(Last Updated On: )
“عمر نہیں ایا اب تک ۔۔۔ عیان نے کہا کیونکہ وہ الریڈی اسے دعوت دے چکا تھا ۔۔۔ جوس سے فارغ ہوگۓ تھے لنچ کا وقت ہونے لگا تھا ۔
“تم نے یاد کیا لو اگیا ۔۔۔ عمر اسی وقت ایا اور بڑے جوش سے کہا ۔۔۔
“ہممم شیطان کا نام لیا اور دیکھ لو حاضر ہوگیا ۔۔۔ علیزے نے منہ بنایا ۔
“اور تم شیطان کی دوست ماہا شیطان ۔۔۔ عمر نے بھی حساب بےباق کیا علیزے کو کہے کر ۔۔۔
“لندن سے لے کر اج تک یہ سلسلہ یونہی چلتا ارہا ہے ، نہ علیزے پیچھے ہٹتی نہ عمر باز اتا ہے ۔۔۔ فرقان نے ہنستے ہوۓ کہا ۔۔۔
” مجھ سے پوچھو جس کے کان پک گئے دونوں کی لڑائی سن سن کر۔۔۔ عیان نے کانوں کو ہاتھ لگاۓ ۔۔۔
“کھمبےجتنے ہوگۓ ہو لڑکیوں کو شیطان کہتے حیا نہیں آتی تمہیں ، کچھ تو شرم کرو ۔۔۔
علیزے نے عمر کو شرمندہ کرنے کی بھرپور کوشش کی ۔۔۔ عمر اکر صوفے پر بیٹھا اور کہا ۔۔
“شرم کا پتا نہیں ، باقی حیا کل آئی تھی ٹھری نہیں زیادہ دیر وہ الگ بات ہے ۔۔۔ عمر نے سوچنے کی ایکٹنگ کرتے ہوۓ کہا علیزے سے ۔۔۔
ان دونوں کی نوک جھونک سے سب محفوظ ہورہے تھے ۔
“تم کس حیا کی بات کررہے ہو ۔۔۔ علیزے حیران ہوئی اس کی بات پر ۔۔۔
“ہماری پڑوسن حیا کی بات کررہا ہوں میں تو ۔۔ تو تم کس حیا کی بات کررہی ہو ۔۔ عمر نے مزے سے کہا اورسوچنے کی ایکٹنگ کرنے لگا ۔۔۔
“تم سدھر نہیں سکتے ۔۔۔ اب تو ناممکن ہے ۔۔۔ نازیہ بھابھی کو سلام ہے جو تم کو برداش کر رہی ہے ۔۔
علیزے نے کہا ۔۔۔
“چلو مجھے تو نازیہ برداش کررہی ہے پر تمہیں تو اب تک برداش کرنے والا ملا بھی نہیں ہے ۔
عمر کیا کم تھا جو حساب چھوڑتا علیزے پر ۔
“تم فکر مت کرو مجھے مل ہی جاۓ گا ۔۔۔ تم اپنی خیر مناؤ ۔ علیزے نے اس کے طنز کو چٹکیوں میں اڑایا ۔
“بس کرو قسم سے بچوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے تم دونوں ۔ عیان نے دونوں کو ہاتھ جوڑ کر کہا ۔۔۔
“یہ تم نہ ہوتے تو ابھی کان سے پکڑ کر باہر نکالتی اسے ۔۔ علیزے نے عیان کو دیکھتے ہوۓ عمر سے کہا ۔۔۔
“اور میں نے کونسے تمہارے بال چھوڑنے تھے ۔۔۔ اس سے کھینچتا ہوا نکالتا ۔۔ یہ گِل انکل کا ہی لحاظ کرلیتا ہوں ۔۔
عمر نے سامنے سے وار کیا ۔
انشاء منہ کھولے یہ سب سن رہی تھی ۔۔۔ اس طرح لڑتے اس نے پہلی دفعہ دیکھا تھا کسی کو ۔
“یار بس کرو ، اب یونی سے نکل آئیں ہیں ۔۔ دو سوتنوں کی طرح لڑتے ہو بلکہ ان کو پیچھے چھوڑ دیا ہے تم دونوں نے ۔۔۔ عیان نے دونوں کو کہا ۔۔۔
“ہمممننممم ۔۔۔ علیزے نے کہا ۔۔۔
“ہمممنننمممم ۔۔۔ عمر نے کہا ۔۔۔
“نازیہ بھابھی نہیں آئیں عمر بھائی ۔۔۔ انشاء نے پوچھا عمر سے ۔۔۔
“وہ میکے گئی ہے بچوں کے ساتھ ۔۔۔ عمر نے بتایا ۔۔
کچھ دیر کے بعد سب نے مل کر کھانا کھایا ۔۔۔ جس پر بھی نوک جھونک چلتی رہی عمر اور علیزے کی ۔۔۔
کھانے کے بعد سب سے پہلے فرقان روانہ ہوا ۔۔۔ انشاء ان کے پاس بیٹھی تھی خاموش تماشائی کی طرح ۔۔۔
@@@@@
شام ہوگئی تھی ۔۔۔۔
“عیان میرے لیۓ کونسا روم ایٹ کروایا ہے ۔۔ علیزے نے پوچھا ۔
“”یار واقعی باتوں میں پتا ہی نہیں چلا اتنا وقت گزر گیا ۔۔ اب ارام کرنا چاہیۓ تمہیں ۔۔ عیان نے فکر سے کہا ۔۔۔
“آؤ گیسٹ روم دکھا دوں تمہیں ۔۔۔ عیان نے خلوص سے کہا ۔
“میں گیسٹ ویسٹ نہیں ہوں مسٹر ۔۔۔ پہلے بتاؤ تمہارا روم کہاں ہے ۔۔۔ علیزے نے انکھیں دکھاتے یوۓ کہا ۔۔۔
“میرا روم تو اوپر ہے اور گیسٹ روم نیچے ۔۔ اوہ تو میڈم بتائیں کہان رہنا پسند کریں گی ۔۔۔ عیان نے کہا ، جانتا تھا اس کی فرینک نیچر کو ۔۔۔۔
“تمہارے روم کے پاس والا کوئی روم ہو وہیں رہوں گی ۔۔۔ علیزے نے ایک ادا سے کہا ۔۔
انشاء حیران ہی تھی اس لڑکی پر جو کتنے مزے سے عیان پر حق جتا رہی تھی ۔۔
” اوکے جو کمرہ تمہیں پسند آئے اوپر اسٹے کرسکتی ہو ۔۔ آؤ اوپر چلتے ہیں گھر دکھادوں تمہیں ۔۔ عیان نے خلوص سے کہا ۔۔۔
“رحیم ۔۔۔ عیان نے دو آوازیں دیں اور وہ بوتل کے جن کی طرح حاضر ہوا۔۔۔
“جی سر ۔۔۔ مودب انداز میں کہا ۔۔۔
“سامان اٹھاؤ علیزے کا اوپر لے کر چلنا ہے ۔۔۔ عیان نے حکم دیا ۔۔
“جی سر ۔۔
علیزے نے اپنی پسند سے اوپر والا گیسٹ روم پسند کیا جو ان کے بیڈروم سے ایک کمرہ چھوڑ کے تھا ۔۔۔
سامان وہان رحیم نے رکھا ۔۔۔
“اب تم ارام کرو پھر ملتے ہیں ۔۔۔ عیان نے علیزے سے کہا ۔۔۔
“ٹھیک ہے ۔۔ وہ ریلکس ہوئی ۔۔۔اور وہ دونوں کمرے سے باہر آۓ ۔۔۔
انشاء عیان کے پیچھے کمرے میں آئی ۔۔۔ وہ اس سے بات کرنا چاہ رہی تھی اس سے پہلے وہ کچھ کہتی عیان اپنے کپڑے لے کر واشروم میں چلا گیا ۔۔
وہ اسے جاتا دیکھتی رہی اور بیڈ پر بیٹھ کر اس کا انتظار کرنے لگی ۔۔۔ تھکن اعصاب پر اتنی سوار تھی کہ اسے نیند کب اگئی پتا ہی نہیں چلا ۔۔۔
@@@@@@
وہ اچانک سے اٹھی ۔۔۔ اسے یاد ایا اسے تو عیان سے بات کرنی تھی ۔۔۔ چند لمحے لگے خود کے حواس بحال کرنے میں ۔۔۔
ٹائم دیکھا رات کے آٹھ بج رہے تھے ۔۔
“اتنا کیسے میں سوگئی ۔۔ وہ حیران ہوئی ۔۔۔
” شاید اس لیۓ کہ اتنی دیر ان کے بیچ بیٹھنا پڑا ۔۔۔ کتنا بولتی ہے علیزے ، نہیں پر عیان کب سے اتنا بولنے لگے ہیں ۔۔۔ اس نے سوچا ۔ ۔
بال سمیٹتی وہ اٹھی ۔۔۔
نیچے آئی تو دور سے ہی علیزے کی کھنکتی آواز سنی جس کی بات پر عیان ہنس رہا تھا ۔
“اپنے شوہر کو قابو میں رکھنا کڑی نظر رکھنا ۔۔۔ علیزے اس کی دیوانی لگتی ہے ۔۔۔
نازیہ بھابھی کے الفاظ کان میں بازگشت کرنے لگے اس کے۔۔۔
“بچ کے رہنا انشاء ۔۔۔ علیزے اور عیان کی بہت فرینکنیس ہے اور کنواری بھی ہے ، یونی کے زمانے میں عیان کو پرپوز کرچکی ہے ۔۔۔ عمر تو کہتا وہ مجھے بھی برداش عیان کی وجہ سے کرتی ہے ، وہ ہر وقت عیان سے چپکی رہتی ہے ۔۔۔
نازیہ بھابھی کے کہے الفاظ گونجے جو اس نے عید کی دعوت پر اس سے کہے تھے ۔ ۔
اپنے کہے الفاظ اب اس کے کان میں گونجے ۔۔۔
“مجھے کوئی پرواہ نہیں عیان یا علیزے کی ۔۔۔ میں نے خود اسے دوسری شادی کا کہے رکھا ہے ، کیا پتا اس بہانے ہی میری اس ان چاہے رشتے سے جان چھوٹ جاۓ ۔۔۔
اپنے الفاظ اس کا مذاق اڑانے لگے تھے ۔۔۔
“تو کیا واقعی مجھے پرواہ نہیں ، کیا اتنی بےپرواہ ہوں میں ، اگر واقعی عیان دوسری شادی کرلے تو مجھے فرق نہیں پڑے گا ۔۔۔
دماغ نے اس سے سوال کیا اور ایک لمحے میں اس کے اندر سے آواز آئی ۔۔
“اللہ نہ کرے جو ایسا ہو ، عیان ایسا نہیں کرسکتے ، مجھے یقین ہے وہ میرے ساتھ ایسا نہیں کرسکتے ۔۔۔
وہ اندر ہی اندر خود سے ہمکلام تھی ۔ ۔
“انشاء وہان کیا کھڑی ہو یہان آؤ ۔۔۔ اچانک عیان کی آواز پر وہ چونکی ۔۔۔
ایک ایک قدم اٹھاتی وہان تک آئی ۔۔۔
“ویسے عیان اتنی خاموش بیوی تم نے کہاں سے دریافت کی ہے ۔۔۔ جو خود سے ہی باتیں کرتی رہتی ہے۔۔۔ ویسے تم بھی اتنے خاموش ہو کم ازکم تمہیں اپنے ساتھی کے طور پر ایک باتوںی لڑکی کا انتخاب کرنا چاہیے تھا ۔۔۔
اس نے مشورہ دیا اور کہے ایسے رہی تھی جیسے خود بہت بڑی سمجھدار ہو ۔۔۔
انشاء اسے دیکھ کر عیان کو دیکھنے لگی ۔۔ جانے کیوں اسے علیزے کی بات بری نہیں لگتی تب تک جب تک عیان جواب نہیں دیتا اور عیان کے جواب کے بعد اسے بہت بری لگنے لگتی تھی ۔۔۔ کیونکہ عیان کا جواب بےتاثر جو ہوتا تھا ۔۔۔۔
” عیان آپ تو ایسے نہیں تھے انشاء نے دل ہی دل میں سوچا۔۔۔
“کیا کریں نصیب کی بات ہے ۔۔۔ عیان نے پھیکی ہنسی سے کہا ۔۔۔
” ویسے جانتے ہو نا فزکس کا لاء اپوزٹ اٹریک اینڈ سیم سیم ریپیل ایچ ادھر ۔۔۔ ہے نا سچ کہے رہی ہوں کیوں انشاء ۔۔۔
انشاء چونکی اس کے پکارنے پر ۔ اور جلدی سے کہا ۔۔
“ہان ہان ۔۔۔ بغیر سوچے سمجھے انشاء نے اس کی بات کی تائید کی۔۔
” بس دیکھلو تمہاری بیوی بھی مان رہی ہے ۔۔۔ کہیں واقعی تم دونوں ایک دوسرے کو ریپیل تو نہیں کرتے ۔۔۔
اس نے اپنی بڑی انکھیں میچ کر کنفرم کرنا چاہا عیان سے ۔۔۔ عیان کو بے ساختہ ہنسی آئی جبکہ انشاء کو شرمندگی ہونے لگی اس نے کیوں تائید کی علیزے کی بات سن کر ۔۔۔
“ہممممم اگر ایسا ہے بھی تو کیا ۔۔۔ شادی کے بعد یہ سب میٹر نہیں کرتا علیزے ۔۔۔
عیان نے جواب تو علیزے کو دیا پر دیکھ انشاء کو رہا تھا ۔۔۔
انشاء نے شرمندگی افسوس سے نظر چرالی ۔۔۔
“بہت میٹر کرتا عیان ۔۔۔ اگر ایسا ہو تو ۔۔ علیزے نے ہونٹوں پر انگلی رکھے پرسوچ انداز میں کہا ۔۔۔
“اچھا چھوڑو ، ایسا کچھ نہیں ، جیسا تم سمجھ رہی ہے ، بس انشاء نۓ لوگوں میں کم گھل ملتی ہے ، کچھ دنوں میں تم دونوں کی دوستی ہوجاۓ گی ۔۔۔ کیوں انشاء ۔۔
عیان نے اسے مخاطب کرکے اس کی جھجھک دور کرنا چاہی ۔۔
“جی بلکل ۔ انشاء نے کہا ۔
وہ دونوں کو غور سے دیکھ رہی تھی ۔۔۔ انشاء کا دل کسی انہونی کا الرام دے رہا تھا ۔
@@@@@@@
رات کے کھانے کے بعد ۔۔۔ انشاء نے قہوا کو پوچھا دونوں سے ۔۔۔ تو عیان کے کہنے سے پہلے علیزے نے کہا ۔
“میرے اور عیان کے لیۓ کافی بنانا ۔۔
انشاء سلگ اٹھی ۔۔۔
“میرے شوہر کو بولنے کا موقع نہیں دیتی بس خود ہی بولے جاتی ہے ۔۔۔
وہ جلتی کڑھتی کچن میں آئی اور خود سے بول رہی تھی ۔۔۔
“اس کے حصے کے جواب خود دیتی ہے ۔ بہت تیز ہے یہ ۔۔۔ کتنے مزے سے کہے گئی ہم ریپیل تو نہیں کرتے ایک دوسرے کو ۔۔۔
کلس کر رہ گئی انشاء ۔۔
ہر چیز پٹخنے کے انداز میں رکھ رہی تھی ایسا لگتا تھا علیزے نے اسے جلتے توے پر بٹھا دیا تو جو اتنا سلگ رہی تھی ۔ ۔
” اف کس سے پوچھو اب کون مجھے بتائے گا میری تو کوئی سہیلی بھی نہیں ہے ۔۔۔ نازیہ بھابھی خود میکے گئیں ہیں ۔۔ کیسے بیویان اپنے شوہر کو ایسی عورتوں سے بچاتی ہیں ۔۔
سر پر ہاتھ مارتے ہوۓ اس نے سوچا ۔
“اگر موڈ نہیں تھا تو پوچھنے کی کیا ضرورت تھی قہوا کا ۔۔ تم جاؤ ملازم سے کہے کر بنوا دوں گا کافی۔۔
عیان نے اس کو بڑ بڑاتے دیکھ کر کہا ۔۔
اچانک عیان کے کہنے پر انشاء نے جلدی سے کہا ۔۔۔
“ایسی بات نہیں وہ اپ مجھے غلط سمجھ رہے ہیں ۔۔
انشاء نے اپنی صفائی دینا چاہی ۔۔۔
“تو پھر کیا بات ہے ، علیزے میری یونی فرینڈ ہے ، اس کے سامنے تو کم ازکم میری عزت رکھ لو ، دن سے دیکھ رہا ہوں تم منہ بنا کر بیٹھی ہو ۔۔ پہلے مہمانوں کا لحاظ کرتی تھی اب وہ بھی نہیں رہا تم میں ۔۔۔ میرا تماشہ بنا کر کیا مل رہا ہے تم کو ۔۔۔
“عیان ایسی ۔۔۔ انشاء نے کچھ کہنا چاہا پر عیان نے اس کی بات کاٹ کر کہا ۔
“بس۔۔۔ کسی صفائی کی ضرورت نہیں ۔۔۔ ایک بات میری ذہن میں بٹھا لو اگر تمہیں میرے دوستوں کا یہاں آنا ناگوار گزرتا ہے تو ان کے سامنے منہ بنانے سے بہتر ہے تم کمرے میں بیٹھی رہو ، یوں منہ کے زاویۓ بنا کر بیٹھنے سے اپنا اور میرا تماشہ نہ بنواؤ ۔۔
واقعی جب ہم غلطی پر ہوتے ہیں تو ہمیں بولنے کے ہزاروں موقعے مل جاتے ہیں اور جب ہم صحیح بات کرنا چاہتے ہیں تو ایک موقع بھی میسر نہیں ہوتا ۔۔۔۔ ایسا ہی کچھ انشاء کے ساتھ ہورہا تھا ۔
“اب لے کر ارہی ہو یا نہیں ۔۔ عیان نے پوچھا انشاء سے ۔
اس نے آنسو ضبط کرتے ہوئے کہا “ہاں بس لاتی ہوں دو منٹ ۔۔۔
عیان وہان سے چلا گیا ۔۔۔
@@@@@@@
وہ کافی لے کر ارہی تھی ۔۔ عیان کو علیزے سے کہتے سنا ۔۔
“میں شام تک آؤں گا تب تک انشاء ہوگی گھر پر ۔ اور پھر زینب بی بھی ہیں تمہیں بھی بوریت نہیں ہوگی ۔
“نا بابا نا بابا میری توبہ ۔۔۔میں نہیں رکنے والی گھر ، حیدر انکل ہوتے تو پھر بھی ٹھر جاتی ، ہماری گپ شپ ہوجاتی پر تمہاری بیوی انتہا کی بور ہے ، میں تو صبح آفیس چلوں گی تمہارے ساتھ ، پورا دن اچھا گزر جاۓ گا عمر کی ٹانگ کھچائی میں ۔۔۔
علیزے کانوں کو ہاتھ لگا کر توبہ کرتے ہوۓ کہا تھا ۔۔۔ انشاء حیران تھی وہ کتنے مزے سے اس پر کمنٹس پاس کررہی تھی عیان روک بھی نہیں رہا اس بدتمیز لڑکی کو ۔ ۔
وہ ان کو کافی سروو کرنے لگی خاموشی سے ۔۔۔ اب تو انشاء ایک سمائیل بھی نہ دے سکی ۔
ایک خاص بات قابل غور تھی کہ علیزے کو ذرہ شرمندگی نہ تھی جو اس نے ابھی کمینٹ کیا انشاء پر ۔۔۔
“کیا واقعی اس ڈھیٹ لڑکی سے میں مقابلہ کرسکتی ہوں ۔۔۔ انشاء نے غور سے علیزے کو دیکھتے ہوۓ کہا ۔۔۔۔
وہ کافی سروو کرکے جانے لگی ۔۔ کئی دفعہ پلٹ کر انشاء نے دیکھا شاید اسے بیٹھنے کو کہے گا دونوں میں سے کوئی ۔۔۔ پر کسی نے اسے نہ کہا ۔۔۔ اس لیۓ وہ چپ چاپ کمرے میں اگئی ۔۔۔
آج نیند بھی انکھوں سے کوسوں دور تھی جو انے کا نام نہیں لے رہی تھی ۔۔۔
کتنی دیر وہ کروٹ پر کروٹ بدلتی رہی ۔۔۔ پر نیند آنے کا نام نہیں لے رہی تھی ۔۔۔
“اپنی اس بےچینی کو کیا نام دوں ۔۔۔ تھک کر انشاء نےخود سے کہا ۔۔۔
“پسند یا محبت ۔۔۔ شاید عیان کو میں پسند کرنے لگی ہوں ۔۔۔ نہیں شاید محبت ۔۔۔ اندر کی اس آواز پر وہ اٹھ بیٹھی ۔۔۔
“نہیں ایسا نہیں ہوسکتا ، میں ایمان کے ساتھ بےوفائی نہیں کرسکتی ۔۔۔
انشاء نے اپنا سر دونوں ہاتھوں پر گرالیا “کیوں ہورہا ہے میرے ساتھ کیوں ہورہا یہ سب ۔۔ یا اللہ علیزے چلی کیوں نہیں جاتی وہ چلی جائے عیان کسی اور کو دیکھۓ مجھ سے برداشت نہیں ہوتا ۔۔۔
خود سے لڑتی لڑتی وہ سوگئی کب پتا ہی نہیں چلا اور صبح انکھ کھلتے ہی سب سے پہلے اس نے اپنے پہلو میں دیکھا عیان کو بےخبر سوتا دیکھ کر دل کو سکوں ایا ۔۔۔ شاید وہ ڈرگئی تھی کہیں کمرے میں ہی آۓ نہ سونے کے لیۓ ۔۔۔
” رات کو کب آئے کمرے میں مجھے محسوس ہی نہیں ہوا اور میں اتنی بے خبر سو رہی تھی کہ میں نے ان کا انا محسوس ہی نہیں کیا ۔۔۔
خود سے کہتی وہ بال سمیٹتی اٹھ بیٹھی ۔۔۔ وہ فریش ہونے کے لیۓ واشروم گئی ۔۔۔
@@@@@@@
وہ ڈائینگ پر ناشتہ لگوا رہی تھی ۔۔۔ اسی وقت عیان اور علیزے ساتھ ارہے تھے نیچے ۔۔۔
عیان نے اج بھی اس کا سلیکٹ کیا سوٹ نہیں پہنا تھا انشاء کے دل میں ہوک سی اٹھی ۔۔۔
اب دونوں کا ساتھ میں انا اسے غور کرنے پر مجبور کررہا تھا ۔۔ وہ دونوں ایک ساتھ بہت اچھے لگ رہے تھے ۔۔ جانے کیوں وہ علیزے کو خود سے کمپیئر کررہی تھی ۔۔۔ ہر بار انشاء کو خود سے زیادہ وہ بہترین لگی ۔۔۔
“شاید میرا دماغ خراب ہوگیا ہے جو ایک لڑکی کو خود کے حواس پر سوار کرلیا ہے ۔۔۔ نازیہ بھابھی نا بتاتی علیزے عیان کو پسند کرتی ہے تو شاید میں اس مشکل میں نہ ہوتی ۔۔ واقعی بےخبری بڑی نعمت ہے ۔۔۔ انشاء نے خود سے کہا اور خود سرزش کی ۔۔۔
“اور شاید تم نے اپنی جگہ خالی نہ چھوڑی ہوتی تو یہ حال نہ ہوتا تمہارا ۔۔۔ اندر سے آواز آئی انشاء کو ۔۔
“عیان تمہاری بیوی خود سے بہت بات کرتی ہے دیکھ لو ۔۔۔ علیزے نے اس کی توجہ انشاء پر کرائی ۔۔۔ انشاء شرمندہ ہوئی اپنی بیوقوفی پر ۔۔۔
“اچھا مجھے تو ایسا نہیں لگتا ۔۔۔ آؤ تم ناشتہ کرو ۔۔۔ وہ دونوں ڈائینگ پر آۓ ۔۔ عیان نے اس کی بات کو چٹکی میں اڑادیا ۔۔
انشاء عیان کے ساتھ والی چیئر پر بیٹھ گئی اور اسے سروو کرنے لگی ۔۔ عیان حیران ہوا اس کی کایا پلٹنے پر ۔
“انشاء ریلکس ہوجاؤ ، میں خود لے لوں گا ۔۔ عیان نے نارمل لہجے میں کہا ۔۔۔
“جی ۔۔۔
اب سینڈوچ علیزے کی طرف کیۓ ۔۔۔
“آپ لیں علیزے ۔۔ انشاء نے دل پر پتھر رکھ کے کہا ۔۔۔کیونکہ عیان کی خوشی کے لیۓ وہ علیزے کو ویلیو دے رہی تھی ۔۔
“تھینکس۔۔۔ کہے کر ۔۔۔ ایک پیس لیا علیزے نے ۔۔۔
ناشتے کے بعد عیان نے کہا ۔۔۔ ” پھر کیا پروگرام ہے تمہارا چلنا ہے آفیس ۔۔۔ عیان نے علیزے سے کہا ۔۔۔
“علیزے گھر پر رہیں گی ، سارا دن کل اپ کو کمپنی دی اج میرے ساتھ وقت گزاریں گی ۔۔ کیوں علیزے ۔۔۔ انشاء نے مسکرا کر جلدی سے کہا ۔۔ علیزے کے جواب دینے سے پہلے ۔۔۔
اب انشاء مسکرا رہی اس کی طرف دیکھ کر ۔۔ انشاء سمجھ رہی تھی علیزے کو تکلیف ہوئی ہوگی اس بات پر ۔۔
عیان دونوں کو عجیب نظر سے دیکھ رہا تھا زیادہ حیرت انشاء پر تھی اسے ۔۔ “لگتا کل رات کی ڈانٹ کا اثر ہے ۔۔ عیان نے سوچا ۔۔۔
“ہان ، میں ٹھر جاتی پر مجھے ضروری جانا ہے ، کوئی بات نہیں ہم شام میں کمپنی کرلیں گے ۔۔۔ پر علیزے بھی کم نہ تھی اسے دل جلانے والی سمائل دے کر کہا ۔۔۔
“پر علیزے انشاء اتنا دل سے کہے رہی ہے تم ٹھر جاؤ ۔۔ عیان نے کچھ سوچ کر کہا ۔۔۔
“ٹھیک ہے ٹھر جاتی ہوں جلدی انا آفیس سے ۔۔۔ علیزے نے افسردہ لہجے میں کہا ۔۔۔ انشاء کو بےانتہا خوشی ہوئی کہ وہ روک پائی اسے جانے سے ۔۔
“اوکے اللہ حافظ … عیان کہے کر چلا گیا ۔۔۔
@@@@@@
نہ انشاء کو دلچسپی تھی علیزے میں اور نہ علیزے کو کوئی خاص انٹرسٹ تھا انشاء میں ۔۔۔ اس لیۓ چند ایک بات کے سوا کوئی بات نہ ہوئی ان کے بیچ ۔۔۔
انشاء تو مجبور تھی اسے کمپنی دینے پر کیونکہ اس نے اسے روکا تھا آفیس جانے سے ۔۔۔ اسی لیے مسلسل دونوں ساتھ ہی بیٹھی تھیں ۔۔۔ اور شاید پہلی دفعہ ہوگا دو عورتین ساتھ بیٹھیں ہوں اور وہ بھی خاموش ۔۔
“کوئی مووی لگادو انڈین ۔۔۔ علیزے نے کہا ۔۔
“میں نہیں دیکھتی ۔۔۔ انشاء نے کہا ۔۔۔
“چلو ٹی وی پر کچھ لگادو ۔۔۔ انشاء نے اٹھ کر ٹی وی آن کی ۔۔۔ اور دونوں خاموشی سے دیکھنے لگی ۔۔۔ علیزے مسلسل موبائل پر چیٹنگ میں بزی تھی ۔۔۔ انشاء کو سبکی سی محسوس ہورہی تھی ۔۔۔ علیزے کے ایسے بیہیوو پر ۔۔۔۔
علیزہ نے خود ہی ٹی وی کا کہا تھا خود ہی نییں دیکھ رہی تھی ۔۔۔کشن گود میں رکھے مزے سے ادھی لیٹی پوزیشن میں تھی ۔۔۔
“ابھی عیان یہان بیٹھا ہو تو اس کی زبان نہ رکے بول بول کر ۔۔۔ اور اب دیکھو کیسے بیٹھی ہے گونگی بہری ہو ۔۔۔ انشا نے چڑ کر سوچا۔۔۔
“لا حول کیا بول رہی ہوں میں ۔۔۔ انشاء نے خود کو سرزنش کی ۔۔۔
” کچھ سنیکس وغیرہ لاؤں ۔۔۔ انشاء نے مہمانوازی نبھاتے ہوۓ پوچھا ۔۔۔
“ہان … کےایف سی جیسے فرینچ فرائز بنانا اتے ہوں تو وہ کھانے کا موڈ ہے ۔۔۔ علیزے نے مزے سے کہا ۔۔۔
“مہارانی ہو جیسے اور ہم جیسے اس کے غلام ، بول تو کیسے رہی ہے ۔۔۔ انشاء نے سوچا ۔۔۔
“دیکھتی ہوں ملازم سے کہے کر بنواتی ہوں ۔۔۔ انشاء نے اٹھتے ہوۓ کہا ۔۔۔
“ہمممم ٹھیک ہے اور ذرہ نظر رکھا کرو ملازمون پر ٹھیک سے کام کرتے ہیں کہ نہیں ۔۔ علیزے نے اسے کہا ۔۔۔
“ہمممم کہے کر وہ چلی گئی ۔۔۔
@@@@@@@@
ابھی ملازم فرینچ فرائز لے کر ایا تھا اور ٹیبل پر رکھے ۔۔۔ اسی وقت لاؤنج کا دروازہ کھول کر عیان ایا ۔۔۔
انشاء نے حیرت سے دیکھا اسے اس طرح اتے دیکھ کر ۔۔۔ وہ بھی اتنا جلدی ۔۔۔
“کیا ہوا علیزے ایسے کیسے گرگئی دھیان سے نہیں چل سکتی ۔۔۔ عیان نے فکر سے کہا ۔۔۔
اسی وقت علیزے اٹھی اور ہنستے ہوۓ کہا ۔۔۔
“دیکھا کیسے بلا لیا ۔۔۔ ہممم آۓ ہو تو چلو گھومنے چلتے ہیں ۔۔۔
“‘تمہارا دماغ درست ہے ایسے بھی کوئی مذاق کرتا ہے ۔۔۔عیان نے تھوڑا تیز لہجے میں کہا ۔۔۔
” انشاء دیکھو تمھارا شوہر کیسے اگیا ۔۔۔ لو میں شرط جیت گئی ۔۔۔ علیزے نے ہنستے ہوۓ اسے اپنے مذاق کا حصہ ظاہر کیا ۔۔۔
“شرط ۔۔۔ کیسی ۔۔۔ انشاء حیران تھی ۔۔۔
“ارے شرط ۔۔۔ لو میں جیت گئی ۔۔۔ علیزے نے اس کی بات کاٹ کر کہا ۔۔۔
“عیان میں شدید بور ہورہی تھی ۔۔۔ علیزہ نے بے چارگی سے کہا ۔۔۔ معصوم سے انداز میں منہ بنا کر بیٹھ گئی ۔۔۔
“علیزے تو ایسی ہے شرارتی تم تو سمجھدار ہو انشاء ۔۔ کم ازکم تم تو روک دیتی اسے ۔۔۔ عیان نے انشاء سے کہا ۔۔۔۔
عیان نے ابھی انشاء سے کہا ۔۔۔ پر علیزے نے انشاء کو موقع دیۓ بغیر کہا ۔۔۔
” ہاں انشاء تم مجھے روکتی تو رک جاتی شاید ، میں یہ مذاق نہ کرتی عیان سے ۔۔۔ علیزے نے انشاء کو انکھ ماری عیان کی نظر سے بچا کر اور کہا ۔۔۔
انشاء اس جھوٹی لڑکی کی ڈھٹائی پر حیران ہوئی جو اسے بولنے کا موقع بلکل نہیں دے رہی تھی ۔۔۔۔ اب خود مزے سے عیان کو سوری کررہی تھی ۔۔۔ انشاء ان دونوں کو حیرت سے دیکھ رہی تھی ۔۔
“جاؤ عیان کے لیۓ بھی فرائز لاؤ ۔۔۔ علیزے نے انشاء سے کہا ۔۔۔
وہ پلیٹ میں لے کر واپس آئی تو وہ ایک ہی پلیٹ سے کھا رہے تھے ۔۔ انشاء اچھی طرح سمجھ گئی علیزے اسے منظر سے ہٹانا چاہ رہی تھی ۔۔۔
کسی بھی بیوی کے لیۓ یہ تکلیف کا مکان تھا اس کا شوہر کسی اور لڑکی کے اتنا قریب ہو ۔۔۔
“تم جانتی ہو کتنی ضروری میٹنگ سے اٹھ کر ایا ہوں ۔۔۔ عیان اسے بتا رہا تھا ۔۔۔
“ہان جانتی ہوں اس عمر کھمبے نے سنبھال لیا ہوگا ۔۔۔ علیزے نے لاڈ سے کہا ۔۔۔
“اف علیزے تمہارا سدھرنا ناممکن ہے ۔۔۔
“جانتی ہوں ۔۔۔ علیزے نے مزے سے کہا ۔۔۔۔
“منہ کھولو چپس کھاؤ ، تمہارا کک کمال کا ہے بلکل کے ایف سی جیسے بناۓ ہیں ۔۔۔ وہ مزے سے اس کے منہ میں چپس ڈالتی ہوئی بول رہی تھی ۔۔۔
انشاء پر حیرتوں کے پہاڑ گررہے تھے ۔۔
انشاء سے برداش نہ ہوا اٹھ کر چلی گئی ۔۔۔ انکھوں میں پانی سا جمع ہونے لگا ۔۔۔
“اکلوتے پن نے تم کو بگاڑ دیا ہے علیزے ، سدھر جاؤ عمر دیکھو اور بچپنا دیکھو تمہارا ۔۔۔ عیان نے شرمندہ کرنا چاہا ۔۔۔
پر وہ علیزے کیا جس کے پروں پر پانی پڑا ہو ۔۔۔ وہ بغیر شرمندگی کے بولی ۔۔۔
“ہمممم تو تم چاہتے ہو تمہاری بیوی کی طرح کم عمری میں خود میں بوڑھی روزح سمالوں ۔۔۔ ہے نا ۔۔۔ علیزے نے کہا ۔۔۔
“اب ایسا بھی نہیں کہا تم سے میں نے ۔۔۔ پر تم تو بلکل بچی بن جاتی ہو کبھی شرارتوں میں ۔۔۔
“وہ تو ہے ۔۔۔ کیا کروں میں ایسی ہی ہوں ۔۔۔ علیزے نے شانے اچکاتے ہوئے کہا ۔۔۔
“ویسے حد ہے انشاء پر شرط کا الزام لگا کر اسے صفائی کا موقع تک نہ دیا تم نے ۔۔۔۔ وہ لفظ چنتی رہے گئی اور تم نے اسے موقع بھی نہیں دیا بولنے کا ۔۔۔ اس کی معصومیت کا زیادہ فائدہ اٹھا رہی ہو تم ۔۔۔۔
عیان نے ہنستے ہوۓ کہا ۔۔۔
“ہاہاہا ۔۔۔۔ ویسے ہی تم کو بےوقوف سمجھا میں نے ، تم تو بڑے تیز نکلے عیان میان ۔۔۔ شرارتی لہجے میں علیزے نے کہا ۔۔۔
“سدھر جاؤ ۔۔۔ عیان نے ٹوکا ۔۔۔
“اگلے جنم جناب ۔۔۔ علیزے نے کہا ۔۔۔
“اچھا نہیں تنگ کرتی تمہاری معصوم بیوی کو ۔۔۔ اگر تم سمجھ ہی گۓ تھے میرے مذاق کو ، تو کیوں اس سے بازپرس کی تھی تم نے ۔۔۔ علیزے نے یاد انے پر پوچھا ۔۔۔
“اس کے ایکسپریشن مزا دے رہے تھے ۔۔ بس اس لیۓ میں نے بھی تھوڑی مستی مارلی ۔۔۔ عیان نے ہنستے ہوۓ کہا ۔۔۔
“کہا تھا نا میرے ساتھ رہوگے تو ایسے ہی لائف انجواۓ کروگے ۔۔۔
علیزے نے فخرایہ لہجے میں کہا ۔۔۔۔ اور دونوں باتین کرنے لگے ۔۔۔
@@@@@@@
انشا کمرے میں بیٹھ کر سڑتی رہی کڑھتی رہی ۔۔۔ کس طرح علیزے نے اس پر عیان کے سامنے الزام لگا دیا ۔۔۔
“کیا کروں کچھ سمجھ نہیں ارہا ۔۔۔ وہ پریشان ہی تھی ۔۔۔
عیان کمرے میں ایا اور کہا ۔۔۔
” شام میں ریڈی رہنا شاپنگ پر چلیں گے پھر باہر ہی ڈنر کریں گے۔۔۔
الماری سے اپنے کپڑے نکالتا ہوا واشروم چلا گیا بغیر اس کا جواب سنے ۔۔۔
وہ کلس کر رہ گئی ۔۔۔
” میں نے خود اپنا مقام کھو دیا ہے ۔۔۔ کسی سے کیا شکایت کروں ۔۔ بابا جان آپ جلدی آجائیں ۔۔۔ آپ نہیں ہیں تو سب کچھ بکھر رہا ہے ۔۔۔ میری ساری غلطیوں کو آپ اور ایمان ہی تو سنبھالتے تھے ۔۔۔ اب میں بالکل اکیلی اور تنہا ہو گئی ہوں ۔۔۔
وہ خود سے ہی باتیں کرتی اپنے آنسو پوچھنے لگی ۔۔۔
اسی وقت عیان واش روم سے باہر نکلا اور اسے آنسوں پوچھنتا دیکھ کر بغیر طنز کے رہے نہ سکا ۔۔۔
“اب کونسا دکھ تمہیں کھاۓ جارہا ہے سب تمہاری مرضی مطابق ہورہا ہے ۔۔۔ نہیں چلنا چاہتی شاپنگ پر تو بتا دو اس پر بھی تم پر کوئی زبردستی نہیں کی جائے گی ۔۔
عیان نے مٹھیاں بھینچ کر کہا ۔۔۔
” کتنی دفعہ کہوں مجھ سے تمہارا رونا برداشت نہیں ہوتا میرے سامنے مت رویا کرو ۔۔۔
عیان کے انداز پر وہ اور رونا شروع ہوگئی شدت سے ۔۔
عیان کا دل چاہا وہ خود میں بھینچ لے جیسے ہمیشہ کرتا تھا ۔۔۔ پر خود پے ضبط کرتا وہ چلا گیا کمرے سے باہر ۔۔۔
اور وہ اس سے جاتا دیکھتی رہی آنسو بھری انکھوں سے ۔ ۔
@@@@@@
شام میں عیان کا موڈ آف تھا تو انشاء بھی چپ تھی ۔۔۔ پر علیزے نے اپنی شرارتوں سے عیان کا موڈ کافی بہتر کردیا تھا ۔۔۔
عیان کی کافی ہیلپ لے کر علیزے نے شاپنگ کی ۔۔۔” تمہاری پسند بتاؤ عیان ۔۔۔ ہر چیز میں علیزے کہتی ۔۔۔
عیان خوشی خوشی اسے اپنی چوائس بتا رہا تھا اور وہ سب لے رہی تھی ۔۔۔ جبکہ انشاء خاموش تھی ۔۔۔
“جو پسند ہو تم کو لے لو ۔۔۔ عیان نے انشاء کی طرف کارڈ بڑھا کر کہا ۔۔۔
“مجھے کچھ نہیں لینا ۔۔۔ انشاء نے ضبط سے کہا ۔۔۔
“دیکھ لو اسے کچھ نہیں لینا ، چلو مجھے تو بہت سی شاپنگ کرنی ہے ، چلو مجھے چوائس کرواؤ ۔۔۔ آؤ انشاء ۔۔۔ علیزے اس کی بات رد کرتے ہوۓ عیان اور انشاء دونوں سے کہا ۔۔۔
عیان اور کچھ نہ کہے سکا ۔۔۔ دونوں علیزے کے ساتھ دوسری شاپ میں آۓ ۔۔۔ انشاء بور ہوتی رہی ادھر ادھر دیکھ رہی تھی ۔۔۔
“آپ کچھ لیں نہ میم ۔۔۔ شاپ پر کھڑی لڑکی نے اس سے کہا ۔۔۔
“نہیں مجھے کچھ نہیں لینا ۔۔۔ انشاء نے بیزاریت سے کہا۔۔۔
“میم وہ ہزبینڈ وائف اتنی کررہے ہیں شاپنگ ، اپ بھی کچھ لیں ۔۔۔ اپ کی بہن کی چوائس بہت اچھی ہے ۔۔۔
اس لڑکی نے دوبارہ کہا ۔۔۔
اس لڑکی نے انشاء سے کہا جس پر پلٹ کر اس نے دیکھا حیرت سے ۔۔۔ وہ دونوں اپس میں مگن شاپنگ کررہے تھے ۔۔۔ علیزے پرس دکھاتی عیان سے پوچھ رہی تھی ” کیسی ہے ۔۔۔
” ماشاء اللہ، اللہ نظر سے بچائے اس کپل کو ۔۔۔ اس لڑکی نے ہروفیشنلی مسکرا کر کہا ۔۔۔
اب انشاء کی برداشت سے باہر ہوا تو اس نے کہا ۔۔۔
” وہ میرے شوہر ہیں ۔۔۔ اس لڑکی کے جسٹ فرینڈ ، مائینڈ یور لیگیونج ۔۔۔
“سوری میم آئی ایم ویری سوری ۔۔۔ سیلس گرل شدید شرمندہ ہوئی اور چلی گئی اور دوسرے کسٹمرز کو ڈیل کرنے لگی ۔۔۔ انشا دیکھ رہی تھی کہ اس کے چہرے کے رنگ اڑ گئے تھے شرمندگی کے مارے ۔۔۔
” غلطی اس کی نہیں ہے ۔۔۔ اس نے جو دیکھا وہی سمجھا اور واقعی دیکھا جائے تو اس وقت وہ اس طرح کھڑے ہیں کہ کوئی بھی دیکھے تو یہی سمجھے وہ دونوں میاں بیوی ہیں ۔۔۔ انشاء نے احتساب کیا تو وہ لڑکی اسے غلط نہ لگی ۔۔۔
” تو کیا واقعی میں اتنا دور رہتی ہوں اپنے شوہر سے کہ لوگ بھی ایسا سوچنے لگے ہیں ۔۔ انشاء کو افسوس ہوا ۔۔ “غلطی ساری میری ہے ، مجھے اپنے شوہر کے پاس ہونا چاہیۓ ۔۔ انشاء نے سوچا ایک عزم سے ۔۔۔
وہ عیان کے پاس آئی اس کے بازو پر ہاتھ رکھ کر کہا ۔۔۔
“مجھے آئس کریم کھانی ہے چلیں ۔۔۔ انشاء کے انداز پر عیان شاک ہوا ۔۔۔
“ہممم چلتے ہیں ۔۔۔ عیان نے حیران ہوتے لہجے میں کہا ۔۔۔
“پہلے میری شاپنگ ہوجاۓ پھر ساتھ چلتے ہیں انشاء ۔۔۔ علیزے نے دھیمے لہجے میں کہا ۔۔۔
عیان نے بھی تائید کی علیزے کی ۔۔۔ پر انشاء جڑی رہی عیان کے ساتھ ۔۔۔
“تم کچھ لوگی انشاء ۔۔۔ عیان نے ایک نظر اسے اور ایک نظر اس کے ہاتھ پر ڈالتے ہوۓ کہا جو اس کے بازو پر تھا ۔۔۔
“یہ کچھ نہیں لے گی ۔۔۔ تم بتاؤ یہ شرٹ کیسی ہے عیان ۔۔ علیزے نے اس کے بولنے سے پہلے کہا ۔۔
“اچھی ہے علیزے ۔۔۔ بلیک کلر زبردست ۔۔۔ عیان نے کھلے دل سے تعریف کرتے ہوۓ کہا ۔۔۔
“ہممم تو بس ڈن یہ لے رہی ہوں ۔۔۔ علیزے نے کہا ایک ادا سے ۔۔۔
نامحسوس طریقے سے انشاء نے اس کے بازو سے ہاتھ ہٹانا چاہا پر عیان نے اس کی کمر میں ہاتھ ڈال کر خود سے لگاۓ رکھا ۔۔۔ انشاء نے حیرت سے اس کی طرف دیکھا پر عیان کو تو علیزے نے خود کی طرف متوجہ کیۓ ہوۓ تھی ۔۔۔
” یہ میں کیا کر رہی ہوں ۔۔۔ کیا ایسے مجھے میرا شوہر مل جاۓ گا ۔۔۔ انشاء نے دکھ سے سوچا ۔
پھر ڈنر کرکے آئسکریم کھا کر گھر واپس اگۓ وہ تینوں ۔۔۔
@@@@@
اگلے دن علیزے افیس چلی گئی ۔۔۔ انشاء اسے روک کر کرتی بھی کیا کیوں کہ علیزے اس سے بات کرنے میں انٹرسٹڈ نہ تھی ۔۔۔
انشاء گھر میں بولائی پھر رہی تھی ۔۔۔
“کیا بات ہے انشاء بیٹی ۔۔۔ زینب بی اس کے زرد چہرے کو دیکھ کر کہا ۔۔۔
“زینب بی دعا کریں علیزے چلی جاۓ یہاں سے ۔۔۔ انشاء نے ان کے ہاتھ تھام کر کہا ۔۔۔
“وہ عیان کی دوست ہے صرف ۔۔۔ زینب بی نے اسے سمجھاتے ہوۓ کہا ۔۔۔
“نہیں زینب بی ، وہ کسی اور مقصد سے آئی ہے ۔۔۔ میرا دل کہتا ہے ۔۔۔ انشاء نے مبہم لہجے میں کہا ۔۔۔
” تمہیں اس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے انشاء ۔۔۔ تم اپنے شوہر پر توجہ دو بس ۔۔۔ وہ کچھ دن کی مہمان ہے چلی ہی جائے گی ۔۔۔۔ زینب بی نے اسے پیار سے سمجھایا ۔۔۔
“وہ مہمان نہیں کچھ اور کی نیت سے ائی ہے ۔۔۔ ایک بیوی کی نظر دھوکا نہیں کھاسکتی زینب بی ۔۔
“اوہ تو یاد اگیا کہ عیان کی بیوی ہو تم ۔۔۔ اگر یاد آ گیا ہے تو اسے بھی یاد کرآؤ کہ اس کی بیوی کو عقل اگئی ہے ۔۔۔
“کیا کروں زینب بی اب عیان کا دل نہیں صاف ہورہا میری طرف سے کیا کروں ۔۔۔ آپ ھی بتائیں کچھ زینب بی ۔۔۔
“اب تم خود سوچو ، اسے پیار محبت دو ، اس لیۓ سج سنور کر رہو اس کے پسند کے کھانے بناؤ ۔۔۔ ہمارے وقت میں تو ایسے ہی شوہر کو قابو کیا جاتا تھا ۔۔۔
زینب بی نے سمجھایا ۔۔۔
” زینب بھی علیزے منظر سے ہٹے گی تو میں نظر آؤں گی عیان کو ۔۔۔ انشا نے اپنی فکر بتائی ۔۔۔
“پاغل ہو تم ، علیزے کی فکر مت کرو ، اپنی توجہ شوہر پر کرو ، اسے کیوں اپنے سر پر سوار کررہی ہو ۔۔ زینب بی بات پر انشاء نے سر پیٹ کر کہا ۔۔۔
” اف زینب بی آپ کچھ نہیں سمجھتی ۔۔۔ علیزے کے ارادے اپ کو نہیں دکھ رہے اپ سادی ہو اپ نہیں سمجھوگی ۔۔۔ انشاء کھل کے کہے نہیں پارہی تھی ۔۔۔
کچھ دیر سوچنے کے بعد زینب بی نے کہا ۔۔۔
” مجھے تو نہیں سمجھ ارہا اور میرا خیال ہے تم کھل کے علیزے سے بات کر لو وہ چاہتی کیا ہے ۔۔۔ شاید کھل کے بات کرنے سے تمہیں اس کے ارادے صحیح معنوں میں سمجھ آجائیں ۔۔۔
” آپ ٹھیک کہے رہی ہیں ، مجھے کھل کے بات کرنی چاہیے علیزے سے ۔۔۔
انشا نے پھر سوچ انداز میں کہا ۔۔۔
@@@@@@
انشاء تیار ہو کر بیٹھی تھی اور دونوں کا انتظار کرنے لگی ۔۔۔
” اب تک آفس سے نہیں آئے دونوں ۔۔۔ انشاء نے گھڑی دیکھتے ہوۓ سوچا ۔۔۔ گھڑی میں رات کے نو بج رہے تھے ۔۔
اب انشاء کو فکر سی ہونے لگی ۔۔۔ اس نے موبائل دیکھا جس پر کوئی کال نہ تھی عیان کی ۔۔۔
” عمر بھائی سے پوچھ لوں ۔۔۔
اس نے سوچا ۔۔۔
“نہیں نہیں یہ مناسب نہیں لگتا ۔۔ وہ کیا سوچیں گے میرے بارے میں ۔۔۔
عیان کے ایکسیڈنٹ کے بعد سے انشاء نے عمر بھائی کا نمبر اپنے پاس سیو کر لیا تھا ۔۔۔
موبائل کو دوبارہ بند کر دیا اس نے ۔۔۔ خود کی سوچ کی نفی کرتے ہوۓ ۔۔۔
دس بجے وہ دونوں آۓ ایک ساتھ ہنستے ہوۓ کسی بات پر ۔۔ ” کتنے خوش اور مطمئن تھے وہ دونوں ایک ساتھ … انشاء نے سوچا ۔۔۔
عیان کے سلام کا جواب انشاء نے دیا ۔۔۔ شاپنگ بیگز بتارہے تھے وہ شاپنگ پر گۓ تھے اس سے پوچھا تک نہیں دونوں نے ۔۔۔
” میں فریش ہوکر آتا ہوں تب تک ملازم سے کہہ کر کافی بنوا دو ۔۔۔ عیان کا تھکن سے برا حال تھا ۔۔ اس لیۓ انشاء کو کہے کر اوپر چلا گیا ۔۔۔
پر علیزے وہیں بیٹھی رہی اس کے سامنے ۔۔۔
” تو تم سج سنور کر ہمارا انتظار کر رہی تھی ۔۔۔ علیزے نے دل جلانے والی مسکراہٹ کے ساتھ اس سے پوچھا ۔۔۔
” تم چاہتی کیا ہوا آخر ۔۔ انشاء نے کلس کر پوچھا ۔
“کیوں تمہیں اب تک سمجھ میں نہیں آیا یا میرے منہ سے سننا چاہتی ہوں ۔۔۔ علیزے نے مسکرا کر کہا ۔۔۔
“سمجھنے کی بات مت کرو ۔۔۔ کھل کے کہو کیا مقصد ہے تمہارا ۔۔۔ انشاء نے سارے لحاظ بالائے طاق رکھ کر اس سے پوچھا ۔۔۔
” جو تم سمجھ رہی ہو اسی مقصد سے آئی ہوں یہاں ۔۔۔
علیزے کھل کے مسکرائی اور کہا تھا ۔۔۔
” عیان صرف تمہیں اپنا دوست سمجھتا ہے اور تم غلط کررہی ہو ۔۔۔ انشاء نے اسے روکنے کے لیۓ کہا ۔۔۔۔
“تو میں نے کب کہا میں اس کی اچھی دوست نہیں ۔۔۔ میں تو اس کی بہت اچھی دوست ہوں ۔۔۔ اور تمہیں بھی تو یہی سمجھانے کی کوشش کر رہی ہوں کہ اچھی دوستی اچھی بیوی ثابت ہوتی ہے ۔۔۔
“میرے سامنے ، اس کی بیوی کے سامنے تمہیں ایسی بات کرتے شرم نہیں ارہی ۔۔۔ انشاء نے حیرت سے اس ڈھیٹ لڑکی کو دیکھا ۔۔۔
“شرم کیسی شرم ۔۔۔ اس میں شرم کی تو کوئی بات ہی نہیں ۔۔۔ ویسے بھی تم دونوں کا جو تعلق کے وہ تو صاف نظر آ رہا ہے ۔۔ نا تمہیں شوہر کی پرواہ ہے اور نہ ضرورت ۔۔۔
“کیا بکواس کررہی ہو یہ سب ، تم سے کس نے کہا ۔۔۔ انشاء کنگ لہجے میں کہا ۔۔ غصے میں جل رہی تھی وہ جبکہ علیزے بالکل پرسکون سی بیٹھی مسکرا رہی تھی ۔۔۔
” تم نہیں بتاؤ گی تو کیا ہمیں پتہ نہیں چلے گا نظر تو آرہا ہے نہ سب کچھ بس دیکھنے والے کی قیامت خیز کی نظر ہونی چاہیے اور ویسے بھی علیزے تو اڑتی چڑیا کے پر گن لیتی ہے پھر تم دونوں کے رشتے کی سچائی کو سمجھنا اتنا مشکل بھی نہیں ۔۔۔
” دیکھ لو کل تمہارے ساتھ تمہارا شوہر تھا اتنا خوش نہیں تھا جتنا آج میرے ساتھ گھوم کر ڈنر کر کے خوش ہو کر گھر آیا ہے ۔۔۔
علیزے کے ایک اور وار پر وہ شاک ہوئی ۔۔۔
” میں یہ سب کچھ عیان سے کہوں گی بھی اور پوچھوں گی بھی ۔۔۔ انشاء نے ایک عزم سے کہا ۔۔۔
انشاء کی بات پر علیزے مسکرائی اور تھوڑا اور پھیل کر صوفے پر بیٹھی اور کہا ۔۔۔
” کون روک رہا ہے تمہیں پوچھنے سے تمہارا شوہر ہے پوچھ لو ۔۔۔
ایک لمحے کو رک کر دوبارہ بولی ۔۔۔
” ہر شوہر بیوی سے سچ بولے ضروری نہیں ہے ۔۔۔ دوسری بات مجھ پر کوئی الزام لگاؤ گی کوئی فائدہ نہیں تمہارا شوہر تمہاری نہیں میری سنے گا ۔۔۔ کہو تو کر کے دکھاؤں ۔۔۔ تم سے زیادہ مجھ پر اعتبار کرتا ہے عیان ۔۔۔
وہ حیران ہوئی علیزے کے انداز پر ۔۔۔ اس کے کانفیڈنس کو دیکھ کر انشاء کو اپنے حوصلے ٹوٹتے ہوئے محسوس ہوئے ۔۔۔
“سوچ لو تمہارا اپنا نقصان ہوگا مجھ پر انگلی اٹھا کر ۔۔
ایک لمحے میں بات بدل کر علیزے بولی ۔۔
“ارے انشاء تم غلط مت سمجھو اپنے شوہر کو ۔۔۔ عیان تو کہے رہا تھا تم سے پوچھنے کا میں نے ہی کہا کل بھی تم بور ہوتی رہی ہو ہمارے ساتھ کیوں نہ اج ہم اکیلے چلتے ہیں ۔۔۔ ہے نا عیان ایسا ہی ہے نا ۔۔۔۔ سیڑھیوں سے اترتے عیان کو دیکھ کر ہراس بھرے لہجے میں کہا علیزے نے ۔۔۔
انشاء حیران ہوئی اس رنگ بدلتی لڑکی پر ۔۔۔
“انشاء تمہیں علیزے کے بجاۓ مجھ سے بازپرس کرنی چاہیۓ ۔۔۔ عیان نے انشاء کو کہا ۔۔۔
“اچھا تم کافی بنواؤ انشاء شدید سر درد ہورہا ہے یار ۔۔۔۔ علیزے نے جلدی سے ان کی بات کاٹ کر کہا ۔۔۔۔
انشاء جزبز سی عیان کو دیکھتی رہی ۔۔۔۔” کیا واقعی عیان مجھ سے زیادہ علیزے پر بھروسہ کرتا ہے ۔۔۔ اس کا مطلب عنقریب علیزے اپنے مقصد میں کامیاب ہو ہی جائے گی ۔۔۔ انشاء نے دکھ سے سوچا ۔۔۔
“اف میرا سر درد سے پھٹا جا رہا ہے عیان ۔۔۔ علیزے نے اپنا سر دونوں ہاتھوں میں تھام کر دونوں کی توجہ اپنی طرف مبدول کروائی دوبارہ ۔۔۔
” میں ٹیبلیٹ لاتا ہوں تمہارے لیے عیان نے جلدی سے کہا ۔۔۔ بابا جان کے روم کی طرف گیا میڈیسن باکس وہیں رکھا تھا ۔۔۔
” تم یہاں کھڑی ہو کر کیا کر رہی ہو جاؤ جا کر کافی بناو ہمارے لیے ۔۔۔ علیزے نے مسکرا کر انشاء سے کہا ۔۔۔۔
” دیکھ لیا نہ تمہارا شوہر تم سے زیادہ مجھ پر یقین رکھتا ہے اچھا یہی ہوگا جلدی سے کافی لاؤ میرے لیے ورنہ تم پر غصہ کرے گا ۔۔۔۔ علیزے نے انکھ دبا کر اسے کہا ۔۔۔۔
” ڈرامے باز کہیں کی ۔۔۔ دیکھ لوں گی تمہیں ۔۔۔انشاءمنہ ہی منہ میں بڑبڑائی ۔۔۔۔
“علیزے اتنا موقع نہیں دیتی کسی کو ۔۔علیزے نے اس سے کہا ۔۔۔۔ انشاء حیران ہوتی وہاں سے چلی گئی کچن کی طرف ۔۔۔
عیان کا غصہ کم کرنے کے لیۓ جلدی کافی بنانے گئی ۔۔۔
@@@@@@