ہے میں بھی فریش ہو جاتا ہوں عارفین کے ساتھ اب باری باری سب باہر جا چکے تھے۔۔
جب قانون موجود نہ ہو۔۔۔۔ ایک حیرت انگیز سچا واقعہ
یہ 1 نومبر 1955 کی بات ہے کہ جان گلبرٹ گراہم نامی ایک امریکی شہری کہ جس کا اس کی...