پری گرنے ہی والی تھی ارحم نے پری ہاتھ تھام لیا۔
ایک لمحہ کے لئے دونوں کی نظریں ملی۔
ارحم نے سوچا یہ وقت ٹھہر کیوں نہ جائے۔
یہ لمحہ اسکی زندگی بن جائے۔
چھوڑو میرا ہاتھ ارحم۔
پری نے یہ کہہ کر اسے خیالوں کی دنیا سے باہر نکالا۔
اوکے مجھے بھی کوئی شوق نہیں ہے پکڑنے کا ارحم نے یہ کہہ کر ہاتھ چھوڑ دیا۔
پری دھڑم سے نیچے جا گری۔
ارحم وہاں سے جا چکا تھا۔
ہائے اللّہ کتنا بے حس انسان ہےکتنی ڈھٹائی سے ہاتھ چھوڑ دیا۔
یہ جانتے ہوئے بھی کہ میں گر جاؤں گی۔
اوپر میں بھی بےوقوف ٹھہری پتا بھی تھا اسکے سہارے ہی کھڑی تھی ورنہ گر جانا تھا۔
اللّہ پوچھے ارحم تجھے یہ کہہ کر اٹھ کھڑی ہوئی۔
سب مہمان بھی آچکے تھے شادی کی تاریخ ایک مہینے کے بعد طے ہوئی تھی۔
سب ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کر رہے تھے۔
مٹھائی کھلائی جا رہی تھی۔
پری نے بھی سبیحہ کو مٹھائی کھلائی۔
ارحم بھائی آپ بھی مٹھائی لیجئے نہ عریشہ نے پلیٹ ارحم کی جانب کرتے ہوئے کہا۔
پاس کھڑے زین نے جواب دیا کوئی پاس کھڑے ہم جیسے معصوم سے بھی پوچھ لے۔
ہائے! آپ جیسے معصوم ہونے لگ گئے میرا کیا بنے گا۔
پھر میری معصومیت کا تو جنازہ نکل جائے گا۔
ارحم اس بات پر ہنس پڑا۔
چلیں لے لیجیۓ آپ بھی زین جی کیا یاد رکھیں گے کس سخی لڑکی سے واسطہ پڑا ہے ہاہاہا۔
یہ کہتے ہوئے دوسرے مہمانوں کی جانب چلی گئی۔
ارحم اور طلحہ خاموشی سے مٹھائی کھانے لگ گئے۔
انعم! طلحہ نے انعم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔
انعم آج آپ بہت پیاری لگ رہی ہیں۔
طلحہ مجھے ایسی باتیں بالکل پسند نہیں ہیں۔
انعم نے دو ٹوک جواب دیا۔
ایک بات آج میں آپ کو بتا دوں۔
ایسی باتیں محرم رشتے میں زیب دیتی ہیں نا محرم رشتوں میں نہیں دیتی۔
نہ ہی ایسے رشتوں کا کوئی وجود ہوتا ہے۔
اوکے انعم جی!
آپ سے نہیں جیت سکتا۔
اس میں جیت،ہار کی بات نہیں ہے۔جس چیز کو رب نے نا پسند فرمایا ہو وہ چیز کیسے ہمارے لئے بہتر ہو سکتی ہے۔
ٹھیک ہے انعم۔
طلحہ نے جواب دیا۔
اب آپ سے بات تبھی ہوگی جب آپ میرے نکاح میں ہونگی۔
اوکے میں چلتی ہوں یہ کہہ کر انعم وہاں سے سبیحہ کے پاس آکر بیٹھ گئی۔
اور طلحہ خاموشی سے کھڑا دیکھتا رہا۔
کیسی ہو انعم؟پاس بیٹھی پری نے سوال کیا ۔
الحمد للّٰہ انعم نے جواب دیا۔
کیسی جارہی ہے تمھاری پڑھائی۔
پری انعم سے پوچھا ۔
جی آخری سمیسٹر چل رہا ہے۔انعم نے شائستگی سے جواب دیا۔
پری باتیں چھوڑو میں بیٹھی بیٹھی تھک گئی ہوں۔چلو کمرے میں چلتے ہیں۔اوکے اپیا پری اور انعم سبیحہ کے ساتھ کمرے کی جانب چل پڑی۔
جب سارے مہمان جا چکے تھے۔
پری بھی تھکاوٹ سے چکنا چور تھی۔
بیڈ پر لیٹتے ہی اسے نیند آگئی تھی۔
صبح کے ساڑھے چار بجے پری کی پیاس کی شدت کی وجہ سے آنکھ کھلی۔
گلا خشک ہو رہا تھا اسنے لائٹ جلائی۔
تو دیکھا جگ میں پانی موجود نہیں تھا۔
وہ خالی جگ اٹھا کر نیچے آئی اسکی نظر سامنے ارحم کے کمرے کی طرف گئی۔اسکے کمرے کی لائٹ جل رہی تھی۔
جیسے ہی پری آگے بڑھی اسکے کانوں میں تلاوت قرآن پاک کی آواز گونجی۔
وہ وہی ٹھہر سی گئی۔
ارحم کی آواز بہت پیاری تھی۔
ارحم نے جیسے ہی پڑھا۔
اَعُوْذُبِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْم۔
“پناہ مانگتا ہوں اللّہ سے شیطان مردود کی”
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
“شروع اللّہ کے نام سے جو نہایت مہربان رحم والا ہے”
پری کو اسکی آواز میں سکون سا ملنے لگا رات کی گہری خاموشی میں اسکی آواز پرکشش لگ رہی تھی۔
رات کے اس پہر کوئی سرگوشی نہیں تھی اسلئے ارحم کی آواز صاف سنائی دے رہی تھی۔
اس وجہ سے پری ڈرائنگ روم میں صوفہ پر بیٹھ گئی۔
قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِۙ(۱) مَلِكِ النَّاسِۙ(۲) اِلٰهِ النَّاسِۙ(۳) مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ ﳔ الْخَنَّاسِﭪ(۴) الَّذِیْ یُوَسْوِسُ فِیْ صُدُوْرِ النَّاسِۙ(۵) مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ۠(۶)
ترجمہ:
تم کہو: میں تمام لوگوں کے رب کی پناہ لیتا ہوں ۔ تمام لوگوں کا بادشاہ ۔ تمام لوگوں کا معبود ۔ باربار وسوسے ڈالنے والے، چھپ جانے والے کے شر سے(پناہ لیتا ہوں )۔ وہ جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے۔ جنوں اورانسانوں میں سے۔
یا اللہ کتنا سکون ہے تیرے کلام میں تیری بندگی بھی ہر کوئی نہیں کرسکتا تیرا کرم تو خاص لوگوں پر ہوتا ہے۔
یہ سب کہتے ہوئے پری صوفہ پر ہی سو گئی۔
ارحم نے سورہ الناس کی تلاوت کے بعد دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے۔
اے میرے مالک آپ تو رحمٰن اور رحیم ہیں
آپ تو اپنے بندوں کی التجاء سننے والے ہیں
رات کے اس پہر آپ ہی میرے اپنے بندوں کی التجائیں سنتے ہیں۔
آپ ہی میرے رب فرماتے ہیں۔
ہے کوئی مجھ مانگنے والا۔
میرے مالک یہ گناہ گار بندہ تیری بارگاہ میں ہاتھ اٹھائے ہوئے ہے۔
میرے مالک گناہوں کو معاف کرنے والا ہے۔
میری خطاؤں کو بھی بخش دے۔
سب پر اپنا کرم دیجئے۔
میری خطاؤں کی کوئی حد نہیں لیکن تیری رحمت کی عطا بھی بے شمار ہے۔
آپ تومیرے دل سے واقف ہیں نہ۔
میری مجازی محبت میری حقیقی محبت حاوی نہیں۔
میری مجازی محبت کو میرا محرم بنا دے۔
تیرے ایک کن کے محتاج میرے مولا میری بےبسی کو ختم کر دے۔
اے مولا
تیری بندگی میری زندگی
تیری آرزو میری جستجو
سن اے میرے خدا
یہی میری دعا
یہ کہہ کر ارحم سجدہ میں چلا گیا۔