خالہ یہ باتیں چودہ سو سال پہلے تک تو ٹھیک تھیں مگر ابھی حالات بدل گئے ہیں۔، لوگ فیشن ایبل ، خود اعتماد لڑکیاں پسند کرتے ہیں۔۔۔
خالہ لبادوں میں چھپی اکثر لڑکیاں کفن کی چادروں تک ہی پہنچ پاتی ہیں۔ انہیں اس دنیا میں قبول کرنے والے کم ہی ملتے ہیں۔۔۔ ذیشان نے خالہ کو خوب ڈرایا۔۔۔
بس بیٹا میں کیا کروں ؟ امی نے ٹھنڈی آہ بھری۔۔۔
ذیشان کا تیر ٹھیک نشانے پر جا بیٹھا۔۔۔۔
خالہ ہمدردی ہے تو اسے اور آپکو بھی سمجھاتے ہیں وگرنہ آجکل ہر بندہ اپنی زندگی میں مگن ہے۔۔۔میں خود کتنے جنجالوں میں گھرا پڑا ہوں۔ اوپر سے شہلا کی طبیعت بھی آئے دن بگڑ جاتی ہے۔۔۔ ذیشان نے عاجزی دکھائی۔۔۔
ویسے خالہ وہ جو رشتہ آپکو بتایا تھا اسکا کیا بنا ؟؟؟
ارے بیٹا کیا بننا تھا۔؟؟
بس انکار ہو گیا۔!
بس خالہ! بہت ہو گیا۔! میں اسی لیے تو سمجھاتا ہوں یہ لوگوں میں گھلے ملے تو اسے اٹھنے بیٹھنے کا سلیقہ آئے گا۔ اب دیکھو میں کتنی دیر سے بیٹھا گلا پھاڑ رہا ہوں مگر مجال ہے جو اس لڑکی نے جھوٹے منہ اٹھ کر مجھے سلام بھی بولا ہو۔۔۔
دیکھو خالہ یہ لڑکی بےحسی کا شکار ہو چکی ہے، اسے صرف اپنی فکر ہے۔۔۔۔باقی چاہے مریں یا جئییں اسے کوئی پرواہ نہیں ہے ۔۔۔۔
ذیشان تو گویا خالہ کے زخموں پر نمک پاشی کے لیے آیا تھا۔۔۔
خالہ میں چلتا ہوں۔! اب شہلا جانے اور آپکی باپردہ بیٹی کل کو مجھے کوئی شکوہ نہ کرے۔۔۔ میں تو ٹھٹھرتی ہوئی سردی میں اسے عزت سے گھر لے جانے آیا تھا مگر اسکے تو مزاج ہی نہیں ملتے۔ ذیشان نے مصنوعی شرافت دکھائی۔۔۔
ارے نہیں بیٹا تم کیوں دل چھوٹا کرتے ہو ۔ ابھی بیٹھو۔!
اے زینہ اٹھ! بھائی کو سلام بول ۔!!! ماں کے دو تین بار جھنجھوڑنے سے بھی زینہ ٹس سے مس نہ ہوئی۔۔۔
ارے چھوڑو خالہ یہ ہے اسکا حسنِ اخلاق۔! اسے صرف دکھاوا کرنا آتا ہے، خالہ یہ سب دکھاوے کا پردہ ہے ، ایسی لڑکیاں خاندانوں کو توڑنے کا مؤجب بنتی ہیں۔۔۔ پھوٹ ڈلواتی ہیں۔ ذیشان ایک جھٹکے سے اٹھ کھڑا ہوا اور نکلنے سے پہلے خالہ کو دھمکانا نہ بھولا۔
خالہ آئندہ کے بعد میں اس گھر میں قدم بھی نہیں رکھوں گا جہاں پر داماد کو جوتے کی نوک پر رکھا جائے۔۔۔۔
ذیشان میرے بچے یہ لڑکی ضدی اور بیوقوف ہے مگر تم تو سمجھدار ہو ، حوصلے سے کام لو۔ ایسی باتوں سے بھلا رشتے تھوڑی ٹوٹتے ہیں۔۔۔
خالہ مجھے کچھ نہیں سننا۔ ذیشان چنگھاڑتا کمرے سے نکل پڑا اور ساتھ میں لکڑی کے کمزور دروازے کو شدت سے پٹخنا نہ بھولا۔۔۔۔
لاچار خالہ خارجی دروازے تک منتیں سماجتیں کرتی رہیں مگر ذیشان کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔۔۔ پھنکارتا موٹر سائیکل کو کک مارتا یہ جا اور وہ جا۔۔
مجبور خالہ ہونک بنی گھر کے اندر لوٹ آئی۔۔۔۔
کمرے میں آتے ساتھ زار و قطار رونا شروع کر دیا۔
میری تو قسمت ہی خراب ہے ۔ اللہ نے کتنے سالوں بعد اولاد دی اور وہ بھی فتنے باز۔
زینہ تو ہے ہی فساد کی جڑ۔ کیا ہو جاتا اگر اٹھ کر اسے سلام بول دیتی۔ امی نے غصے سے لحاف کھینچا۔۔۔
زینہ جوکہ پہلے سے ذہنی اذیت کا شکار تھی ، اس نئے فساد نے مزید ہراساں کر دیا۔۔۔۔
بستر پر بیٹھی بس روئے چلے جا رہی تھی۔۔۔۔
اب بولتی کیوں نہیں ہے ۔میں کیسے سب کے منہ بند کروں ۔۔۔ ؟؟؟ اب دیکھنا گھر جا کر اس نے طعنوں سے شہلا کا جینا حرام کر دینا ہے۔۔۔
اپنا نہیں تو بہن کا ہی خیال کر لے۔۔۔!!!
امی بستر کی پائنتی پر بیٹھی زینہ کو کوسے جا رہیں تھیں۔۔۔
جب امی نے اپنا سارا غصہ نکال لیا تو زینہ نے ماں کے ہاتھ تھام لیے۔
امی اللہ کا واسطہ ہے مجھے معاف کر دیں۔۔۔
امی آپکو میں نے پہلے بھی بتایا تھا کہ ذیشان بھائی کی نظر ٹھیک نہیں ہے وہ موقع ملتے ہی مجھے ہراساں کرتے ہیں۔۔۔ ہر وقت مجھے ہاتھ سے چھونے کے بہانے ڈھونڈتے ہیں، انکی نظروں میں پاکیزگی اور حیا نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ امی مجھے اس شخص کی موجودگی میں آپا کے گھر جانا قطعاً منظور نہیں ہے۔۔۔
امی آپ کیوں نہیں سمجھتی ہیں۔۔۔؟؟؟ یہ شخص اپنی ناجائز خواہشات پوری نہ ہونے کی بنا پر آپکو بھڑکاتا ہے..
زینہ نے چہرہ رگڑتے ہوئے ماں کی طرف مدد طلب نظروں سے دیکھا۔۔
امی آپ میری باتوں کو نہیں سمجھیں گی تو میں کس کو جا کر بتاؤں۔؟؟ کس سے فریاد کروں.؟؟؟
آپا کو بتا کر میں اسکا گھر برباد نہیں کرنا چاہتی ہوں۔۔۔
زینہ نے روتے ہوئے التجائیں شروع کر دیں۔۔۔
چل بس کر! اب نہ رو ۔!
مرد کی تو عادت ہوتی ہے منہ ماری کرنے کی، یہ سب وقتی باتیں ہوتی ہیں زینہ۔۔۔!
نہیں امی۔!! میں کسی بھی مرد کو ہوس پوری کرنے کی اجازت نہیں دوں گی۔! میرا جسم میرے خالق کی تخلیق ہے میرے پاس میرے رب کی امانت ہے ، اس پر حکم بھی اسی کا چلنا چاہئے۔۔
تجھے یہ سب کرنے کو میں کب کہہ رہی ہوں پگلی؟؟ میں تو صرف یہ چاہ رہی تھی کہ اٹھ کر بس سلام بول دیتی۔۔
امی میں ذیشان بھائی کو ہمیشہ سے پردے میں سلام بولتی چلی آ رہی ہوں۔ مگر آج تو انہوں نے حد ہی کر دی ہے۔ نا آؤ دیکھا اور تاؤ دیکھا ہے بنا اجازت طلب کئے میرے کمرے میں آن دھمکے ہیں ۔ کوئی تک بنتی ہے بھلا۔؟ امی اگر وہ بیٹھک میں بیٹھتے تو میں آپا کی خاطر انہیں مکمل حجاب میں سلام بول آتی۔۔ مگر امی وہ صرف اور صرف اللہ کے حکم سے نفرت کرتے ہیں۔ انہیں صرف اپنی نفسانی خواہشات کی طلب ہے ۔ اور ویسے ہی آپ کو بھی بہکاتے رہتے ہیں۔۔
اخلاق کی مجھے نہیں انہیں اشد ضرورت ہے۔۔۔!! زینہ نے روتے ہوئے بات مکمل کی ۔۔۔ بہنوئی کی آڑ میں میرا غلط استعمال کرنا چاہتے ہیں بس۔! امی یہ رشتے اعتبار کے ہوتے ہیں ان میں دراڑ آنا بہت سہل ہے۔۔
“لوگوں کی دوقسمیں جہنمی ہیں جنہیں میں نے ابھی تک نہيں دیکھا ۔۔۔۔۔پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اور وہ عورتیں جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہوں گی ، دوسروں کی طرف مائل ہونے والی اور اپنی طرف مائل کرنے والی ان کے سر بختی اونٹوں کی کوہانوں کی طرح ہونگے ، یہ نا تو جنت میں داخل ہونگی اور نا ہی اس کی خوشبو پا سکیں گی ، حالانکہ اس کی خوشبو اتنے اتنے فاصلہ سے آئے گی۔” (صحیح مسلم کتاب اللباس والزینۃ حدیث نمبر :3971 )۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
“کوئی بھی عورت اپنے محرم کے علاوہ کسی اور کے ساتھ خلوت نہ کرے”. (صحیح بخاری : 3842 ) ۔
آپ کسی ایسے شخص کے ساتھ خلوت نہ کریں جو آپ کے لیے حلال نہيں ، اس لیے کہ خلوت کا نتیجہ ہی زنا کی شکل میں نکلتا ہے اس لیے کہ شیطان نے تو اللہ تعالی کی عزت کی قسم کھا رکھی ہے کہ وہ بنی آدم کو گمراہ کرتا رہے گا :
اللہ رب ذوالجلال کا فرمان ہے :
“وہ شیطان کہنے لگا تو پھر تیری عزت کی قسم میں ان سب کوگمراہ کرکے رہوں گا ، لیکن صرف وہ جو تیرے مخلص بندے ہوں گے انہيں نہيں”۔(سورة ص: 82 ) ۔
امی میں شیطان کے نہیں بلکہ رحمن کے بندوں میں شامل ہونا چاہتی ہوں۔۔
ہائے میں کیا کروں ؟ کدھر جاؤں زینہ ؟؟؟
ایک طرف شادی شدہ بیٹی ہے تو دوسری طرف کنواری بیٹی ہے جسکا کوئی سبب بنتا نظر نہیں آ رہا ہے۔۔۔۔
امی وہ خالق حقیقی عرش پر مستوی ہے نا۔۔! میں بھی اسی کی مخلوق ہوں۔ سب سے بہترین کارساز میرے حق میں بھی بہترین در کھولے گا ان شاءاللہ۔
آپ پریشان نہ ہوا کریں۔! اور خاندان کے کسی بھی فرد کی باتوں میں نہ آیا کریں۔! امی آپ اپنی بیٹی پر اعتماد کریں ، میں کبھی بھی کسی کا برا نہیں چاہوں گی۔۔زینہ نے ماں کے ہاتھوں کو چومتے ہوئے بات مکمل کی ۔۔۔
زینہ میں تیری ساری باتیں سمجھتی ہوں مگر حالات سازگار ہوں تب ہے نا ۔؟؟
امی اللہ جسکو پسند کرتا ہے اسے آزمائش میں ڈالتا ہے۔۔۔ آپ میرے رشتے والی بات کو ایک آزمائش سمجھ کر قبول کر لیں۔۔۔ مجھے بس آپ کی دعاؤں کی ضرورت ہے۔۔۔ میرے نصیب میں نیک و صالح شوہر ہوا تو دنیا کی کوئی طاقت اسکی رسائی میرے تک ناممکن نہیں بنا سکتی ہے۔۔۔!
زینہ پگلی پریشان کیسے نا ہوں سگی پھپھی نے رشتہ توڑ دیا ہے، باہر سے جو بھی رشتے آئے سبھی کو تیرے پردے سے اعتراض تھا۔۔
امی شاید اللہ نے مجھے پھپھی کے گھر سے بہتر گھر عطا کرنا ہے اس لیے میرا رشتہ وہاں پر نہیں ہو پایا ہے ۔۔۔
******************************************
اوہ کمینوں تم دونوں نے کمرے میں بیٹھ کر سارا معرکہ ضائع کر دیا ہے۔!
کونسا معرکہ ؟؟؟ اوئے وہی حجابی جو یونیورسٹی میں کسی کو گھاس نہیں ڈالتی تھی۔۔ جسکے لئے پھپھی زاد شہزادے کو بلوایا ہے ۔۔۔
یار ویسے “چس” (مزا) آ گئی ہے۔!
روحیل تو حقیقتاً ہیرو ہے ۔!
میں تو آج سے تجھے اپنا استاد مانتا ہوں!! یار جس انداز میں تو نے پستول تانی تھی ۔واہ واہ کیا کہنے۔!! منیب نے فرطِ جزبات میں روحیل کو سلوٹ کیا ۔۔۔
ویسے پستول اصلی ہی ہے نا ۔؟؟ منیب نے تصدیق چاہی۔
اصلی رکھ کر ڈیڈ سے مرنا ہے یار۔؟
ہاں ویسے باقی کام تو جینے والے ہی کرتا ہے۔!! عامر نے بتیسی دکھاتے ہوئے لقمہ دیا۔
بس کر .! بیٹھ جا۔! اب زیادہ نہ پھیل عامر ۔! اب بتاؤ جو ویڈیو بنائی ہے اسے اپلوڈ کرنا ہے یا نہیں ؟؟؟ روحیل نے سوالیہ نظروں سے دیکھا۔۔۔
ویڈیو کا بھی کچھ کرتے ہیں ، میرے فون میں محفوظ ہے ۔ منیب نے سینہ چوڑا کیا ۔۔۔
چل ادھر دکھا تو سہی ! تیرا استاد کیسا لگ رہا ہے ۔! یار روحیل تو تو واقعی عادی غنڈہ لگ رہا ہے ۔۔۔ دیکھ ذرا اپنا آدھ ڈھکا رمالی چہرہ۔!
منیب اپنے دونوں ساتھیوں کو فخر سے دکھانے لگا۔۔۔
یار دیکھو!! ویسے لڑکی کتنی اذیت میں ہے۔ کس قدر کانپ رہی ہے۔ عامر نے ہمدردی جتائی۔۔
اسکی اصل اذیت تو اس وقت شروع ہو گی جب ویڈیو فیس بک پر جائے گا اور ہزاروں لاکھوں لوگوں نے اسے دیکھ کر تبصرے کرنے ہیں۔۔۔
میرے سینے میں ٹھنڈ پڑ جائے گی۔۔
میرا بدلہ پورا ہو جائے گا۔!
پھر میں اسکے بھائی سے بولوں گا کہ ان تبصرہ نگاروں کو بھی جا کر مار ۔۔۔ منیب نے دشمنی کی آڑ میں اپنے شیطانی خیالات بیان کرنا واجب سمجھا۔۔
اسی اثنا میں روحیل اپنی تعریف وصول کر کے دوبارہ اپنے فون میں گم ہو گیا۔۔۔
یار عامر کیا خیال ہے اسے اس ویب پر نہ ڈال دیں۔؟؟؟؟ یار حجابی مال پر ہمیں بھی لمبا مال ملنا ہے ۔ منیب نے مشورہ مانگا۔۔۔
پاگل ہو گیا ہے کیا ؟؟ اس پر خاک مال ملے گا۔؟ اٹھا کر لے آ اور پھر چلے جانا ویب پر براہ راست ۔!!!
نوٹ بھی لمبے اور رات بھی رنگین ہو جائے گی۔!! عامر نے مکروہ اور غلیظ مشورہ دینے میں پل دیر نہ لگائی۔۔۔
یار میں نے تو اسی وقت روحیل کو بولا تھا مگر یہ نہیں مانا وگرنہ ہم سب نے اس وقت براہِ راست ہونا تھا۔۔ منیب نے برا سا منہ بنایا۔۔۔
یار ویسے آئی ٹی ایکسپرٹ (ماہر) کا بھی اپنا ہی مزا ہے۔ جہاں جی چاہے جھانک لو۔! منیب نے عامر کے ساتھ ملکر فلک گیر قہقہہ لگایا
یار تم دونوں تو اپنی بھوک اس کھلے مال کو دیکھ کر پوری کر چکے ہو۔ مگر مجھے تو حقیقت میں کافی بھوک لگی ہے لہٰذا کھانا منگواو۔ روحیل نے دہائی دی ۔۔۔
اوئے مانی کدھر گیا ہے ؟؟ معرکہ آرائی سے قبل وہ ادھر ہی بیٹھا تھا۔ روحیل کو تشویش ہوئی۔
اوہ ہیرو بھائی۔!! تو اس شہر میں نیا آیا ہے۔ تجھے یہ سب سمجھنے میں وقت لگے گا۔۔۔ عامر نے آنکھ دبائی۔۔۔
اب پہیلیاں نہ بجھوا یار عامر ۔! سیدھا سیدھا بتا ۔۔۔
تو چپ کر عامر میں خود بتاتا ہوں۔۔۔منیب نے فخریہ پیشکش کی۔۔۔
اس دن ہم تینوں آزاد کشمیر میرپور کے مشہور پارک “جڑی کس” گئے تھے اور وہاں پر صرف ایک مسکراہٹ اور دو نین اور دو نمبروں کا تبادلہ ہوا اور آج جینے مرنے کی قسمیں کھائی جا رہی ہیں۔
اپنی محبوبہ کو ملنے گیا ہے مانی ۔!!!!
اوئے ہوئے مانی کی تو موجیں ہیں ۔!!! روحیل نے جوش سے بولا۔
اسے بولنا تھا یادگار لمحات کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کر لے۔۔۔
روحیل یار ایک سے ایک بڑی یاد اس کیمرے کی آنکھ میں محفوظ ہے اور جب جی چاہتا ہے ویڈیو کی یاد تازہ کرنے کے لیے مال کو اپنی مطلوبہ جگہ ہر بلوا بھی لیتے ہیں۔۔
تینوں نے شیطانی مکالمہ آرائی پر قہقہے لگائے۔۔۔۔
******************************************
سمرۃ بن جندب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
” رات میرے پاس دو آنے والے آۓ اور مجھے اٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے۔۔۔۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہم اس سے آگے چلے تو تندور جیسی چيز کے پاس آۓ تو اس میں شور وغوغا اور آوازیں سی پیدا ہو رہی تھیں ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیان فرماتے ہیں کہ ہم نے اس میں جھانکا تو اس میں مرد و عورت بالکل ننگے تھے اور ان کے نیچے سے آگ کے شعلے آتے اور ان شعلوں کے آنے سے وہ شور و غوغا کرتے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں نے ان دونوں سے پوچھا یہ لوگ کون ہیں ؟۔۔۔۔ وہ کہنے لگے : وہ جو تندور جیسی چيز میں لوگ تھے وہ سب زنا کرنے والے مرد و عورتیں تھیں۔” (صحیح بخاری حدیث نمبر :6525)
************************************
اے شہلا۔! تجھے سمجھایا ہے جب ذیشان شور شرابہ کر رہا ہو تو خاموش ہو جایا کر ۔
“ایک نہ اور سو سکھ”۔
امی خاموش رہ کر بھی دیکھ لیا ہے اٹھتے بیٹھتے طعنوں کا بازار گرم رہتا ہے ۔
امی یہ سب آپ کی ڈھیل ہے ، میری اس بہن نے میری ناک کٹوا دی ہے سارے سسرال والے طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں۔ میں جا کر کس کس کے منہ پکڑوں۔؟؟ ذیشان نے آتے ساتھ خالہ کو فون کرکے شکایت لگائی ہے اور پھر ساری نندوں تک بات پہنچی ہے اب سارے نندوئی خالہ ساس کے کان بھریں گے۔۔۔
میں کدھر جاؤں ۔؟ اس کلو زینہ نے تو ہم سب کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔۔۔
اسے ذرا فون دیں.! میں خود بات کرتی ہوں۔۔۔
شہلا رونا دھونا بند کر اور آرام کر ۔!
امی جب گھر میں آگ لگی ہو تو آرام کس کے نصیب میں ہے ۔؟؟؟
آپ بس اس کلو زینہ سے میری بات کروائیں ۔!!
شہلا کچھ تو شرم کر لے۔! تو خود دوسروں کو موقع دے رہی ہے۔!
امی میں موقع دے رہی ہوں؟؟؟ شہلا تڑپی۔۔۔
اس ایک کال میں سگی بہن کو کتنی مرتبہ تو “کلو” “کلو” بول چکی ہے۔۔
امی وہ اسی قابل ہے ۔!
شہلا میرا جی نہ جلا۔!
نا تو بات سنتی ہے اور نہ بات اسکی غلط ہے۔
دیکھا ہے نا آپکی شہ پر تو وہ شیر بنی بیٹھی ہے۔
میری بوڑھی ہڈیوں کو مزید کھوکھلا نہ کرو۔!! امی نے تنگ آکر فون بند کرنے کا عندیہ سنایا۔۔۔
ہائے میں مرگئی۔۔۔! امی ابھی فون بند نہ کرنا۔!!
شہلا کوئی اچھی بات بھی منہ سے نکال لیا کر ۔!!!
امی اس لڑکی نے تو ہمیں جیتنے جی مار دیا ہے ۔۔۔ اے لڑکی ہوا کیا ہے ؟؟؟
____________
شہلا کوئی اچھی بات بھی منہ سے نکال لیا کر ۔!!!
امی اس لڑکی نے تو ہمیں جیتنے جی مار دیا ہے ۔۔۔ اے لڑکی ہوا کیا ہے ؟؟؟
امی زید کو بھیجیں۔! ہائے میرے ذیشان نے تو اس کلو کا صدمہ دل پر ہی لگا لیا ہے۔ بس دل تھام کر بیٹھ گئے ہیں ، چہرے کا رنگ پیلا پڑ گیا ہے ۔۔
امی سینے میں جکڑن بتا رہے ہیں ۔۔۔ امی یہ تو پانی سے نکلی مچھلی کی طرح تڑپ رہے ہیں۔ ہائے او میرے ربا۔۔۔ شہلا کا رونا دھونا عروج پر تھا۔۔۔
زید پتر وہ تیری آپا تو پاگل ہو گئی فون ایسے ہی پھینک کر واویلا کیے جا رہی ہے۔ میرا بچہ جلدی سے ذیشان کو کسی کلینک یا پھر ہسپتال لے جا ۔۔۔
جی امی ۔! میں بس ابھی نکلتا ہوں۔۔۔
زید پتر اگر ادھر سے جلدی فارغ ہو گیا تو واپسی پر زینہ کے لئے سر درد کی دوا لیتے آنا۔۔
انہیں کیا ہوا ہے امی؟؟؟ زید کی پیشانی شکن آلود ہوئی۔۔۔۔
ارے بس بارش میں بھیگی ہانپتی کانپتی گھر لوٹی ہے اور تب سے بستر کی ہو کر رہ گئی ہے۔۔
اوہ۔!! زینہ آپا کو آج میری وجہ سے دقت اٹھانا پڑی ہے۔ چلیں آئندہ خیال رکھوں گا۔۔۔
اچھا امی میں ابھی شانی بھائی کو جا کر دیکھتا ہوں۔
ہاں جاؤ ۔! اسے ہونا کچھ بھی نہیں ہے یہ بس شہلا کی بےصبری طبیعت چڑیوں کا ڈار (غول) بنا لیتی ہے۔۔۔
اس نے ضرورت سے زائد کھا لیا ہو گا اور اب گیس تیزابیت نے سینہ جکڑ لیا ہے ۔۔۔
******************************************
زینہ آپا آپ کی یونیورسٹی تو آ گئی ہیں ذرا دھیان سے اتریں۔ پورے ایک ہفتے کا آرام فرما کر واپس آئی ہیں اب دل سے پڑھائی کرنی ہے ، کوئی شرارت نہیں کرنی۔!!! زینہ موٹر سائیکل سے اترنے کے بعد زید کی یاد دہانی پر حسب معمول کھلکھلائی۔۔۔
زید تم اپنی فکر کرو کسی دن مالک نے پیچ ڈھیلا کسنے پر تمہاری دھلائی کر دینی ہے۔۔۔
اور ہاں زید چھٹی سے دو منٹ قبل آ جانا ، میں تمہیں پیغام بھیج دوں گی لہٰزا فون کا دھیان رکھنا۔۔
آ جاؤں گا آپا اسی لیے تو آج جلدی جا کر التوا میں پڑے کام نپٹانے ہیں۔۔۔ لالا منیر کو پہلے سے پوچھ رکھا ہے ۔ آج میں کھانے کی چھٹی نہیں لونگا بلکہ سیدھا ادھر یونیورسٹی آؤں گا۔
زید حیات اپنے سے ایک سال بڑی بہن کا قریبی دوست ہونے کے ساتھ ساتھ ہم خیال بھی تھا ۔۔زید اپنے والد مرزا حیات کی حادثاتی موت کے بعد تعلیم جاری نہ رکھ سکا اور گھر کا چولہا جلانے کی غرض سے میٹرک پاس موٹر مکینک بن گیا۔۔
یونیورسٹی میں قدم رکھتے ہی زینہ کا دل خوف سے تھر تھر کانپ رہا تھا۔ ایک ہفتہ قبل آوارہ منیب کی حرکت کا اثر ابھی بھی باقی تھا۔۔ خود پر قابو پاتے ہوئے دھیرے دھیرے اپنے ڈیپارٹمنٹ کیطرف بڑھنے لگی۔۔۔۔
کلاس کے ختم ہوتے ہی سامعہ نے زینہ کو آڑھے ہاتھوں لیا۔۔۔
زینہ تم جیسی خود سر لڑکی آج دن تک نہ دیکھی اور نہ سنی ہے۔تم اتنی بے مروت ہو گی کبھی سوچا بھی نہ تھا۔۔۔
سامعہ سانس لے لو بہن ۔۔۔!!
تو نالائق پورا ایک ہفتہ غائب رہی ہے وہ تو صد شکر ابا کی ملاقات زید سے ہو گئی تو تیرے زندہ بچنے کی تصدیق ہوگئی وگرنہ میں تو تجھے دفن ہوتے دیکھ رہی تھی۔۔۔ عجیب لڑکی نہیں بلکہ عجیب عورت بولنا چاہئے تجھے۔ آج کے زمانے میں کون لڑکی پورا ایک ہفتہ فون بند رکھتی ہے ؟؟
سامعہ کی بات مکمل ہوتے ساتھ زینہ کی آنکھیں دغا دینے لگیں۔۔۔۔
اے زینہ ۔!!! پاگل ہو گئی ہے کیا۔؟ میں تو مذاق کر رہی تھی۔ اچھا چل رو نہیں !! میں اپنے تمام مذاق واپس لیتی ہوں۔۔۔
زینہ بتا کیا ہوا ہے ؟؟ کوئی نیا رشتہ آیا ہے اور پھر انکار ہو گیا ؟؟؟
زینہ نے نفی میں گردن ہلائی .
اچھا چل بتا کیا بات ہے پھر ؟ چل کلاس سے نکل کر باہر بینچ پر بات کرتے ہیں۔۔
زینہ کا رونا سامعہ کو پریشان کیے جا رہے تھا۔۔
روتے ہوئے زینہ نے من و عن سارا واقعہ بیان کر دیا۔۔۔
زینہ یہ آوارہ منیب ایک مرتبہ میرے سامنے آئے تو پھر دیکھنا ، میں اسکا حشر نشر کر دوں گی۔۔۔
اب یہ میرے ہاتھوں سے نہیں بچنے والا ہے۔۔۔
میں آج ہی تایا کو فون کرکے اور ان کو ساری صورتحال سے آگاہ کرتی ہوں ۔۔
سامعہ رہنے دو ۔! ایسے ہی خواہ مخواہ میری عزت پر حرف آئے گا۔۔ ویسے بھی زید سے کافی پھینٹی کھا چکا ہے ، اسی کا بدلہ لینے کے لیے اس نے ایسا کیا ہے ۔۔۔
زینہ تم ساری زندگی ڈرتی رہنا ۔ اس طرح کے بدکردار دوٹکے کے لڑکوں سے ڈرنا نہیں چاہیئے بلکہ انہیں ڈرانا چاہئے۔۔۔
سامعہ میں نے بہت کوشش کی تھی کہ بھاگ جاؤں مگر اسکے ساتھ دوسرے لڑکے نے میری کنپٹی پر پستول تان لی تھی تو مجھے سمجھ نہیں آئی کہ میں کیا کروں۔۔۔ تمہاری یہی کمزوریاں مجھے کھولتی ہیں زینہ ۔ تو یہ ڈر خوف کو نکال پھینک ورنہ میری طرف سے فارغ ہو .
کیا مطلب سامعہ؟؟؟
مطلب یہ کہ پھر میں بزدل عورت کے ساتھ دوستی قائم نہیں رکھ سکتی ہوں۔۔۔
عورت ۔؟؟؟
جی زینہ عورت ہی بولوں گی ،زینہ مرد تو نہیں ہے نا۔!! خیر چھوڑو اس بات کو،
زینہ جو مرضی ہو جاتا وہ سر محلہ گولی نہ چلاتا وہ صرف تمہیں ہراساں کر رہا تھا، اپنی دھاک بٹھانا چاہ رہا تھا۔۔۔
تم ساتھ ہوتی تو کسی کی بھی جراءت نہ ہوتی۔۔۔
زینہ۔! میں ساری زندگی تمہاری چوکیداری تو نہیں کر سکتی ہوں۔۔۔ یہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر رونا دھونا چھوڑ دو زینہ۔!!
اس طرح کے زانی مردوں میں مردانگی نہیں ہوتی ہے۔ انکو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔
سامعہ تو میں کونسا انہیں سر آنکھوں پر بٹھایا تھا ؟؟
ہاں مگر جو تو بھاں بھاں رو رہی تھی انکے سامنے تو وہ سمجھ گئے ہوں گے لڑکی میں دم نہیں ہے ۔ اس طرح کے گھٹیا لوگ صرف اپنی نفسانی تسکین پوری کرتے ہیں۔۔۔۔ اگر تو اس وقت صرف چیختی چلاتی رہتی تو کوئی نہ کوئی تیری مدد کے لئے آ جاتا اور دونوں آواروں کی خوب ٹھکائی کرتا ۔۔۔ ابھی بھی لوگوں میں انسانیت باقی ہے ۔!!
تو صرف ایک لفظ بولتی “بچاؤ”۔!!!
زینہ میرے میں سکت نہیں تھی ، میں نے بہت کوشش کی تھی۔۔۔
میرے گلے سے آواز ہی نہیں نکل پائی۔۔۔
چلو اب رونا دھونا چھوڑو.!
امی کی طبیعت کو مدِنظر رکھتے ہوئے مجھے بھی بس اچانک چھٹی کرنا پڑ گئی پر تیرے لیے یہ واقعہ سبق آموز ہونا چاہئے۔۔۔۔
آج سے تو اپنے پاس لال مرچ کی پڑیا ہر وقت پاس رکھے گی۔۔۔
اب یہ نا بول دینا سامعہ میرے ہاتھوں میں لرزا طاری تھا اور میں ان مرچوں کو استعمال میں نہ لا سکی۔۔۔!!!
زینہ تمہیں مضبوط بننا ہوگا۔ سوشل میڈیا کی وجہ سے معاشرے میں شر جڑیں گاڑھ چکا ہے ۔۔۔ منیب اور اس جیسے اور کتنے ہیں جو لڑکیوں کو کھلونے کی طرح استعمال کر کے نئے کی تلاش میں سرگرداں ہو جاتے ہیں۔۔۔۔۔
ہم پستول یا جسمانی لڑائی نہیں لڑ سکتے مگر اپنا دماغ تو استعمال کر سکتے ہیں نا۔۔ !!
کاش! تم نے شور مچایا ہوتا تو آج یہ لفنگا منیب پٹیوں میں جکڑا ہوتا۔۔۔ دوبارہ کسی لڑکی کے ساتھ چھیڑ خانی کی جراءت نہ کرتا۔۔۔
سامعہ وہ بہت ڈھیٹ ہے ، یاد نہیں گزشتہ ماہ زید نے اسکو کس قدر پیٹا تھا مگر یہ باز نہیں آیا اور موقع ملتے ہی وار کر گیا ۔۔۔۔۔
زینہ اب کی بار یہ شخص جب ایک سے زائد لوگوں سے پٹتا تو ہڈی پسلی ضرور ٹوٹتی۔۔۔
خیر “اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت”۔۔۔
ہائے سامعہ.! وہ دیکھ ہماری طرف ہی آ رہا ہے۔!!! وہ دیکھ ۔!!! زینہ نے لرزتے ہاتھوں سے سامعہ کا کندھا جکڑ لیا۔۔۔
زینہ کچھ بھی نہیں ہوتا ۔! تم بس اپنے آپ پر قابو رکھو۔! یہ یونیورسٹی ہے اسکے باپ کا محل نہیں جہاں پر یہ اپنی دھونس جما سکے۔۔۔
سامعہ چلو یہاں سے چلتے ہیں.! رہنے دو۔! ہمیں کیا ضرورت ہے اس لفنگے کے منہ لگنے کی .! زینہ نے منتیں شروع کر دی۔۔
زینہ گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے۔۔۔
تو آنے دے اسے۔
اس پر تو میں ہراسگی کا پرچہ کٹواؤں گی۔۔۔
سامعہ چھوڑ نا.!!! اس میں بھی ہماری ہی جگ ہنسائی ہونی ہے۔۔۔
زینہ میں اس شخص کو نہیں چھوڑنے والی۔۔! سامعہ پوری تیاری کے ساتھ منیب کی منتظر تھی۔۔ جبکہ زینہ کو ٹھنڈے پسینے آنا شروع ہو گئے۔۔۔۔
زینہ فون نکال ۔! میرا فون ووئس ریکارڈنگ پر رہے گا اور تو اسکی ویڈیو بنائے گی۔۔۔
سامعہ میں کیسے بنا سکتی ہوں یار .؟؟؟!
زینہ عبایا کے ایک کونے میں چھپا کر ریکارڈنگ کرتی رہنا ۔۔۔۔۔
سامعہ میرے ہاتھ کانپیں گے ۔! میرے سے ریکارڈنگ نہیں ہو پائے گی۔ اور ویسے بھی ہم نے اسکی ریکارڈنگ کا کیا کرنا ہے؟!
زینہ تیری عقل میں بھوسی بھری ہوئی ہے۔۔۔
کل کو اگر اس نے تمہیں یا کسی اور لڑکی کو ہراساں کرنے کی کوشش کی تو ہمارے پاس تمام ثبوت ہوں گے ان شاءاللہ۔۔۔
اسکو اس یونیورسٹی سے ہی نکلوا دیں گے جس کے لئے ثبوت ہونا بہت ضروری ہیں۔۔ تاکہ آئندہ کوئی بھی شریف لڑکی اسکی ہوس کا نشانہ نہ بن سکے۔۔۔!!!
اپنے ڈیپارٹمنٹ کی لڑکیوں کے ساتھ چولیں مارنے کا عادی ہے تو سمجھتا ہے باقی سب لڑکیاں بھی ایسی ہیں۔۔
یہ جو اسکے باپ کے لمبے نوٹ ہے نا وہی اسکا دماغ خراب کیے ہوئے ہیں ۔۔۔
میں چاہتی ہوں صرف ایک مرتبہ یہ میرے ہتھے چڑھے میں اسکی گھٹیا حرکتیں سر تک پہنچاؤں گی۔۔۔ سامعہ کھولتے خون کے ساتھ منصوبہ بندی میں مصروف عمل ہو گئی۔۔۔
ایکسکیوزمی ۔!!! منیب نے شرافت کا خول چڑھاتے ہوئے بولا۔۔
جی فرمائے .!!! زینہ کے بجائے سامعہ نے جواب دیا۔
کیا میں ادھر بیٹھ سکتا ہوں؟؟؟
نہیں .!!!
کیوں.؟؟؟ منیب نے ابرو اچکائے۔
کیونکہ یہاں پر ہم بیٹھے ہیں ۔!! سامعہ کا کورا جواب سن کر منیب کھول کر رہ گیا مگر وہ تو اپنی نئی چال چلنے کے لیے کسی حد تک بھی جا سکتا تھا ۔۔۔
دیکھیں مس آپ غلط سمجھ رہی ہیں وہ دراصل میں ان سے معافی مانگنے آیا تھا ۔؟
کن سے معافی؟ سامعہ نے بینچ پر بیٹھے بیٹھے اپنے نقاب کو درست کرتے ہوئے کھردرے لہجے میں پوچھا۔۔۔۔
یہ جو آپ کے ساتھ کالے برقعے میں بیٹھی ہیں۔ !!
کیوں آپ ان سے معافی کیوں مانگنا چاہتے ہیں؟؟؟
وہ دراصل گزشتہ ہفتے میرے سے ایک غلطی سرزد ہو گئی تھی بس اسی سلسلے میں حاضر ہوا تھا ۔
کونسی
غلطی سرزد ہوئی ہے آپ سے ؟؟؟ ذرا تفصیلی روشنی ڈالیں تاکہ اس پر سوچا جا سکے۔۔۔۔
وہ جی انکو پتا ہے ؟؟؟
کن کو پتا ہے ؟؟ سامعہ نے ذرا سخت لہجے میں پوچھا۔۔۔
یہ جو آپکی سہیلی پاس بیٹھی ہیں۔
آپ میری سہیلی کو چھوڑیں ، آپ میرے ساتھ مخاطب ہیں لہذا میرے سوالوں کے جوابات دیں۔۔۔۔
جی تو آپ کسی غلطی کا ذکر فرما رہے تھے۔ ہم ہمہ تن گوش ہیں اب اپنا منہ مبارک کھولیں۔۔۔
منیب سامعہ کے تحقیقی انداز پر کھول کر رہ گیا۔
کیا ہم کہیں پر بیٹھ کر نہیں بات کر سکتے ہیں۔؟؟؟ منیب نے سعادت مندی سے دونوں ہاتھ باندھتے ہوئے پوچھا۔۔۔
ہم بیٹھ کر ہی بات کر رہے ہیں۔!!
میرے خیال میں یہ معافی نامہ سرکاری سطح پر نہیں ہو رہا ہے ، اس لیے اتنے تردد کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔!
آپ بولنا شروع کریں ۔!! سامعہ نے اپنا نقطہ نظر رکھا۔
وہ دراصل میں اپنے گزشتہ ایک سال کے رویے سے لے کر ایک ہفتہ قبل والے رویے پر بہت شرمندہ ہوں۔!!!
اپنی دوست سے بولیے مجھے معاف کر دیں۔۔۔
جی وہ تو میں بول دوں گی آپ صرف ایک سال قبل والی وجوہات بتا دیں۔ سامعہ نے دانت پیستے ہوئے پوچھا۔۔۔
بس جی نادانی میں جو منہ میں آتا تھا ، بولتا رہا ہوں۔!
مثلاً۔؟؟؟
وہ مجھے بہت افسوس ہورہا ہے ان تمام کلمات کو دہراتے ہوئے۔ میں نہیں چاہتا آپکی سہیلی کے زخم تازہ ہوں ۔منیب نے سادگی اور شرافت کی حدوں کو چھوتے ہوئے نرم لہجے میں بولا۔۔۔
زخم تو خیر آپ کو دیکھ کر ہی تازہ ہو جاتے ہیں۔۔۔ سامعہ نے دانت پیسے۔۔۔
وہ زینہ جی میرے ان جڑے ہاتھوں کی طرف دیکھیں اور مجھے معاف فرما دیں۔۔۔!
یہ تو ادھر دیکھ ہی نہیں رہی ہیں۔!
آپ ان پر غور و فکر کرنے کے بجائے اپنے الفاظ پر کریں تاکہ آپ کا قیمتی وقت ضائع نہ ہو اور نہ ہمارا۔!!!
امید ہے آپ کی بات مکمل ہو چکی ہے۔؟؟
ارے نہیں۔! وہ دراصل میں اپنے دوست کی طرف سے بھی معافی مانگنے آیا تھا ۔۔۔منیب نے بات کو طول دیا۔۔۔
آپ نے معافی مانگ لی ہے ۔ اور ہم نے آپ کو معاف کر دیا ہے۔ بات ختم ۔! سامعہ نے چہرے کے سامنے منڈلاتی مکھی کو اڑایا جبکہ زینہ جھکے سر کے ساتھ تھر تھر کانپ رہی تھی۔۔۔۔
یہ تو آپ بول رہی ہیں جی ، آپ کی دوست نے تو ابھی تک کچھ بھی نہیں بولا ہے ۔۔ منیب نے اداس چہرے سے بولا۔
زینہ۔!! بولو میں نے معاف کیا۔!
سامعہ انکو بول دو میں نے معاف کیا ۔
چلیں آپ تشریف لے جائیں ۔اب آپ کی یہ خواہش بھی پوری ہو گئی ہے۔۔۔
آپ کا یہ احسان میں زندگی بھر نہیں بھول سکتا ہوں۔ آج رات تو کم از کم میں سکون کی نیند سو سکوں گا۔۔
منیب کا عاجزانہ لہجہ زینہ کی سمجھ سے باہر تھا جبکہ سامعہ بات کی گہرائی تک پہنچ چکی تھی۔۔۔۔
امید ہے آئندہ آپ ہمارے راستے میں رکاوٹ نہیں بنیں گے ۔؟؟ سامعہ نے تصدیق چاہی۔
سوال ہی پیدا نہیں ہوتا جی ۔ آپ کا ڈیپارٹمنٹ ادھر اور میرا دس منٹ کے فاصلے پر ہے ۔۔۔
جی بالکل ۔! اسکے باوجود آپ یونیورسٹی کی ہر لڑکی سے واقف ہیں۔۔۔ سامعہ غصے سے بڑبڑائی ۔
آپ نے کچھ بولا ہے ؟
جی نہیں ۔! ہمیں اپنی کلاس میں جانا ہے ۔ ہمیں راستہ دیجیے۔! سامعہ نے سنگی بینچ پر پڑی کتابیں سمیٹنا شروع کر دیں۔۔۔
جی ضرور ۔ آپ جائیے۔۔۔ منیب ادب سے ایک طرف کھڑا ہو گیا۔۔۔
پہلے آپ یہاں سے تشریف لے جایئے پھر ہم جائیں گے۔۔۔
جی ضرور۔!!
منیب نے مجبور ہو کر پتلون کی جیبوں میں ہاتھ ڈالے اور متوازن چال چلتے ہوئے کینٹین کا رخ کر گیا۔۔۔
سامعہ شکر ہے یہ گیا ہے۔۔۔
زینہ نے فون کو ریکارڈنگ سے ہٹایا اور عرق آلود ہتھیلیوں کو رمال سے رگڑ ڈالا ۔۔۔۔
یار سامعہ یہ شخص اس قدر بدل گیا ہے یا ڈرامے بازیاں کر رہا ہے۔۔۔ یاد نہیں گزشتہ سال اسکی زبان کس قدر خراب تھی ، اس نے ہمارا جینا دوبھر کر دیا تھا۔ اور گزشتہ ماہ جب اس نے لاعلمی میں میرا پیچھا کرتے ہوئے زبان درازی کی تو زید سے خوب ٹھکائی کروائی تھی۔۔۔
زینہ دلوں کے حال تو اللہ جانتا ہے مگر اسکے کرتوتوں کے بارے میں جلد ہی پتا چل جائے گا کہ یہ ہمیں کسی نئی سازش کا حصہ بنانا چاہتا ہے یا حقیقتاً توبہ کر چکا ہے۔۔۔
******************************************
کبھی اپنے نفس کی بغاوت پر پورا اتر کر تو دیکھو۔! تمہیں ہر چیز شفاف نظر آئے گی۔ ضمیر کی عدالت میں پیش رفت سے قبل اپنے ان گناہوں اور نافرمانیوں کو گن لینا ،مقدمے میں وکیل صفائی بعض اوقات اپنی چرب زبانی سے حقائق کو پس پشت ڈالنے میں ماہر ہوتا ہے۔
اب دیکھتے ہیں تمہارا وکیل صفائی ابلیس جیتتا ہے یا پھر جیت ایک مومن کی ہوتی ہے۔؟!
خواہش نفس کے پجاری بنے تو ٹھکانا “النار” ہے۔۔۔
______
زینہ نے تڑپ کر بولا مگر اگلے ہی لمحے کسی نے اسکی نازک کلائی مضبوطی سے تھام لی ۔۔۔
مجھے نفس کی جنگ جیتنی ہے زینہ میری مدد کرو۔! مخاطب کی آنکھوں میں امید کے دیئے ٹمٹما رہے تھے۔
نہیں۔!! میں آپکو نہیں جانتی چھوڑیں مجھے جانے دیں۔۔۔۔
زینہ مجھے مت چھوڑو۔!!! سائل کا منت طلب لب ولہجہ زینہ کو نڈھال کرنے لگا ۔۔۔
نہیں۔۔!!! نہیں۔!!! نہیں۔۔!!!
مجھے کسی اجنبی سے کوئی سروکار نہیں ہے۔۔۔ خدارا میرے راستے میں رکاوٹیں نہ بنو مجھے میری منزل پر پہنچنا ہے ۔۔۔
منت سماجت کرتی زینہ تڑپ کر رہ گئی مگر اجنبی تو گویا ہاتھ تھام کر بھول چکا تھا ۔۔۔۔
میں بول رہی ہوں میری کلائی چھوڑو۔۔۔!!!
اذیت میں مبتلا زینہ نے بےبسی میں جھک کر اسکے ہاتھ پر کاٹنا چاہا مگر اجنبی اسے اپنی مضبوط گرفت میں لے چکا تھا۔۔۔
مجھے چھوڑ دو۔!!! اللہ کا واسطہ ہے مجھے چھوڑ دو ۔۔!!!
تم میری ہو۔! صرف اور صرف میری ہو۔!!!
میں تمہارے لیے نامحرم ہوں۔!!!
تم میری بن جاؤ۔!!
پسینے میں شرابور چلاتی زینہ کی یکدم آنکھ کھل گئی۔۔۔ دائیں بائیں دیکھا تو کمرے میں زیرو کا بلب ٹمٹما رہا تھا۔
“حی علی الصلاۃ”۔۔! (نماز کی طرف آؤ)
“حی علی الفلاح”۔!(فلاح کی طرف آؤ)
صلاة الفجر کی صدائیں بلند ہو رہی تھیں
زینہ فورا اٹھ کر بیٹھ گئی۔۔۔ شکر ہے یہ خواب تھا۔۔
پاس پڑے دوپٹے سے چہرہ صاف کیا۔۔۔
کتنے دنوں سے زینہ اس ایک شخص کو التجا کرتے ہوئے اپنے خواب میں دیکھ رہی تھی۔
یہ کون شخص ہے؟؟ یہ وہی شخص ہے جو میرے اوپر پستول تانے کھڑا تھا۔۔۔۔ میں شاید اس حادثے کے بارے میں بہت زیادہ سوچ رہی ہوں اس لیے میں ایسے خواب دیکھ رہی ہوں شاید۔؟
سوچ سوچ کر دماغ ماؤف ہونے لگا۔۔۔
اسے میں برا خواب کہوں یا اچھا ؟؟ ایک طرف تو وہ شخص اصلاح کے لیے ساتھ چاہتا ہے تو دوسری طرف وہ نامحرم کا ہاتھ تھامتا ہے۔۔۔؟؟؟
یا اللہ مجھے کسی بھی نئی آزمائش سے محفوظ فرما۔!!
دل خزاں کے سوکھے پتے کی طرح لرزنے لگا۔۔۔
ساتھ والی چارپائی پر لیٹی امی بھی کروٹیں بدلتی نظر آئیں۔۔
اے زینہ۔! اٹھ گئی ہے میری بچی۔! ماں کی شیریں پکار پر زینہ کی آنکھیں پانیوں سے بھرنے لگیں۔۔۔
فوراً آنکھیں رگڑ کر جواب دیا ۔۔۔
جی امی بس ابھی وضو کے لیے جا رہی ہوں۔۔۔
تو لیٹی رہ۔! میں وضو کے لئے پانی گرم کرتی ہوں۔۔
نہیں امی آپ لیٹی رہیں۔ میں خود کر لیتی ہوں ، آپ دوسرے کمرے سے زید کو جا کر جگائیں۔۔۔ اسے اٹھانے کے لیے بھی آدھے گھنٹے کے ترلے درکار ہیں۔۔ اس ڈھیٹ نے میرے پکارنے پر نہیں اٹھنا ہے۔۔۔
اے زینہ۔!! سارا دن اتنا سخت کام کرتا ہے ، مالک کی جھڑکیوں کے ساتھ ساتھ لوگوں کی بھی نجانے کتنی باتیں سنتا ہوگا ، اتنی کم عمری سے کام میں جتا ہوا ہے ۔ہمارا روٹی پانی اسی میرے معصوم بچے کی وجہ سے چل رہا ہے۔ اللہ کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے۔۔۔
یہ تو ہے امی۔! زینہ نے کرسی پر پڑی جرسی کو پہنتے ہوئے ماں کی ہاں میں ہاں ملائی۔۔۔
صلاة الفجر کی ادائیگی کے بعد زینہ مسنون اذکار میں مشغول ہو گئی جبکہ امی دوسرے کمرے میں تلاوت قرآن کرنے لگیں۔۔۔۔
ناشتے اور برتنوں کی دھلائی سے فراغت کے بعد زینہ نے کپڑوں کی دھلائی کی ٹھان لی۔۔
زید پتر آج بھی کام پر جا رہا ہے آج کا دن آرام کر لے میرا بچہ۔!!
موٹر سائیکل کو صاف کرتے زید کے ہاتھ تھم گئے۔ امی اللہ نے صحت دی ، ہمت دی ہے تو سات آٹھ سو روپے کو کس لیے لات ماروں۔؟؟
گھر بیٹھ کر کیا کروں گا۔؟ بہتر ہے چار پیسے لے آؤں۔۔!
پتر ہر وقت تیرے گریس اور تیل سے اٹے ہاتھ دیکھ کر دل جلتا ہے میرا۔!
امی رزق حلال کمانا آسان تو نہیں ہوتا ہے۔۔
امی جی میں تو روزانہ اپنے گھر لوٹ آتا ہوں ، گھر کے بنے صاف ستھرے تازہ کھانے کھاتا ہوں اور مجھے دھلے دھلائے استری شدہ کپڑے بھی ملتے ہیں تو مجھے اور کیا چاہئے۔۔۔؟
امی پردیسوں سے پوچھیں جو بیچارے دیار غیر کی خاک چھانتے ہیں اور گھر لوٹ کر کھانا بھی خود بناتے ہیں۔۔۔زید نے تیزی سے ہاتھ چلاتے ہوئے غمزدہ ماں کو تسلی دی۔۔۔
وہ بات تو ٹھیک ہے پتر پر پھر بھی کم عمری سے تیرے ہاتھوں میں بنتے چھالے دیکھ رہی ہوں۔۔ بیٹے کی تڑپ میں ماں کی آنکھیں چھلکنے لگیں۔۔
امی۔!! زید موٹر سائیکل چھوڑ کر ماں کو دلاسا دینے لگا۔۔۔
زینہ آپا امی کو کچھ سمجھاؤ ۔! زینہ جو ایک کونے میں بنے تھڑے پر بیٹھی کپڑوں کی رگڑائی میں مصروف تھی۔۔۔ فورا ہاتھ تھم گئے۔۔۔
کیوں کیا ہوا ہے ؟؟
آپا آپ کن خیالوں میں گم ہیں ۔؟؟ میں دیکھ رہا ہوں کافی دنوں سے آپ کچھ پریشان دکھائی دے رہی ہیں۔۔
ارے نہیں میرے ننھے منے بھائی میں ٹھیک ہوں وہ بس تمہاری قمیضوں پر بنے داغ منہ زور ہو چکے ہیں ، مجھے کہتے ہیں اور رگڑو۔۔!! اور زور سے رگڑو۔!!! پورا زور لگا کر رگڑو۔!!!!
زینہ نے ایک ادا سے زید کی قمیض کو رگڑتے ہوئے بولا۔۔۔
زید سمیت امی کی بھی ہنسی چھوٹ گئی۔۔
آپا کپڑے جلدی دھو لیں۔ یہ نا ہو شام کو پھر چھما چھم بارش شروع ہو جائے اور آپکے دھلے کپڑے تار پر پڑے پڑے کوسنے دینے لگیں۔۔۔
ہمیں اتارو۔!! ہمیں تار کے اوپر سے اتارو۔۔۔!!! اللہ کا واسطہ ہے ہمیں اتار کر اندر کمرے میں لے جاؤ۔۔!!!!
زید نے بہن کی نقل اتارتے ہوئے گھر میں پھیلی افسردگی کو زائل کر دیا۔۔۔
امی میں تو چلا اب پریشان نہیں ہونا شام کو جلدی گھر لوٹ آؤں گا ان شاءاللہ۔۔۔
اللہ کے حوالے میرا بچہ۔!! اللہ تجھے اپنے حفظ و امان میں رکھے! اللہ تیرے رزق میں برکت ڈالے۔ آمین۔
زید کے گھر سے نکلنے تک ماں کی زبان ذکر سے تر رہی۔۔۔
زید کے نکلتے ہی زینہ ماں کے نرغے میں دوبارہ آ گئی۔۔۔
اے زینہ جس طرح تو کپڑوں کو رگڑتی ہے کسی دن اتنی محنت اپنے بھولے بھالے چہرے پر بھی کر لے۔۔۔!!
دیکھ اللہ نے کتنے پیارے نقوشِ سے نوازا ہے ماشاءاللہ۔ انہیں نکھار۔!! انہیں سنوار۔۔!!
میری بچی۔!!! دیکھ باہر لڑکیاں کس قدر فیشن کرتی ہیں۔۔ تم تو میرے سے زیادہ لڑکیاں دیکھتی ہو۔ دور کس لیے جانا ، تمہاری یونیورسٹی میں بھی اس طرح کی کتنی لڑکیاں ہونگی۔۔۔!!
جی امی۔! نناوے فیصد لڑکیاں ایسی ہی ہیں۔!!
تو پھر میری بچی! میری شہزادی! زینہ پردوں میں لپٹے وجود ڈولی میں بیٹھنے کی چاہ میں ہی اپنے بالوں میں چاندی اتار لیتے ہیں اور وہ نیم عریاں چہکتی بلبلیں اپنی اداؤں سے کتنے منچلے پھانس لیتی ہیں۔۔
امی میں بوڑھی ہوتی ہوں ، ہو جاؤں مگر میں اس دو ٹکے کی سوچ پر اپنے ایمان کا سودا نہیں کروں گی۔۔۔
میرے نصیب کا لکھا مجھے ان سات پردوں میں بھی مل کر رہے گا ۔۔۔
بلبلیں پھانسنے والے ویسے بھی میرے معیار پر پورا نہیں اتر سکتے ہیں۔۔ مجھے تو غیرت مند چاہئے جس کی مردانگی صرف گالم گلوچ اور عورت پر ہاتھ اٹھانے تک کی نہ ہو بلکہ وہ مؤدب ہو ، وہ متقی ہو اور وہ ہر قدم پر اللہ سے ڈرنے والا ہو۔ زینہ نے لاپرواہی سے کندھے اچکائے اور بالٹی میں پڑے کپڑے نچوڑنے لگی۔۔۔
زینہ تو کیوں نہیں سمجھتی بیوقوف لڑکی۔! یہ سب کتابی باتیں ہیں حقیقت کا سامنا کر لڑکی ۔!!!
تجھے کون بیاہ کر لے جائے گا؟؟ بارہا بولا ہے چہرے پر کوئی کریم ، کوئی بلیچ لگایا کر مگر تو اس لفاظی دنیا سے باہر نکلے تو ہے نا۔! امی لاچارگی سے چارپائی پر نڈھال ہو کر بیٹھ گئیں۔۔
زینہ میری رات تو اسی سوچ میں کروٹیں بدلتے گزر جاتی ہے کہ جوان بیٹی اپنے گھر بار والی کب ہو گی؟۔۔۔
زینہ دوبارہ کھوئے ہوئے لہجے میں گویا ہوئی۔
امی مجھے بیاہ کر وہی لے جائے گا جس کی آنکھوں میں حسن ہو گا ۔ جسکو باحیا ، پاک دامن کی تمنا ہو گی، جو میرے باطن کا دیوانہ ہو گا ۔
اے کم عقل لڑکی.! تیرے باطن کو کون دیکھے گا؟؟
کیوں میرا لہو جلاتی ہے؟؟ امی سرد آہ بھر کر رہ گئیں۔
امی پتا ہے اسے میرا باطن کیسے دکھے گا ؟ زینہ نے کپڑوں کو زور زور سے جھاڑتے ہوئے پوچھا۔
نہیں مجھے نہیں پتا تیری اس فضول قسم کی ضد کو تو اکیلی ہی سمجھ۔
وہ شخص مجھے میرے اعمال سے پہچانے گا، میرے کردار کی کشش اسے میرا دیوانہ بنا دے گی۔
زینہ نے خوابناک لہجے میں خالی بالٹی کو کھنگالا اور صحن کے ایک کونے میں رکھ چھوڑی۔۔
دیکھتی رہ دیوانوں والے خواب ۔!
امی وہ جو عرش پر مستوی ہے نا وہ ستر ماؤں سے زیادہ اپنے بندے کو پیار کرنے والا ہے ، وہ کبھی بھی میری دعاؤں کو رد نہیں کرے گا۔۔۔
آپ پریشان نہ ہوں۔۔ آپ کے حکم ، آپ کی خواہش کے مطابق کریم بھی لگاؤں گی اور ابٹن بھی لگاؤں گی۔ بس مجھے امتحانات سے فارغ ہونے دیں ان شاءاللہ۔ کسی دن سامعہ کو ساتھ لے جاؤں گی یاپھر اسی سے منگوا لوں گی مگر ابھی نہیں امی ۔۔۔
یا اللہ تو میری بچی کی اس خواہش کو پورا کر ۔!! کوئی اس کی سوچ کے مطابق اس جیسا بندہ، مخلص،متقی اور محترم میرے در پر بھیج دے ۔آمین ثم آمین۔۔۔
امی چارپائی پر بیٹھی بیٹھی جھولی پھیلا چکیں تھیں جبکہ زینہ کو ماں کی مجبوریوں پر ترس آنے لگا۔۔۔
******************************************
ہاں بھئی تیرا نیا مشن کہاں تک پہنچا ہے؟؟؟ کونسا مشن ؟؟ منیب نے تصدیق چاہی۔
یار وہی حجابی ،گلابی، شرابی ، نشیلی، سی۔!!! روحیل نے بےباک لہجے میں پوچھ کر زور سے قہقہہ لگایا۔۔۔۔
کہاں یار ۔ ابھی تک تو کچھ بھی نہیں کر پایا ہوں۔ تیرے کہنے کے مطابق معافی تو مانگ آیا ہوں۔۔ویڈیو بھی بنا اپلوڈ کیلئے تجھ کمینے کو بھجوا دیا ہے۔۔۔
دو ٹکے کی لڑکی میرے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے مگر اسکا جاسوس بھائی مجال ہے دو منٹ بھی لیٹ ہو جائے، وہ وقت سے پہلے یونیورسٹی کے گیٹ پر پایا جاتا ہے۔۔۔
لگتا ہے اسے دنیا میں اور کوئی کام نہیں ہے۔۔۔منیب نے دکھی دل کے پھپھولے نکالے۔۔۔
یار منیب کوئی اور حجابی اٹھا لے اور براہ راست چلا جا۔!!
نہیں یار میں اس لڑکی کو تڑپتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہوں۔۔۔۔
ایک سال سے اوپر گزر گیا ہے اس پر محنت کرتے ہوئے مگر قابو ہی نہیں آ رہی ہے۔ نجانے کیا چیز ہے ہمیشہ ہی میرے ہاتھوں سے پھسل جاتی ہے۔
اس بار تو تجھ کمینے کی وجہ سے بچ گئی تھی ورنہ چاروں دوستوں کے ۔۔۔۔۔۔۔۔تو سمجھ تو رہا ہے نا ۔؟؟؟ منیب نے اپنی غلیظ تفکیر پر قہقہہ لگایا۔۔۔
ویڈیو کا کیا بنا ہے ؟؟؟ تو نے نیا نقلی اکاؤنٹ بنایا ہے یا نہیں۔؟ میری تو کتنی نئی آئی ڈیز بند ہو چکی ہیں۔۔۔ تجھ کمینے کو ویڈیو اس لیے بھیجا تھا کہ تو ان چیزوں میں ماسٹر ہے تو میرے سے بہتر طریقے سے سب سنبھال لے گا۔۔۔ شکر ہے ویڈیو تجھے بھجوا دیا تھا وگرنہ اس نایاب چیز سے بھی جاتے رہتے۔۔۔روحیل تجھے پتا ہے؟ جیسے ہی ویڈیو تجھے بھیجا اسی وقت میرا فون گر کر چورا چورا ہو گیا ۔ منیب نے دکھ سے بتایا ۔۔۔
تو کمینہ اور کچھ دن ادھر رک جاتا تو دوسرا موقع آزما لیتے ۔۔۔
نہیں یار ڈیڈ نے بلوا لیا تھا ۔ تو جانتا تو ہے تنہائی اور بیماری دونوں ساتھ ساتھ چل رہی ہیں۔
آئے ہائے تو کب سے اتنا فرمانبردار بنا پھرتا ہے۔ شادی کر لے اور دور کر اپنے ابا کی تنہائی کو ۔۔۔ منیب نے دانت پیسے۔۔۔۔
عاصم آ تو رہا ہے دبئی سے ، پہلے اسکی شادی ہوگی پھر میری ۔۔۔ میں ابھی اپنی زندگی سے لطف اندوز ہونا چاہتا ہوں۔۔روحیل نے لاپرواہی سے بولا۔۔۔
تیرے ڈیڈ نے بولنا ہے کہ پہلے بڑے بیٹے روحیل کی شادی پھر چھوٹے بیٹے عاصم کی شادی ہو گی۔
نہیں یار ڈیڈ میرے اوپر اندھا اعتبار کرتے ہیں ، وہ میری اس بات کو بھی مان جائیں گے۔۔۔روحیل نے خود اعتمادی سے بولا۔۔
تو سنا ابھی کیا ہو رہا ہے ؟؟
کوئی نیا شکار ہاتھ آیا ہے ۔؟؟؟ روحیل نے منیب کو مزید کریدا۔۔۔
ہر طرف شکار ہی شکار ہیں۔۔۔ مانی عامر شکار کو لے کر پہنچ رہے ہونگے، مجھے ادھر کیمروں کی سیٹینگ کے لیے چھوڑ گئے ہیں۔۔۔
ایک نئی کلی آ رہی ہے۔۔ لے تصویر دیکھ لے۔! ابھی بھیجی ہے۔۔۔ کاش تو ادھر ہوتا تو تیرے بھی وارے نیارے کرواتے۔۔۔
یہ کونسی والی ہے۔؟؟؟
ارے ایک ہو تو بتاؤں نا پیارے۔!
منیب نے فخریہ انداز میں بتایا۔۔۔
منیب پریشان نہ ہو۔! بس ایک مرتبہ دبئی سے عاصم لوٹ آئے اس سے اگلی صبح میں اسلام آباد سے میرپور آزاد کشمیر تیرے پاس ہوں گا۔ پھر جی بھر کر کلیوں سے کھیلیں گے۔۔۔ شیطانی گفتگو میں فرعونی قہقہے گونجے۔۔۔
“بے شک جو لوگ چاہتے ہیں کہ اہل ایمان میں بےحیائی کا چرچا ہو ‘ ان کے لیے دنیا اور آخرت میں درد ناک عذاب ہے اور اللہ خوب جانتا ہے اور تم نہیں جانتے”۔(النور -19)
ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
”جو شخص ہدایت )نیکی( کی طرف بلائے’ اسے ہدایت )نیکی( پر چلنے والوں کا بھی ثواب ملے گا اور چلنے والوں کے ثواب میں کسی قسم کی کمی نہیں کی جائے گی..
اور جو شخص گمراہی )برائی( کی طرف بلائے’ اس کو گمراہی )برائی( پر چلنے والوں کا بھی گناہ ہوگا اور ان چلنے والوں کے گناہ میں بھی کسی قسم کی کمی نہیں کی جائے گی..”
(صحیح مسلم كِتَاب الْعِلْمِ باب مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً أَوْ سَيِّئَةً وَمَنْ دَعَا إِلَى هُدًى أَوْ ضَلاَلَةٍ)
بے حیائی (فحش) کی اشاعت ایک جامع بات ہے جس میں زنا، تہمت زنا، بے حیائی کی باتوں کا چرچا کرنا اور انسان کو زنا کی طرف مائل کرنے والی باتیں اور حرکتیں کرنا سب شامل ہیں۔ موجودہ زمانہ میں اشاعتِ فحش کے جدید طور طریقے ایجاد ہوگئے ہیں مثلاً نائٹ کلب، مخلوط تیراکی کے مظاہرے، عشق بازی کا جنون پیدا کرنے والی فلمیں، ڈرامے جنسی بے راہ روی پیدا کرنے والے اور اخلاق سوز گانے، ذہنوں پر عورت کا بھوت سوار کرانے والے اشتہارات، حسن کے مقابلے، ٹی وی پر عورتوں کے بے ڈھنگے پن کے مظاہرے، ہیجان انگیز ناول اور افسانے، اخبارات و رسائل میں عورتوں کی برہنہ اور نیم برہنہ تصویریں اور ڈانس کے پروگرام وغیرہ۔
******************************************
اوئے روحیل مجھے لگتا ہے وہ لوگ پہنچ چکے ہیں۔۔۔ گاڑی رکنے کی آواز آئی ہے۔۔۔
تو فون بند نہ کر۔! کال پر ہی رہ۔!! ساری کاروائی براہِ راست دیکھ اور سن پیارے۔!!
اور ہاں حجابی کا ویڈیو آج رات فیس بک پر ہونا چاہئے۔ میں چونکہ تیرے کہنے پر معافی بھی مانگ چکا ہوں لہذا پرنسپل یا کسی اور کو میرے اوپر شک نہیں گزرے گا۔۔
ویڈیو کا کیا ہے ؟! آجکل ہر کوئی بناتا ہے ویڈیو اور فیس بک پر ڈال دیتا ہے۔۔۔۔
ہاں ہاں آج یاد سے تیری نشیلی محبوبہ کی ویڈیو فیس بک پر ہو گی۔۔۔
لے آ گئے ہیں ۔!!
اوئے کدھر ہے شکار۔؟؟
شکار کو کچن میں کھانا پینا دیا ہے اور تو ذرا اپنے آپ کو لگام دے۔۔۔!!!
جیسے تم دونوں تو جائے نماز پر بیٹھے رہتے ہو۔۔۔!!!
بوتل اور گلاس نکال ۔!! جناب سب کچھ حاضر ہے۔۔۔ منیب نے فخر سے تمام انتظامات کی تفصیل بتائی۔۔۔ تینوں دوست اپنی کارستانیوں پر فاخر تھے اور چوتھا دوست براہِ راست کال پر کہ اچانک سر گھومتا ہوا محسوس ہونے لگا۔ اوئے مانی عامر اپنی گھٹیا حرکتیں چھوڑ دو۔! کیوں صوفے کو ہلا رہے ہو۔ ؟؟ منیب چلایا۔۔۔
تینوں کے ہاتھوں میں حرام مشروب کے گلاس چھلکنے لگے اور ٹوٹ کر کرچی کرچی ہو گئے ایک خطرناک آواز کے ساتھ چھت کے بیچ و بیچ لٹکے نفیس شینڈلیئر (فانوس) میں نصب کانچ کی پلیٹیں جھٹکوں سے ٹوٹ کر گرنے لگیں۔
اوئے بھاگو۔!
روحیل تو سی ٹی وی سے لاگ ان ہو کر دیکھ کسی نے کوٹھی کے باہر سے حملہ کر دیا ہے شاید۔۔۔ منیب ہیبت ناک لہجے میں چیخ و پکار کرنے لگا۔۔۔
ہاں ہاں