ہرش:
شادی ناممکن۔۔اور وہ بھی میرے ہوتے ہوئے۔۔ہا۔۔
ایسا کرو تم جاؤ اور میرے لیئے فریش جوس بنا کر لاو۔۔
شکور:
مگر چھوٹے بابا روس صاحب کو یہ خبر
دینا ضروری ہے۔۔!
ہرش:
خبر کے بچے اگر میں تجھے اوپر پہنچا دوں تو پھر کیسے دیگا یہ خبر اس روس کو۔۔ہرش دہاڑا۔۔
شکورا:
مگر بابا اچھا نہیں لگتا ۔۔
راجا جی نے لڑکی کو بھی بھیجا ہے روس صاحب سے ملنے وہ انتظار کررہی ہیں ۔۔
کیا کہوں گا میں انہیں جا کر۔۔ ۔؟
ہرش:
اوہ ہ ۔۔۔۔
اچھا لڑکی بھی آگئی ہاں۔۔واہ بڑی تیز دوڑ رہے ہیں داجی تو۔۔۔
ہرش کے ہونٹوں پر معنی خیز مسکراہٹ پھیر گئی۔۔
‘لڑکا تو ملے گا ان سے مگر روس نہیں میں” ۔۔۔
شکور: ارے بابا۔۔۔؟
ہرش:
چپ اور جاکر اپنا کام کر شکورے ۔۔۔جتنی حیثیت ہونی چائیے نا انسان کی ۔۔
کرم بھی اسی حساب سے ہونا چاہئیے ورنہ اگر جان ہی نا رہے تو۔۔۔
ہرش نے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے اسے گھورا تو شکورا وہاں سے کھسک گیا اور ہرش گنگناتا مسکراتا ہوا گیسٹ روم کی طرف چل پڑا۔۔۔۔
ہرش:
ہائے۔۔۔
لڑکی کم نگینوں کی دکان زیادہ لگ رہی ہے۔۔۔
ہرش نے بظاہر مسکراتے ہوئے ہائے کھ دیا۔۔(مگر اس کے باوجود ہرش کو ماننا پڑا میچ پرفیکٹ ڈھونڈا تھا داجی نے)۔۔۔
لڑکی:
،آپ روس ہیں ۔۔؟
جتنا آپ کے بارے میں سنا تھاتو ساتھ ہی مجھے اشتیاق ہوا آپ سے ملنے کا۔۔داجی تو بہت منع کررہے تھے مگر میں اپکو دیکھنا چاہتی تھی۔۔
دراصل میرا مزاج بھی سادہ ہی ہے تو آپ بالکل کنفیوز مت ہوئیے گا۔۔
مجھے پتا ہے اپکو میرا ایسے آنا پسند نہیں آیا ہوگا مگر ۔ ۔۔میں رہ نہیں پائی تو۔۔۔
ہرش:
جانے دیں۔۔۔
آپکا نام۔۔؟
لڑکی:
جی میں رائمہ ۔۔
ہرش :
تو رائمہ اپکو کس نے بتایا کہ مجھے آپ سے ملنا اچھا نہیں لگے گا۔۔۔؟؟
رائمہ کو ایسے سوال کی توقع بالکل نہیں تھی ۔۔
رائمہ :
جی وہ آپکے داجی نے۔۔۔
ہرش:
انکی تو عمر ہوگئی ہے۔۔کرنا پڑتا ہے کبھی کبھی بڑوں کے سامنے ۔۔
آپ بتائیں۔۔۔اپ کبھی ڈسکو وغیرہ گئی ہیں۔۔؟
ہرش نے آخر شروعات کر ہی دی۔۔
رائمہ:
جی ۔۔میں ڈسکو ۔۔؟؟؟اسکی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کیا جواب دے۔۔
ہرش :
جی آپ ۔۔لگتا ہے آپ نہیں گئیں۔۔؟
جی مجھے ڈسکو بالکل پسند نہیں۔۔
رائمہ کی آواز قدرے دھیمی ہوگئی۔۔
مجھے بتایا گیا تھا کہ آپ کو بھی یہ سب بالکل پسند نہیں۔۔میں۔۔۔؟
ہرش نے اس کچھ کہنے سے روک دیا۔۔
ہرش:
ارے پھر سے آپ ۔۔
بتایا تو ہے کرنا پڑتا ہے ۔۔۔اب دیکھیں یہاں کا جو سب سے بیسٹ ڈانس کلب ہے نا وہ تو میرے بغیر ادھورا ہے جب تک میں وہاں نہیں پہنچتا وہاں ڈانس تو کیا پارٹی بھی شروع نہیں ہوتی۔۔۔
ہرش صوفے پر پھیل کر ٹانگ پر ٹانگ چڑھائے بولے گیا۔۔۔
وہ کیا کہتے ہیں محفل کی جان ہوں۔۔۔ہاہا ۔۔
ارے آپ ابھی تک ایسے ہی بیٹھی ہیں۔۔ ؟؟
اس شکور کو تو۔۔
او۔۔شکورے۔۔!!!
زرا ادھر انا۔۔۔
رائمہ ناقابل فہم تاثرات چہرے پر سجائے ہرش کی حرکتیں دیکھے جارہی تھی۔۔۔
ہرش:
لگتا ہے بچہ تو گیا کام سے۔۔۔!
رائمہ کی نظریں دیکھتے ہوئے ہرش انجان بنا رہا۔۔۔
ہرش:
ارے کیا لینگیں آپ ۔۔،؟؟
جوس،کوفی،وغیرہ وغیرہ۔۔۔
شکورے کے سر پر پہنچتے ہی ہرش نے ایک بار پھر اسے کڑی عزت افزائی سے نوازا اور جوس لانے کا کہا۔۔۔
کہاں مر گئے تھے۔۔
میڈم کیلیئے جوس لاو۔۔!
اتنی تمیز نہیں تمہیں۔۔گھر آئے مہمان سے پانی تک کا پونچھنے کی توفیق نہیں ہوئی تمہاری۔۔۔
مالک تم ہو یا میں۔۔۔؟
شکورا:
وہ بابا ۔۔۔
ہرش:
شٹ اپ ۔۔ !
اس سے پہلے کہ شکورا مزید کچھ بول کے گڑبڑ کرتا ہرش نے اسے منظر سے غائب ہونے کا اشارہ کیا۔۔
گیٹ اوٹ۔۔
جی بہتر۔۔۔
شکورا سر جھکائے لمبے لمبے ڈگ بھرتا کمرے سے نکل گیا۔۔۔
شکورا:
کیا کروں کیسے بتاؤں؟
روس بابا کو کہ انکا اپنا بھائی انکا دشمن بنا بیٹھا ہے۔۔
شکورا بےچین سا کام کیئے جارہا تھا۔۔۔
بھگوان کسی کو ایسے دن نا دکھائے ۔۔
روس بابا کتنے صاف دل کے ہیں جو اپنے بھائی کے کارنامے جانتے ہوئے بھی نظرانداز کردیتے ہیں مگر چھوٹے بابا زہر ہیں زہر اور زہر چاہے جیسا بھی ہو شریر میں جاتے ہی موت کا کارن بن جاتا ہے۔۔۔
نوکر ہوکر صرف پراتھنا ہی کرسکتا ہوں۔۔۔
“مالک ہمارے روس بابو کی رکشا کرنا”۔۔
رکشا کرنا ۔۔،
اور انہیں انکی خوشیاں لوٹا دینا۔۔۔!
شکورا بڑبڑاتا ہوا برتنوں کو سیٹ کرنے لگا۔۔۔
ہرش:
ارے آپ بھی کچھ بتائیں نا اپنے بارے میں کیا پسند کرتیں ہیں آپ ؟
کیا ہوبیز ہیں وغیرہ وغیرہ۔۔۔
ہرش نے وغیرہ وغیرہ پر زور دیتے ہوئے رائمہ کا ایکسرے کرنا شروع کیا تو رائمہ ایک جھٹکے میں اٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔
ہرش:
ارے آپ کھڑی کیوں ہوگئیں۔۔؟
شکورا آتا ہی ہوگا آپکی کولڈ ڈرنک لیکر ۔۔میں آواز لگاتا ہوں اسے۔۔۔
شکوررررے۔۔۔
ہرش کے حلق پھاڑنے پر رائمہ نے ناگواری کے ساتھ ہرش کو دیکھا۔۔۔
سامنے سے شکورا ہانپتا کانپتادوڑا چلا آرہا تھا۔۔
شکور:
جی بابا چیزیں نکالنے میں تھوڑی دیر ہوگئی تھی۔۔
معاف کردیں۔۔۔!
شکورے نے جلدی سے ٹرے ٹیبل پر رکھ دی۔۔
رائمہ :
نہیں ۔۔
اسکی ضرورت نہیں ۔۔میں بس چلتی ہوں ۔۔!
ہرش:
ارے ایسے کیسے ابھی تو ہم نے ایک دوسرے کو جانا ہی نہیں ہے بالکل بھی ۔۔۔۔۔
ابھی آپ نہیں جاسکتیں۔۔۔!
ہرش نے اسے بھگانے کیلیئے آخری کیل تابوت میں ٹھونک دی اور رائمہ کا ہاتھ پکڑ کر اسے زبردستی ساتھ بٹھالیا۔۔۔
رائمہ:
مجھے کلاس کیلیئے نکلنا ہے آئی ایم سوری ۔۔۔
میں اور مزید یہاں نہیں ٹہر سکتی ۔۔۔
رائمہ ہرش سے ہاتھ چھڑاتی اس سے معزرت کر کے چلی گئی ۔۔۔
جاتے جاتے اس کے چہرے کی لکھاوٹ ہرش کو اسکی کامیابی کا پتا دے رہی تھی ۔۔۔
ہرش:
کام تو ہوگیا اپنا ویرے۔۔
ہاہا ہا۔۔۔
نہایت ہی خوشی سے قہقہ لگاتے ہرش نے گردن گھمائی تو برابر میں کھڑے شکورے پر نظر ٹہر گئی۔۔۔
شکورا:
آپ یہ بالکل اچھا نہیں کررہے بابا۔۔۔!
ہرش:
ارے جا یہاں سے روس کے چمچے ۔۔
جاتا ہے یا نہیں۔۔۔؟؟
ہرش کشن اٹھائے اسکی طرف لپکا تو شکورا بڑبڑاتا ہوا وہاں سے چلا گیا۔۔۔
بیہ:
افوہ ہ ہ ۔۔۔
مجھے تم پہاڑی پر تو لے آئی ہو فزا مگر میری ایک بات تو پکی ہے۔۔لکھ کر لے لو۔۔۔۔
فزا:
کیا؟؟
بیہ:
یہی کہ وہ میڈم ہمیں اندر ہرگز نہیں جانے دیگی۔۔!
فزا:
کیا مطلب اندر نہیں جانے دیگیں ۔۔۔
بیہ: ارے بھئی مطلب یہ ہے کہ اسے چڑ ہے انسانوں سے۔۔۔اس لیئے ہمیشہ سب سے ٹیڑھا منہ کیئے بات کرتی ہے ۔۔۔
فزا:
او ہ۔۔۔
مگر میں تو نہیں ملی نا تو مجھے کیسے پتا ہوگی یہ بات ۔۔ہوسکتا ہے انکی ناراضگی کے پیچھے کوئی اور وجہ ہو ۔۔!
بیہ:
ہوسکتا ہے مگر جاننا کس کو ہے۔۔؟
لو چلو آگیا گیٹ ۔۔
جاو اور جاکر کوارٹر سے پوچھ لو ۔۔!!
بیہ اسے اشارہ کرتی وہیں ٹھر گئی۔۔
فزا آگے بڑھی اور کیبن میں جھانکا۔۔
ہیلو کوئی ہے۔۔۔؟؟
مگر وہاں کوئی دکھائی نہیں دے رہا تھا۔۔۔
یہاں تو کوئی نہیں ہے بیہ ۔۔۔؟
فزا نے پیچھے مڑ کر بیہ کو مخاطب کیا مگر بیہ صاحبہ تو غائب تھیں۔۔۔
فزا:
بیہ ۔۔کہاں چلی گئیں۔۔۔۔۔
بیہ کے غائب ہونے پر فزا گھبراگئی۔۔
کسی نے پیچھے سے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا تو فزا اچھل پڑی۔۔۔
کون۔۔؟؟
سامنے ایک سخت گیر لہجہ لیئے لڑکی کھڑی دکھی۔۔۔
وہ تو گئی۔۔۔!
تم بتاؤ کیوں آئی ہو یہاں؟
کیا تمہیں معلوم نہیں یہاں انسانوں کا قدم رکھنا الاؤ نہیں ہے۔۔۔
پھر دانت پیستے ہوئے فزا کو گھورتے ہوئے بولی۔۔
اگر کوئی ناگ غلطی سے بھی تمہارے علاقے میں گھس آئے تو جو حال تم انسان اسکا کرتے ہو وہ الگ اور اوپر سے ہمیں ہماری غلطی کا کہتے ہو۔۔۔
دل تو چاہ رہا ہے تمہاری اس جرات کا تمہیں انعام دوں مگر نہیں۔۔۔
تمہارے لیئے بہتر یہی ہوگا کہ فوراً یہاں سے لوٹ جاو۔۔۔!
فزا:
مگر آپ یہ تو جان لیں کہ میں یہاں کیوں آئی ہوں۔۔؟
ماوی:
مجھے انسانوں کی کوئی بھی بات جاننے میں دلچسپی نہیں۔۔
اب جاؤ یہاں سے۔۔۔!
بیہ:
جی جی ہم جارہے ہیں ۔۔
بیہ نے فزا کو ساتھ کھینچتے ہوئے کہا۔۔۔
چل یہاں سے ورنہ کھڑے کھڑے ہی فرائی کردیگی۔۔۔!
ہی ہی ہی۔۔۔جارہے ہیں ۔۔۔ہم جارہے ریلیکس۔۔۔!!!
بیہ:
ہو۔۔۔۔۔۔
فزا:
بال بال بچے یار مجھ سے تو سانس لینا دشوار ہورہا تھا وہ تو سیدھا مجھ پر چڑھی آرہی تھی۔۔۔
اب کیا کریں۔۔؟؟؟
اس بھاگم دوڑی میں دونوں کی سانس پھول رہی تھی۔۔
بیہ:
ایک راستہ ہے ؟؟
فزا:
کیا راستہ؟؟؟؟
بیہ:
یہی کہ ہم اس خفیہ راستے کا استعمال کریں اور روس تک پہنچ جائیں اگر ہم ایک دفعہ روس کے گھر پہنچ گئے تو پھر یہ میڈم ہمارا کچھ نہیں بگاڑ پائے گی۔۔
فزا:
تو چلو یہ بھی کر لیتے ہیں۔۔
فزاکفہ کی طرف قدم آگے بڑھاتے ہوئے بولی۔۔
بیہ:
واہ میں صدقے۔۔!
اج تو بڑا ایڈونچررس موڈ بنا رکھا ہے ورنہ تو ہمیشہ میری ہی کلاس لیتی رہتی تھیں کہ ایڈونچر کیوں کرتی ہو۔۔۔
بیہ فزا کی نکل اتارتے ہوئے ہنسی تو فزا بھی مسکرانے لگی۔۔۔
فزا:
اچھا چلو نا۔۔اندر چل کر دیکھتے ہیں۔۔۔
اور دونوں لڑکیوں نے کفہ میں پاؤں رکھ دیا اور آگے بڑھنے لگی ۔۔۔
بیہ:
تمہیں پتا ہے یہ راستہ ناگ راج کے سب سے خطرناک قیدیوں کی قید خانے تک جاتا ہے مگر کیسے کوئی نہیں جانتا اور اسی لیئے یہ جگہ سیل کی گئی ہے یہاں نا کوئی انسان آسکتا ہے اور نا ہی کوئی نارمل سانپ۔۔
صرف روس کا وفادار سپاہی اور یونین کے لوگ ہی چیک کرنے آتے ہیں باقی سب کیلیئے یہ جگہ ڈیڈ زون کہلائی جاتی ہے۔۔
فزا:
ہاں میں نے کچھ سنا تو ہے کہ کچھ ہوا تھا ناگ ونچ میں انسانوں کے ساتھ بھی مگر کچھ ٹھیک سے معلوم نہیں۔۔
اندھیرا بہت ہے۔۔؟
بیہ:
ہاں ٹھیک کہا۔۔۔
اندھیرے کی وجہ سے اکثر جگہ انکے پاؤں ڈگمگائے جارہے تھے۔۔
بیہ اس پاس اندھیرے میں دیکھتی آگے بڑھ رہی تھی کہ اچانک فزا کا پاؤں ایک چٹان سے ٹکرا گیا اور ایک کراہ فزا کے منہ سے نکلی۔۔۔
اہ۔۔
اندھیرے میں کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا مگر یہ طے تھا کہ چوٹ تو کافی زیادہ لگی تھی اور خون بھی نکلا تھا کیونکہ فزا کا سر چکرانے لگا تھا اور ایسے میں ہی اسکی نظر کفہ میں چھت کی طرف اٹھی اور وہاں جو چیز دیکھی تو فزا کی نظریں خوف سےوہیں چپک کر رہ گئی تھیں۔۔
ہرش گنگناتے ہوئے کمرے میں اینٹر ہوا تو کتابوں میں گم دلاور نے سر اٹھا کر اس پر نظر گھمائی۔۔
دلاور :
اور کہاں پر اپنی کمینگی دکھاکر آرہا ہے۔۔۔؟؟
ہرش:
تو پھر شروع ہوگیا۔۔
دلاور:
اور نہیں تو کیا۔۔۔اچھے سے جانتا ہوں تجھے جب تک کسی کی خوشی کا ستیاناس نا مار دے تو تجھے چین نصیب نہیں ہوتا۔۔۔!
ہرش:
کسی سے مراد ۔۔۔وہ روس۔۔
بٹ افسوس برو۔۔۔تم اس بار بالکل ٹھیک ہو۔۔!
دلاور:
کیا مطلب تمہارا!
دلاور کتاب پھینک کر سیدھا ہوگیا۔۔۔
ہرش:
رشتہ آیا تھا روس کا اور میری منہ دکھائی ہوگئی ہاہاہاہا۔۔۔
اور جب میں کسی سے ملتا ہوں تو وہ کام بھلاٹھیک کیسے ہوسکتا ہے میری جان۔۔۔
ہرش دلاور کے گال کھینچتا واشروم میں غائب ہوگیا اور دلاور ایک بار پھر سر پکڑ کر رہ گیا۔۔
نجانے کب سدھرے گا یہ۔۔۔اففف۔۔