(Last Updated On: )
ایک طرف اک ڈھیری سی لفظوں کی پڑی تھی
آگے پیچھے کچھ منظر تھے
پاس کہیں سوچوں کا اک انبار لگا تھا
یہی تھے میرے کھیل کھلونے
سیدھے سادے
کھیل ہی کھیل میں بڑا ہوا تو
جانے کس نے کہاں بلایا
کھیل ادھورا چھوڑ کے یارو
اُس ابدی آواز کے پیچھے
چلتا آیا