(Last Updated On: )
امن کی خواہش کو کمزوری مت سمجھو
باز آ جاؤ
ہم کہتے ہیں باز آ جاؤ
سب کہتے ہیں
باز نہیں آتا ہے کوئی
—
بارہ برس کا لڑکا تھا میں
گھر آ کر جب بڑھک لگائی تھی
آج فلاں کو اتنا مارا میں نے
آدھی سفید اور آدھی کالی ڈاڑھی والے بڈھے نے
آنکھ اٹھا کر دیکھا
جتنا مار کے آئے ہو کیا اتنا سہہ بھی لو گے
آں۔۔۔
میری بات ابھی منہ ہی میں تھی اور بجلی کوند گئی
پاؤں زمین سے اکھڑے
الٹ کے اوندھے منہ جب شکتی مان دھڑام گرا
آنکھیں پلک جھپکنا بھول گئیں
چیخ نکلنا چاہتی تھی پر رستہ بھٹک گئی
کھاٹ پہ بیٹھا بڈھا ہنس کے کہنے لگا
سہنے والا مارنے والے سے تگڑا ہوتا ہے
مار تو سب لیتے ہیں لڑکے
سہنا کب سیکھو گے؟
—
ہندوستان کے رہنے والو
پاکستان میں بسنے والو
مار تو لو گے
سہہ پاؤ گے؟
باز آ جاؤ
ہم کہتے ہیں
باز آ جاؤ