(Last Updated On: )
جو دیکھوں تو سیں تیرے آنے کا ڈھب
نہ دیکھوں کبھو تیرے جانے کا ڈھب
جِنے تم کو دیکھا سو تیرا ہوا
نہ تجھ سا کسی کا ہے آنے کا ڈھب
شکر ہے زباں میں، زہر دل کے بیچ
پڑا اب کے ایسا زمانے کا ڈھب
لٹک میں ڈھلک تیری ہے خوش نما
نہ ایسا ہے موتی کے دانے کا ڈھب
نہ کر ترش روئی کسو سے کبھی
یہی شیرنی کے ہے کھانے کا ڈھب
طلسمِ جہاں کو اگر سوچئے
تو ہے پتلیوں کے نچانے کا ڈھب
کہاں تک تو احسنؔ کرے گا رقم
فقط یہ جہاں ہے فسانے کا ڈھب