(Last Updated On: )
کبھی خود کو درد شناس کرو، کبھی آؤ نا!
مجھے اتنا تو نہ اداس کرو، کبھی آؤ نا!
مری عمر سرائے مہکے ہے، گل ہجراں سے
کبھی آؤ آ کر باس کرو، کبھی آؤ نا!
مجھے چاند میں شکل دکھائی دے، جو دہائی دے
کوئی چارۂ ہوش و حواس کرو، کبھی آؤ نا!
اسی گوشۂ یاد میں بیٹھا ہوں، کئی برسوں سے
کسی رفت گزشت کا پاس کرو، کبھی آؤ نا!
کہیں آب و ہوائے تشنہ لبی، مجھے مار نہ دے
اسے برکھا بن کر راس کرو کبھی آؤ نا!
سدا آتے جاتے موسم کی، یہ گلاب رتیں
کوئی دیر ہیں، یہ احساس کرو، کبھی آؤ نا!
٭٭٭