(Last Updated On: )
خانقاہوں میں داغ جلتے ہیں
میکدوں میں ایاغ جلتے ہیں
ٹُوٹ جائے نہ ظلمتوں کا طلسم
حادثوں کے چراغ جلتے ہیں
آمدِ صبح کی امید لیے
طاقچوں میں چراغ جلتے ہیں
کیا بُجھے گی یہ آگ اشکوں سے
دل جلوں کے دماغ جلتے ہیں
کیوں نہ ان پر خزاں کا دھوکا ہو
جن بہاروں میں باغ جلتے ہیں
آئینہ آئینہ یہ جلوۂ شوق
چہرہ چہرہ چراغ جلتے ہیں
اپنی ہی آگ میں نہ جانے کیوں
اے ضیا، باغ و راغ جلتے ہیں
٭٭٭