کمرے میں اتنا اندهیرا کیوں کیا ھوا ھے.
دانیال نے جب آزر کے کمرے کا دروازه کھولا تو ھر طرف اندهیرے کو دیکھ کر کھا.
دانیال آزر کو سب سچ بتانے کے لیۓ اس کے گھر آیا تھا.
دانیال نے آگے بڑھ کر کمرے کی لائٹ جلائ.
آزر بیڈ کے ساتھ ٹیک لگاۓ نیچے بیٹھا ھوا تھا.
دانیال کو وه بھت بکھرا بکھرا سا لگا تھا.
آزر کیا ھوا ھے.ایسے کیو بیٹھے ھو.
دانیال نے اسکے سامنے بیٹھتے ھوۓ کها.
اور شفا کھا ھے.
دانیال نے آس پاس دیکھتے ھوۓ پوچھا.
میں تم سے کچھ پوچھ رھا ھوں.
آزر کا جواب نا پا کر دانیال غصے سے بولا.
چلی گئ ھے وه.
آزر نے آھسته آواز میں کھا.
کیا مطلب ھے تمھارا کھاں چلی گئ ھے وه.
آزر کی بات سن کر دانیال نے حیرت سے پوچھا.
چلی گئ ھے وه مجھے چھوڑ کر .وه تو میرے ساتھ رھنا ھی نھی چاھتی تھی.اسے تو اپنے پهلے شوھر کے پاس ھی جانا تھا.دانیال ایک کام کر تو طلاق کے پیپرز بنوا دے میں اس کو اس زبردستی کے رشتے سے آزاد کرنا چاهتا ھوں تاکے وه اپنی مرضی کے بندے کے ساتھ زندگی گزار سکے.
کیا بکواس کرے جا رھے ھو. حوش میں تو ھو تم.
دانیال جو کب سے اسکی بکواس برداشت کر رھا تھا .ایک دم غصے سے بولا.
بالکل صحیح کھ رھا ھوں میں.اسنے تو مجھ سے کبھی محبت کی ھی نھی تھی.میں پاگل اسکے عشق میں گرفتار تھا.
آزر نے مایوسی سے کھا.
تم اسے چهوڑنے کی بات کرتے ھو اور اس سے محبت کا دعوی بھی کرتے ھو واه کیا بات ھے .
دانیال نی طنز کیا.
محبت میں زبردستی نھی ھوتی.محبت تو قربانی مانگتی ھے.شفا اگر جانا چاھتی ھے تو میں اسے نھی روکوں گا.میں خود غرض نھی ھوں کے اپنی خوشی کے لیۓ اسے دکھ دوں.
ایک دکھ بھری مسکراھٹ آزر کے لبو پر پھیل گئ.
تم سچ جانے بنا کیسے کوئ فیصله کرسکتے ھو.
دانیال نے کھا.
کیسا سچ .سچ تو یھی ھے کے شفا مجھ سے محبت نھی کرتی.اگر کرتی ھوتی تو کبھی مجھ کو چھوڑ کر نھی جاتی.
تم کچھ نھی جانتے ھو آزر.نا تم غلط ھو اور نا ھی شفا یه تو بس قسمت کا کھیل ھے جو اسنے تم لوگوں کے ساتھ کھیلا ھے.
کیا کھنا چاه رھے ھو تم .سیدھی سیدھی بات کرو.
آزر نے پریشانی سے کھا.
اور پهر دانیال.نے ساری بات آزر کو بتا دی .جسے سن کر آزر کو حیرت کا شدید جھٹکا لگا.
یه کیا کھ رھے ھو تم.میں نے تو کبھی ایسا کوئ میسج شفا کو نھی کیا.
آزر نے حیرت سے کھا.
وھی تو میں سوچ رھا ھوں کی یه کس کی حرکت ھے.
دانیال نے سوچتے ھوۓ کھا.
اسکا مطلب شفا میرا انتظار کر رھی تھی اور صرف اس میسج سے مایوس ھو کر اسنے اس رشتے کے لیۓ ھاں کر دی.اف الله یه کیا ھو گیا .کتنا غلط سمجھ رھا تھا میں اسکو.
آزر نے سر تھام کر کھا.
اچھا تم پریشان مت ھو .تم اس سے معافی مانگ لیا.سب ٹھیک ھو جاۓ گا.
دانیال نے تسلی دی.
کس منه سے میں اس سے معافی مانگو گا.یه کیا کردیا میں نے.کتنا کچھ بول دیا میں نے اسے.
تم پریشان مت ھو.مجھے پتا ھے شفا بھے اچھی ھے وه یقینن تمھیں معاف کردے گی.
دانیال نے اسے حوصله دیا.
مجھے اسکے پاس جانا ھوگا .مجھے اسے معافی مانگنی ھو گی.
آزر نے کھڑے ھوتے ھوۓ کھا.
وه جیسے ھے باھر جانے لگا ایک دم اسکا موبائل بجنے لگ گیا.
ھیلو .
آزر نے کال اٹھا کر کھا.
کیا کھ رھے ھیں آپ.ک کون سے ھاسپٹل میں.
فون بند کرکے آزر نے دیوار کا سھارا لیا.
کیا ھوا ھے .کس کا فون تھا.
دانیال نے پریشانی سے پوچھا.
ھ ھاسپٹل سے فون تھا.ش شفا کا ایکسیڈنٹ ھو گیا ھے.
آزر نے بھت مشکل سے کها.
کیا لیکن کیسے.
مجھے نھی پتا.میں نے تو اس سے ابھی معافی بھی نھی مانگی.وه کیسے میرے ساتھ ایسا کرسکتی ھے.میری غلطی کی اتنی بڑی سزا کیو دے رھی ھے وه مجھے.
آزر نے روتے ھوۓ کھا.
تو فکر مت کر.دیکھنا شفا بالکل ٹھیک ھو جاۓ گی.
دانیال نے تسلی دیتے ھوۓ کھا.
***********************
ڈاکٹر کیسی حالت ھے شفا کی.
آزر نے ڈھرکتے دل کے ساتھ پوچھا.
دیکھیۓ خون کافی بھ جانے کی وجه سے ابھی وه خطرے میں ھیں.ھم اپنی پوری کوشش کر رھے ھیں آگے اوپر والے کی مرضی.
ڈاکٹر کھ کر چلا گیا.
آزر نے سامنے پٹیوں میں جکڑی شفا کو دیکھا لیکن اس سے مزید نھی دیکھا گیا اسے اس حالت میں اسی لیۓ وه روم سے باھر آگیا.
***********************
یا الله میری شفا کو زندگی دے دے.میں اس کے بغیر نھی ره سکتا.میں جانتا ھوں میں نے بھت ذیادتی کی ھے اس کے ساتھ.لیکن جو کچھ بھی ھوا وه سب انجانے میں ھوا تھا. میری شفا کو بچا لے میرے مولا.
آزر مسجد میں بیٹھا اپنے رب سے شفا کی زندگی کی دعا مانگ رھا تھا.
وه کسی ھارے ھوۓ جواری کی طرح لگ رھا تھا.
***********************
تمھیں پتا ھے میں نے بھت غلط کیا ھے تمھارے ساتھ.میں تم سے معافی مانگنا چاھتا ھوں .پلیز جلدی سے ٹھیک ھو جاؤ.
آزر شفا کا ھاتھ پکڑے اس سے باتیں کر رھا تھا جو بے ھوش پڑی ھوئ تھی.
ابھی وه باتیں کر ھی رھا جب ایک دم شفا کا سانس اکھڑنے لگ گیا.
***********************
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...