(Last Updated On: )
جو دل میں ہے اسے کہنا ہے صاف صاف مجھے
ہے اس کی ساری خدائی سے اختلاف مجھے
مرے سخن اسے اچھے لگیں، لگیں نہ لگیں
جو کر سکے تو کرے زندگی معاف مجھے
کسی گدا کی طرح کوئے رزق و جنس میں کیوں
تمام عمر ہی کرنا پڑا طواف مجھے
یہ جور و جبر میں کس کے حساب میں ڈالوں
بجا کہ اپنی کمی کا ہے اعتراف مجھے
یہ نصرتیں، یہ شکستیں ۔ تمام بے معنی
نہال کر گیا آخر یہ انکشاف مجھے
ہر ایک شکل پس شکل مسخروں جیسی
یہ کار فکر و متانت لگے ہے لاف مجھے
٭٭٭