ﺟﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﻟﻮﮔﻮ
ﺍﮔﺮ ﺑﺘﺎﺩﻭﮞ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻭ ﮔﮯ !!
!!ﺟﻮ ﺳﻦ ﺭﮨﮯ ﮨﻮ ﻭﮦ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ
ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﻨﺎ ﺩﻭﮞ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻭ ﮔﮯ
!! ﯾﮧ ﮨڈﯼ ﺑﻮﭨﯽ ﭘﮧ ﭘﻠﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ
ﺗﻤﮭﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﮞ ﺳﮯ ﻋﺰﯾﺰ ﺗﺮ ﮨﯿﮟ
ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﮯ ﮔﻮﺭﮮ ﻧﺴﺐ ﮐﺎ ﺷﺠﺮﮦ
ﮐﮩﯿﮟ ﻣﻼ ﺩﻭﮞ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻭ ﮔﮯ
!! ﯾﺘﯿﻢ ﺩﮬﺮﺗﯽ ﮐﮯ ﻗﺎﺗﻠﻮﮞ ﺳﮯ
ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﻮ ﻗﺼﺎﺹ ﻣﺎﻧﮕﮯ
ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﺩﺭﺱ ﺩﮮ ﮐﺮ
ﺍﺑﮭﯽ ﻟﮕﺎ ﺩﻭﮞ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻭ ﮔﮯ
ﺍﮮ ﮔﻮﻧﮕﻮ !! ﺑﮩﺮﻭ !! ﺟﯿﻮ ﮔﮯ ﮐﺐ
ﺗﮏ ﺯﻣﯿﮟ ﮐﮯ ﺳﯿﻨﮯ ﭘﮧ ﺑﻮﺟﮫ ﺑﻦ
ﮐﮯ
ﻣﯿﮟ ﺳﺎﺭﮮ ﻧﺎﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺐ ﭨﮭﮑﺎﻧﮯ
ﺗﻤﮭﯿﮟ ﺑﺘﺎ ﺩﻭﮞ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻭ ﮔﮯ
ﯾﮧ ﻟﮑﮭﻨﺎ ﭘﮍﮬﻨﺎ ﯾﮧ ﮐﮩﻨﺎ ﺳﻨﻨﺎ ﭼﻠﮯ
!! ﮔﺎ ﮐﺐ ﺗﮏ ﺧﺮﺩ ﮐﮯ ﻣﺎﺭﻭ
ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﮐﺎﻏﺬ ﻗﻠﻢ ﮐﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﺍﺑﮭﯽ
ﺟﻼ ﺩﻭﮞ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻭ ﮔﮯ
!! ﺍﮔﺮ ﻃﻠﺐ ﮨﮯ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﮐﮧ ﺩﯾﮑﮭﻮ
!! ﻭﮦ ﭘﮩﻠﮯ ﻗﻄﺮﮮ ﮐﺎ ﺳﻮﻟﯽ ﭼﮍﮬﻨﺎ
!! ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﮯ ﺟﺎﻧﺎﮞ ﺳﮯ ﺳﻮﺋﮯ ﻣﻘﺘﻞ
ﻗﺪﻡ ﺍﭨﮭﺎ ﺩﻭﮞ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻭ ﮔﮯ
ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺩﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ
ﮐﮧ ﺳﮩﮧ ﺳﮑﯿﮟ ﻭﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﺳﻮﯾﺮﺍ !!
ﻣﯿﮟ ﺷﺐ ﮐﮯ ﺳﯿﻨﮯ ﭘﮧ ﻣﻮﻧﮓ ﺩﻝ
ﮐﮯ ﺩﯾﺎ ﺟﻼﺩﻭﮞ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻭ ﮔﮯ
ﯾﮧ ﺳﭻ ﮐﺎ ﮨﯿﻀﮧ ﺟﺴﮯ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ !! ﻭﮦ
ﺗﻢ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﻗﯽ ﮐﮩﺎﮞ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ
ﺟﻮ ﺳﻮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﻣﻨﺎﻓﻖ ﻋﺎﺑﯽ !! ﺍﺳﮯ
ﺟﮕﺎﺩﻭﮞ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻭ ﮔﮯ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شاہ یہ تم کیا کہہ رہے ہو شاہ بی بی نے حیرانگی سے پوچھا
شاہ بی بی یہ میرا آخری فیصلہ ہے شاہ تلخی سے بولتا ہوا وہاں سے اٹھ کر چلا گیا
جبکہ سب پیچھے حیران و پریشان بیٹھے تھے
شاہ بی بی میرا خیال ہے ہمیں شاہ کی بات مان لینی چاہیے یہ تو خوشی کی بات ہے کہ وہ زندگی کی طرف واپس لوٹ رہا ہے
ہاں یہ تو ہے شاہ بی بی بولی
شاہ بی بی آپ شاہ سے پوچھ کے جہاں وہ چاہتا ہے شادی کردیں
اوکے ہم آج ہی بات کرتے ہیں شاہ سے
ہمیں تو بس شاہ کی خوشیاں چاہیے
جی شاہ بی بی سکندر شاہ چاپلوسی سے بولے
❤❤❤
شاہ بیٹا ہمارے کمرے میں آؤ ہمیں تم سے کچھ ضروری بات کرنی ہے
شاہ بی بی شاہ میر سے مخاطب ہوئی
جی شاہ بی بی
شاہ میر شاہ بی بی کے روم میں داخل ہوتا ہوا بولا
بیٹا تم کس سے شادی کرنا چاہتے ہو
تم بتاؤ ہم وہاں تمہارا رشتہ لے کر جائین گے
اسکی ضرورت نہیں ہے شاہ بی بی ساری بات طے ہو چکی ہے صبح نکاح ہے آپ بارات لے جانے کی تیاری کریں
اور حیا شاہ آپکی ہونے والی بہو ہے
شاہ میر شاہ بی بی کو حیران چھوڑ کر چلا گیا
پتا نہیں یہ شاہ کیا کرتا پھر رہا ہے سب سمجھ سے باہر ہے
خدا میرے بچے کو اپنے حفظ وامان میں رکھیں
شاہ بی بی دعا کرتے ہوئے بولی
❤❤❤❤
واہ بیٹا اتنی جلدی منا لیا شاہ کو
سکندر شاہ حیا شاہ سے بولے
بس دیکھ لیں گیم ہی ایسی کھیلی
ارے واہ کہان سے سیکھا گیمز کھیلنا
اپنے تایا ابو سے
حیا نے برجستہ جواب دیا
ارے واہ پھر تو ملنا پڑے گا آپ کے تایا ابو سے
سکندر شاہ ہنستے ہوئے بولے
جی ضرور بہت جلد ملواؤ گی سب سے
حیا بھی ہنستے ہوئے بولی
ویسے بیٹا منایا کیسے شاہ کو سکندر شاہ تجسس سے بولے
اسکو چھوڑیں بس منا لیا ہے یہ کافی نہیں ہے کیا حیا نے الٹا سوال کیا
ارے نہیں ایسی بات نہیں ہم تو بہت خوش ہیں
اور تمہاری یہ خوشیاں میں نے غارت نا کی تو میرا نام بھی حیق وجدان شاہ نہیں
حیا نے دل میں سوچا
اوکے سسر جی صبح ملتے ہیں پھر حیا بولی
آخر کو شادی ہے میری تیاری تو کرنی ہے نا اکلوتی شادی ہونی ہے میری حیا ہنستے ہوئے بولی
ہاہاہا اوکے بیٹا سکندر شاہ ہنستے ہوئے بولے
❤❤❤
کیا میں یہ سب ٹھیک کر رہا ہوں سب سمجھ سے باہر ہے کیا کروں
کیا میں حیا کو اسکے حقوق دے پاؤں گا
شاہ انہی الجھنوں میں الجھا ناجانے کب نیند کی وادی میں گم ہوگیا
❤❤❤
آج کا دن کسی کے لئے خوشی کق باعث تھا اور کسی کے لئے ماتم کا
اللَلہ اللَلہ کرکے دن گزرا
اور اس وقت حیا وجدان شاہ حیا شاہ میر بن کے شاہ میر کے کمرے میں بیٹھی تھی
سب حیا کو شاہ کے روم میں چھوڑ کر چلے گئے
حیا بھی اٹھ کر چینج کرنے چلی گئی
کیونکہ وہ کوئی عام دلہن تو نہیں تھی کہ بیٹھ کے حسین سپنے سجاتے ہوئے اپنے دلہے کا انتظار کرتی
وہ زبردستی شاہ کی زندگی میں داخل ہوئی
وہ کوئی من چاہی دلہن تھوڑی تھی جو سج سنور کے اپنے دلہے کا انتظار کرتی
اسکا اس گھر میں آنے کا صرف ایک مقصد تھا سکندر شاہ کی بربادی
اسکے بعد شاہ اسکو اپنی زندگی سے نکال بھی دیتا تو اسے کوئی دکھ نہیں تھا
❤❤❤❤
شاہ روم میں داخل ہوا تو حیا دھلے دھلائے کپڑے پہنے صوفے پر بیٹھی تھی
شاہ میر چینج کرکے ٹیرس پر چلے گئے اور کھڑے ہو کے سگریٹ کا شغل فرمانے لگے
وہ عام طور پر یہ شغل نہیں کرتے تھے لیکن کبھی کبھار
حیا کچھ دیر تو شاہ کا ویٹ کرتی رہی پھر بلینکٹ لے کر صوفے پر سوگئی
شاہ میر روم میں داخل ہوا تو حیا سو چکی تھی
شاہ میر ہوا میں سانس خارج کرتے ہوئے بیڈ پر جاکے لیٹ گئے
❤❤❤