(Last Updated On: )
جو بھی آتا ہے دکھاتا ہے نظارہ اپنا
میں بھی کاندھوں پہ لئے پھرتا ہوں لاشا اپنا
میرے احباب مری راکھ کو نت چھانتے ہیں
میں نے شعروں میں سمویا ہے خلاصہ اپنا
اپنے ترکے پہ سدا ناز رہا ہے مجھ کو
نعمتِ غیر کو میں نے نہیں سمجھا اپنا
پوششِ اطلس و کمخواب مرا خواب نہیں
اچھا ہوتا ہے مرے دوست لبادہ اپنا