آپ سمجھ لیں کہ خدا سے تعلق کے صحیح معنی کیا ہیں؟ اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے تعلق ہی کا نام خدا سے تعلق ہے، خدا سے کوئی مستقل تعلق کسی کو نہیں ہوا کرتا۔ جن لوگوں نے یہ براہِ راست تعلق کا دعویٰ کیا ہے ان کے علم میں کمی تھی، وہ سمجھے نہیں تھے۔ خدا کی اطاعت کے معنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی اطاعت کے ہیں، خدا کی رضا کے معنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی رضا کے ہیں، خدا کے دُکھ دینے کے معنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے دُکھ دینے کے ہیں: یخٰدِعُوْنَ اللّٰہَ (سورت البقرۃ 2 آیت 9) ’اللہ کو فریب دیتے ہیں۔‘ معمولی ہشیار آدمی کو فریب دینا مشکل ہے، اللہ کیا فریب میں آئے گا؟ اس کے معنی ہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو فریب دیتے ہیں۔ اِنَّ الَّذِینَ یؤْذُوْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ لَعَنَہُمُ اللّٰہُ فِی الدُّنْیا وَ الْاٰخِرَةِ وَ اَعَدَّ لَہُمْ عَذَابًا مُّہِینًا (سورت احزاب 33 آیت 57) کمزور کو دُکھ دے لیں لیکن آپ کسی تگڑے آدمی کو دکھ نہیں دے سکتے، خدا کو کیا دُکھ دیں گے؟ خدا کی ایذاء کیا ہے؟ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی ایذاء: وَ اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗۤ اَحَقُّ اَنْ یرْضُوْہُ اِنْ کَانُوْا مُؤْمِنِینَ (سورت توبہ 9 آیت 62) ’اللہ اور اللہ کا رسول ہی حقدار ہیں، زیادہ مستحق ہیں اس بات کے کہ ان کو راضی کیا جائے۔‘ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا راضی کرنا ہی خدا کا راضی کرنا ہے۔
ایک چیز میں فرق ہے باقی کسی چیز میں فرق نہیں ہے، رسول کی عبادت تو خدا کی نہیں ہے: وَ لَا یشْرِکْ بِعِبَادَةِ رَبِّہٖۤ اَحَدًا (سورت الکہف 18 آیت 110) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی قبولیت جو ہے وہی اللہ کی قبولیت ہے۔ کوئی نماز پڑھ رہا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم آواز دے تو فوراً نماز کو توڑا جائے گا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی آواز پر جایا جائے گا۔ خدا سے تعلق کے معنی کیا ہوئے؟ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے تعلق۔ اور جس کو خدا کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے تعلق نہیں ہے اس کو خدا سے تعلق نہیں ہے۔
٭٭٭
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...