تشبیہات
بود بی کلفتی و اندوہی
گل خود روی دامن کوہی
وہ ہر غم و اندوہ سےآزاد ہے
گویا وہ پہاڑ کے دامن میں کھلا پھول ہے ۔
دست چون کاسۂ یتیم تہی
کیسہ چون معدۂ لعیم تہی
ہاتھ یتیم کے ہاتھ کی طرح خالی اسکی تھیلی کنجوس کے معدہ کی طرح خالی۔
پای تدبیر بر سر خرمن
لیک یکسر چو گاو بستہ دہن
وہ کاشتکار ازل کا ہمیشہ اپنے کھیتوں میں منہ بندھی ہوئی گائے کی طرح مصروف کار ہے۔
غم عمر گزشتہ خوردن چند
نقد گم کردہ وا شمردن تا چند
ہم کہاں تک اپنی عمر گزشتہ کا غم کھائیں اور گمی ہوئی رقم کو کچ تک گنتے رہیں ۔
دخمہ است این بساط گردو غبار
من و تو جملہ نقش لوح مزار
یہ زمین گرد و غبار کی قالین خاموشی کا مزار ہے۔ میں اور تو اس لوح مزار کی عبارت ہیں۔
الفت آئینہ ایست کز ہر سو
گشتہ خلقی بطوف او یک رو
محبت ہی وہ آئینہ ہے کہ جس کے ہر طرف طواف کے لئے لوگوں نے تانتا باندھا ہوا ہے۔
تجاہل عارف ۔(Feigning Ignorance)
جب شاعر کوئی ایسی چیز جس کو وہ بخوبی جانتا ہو اس انداز سے بیان کرے کہ اسے کچھ علم ہی نہیں یا اپنی بے علمی کا اظہار کرے۔
کاین تماشا بخواب می شنوم
یا بشب آفتاب می شنوم
یہ تماشا بھی خواب میں دیکھا
داغ سا میں نے آفتاب میں دیکھا
کیا میں یہ تماشا نیند کی حالت میں دیکھ رہا ہوں یارات کے وقت سورج کو دیکھ رہا ہوں.
طراد و عکس Allusion
جب پہلے مصرع کے دو حصوں کو دوسرے مصرع یں پہلے کے بر عکس استعمال کر دیا جائے اس صنعت کو طراد و عکس کہتے ہیں ۔
چشم اینجا بفہم گوش رسید
گوش اینجا رموز چشم شنید
صنعت مبالغہ
کیستم کز خود شعوری نیست
آفتابم بجیب نوری نیست
میں کون ہو ں میں اپنے بارہ میں کچھ نہیں جانتاآفتاب ہوں لیکن میری جںب میں نور کا توشہ نہیں ۔۔
شبنمی گر بجہد می تازد
اشک را آفتاب می سازد
شبنم اگر کوشش کرے تو انسو کا قطرہ افتاب بن سکتا ہے۔
جگرت از چہ شعلہ دارد تاب
کہ جہان را گرفت بوی کباب
میرا جگر کس شعلہ سے تپاں ہے کہ سارے جہاں میں اس کباب کی بو پھیلی ہوئی ہے
دانہ این جا بخرمنی مثل است
ںکتہ یکسر کتاب در بغل است
چشم مست از اشارۂ ابرو
زد صلا بر ہزار دشت آہو
حسن تعلیل
جب شاعری میں کوئی شاعرانہ دلیل یا وجہہ بیان یا واضع کی گئی ہو اس صنعت کو حسن تعلیل کہتے ہیں ۔
فی الحقیقت بہر کجا کوہیست
یاد گار مرا ز انبوہی است
اینکہ از ضعف سر بزانویم
زیر پا عمر رفتہ می جویم
ضعف کے باعث سر بزانو ہوں ۔میں اپنے پاوں کے نیچے عمر رفتہ کو ڈھونڈ رہا ہوں ۔
طفل را چون امید زیستن است
اولین پیشہ اش گریستن است
بچے کے دل و دماغ میں جب جینے کی امید پیدا ہوتی ہے تو وہ وہ رونا شروع کرتا ہے۔
یہ علل اپنے غیر حقیقی معنوں میں استعمال ہوئے ہیں یہی حسن تعلیل ہے۔
کنایہ
مہر عریان تنی ببر گیرد
تا فضای جہان بزر گیرد
سورج دنیا کا نظام چلانے کے لئے ننگا یعنی رسوا ہوگیا۔ تبھی جاکر اس جہان کی فضا کو سونا ملا یعنی روشنی ملی ۔
یہاں سونا روشنی کا کنایہ ہے
سونا
صنعت اشتقاق
جب دو یا دو سے زاید الفاظ جو ایک ہی اصل سے مشتق ہوں
محرم حق ز حق خبر دارد
ناظر او بخود نظر دارد
ترصیع جب دو دو سے زاید کلازز یا مصروں کے الفاظ ایک دوسرے کو کورپانڈ کریں یعنی صوت معنی ہر دو طرح
تسبیق الصفات
داشت معشوقۂ ستمگاری
خود سری شوخ عاشق آزاری
قطار البعرین
دو اونٹوں کا رسی سے باندھا جانا
جب پہلے مصرع کا آخری حرف دوسرے مصرع کا پہلا حرف ہو
دی و امروز سوخت فردا رفت
رفت جای کہ باید آنجا رفت
صنعت مقابلہ
نالہ میکرد با ہزار اندوہ
بنوائی کہ آب می شد کوہ
تالطافت بدل نمی جوشد
معنی از لفظ چہرہ می پوشد
تجرید
زین تماشا عنان نگردانی
بیدل آخر تو نیز انسانی
تکرار لفظی
گوش کن گوش کن نغمہ باریک است
چشم شو چشم شو جلوہ نزدیک است
مراۃ النظیر
جب چیز قدرتی طور پر ایک دوسری سے مناسبت رکھتی ہو اور ایک مصرع کی صورت میں لائی جائے۔ بیانیہ کی یہ صورت مراۃ النظیر کہی جاتی ہے۔
بس کہ وہم تو پیدا کرد
آئینہ عکس و زنگ پیدا کرد
بیدل