ماریہ نے اپنی ملازمہ شازیہ بی کو کمرے میں بلایا اور پاس بٹھا کے بہت آرام سے بولی________
شازیہ بی تم مجھے اس دن بتا رہی تھی نہ کہ تمھاری بیٹی کی شادی ہے اور وہ لوگ جہیز میں پانچ تولے سونے کا سیٹ مانگ رہے ہیں ؟
جی بی بی بہت ہی گھٹیا لوگ نکلے عین وقت پہ اپنی اوقات دکھائی اب نہ ہم ڈیمانڈ پوری کر سکتے ہیں نہ شادی سے انکار ______
بہت بدنامی ہوگی ہماری خاندان میں اگر یہ شادی نہ ہوئی لوگ ہزار طرح کی باتیں بنائیں گے
شازیہ بی نے بہت دکھ سے ماریہ کو ساری بات بتائی “!
یہ دیکھو شازیہ بی پورے پانچ تولہ سونے کا سیٹ
ماریہ نے زیور کا بالکل نیا ڈبہ شازیہ بی کے آگے کر کے کھول دیا _______
لیکن یہ حاصل کرنے کے لیے تمھیں میرا ایک کام کرنا ہو گا بولو منظور ہے یا میں اسے بند کر کے واپس الماری میں رکھ دوں _______
ماریہ نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا
جی جی منظور آپ جلدی سے کام بتائیں ______
شازیہ بی نے حیرت سے رال ٹپکاتے ہوئے کہا
گڈ !
ایک لڑکی ہے مونا یہ دیکھو اس کی تصویر
ماریہ نے سوہا سے جھوٹ بول کے لی ہوئی مونا کی تصویر شازیہ بی کو دکھائی
اسے بس ایک دو راتوں کے لیے اغوا کرنا ہے اور اپنے پاس رکھنا ہے
اور پھر اسے چھوڑ دینا ہے
مگر دھیان رہے کہ اسے کوئی نقصان نہ پہنچے
بس اتنے میں ہی میرا کام ہو جائے گا اور کام ختم ہوتے ہی یہ سونے کا پانچ تولے کا ڈبہ تمھارا ______
ماریہ نے زیور کا ڈبہ ہوا میں لہراتے ہوئے کہا
جی جیسا آپ کا حکم ______
مگر یہ لڑکی کہاں رہتی ہے کیا کرتی ہے
اس کے بارے میں کچھ معلومات تو دیں ہمیں ؟
شازیہ بی نے مونا کے بارے میں تفصیل پوچھی اور ماریہ اسے سب بتانے لگی ______
علی اتوار کی بجائے سرگودھا جانے کے لیے ہفتے کو ہی تیار ہو گیا اور صبح ہی صبح وہ اپنے آبائی گھر روانہ ہو گیا
مونا اور سوہا شام ڈھلے اکیڈمی سے واپس آ رہی تھیں
جب مونا کے ساتھ اس کی زندگی کا سب سے بھیانک حادثہ پیش آیا
آج کام بہت زیادہ تھا اس لیے واپسی میں دیر ہو گئی
ابھی وہ سڑک کے کنارے روڈ کراس کرنے کے لیے کھڑی تھیں کہ
اچانک ایک سفید رنگ کی مہران ان کے قریب آ کے رکی جس میں سے دو لڑکے جنھوں نے منہ نقاب سے ڈھانپ رکھے تھے
تیزی سے باہر نکل کے سوہا اور مونا کے قریب آئے اور مونا کو بازوؤں سے پکڑ کر کار میں دھکیل دیا سوہا وہیں کھڑی خوف کے مارے تھر تھر کانپ رہی تھی
سب کچھ اتنا جلدی ہو گیا کہ اسے کچھ سوچنے کا موقع ہی نہ ملا _______
ان کے جاتے ہی سوہا کو کچھ ہوش آیا تو
اس نے اپنی کتابیں وہیں سڑک پہ پھنیکی اور گھر کی طرف دوڑ لگا دی _____
مما مما وہ مونا کو کچھ لوگ اغوا کر کے لے گئے
سوہا نے شدید ڈر اور خوف کے جزبات سے کانپتے ہوئے گھر پہنچ کر بمشکل بتایا
سب کے پاؤ ں تلے سے زمین کھسک گئی
پوری رات میجر ملک مدثر پولیس کے ساتھ شہر کی خاک چھانتے رہے مگر مونا کو پتہ نہیں زمین نگل گئی یا آسمان
شاہدہ بیگم کا رو رو کے برا حال تھا بار بار اس کی نظروں کے سامنے ان لڑکیوں کے چہرے گردش کر رہے تھے جنھیں یونہی نا معلوم افراد اغوا کر کے جنسی تشدد کا نشانہ بناتے ہیں اور پھر ان کی لاش کسی کوڑے کے ڈھیر سے ملتی ہے
اس کا دل بند ہونے لگتا
یااللہ میری بچی کی حفاظت فرما
ساری رات شاہدہ بیگم مصلے پہ بیٹھی مونا کے لیے رو رو کے دعائیں مانگتی رہی
صبح ملک مدثر کو خالی ہاتھ گھر واپس آتا دیکھ کر شاہدہ بیگم کی رہی سہی صبر کی طاقت بھی جواب دے گئی
اور وہ اپنے شوہر سے لپٹ کر دھاڑیں مار مار کر رونے لگی
______________
مونا کو جن لوگوں نے اغوا کیا وہ شازیہ بی کے دونوں بیٹے تھے انھوں نے اسے راستے میں ہی بے ہوش کر لیا تھا
مونا کو رکھنے کے لیے انھوں نے ایک گھر آبادی سے کافی دور کرایے پہ لے لیا تھا
ان کا منصوبہ یہ تھا کہ دو دن اسے وہاں رکھ کے تیسرے دن گھر واپس چھوڑ آئیں گے اور بس
لیکن ایک خوبصورت جوان لڑکی یوں لوٹ کے مال کی طرح ان کے ہاتھ لگی تھی تو ان کے دل بے ایمان ہونے میں دیر نہیں لگی تھی
خالی گھر میں موجود ایک خوبصورت جوان لڑکی کا وجود سوچ کر ہی وہ شیطانی خیالات کا شکار ہو نے لگے
اور اپنی ماں کی سب نصیحتیں جو اس نے اس لڑکی کی حفاظت کے لیے کی تھیں سب بیکار ہو گئیں
دونوں جوان لڑکوں نے وہاں پہنچ کر مونا کو اٹھایا
اور وہاں سے سیدھا ادھر ہی لے آئے
بڑے لڑکے نے مونا کو کندھے پہ اٹھا کے کمرے میں رکھی چارپائی پہ لا کے لٹا دیا ______
بڑا لڑکا تو باہر نکل گیا لیکن چھوٹا وہیں کھڑا اس کا جائزہ لیتا رہا
وہ اس سے تھوڑے فاصلے پر کھڑا
معصوم سی جان گڑیا سے بھی خوبصورت لڑکی کے بے ہوش وجود کو آنکھیں پھاڑ پھاڑ کے دیکھے جا رہا تھا
بڑا بھائی شاید اس کے لیے کچھ ضروری چیزیں خریدنے گیا تھا اور اس کو واپس آنے میں کافی ٹائم لگ جانا تھا
شازیہ بی کے چھوٹے بیٹے کو سامنے بے حس و حرکت لیٹا ہوا وجود دیکھ کر اپنا ہوش گنوانے میں دیر نہ لگی
شیطانیت کا پورا غلبہ ہوتے ہی اس نے کمرے کی کنڈی لگائی اور آہستہ آہستہ مونا کی چارپائی کے قریب پہنچ گیا
یہاں تو کسی مزاحمت کا بھی سامنا نہ تھا ایک لاچار لیٹی لڑکی کے ساتھ پوری تسلی سے اپنی ہوس کی تسکین کی
اور اسے جلدی سے دوبارہ کپڑے پہنائے تاکہ بڑے بھائی کے آنے پر کچھ واضح نہ ہو سکے
بڑے بھیا کے پہنچتے ہی چھوٹا بھائی وہاں سے چلا گیا مونا اب کچھ کچھ ہوش میں آ چکی تھی
جب بڑا بھائی اندر داخل ہوا تو مونا کا حسن دیکھ کر سب کچھ بھول گیا _____
اکیلی لڑکی سامنے موجود تنہائی اور کیا چاہیے تھا
اس نے روتی بلکتی لڑکی کو زبردستی اپنی ہوس کا نشانہ بنایا اور کمرے میں بند کر کے چلا گیا
مونا اس بند کمرے میں آٹھ دن تک دن رات ان دونوں حیوانوں کی حیوانیت کا شکار ہوتی رہی
آٹھویں دن شازیہ بی نے سختی سے انھیں مونا کو چھوڑنے کے لیے کہا کیونکہ پولیس اسے سارے شہر میں کتے کی طرح تلاش کرتی پھر رہی تھی
رات کے بارہ بجے کے قریب وہ دونوں وہاں پہنچے مکان کا دروازہ کھولا اور اندر داخل ہو گئے
سامنے ننگے فرش پر ڈری سہمی سی نازک سی جان ان کے خوف سے خود کو اپنی ہی بانہوں میں چھپانے لگی
بھائی چھوڑ تو اسے دینا ہی ہے کیوں نہ ایک آخری باری لگا لی جائے
چھوٹے بھائی نے خباثت سے دانت نکالتے ہوئے بڑے بھیا سے کہا
اور چیختی چلاتی مونا پہ دونوں شکاری کتوں کی طرح جھپٹ کر اس کی عزت نوچنے لگے
درد سے تڑپتی مونا کی آہیں کمرے کی درو دیوار ہلا رہی تھیں لیکن ان درندوں کے دلوں پہ اس کا کوئی اثر نہیں ہو رہا تھا
اچانک مونا کا مچھلی کی طرح تڑپتا وجود خاموش ہو گیا اور وہ بے جان ہو کے ان کی بانہوں میں لڑھک گئی
ببب بھائی مجھے لگتا یہ مر گئی
چھوٹے نے جلدی سے اسے پرے دھکیلتے ہوئے کہا
مونا کی نازک حالت دیکھ کر دونوں کے چہرے پہ ہوائیاں اڑنے لگیں
تت تم اسے کپڑے پہناؤ اسے باہر پھینک کے آتے ہیں
بڑے بھائی نے جلدی سے اپنے کپڑے پہنتے ہوئے کہا
دونوں مونا کے نیم مردہ جسم کو گاڑی کی ڈگی میں رکھ کر کسی کوڑے کے ڈھیر کی تلاش کرنے لگے
___________________
ملک مدثر آپ جلدی سے تھانے آ جائیں آپ کی بیٹی کا پتہ چل گیا ہے
اس کی حالت بہت نازک ہے
ایس پی ہدایت علی نے مونا کے باپ کو صبح صبح فون کر کے کہا
_______________
ملک مدثر اور شاہد ہ بیگم بجلی سے بھی زیادہ تیزی سے ہاسپٹل کی طرف بھاگے
سامنے مونا ایمرجنسی وارڈ میں لیٹی زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی تھی
شام تک اس کی تمام میڈیکل رپورٹس بھی آ گئی تھیں جس کے مطابق اسے آٹھ دنوں میں کئی بار جنسی ہوس کا شکار اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا
اس کی اتنی خراب حالت دیکھ کر ڈاکٹر کوئی بھی امید نہیں دلا رہے تھے
یوں لگتا تھا کہ وہ چند باقی سانسیں جو اس دنیا میں لینا باقی ہیں وہ پوری کر رہی تھی
والدین کے لیے اولاد کا اس حال میں دیکھ کر کلیجہ پھٹ جاتا ہے
دونوں میاں بیوی باہر کھڑے بلک بلک کے رو رہے تھے
دونوں کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ ان کی کسی کے ساتھ کیا دشمنی تھی جو اس نے ان کی بیٹی کے ساتھ اس کا بدلہ لیا ______
مما میں مونا کا حال پوچھنے ہاسپٹل انٹی اور انکل کے پاس چلی جاؤں
سوہا نے مونا کی اتنی بری حالت کے بارے میں سنا تو دل اسے دیکھنے کے لیے بے تاب ہونے لگا اور وہ اپنی ماں سے اجازت لینے آ گئی
کیا کہا پاگل ہو تم
خبردار جو تم نے پھر کبھی اپنے منہ سے مونا کا نام لیا
نہ جانے در پردہ کس کس سے دوستیاں کرتی رہی ہے
بے حیا لڑکی میں شرم نام کی تو کوئی چیز ہی نہ تھی لوگ اس کی حالت کا سن کر توبہ توبہ کر کے کانوں کو ہاتھ لگا رہے ہیں اس کے سایے سے اپنی بیٹی کو محفوظ رکھنے کی دعا مانگ رہے ہیں
اور تو اس سے رشتے داریاں نبھانے جا رہی ہے؟
غصب خدا کا ہر زبان پہ اس کے قصے ہیں اگر کسی کو پتہ چل گیا کہ تو بھی اس کے ساتھ تھی تو ہم کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے
ایسی ذلیل لڑکیوں سے جتنا ہو سکے دور ہی رہنا چاہیے اللّٰہ بہتر جانتا ہے کس کس سے چوری چھپے ملتی ہیں کیسے کیسے ناجائز تعلق بنا لیتی ہیں اور جب وہ ان کی یہ حالت کر کے پھینک جاتے ہیں تو پھر بدنامی کے خوف سے ساری عمر منہ چھپاتی پھرتی ہیں مگر حیا انھیں پھر بھی نہیں آئے گی ٹھیک ہوتے ہی پھر وہی کرتوتیں کرنے لگے گی
بے شرم لڑکی ____________
سوہا کی ماں نے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے کہا
علی قریب کھڑا مونا کے بارے میں سب سن رہا تھا مگر سچ تو یہ تھا کہ اتنی بدنامی کے بعد اس میں ہمت نہیں تھی کہ وہ اب مونا سے مزید کوئی تعلق رکھ سکے
اس نے گھر جا کر کسی کو اپنے اور مونا کے بارے میں کچھ نہیں بتایا تھا اس بات پہ وہ شکر ادا کر رہا تھا
ورنہ مونا کے بدن پہ لگی گندگی کے کیچڑ سے اٹھتی چھینٹوں سے اس کا بھی دامن داغدار ہو سکتا تھا
گھر والے اس کی شادی ماریہ سے طے کرنے والے تھے اور اسے اس رشتے پہ کوئی اعتراض نہیں تھا
چند دن بعد اس کے فائنل پیپرز ختم ہونے کے بعد دونوں کی بڑی دھوم دھام سے منگنی کا اعلان ہو گیا تھا
شازیہ بی شازیہ بی گریٹ آپ نے تو وہ کر دکھایا جو کہ میں کبھی نہ کر سکتی تھی
ماریہ نے شازیہ بی کو اس کا انعام دیتے ہوئے کہا
یہ کچھ پیسے بھی ہیں تمھاری بیٹی کی شادی میں کام آ ئیں گے ماریہ نے شازیہ بی کے ہاتھ میں دو لاکھ روپے پکڑائے
پر بی بی سنا ہے اس لڑکی کی حالت بہت خراب ہے میرے بیٹوں نے اس کے ساتھ بہت برا سلوک کیا ہے اگر وہ مر گئی تو
شازیہ بی کی آنکھوں میں خوف لہرانے لگا
بہت اچھا کیا تمھارے بیٹوں نے اس کے ساتھ یہی سلوک ہونا چاہیے تھا
اب علی تمام عمر مونا سے محبت تو دور اس کا نام لینا بھی پسند نہیں کرے گا اور مرتی ہے تو مر جائے ویسے بھی اس نے جی کے کیا کرنا ہے
ماریہ نے مسکراتے ہوئے کہا
اور شازیہ بی ساری چیزیں بغل میں دبائے باہر کی طرف چل دی