وہ یونی سے آکر سوگئی تھی جب اٹھ کر باہر آئی تو دعا نے رات آھاد کے گھر جانے کا بتایا زریاب جس مٹنگ کے سسلے میں گیا تھا وہ کامیاب ہوئیتھی اس خوشی میں رات ڈنر آھاد کے گھر تھا تو وہ ابھی تیار ہونے کے لیئے اپنے روم میں آئی تھی نظر روشن اپنے موبائل پر پڑھی تو بڑ کر اٹھایا اور میسج دیکھا جو کسی انجان نمبر سے تھے مسیج کھولا تو میسج تھا…
ہیلو در نجف…در نجف انجان نمبر سے پہلے تو میسج دیکھ کر حیران ہوئی پھر اپنا نام دیکھ کر شاک ہوئی اور رپلائے لکھا…
کون…ابھی میسج گئے سیکنٹ بھی نہیں ہوا تھا کہ اسُ ہی نمبر سے میسج آیا…
آپ کی سوچ…پرسرار میسج دیکھ کر در نجف حیران ہوئی لیکن پھر میسج لکھا…
آپ کون ہے میرا نام کیسے جانتے ہیں کہاں رہتے ہیں…
میں کون ہوں آپ کا نام کیسے جانتا ہوں یہ پھر کبھی بتاؤگا….مقابل کی طرف سے فوری رپلائے آیا…
لوگ دل میں رہتے ہیں میں تمہارے دماغ میں رہتا ہوں….وہ پرسرار لہجے میں بولا…میسج میں بھی انِ لفظوں سے در نجف خوف زدہ ہوئی کون تھا یہ اور اب کال آنے لگی تو در نجف نے فوری ڈرکر موبائل اوف کیا…
🌟🌟🌟🌟🌟
میں نے سنا ہے احمر بھائی کے دوست کی فیملی نے عینا کے رشتے کے لیئے آنے کا کہا ہے…یہ لوگ آھاد کے گھر جارہے تھے کہ دعا مومن سے بولی شاہ میر سن کر حیران ہوا پھر ضبط سے ہونٹ بیچھے…
ہاں احمر نے بتایا تھا اگلے ہفتے آنے والے ہیں…مومن گاڑی چلاتا ہوا بولا…
میں ماما بابا سے ایسے بات نہیں کرسکتا پہلے مجھے عینا سے بات کرنی چاہیئے پیار سے مانگ گئی تو ٹھیک ورنہ ہونا تو اسےُ صرف اور صرف شاہ میر کا ہے…شاہ میر نے سوچا ایک جنون تھا اس کی سوچ میں…
🌟🌟🌟🌟🌟
وہ مامی کیا بناتی ہے آپ….سب کھانے سے فارغ ہوکر بیٹھے تھے کہ در نجف اریبہ سے بولی…
واقعی در تمہاری مامی بناتی بہت اچھا ہے…زامن بولا تو سب بےساختہ ہنس پڑھے اور اربیہ نے گھوری سے نوازہ…دانیہ در نجف کو لان میں لائی تو ضیغم زریاب شاہ میر سب بچے لان میں بیٹھ گئے ضیغم در نجف کے ساتھ والی چیئر پر بیٹھ گیا…ابھی یہ لوگ باتیں ہی کررہے تھے کہ در نجف کا موبائل بجا تو در نجف نے دیکھا وہئی انجان نمبر سے کال تھی در نجف نے جلدی سے کال کٹ کی لیکن مقابل بھی ڈھیٹ کال دوبارہ آنے لگی اتنے چر نجف نے کال کٹ کی اور موبائل آوف کردیا لیکن یہ منظر ضیغم کی تیز آنکھوں نے دیکھ لیا تھا…
کیا ہوا کس کی کال ہے اٹھائی کیوں نہیں….ضیغم سرد آواز میں بولا…
وہ…وہ….یونی…فیلو کی کال تھی بہت باتیں کرتی اس لیئے موبائل آوف کردیا….در نجف نے گھبرا کر مطمعن جواب دیا لیکن ضیغم کی شکل سے نہیں لگ رہا تھا کہ اسُ نے یقین کرلیا ہے….
ہونا تو تمہیں میرا ہی ہے….ضیغم بڑبڑایا…
🌟🌟🌟🌟🌟
زامن آپ اس چیز سے کب پیچھا چھوڑے گے کچھ فکر ہے آپ کو نہیں بس ہر وقت ناول ناول اسُ ہیرو کے سوگ میں ہوتے ہیں کبھی اسُ کچھ فکر کریں آپ کی بھی ایک جوان بیٹی ہے عینا اور در نجف سے ایک سال بڑی….اربیہ زامن کو کتاب لیئے دیکھ کر بھڑکی…
او یار کیا ہوگیا مجھے فکر ہے احمر نے مجھ سے کاضم کے لیئے بات کی تھی اس لیئے میں سکون سے ہو دانیہ کی پڑھائی مکمل ہوجائے پھر دیکھے گے ابھی مجھے سکون سے پڑھنے دو بہت سسپینس ہے اس میں….زامن نے جھنجلا کر جواب دیا…
اللہ صبر دے مجھے ایک آپ اور ایک آپ کے ناولز…اریبہ زامن کی بات سن کر پرسکون ہوئی کاضم ایک شریف اور اچھا لڑکا تھا…
میں کسی رائٹر سے درخواست کروگا کہ وہ میری زندگی پر ایک کتاب لکھے جس کا نام “میری زندگی طانوں میں الجھی” ہونا چاہیئے اور یہ ضرور لکھے کہ مجھے بیچارے معصوم و شریف انسان کے ساتھ کتنا ظلم کرتے ہیں سب پہلے بھائی اب بیوی اففف زامن بہت مظلوم ہو تم….زامن افسوس سے بڑبڑایا..
🌟🌟🌟🌟🌟
وہ اسُ وقت بہت دکھی تھا پرانی یادیں واپس آرہی تھی بدلے کی آگ جوش مار رہی تھی وہ تو بہت خوش تھا لیکن جب اسے دھوکہ ملا تب سے وہ بہت سخت ہوگیا تھا پھر اسُ نے یہ علم سیکھنے کا سوچا اور ٹاہنگ لی چاہئے مرجائے لیکن یہ سیکھ کر رہے گا…
اسُ نے بہت محنت سے ٹیلی پیتھی سیکھی بہت تکلیف بہت محنت سے آخر کار سیکھ ہی لی لیکن جس سے بدلہ لینا تھا وہ تب تک فرار ہوچکا تھا وہ اس وقت نیلی آنکھوں میں سرخی دے آئی تھی وہ اپنے جم روم میں موجود اپنا سارا غصہ بوکسر پر اتر رہا تھا اسُ کے کرستے بازو اور سکس پیک وازے نظر آرہے تھے وہ تھک چکا تھا اسے ڈھونٹے ڈھونٹے لیکن وہ خبیث پتہ نہیں کہاں غائب ہوگیا تھا ابھی وہ سوچ ہی رہا تھا کہ ارمان اندر انٹر ہوا…
ڈی زیڈ کیا ہوا…ارمان اسے پسینوں میں شرا بور دیکھ کر بولا لیکن ڈی زیڈ خاموش رہا اور بوکسنگ بوکس پر اپنا سارا غصہ اتر رہا تھا جب ارمان کی ہمت جواب دے گئی تو وہ چلایا….
دانش….پلیز….ارمان کے بولنے پر وہ رکا اور گھور کر دیکھا ڈی زیڈ جب ارمان کی نہیں سنتا تھا تو ارمان اسے نام سے بلاتا تھا….
تم کیوں آئے ہو ادھر…ڈی زیڈ پانی کی بوتل منہ سے لگا کر ارمان سے بولا…
تمہارے یاد ستارہی تھی اس لیئے آیا…ارمان جل کر بولا…
ریلی…ڈی زیڈ ٹاول سے منہ صاف کرتا ہوا بولا…
اچھا سنو وہ فرحان ملک تمہارے ٹورچل سیل میں موجود ہے…ارمان بولا…
گڈ کل ملے گے اسُ سے….ڈی زیڈ شیطانی چمک آنکھوں میں لیئے بولا تو ارمان نے جھرجھری لی…
🌟🌟🌟🌟🌟
کیا ہوا در نجف تم یہاں کیوں کھڑی ہو…در نجف شاہ میر کے انتطار میں روڈ پر کھڑی تھی شاہ میر نے بولا تھا وہ لینے آآے گا لیکن اتنے دیر ہوگئی تھی وہ روڈ پر کھڑی تھی آج صبح کی کلاس تھی اور اس وقت دوپہر کا ٹائم تھا ہر طرف سناٹا تھا کہ اس کی یونی فیلو نے گاڑی روک کر در نجف سے پوچھا…
وہ نور بھائی کا انتظار کررہی ہوں…در نجف بولی…
او لیکن یار بہت سناٹا ہے تم میرے ساتھ چلو…نور بولی…
نہیں نہیں بھائی کو پتہ چلا تو غصہ کرے گا کہ بغیر بتائے چلی گئی کال بھی پک نہیں کررہے شاید راستے میں ہو تم جاؤ….در نجف بولی…
اچھا مرضی ہے تمہاری اگر مجھے کام نہ ہوتا تو تمہارے ساتھ ضرور رکتی…نور افسوس سے بول کر نکل گئی…ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ ایک گاڑی میں دو لڑکے اس کے پاس آکر رکے…
او ہم چھوڑ دے…ایک لڑکا گاڑی سے نکل کر خبثت سے بولا تو در نجف پر خوف تاری ہوا…
کیا ہوا بےبی او گھر چھوڑدے…وہ لڑکا ہنس کر ہاتھ پکڑنے ہی والا تھا کہ ایک گولی اسُ کے ہاتھ میں آکر لگی وہ ٹرپ کر رہے گیا ایسی ہی حالت در نجف کی بھی تھی دوسری گولی اسُ کی ٹانگ پر لگی در نجف نے کانپتے ہوئے نظر اٹھا کر دیکھا تو سامنے ہاتھ میں گن لیئے وہی مال والا لڑکا سرخ آنکھیں لیئے کھڑا تھا ڈی زیڈ نے اسُ لڑکے کو لات ماری اور در نجف کی طرف بڑھا وہ ابھی در نجف کی طرف جاہی رہا تھا کہ در نجف ایک سیکنڈ میں بےجان زمین پر پڑھی تھی ڈی زیڈ نفی میں سر ہلاتا اسے اٹھا کر اپنے گاڑی میں پھکا اور خود گاڑی چلانے لگا…
🌟🌟🌟🌟🌟
یہ منظر امریکہ کے مشہور شہر کا تھا وہ اپنے گھر میں صوفے پر بیٹھا تھا اور اسُ کا خاص ملازم اسے وائن کا گلاس پیش کررہا تھا کہ وہ بولا…
سر آپ پاکستان کیوں نہیں جارہے…ملازم بولا…
کیونکہ ابھی مجھے مرنا نہیں ہے اگر پاکستان گیا تو وہ ایک سیکنڈ نہیں لگائے گا مجھے اس دنیا سے بیجھنے میں…وہ بولا…
کون…ملازم نہ سمجھی سے بولا…
وہ ہی ڈی زیڈ میرے خون کا پیاسہ ہے جس دن پاکستان گیا ایک بعد دوسری سانس نہیں لینے دے گا…ڈینجر کنگ بولا…
سالا خبیث پتہ نہیں کب مرے گا…ڈینجر کنگ نفرت سے بولا…
لیکن آپ جائے تو پاکستان خاموشی سے…ملازم بولا…
نہیں میں وہاں جاؤں گا تو وہ بھی مجھے دیکھی گی اور میرا غم پھر تازہ ہوجائے گا اور میں پھر کچھ غلط کردوگا…ڈینجر کنگ آنکھیں بند کرکے بولا نظروں میں اسُ کا سراپہ آیا…پاکستان واپس نہ جانے کی وجہ ایک تو ڈی زیڈ اور وہ…
🌟🌟🌟🌟🌟
شاہ میر در نجف کو نہیں لائے…دعا شاہ میر سے کال پر بولی…
ماما میں گیا تھا لیکن وہ محترمہ اپنی کسی دوست کے ساتھ چلی گئی ہیں گارڈ نے بتایا مجھے گھر آگر بتاتا ہوں اسے…شاہ میر غصے سے بولا…
اللہ اللہ ایک تو تم باپ بیٹے کو غصہ فوری آتا ہے…دعا جھنجلا کر بولی…
🌟🌟🌟🌟🌟
میں کہاں ہو…در نجف ہوش مین آکر بڑبڑائی اپنے آپ کو انجان جگہ دیکھ کر پھر پورا واقعہ یاد آیا تو اٹھ کر کھڑی ہوئی…
او اٹھ گئی تم…ڈی زیڈ جوس اور سینوچ ٹیبل پر رکھ کر بولا…
کون ہو تم کیوں میرے پیچھے پڑھے ہو….در نجف خوف سے بولی…
مجھے دنیا ڈی زیڈ کے نام سے جانتی ہے…ڈی زیڈ مسکرا کر بولا در نجف کو نیوز لوگوں کے قتل اور اسُ لڑکے کو گولی لگتے دیکھنا یاد آیا…
تم جنگلی وحشی جانور حیوان ہو….وہ چلاکر بولی تو ڈی زیڈ نے بڑی مشکل سے غصہ ضبط کیا اور پاس پڑھا گلدان اٹھا کر زور سے پھکا کہ در نجف کانپ کررہے گئی…
او شیٹ آپ انِ لوگوں میں رکھا کیا ہے جو اس دنیا میں رہے تم جانتی کیا ہوں انِ لوگوں کے بارے میں جن کے قتل کی وجہ سے مجھے جانور کہے رہی ہوں تم کچھ نہیں جانتی یہ لوگ دنیا کے سامنے عزت و شرفت کا لیبل کگا کر بیٹھے ہوتے ہیں انِ کے اصلی شکل تم دیکھ نہیں پاوگی اور پہلی بات آواز نیچے رکھ کر بات کرو تم اسُ وقت میری گھر میں کھڑی ہو تمہارے باپ کی جاگر نہیں ہے دوسری بات میں کسی کو بےگناہ نہیں مارتا اگر غلط انسان کو مارنے سے میں حیوان اور جانور ہوں تو میں خوشی سے یہ لقب لیتا ہوں میں اچھوں کے لیئے اچھا اور بروں کے لیئے بہت برا ہوں بقول تمہارے جنگلی حیوان وحشی جانور….وہ غرا کر بولا آواز کی سرد مہر سے در نجف کے رونٹے کھڑے ہوگئے تھے…
میں سب کو چلا چلا کر بتاؤگی کن تم ہو لوگوں کے قاتل تم ڈی زیڈ ہو جس کی شکل کسی نے نہیں دیکھی جس کے نام سے یہ لوگ کانپ جاتے ہیں سب کو بتاوگی تاکہ….وہ بول ہی فہی تھی کہ ڈی زیڈ نے اس کا بازو کمر کے پیچھے موڑا اور جھٹکے سے چھوڑا…
تم میری اجازت کے بغیر کچھ بول نہیں سکتی جانم…وہ پرسرار لہجے میں بولا…
میں بتاوں گی…ر نجف منمنائی…
میں تمہاری سوچ میں رہتا ہوں یہ بات یاد رکھا اور تم کسی کو بھی بتاوگی تو وہ تمہیں پاگل سمجھے گا کہ ڈی زیڈ کو تم نے دیکھا اسُ سے بات کی اور ڈی زیڈ نے تمہیں زندہ واپس بھی بیجھ دیا….وہ مذاق اڑانے والے انداز میں بولا…
خیر چلو چھوڑو یہ بات آجاو منہ دھوکر میں باہر گاڑی میں ویٹ کررہا ہوں…
اور ہاں دوبارہ جب تک تمہارے گھر سے تمہیں کوئی لینے نہیں آتا تب تک یونی کے اندر رہنا اگر باہر نکلی تو اسیُ وقت جان سے مار دونگا….ڈی زیڈ سرد لہجے میں بول کر نکل گیا…
🌟🌟🌟🌟🌟
صاحب یہ پیکٹ آپ کے لیئے کوئی دے کر گیا ہے….شاہ میر آفس میں بیٹھا کام کررہا تھا کہ ملازم ایک پیکٹ اسے دے کر گیا…شاہ میر نے پیکٹ کھول کردیکھا تو اسُ کے اندر دو چوڑیوں کے سیٹ تھے شاہ نے نہ سمجھی سے چاڑیوں کو دیکھا پھر اندر پڑھا کاغز اٹھا اور پڑھا اسُ میں لکھا تھا…
جو انسان اپنے گھر کی عزت اپنی بہن کی رکھوالی نہیں کرسکتا وہ گھر میں چوڑیاں پہن کر بیٹھا اچھا لگے گا میری طرف سے تمہارے لیئے…شاہ میر نے غصے سے پیکٹ اٹھاکر پھیکا اور گاڑی کی چابی اٹھا کر گھر کے لیئے نکلا…
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...