(Last Updated On: )
جسم سے سلسلہ بناتے ہیں
زندگی،خوش نما بناتے ہیں
اور تو کچھ نہیں اْنہیں آتا
روز اک ہم نوا بناتے ہیں
ایک تو رنگ سرخ اْس پر وہ
مہندی سے دائرہ بناتے ہیں
تری پرچھائی کا دیواروں پر
خون سے ہم نقشہ بناتے ہیں
ظاہری اور باطنی کیا شے ہے
ہم تو پرچھائیاں بناتے ہیں
خود خدا نے کہا کہ آج تجھے
سارے مل کر خدا بناتے ہیں!
٭٭٭٭