ہمیں بہت سا پسینہ آتا ہے۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ عام خیال کے برعکس پسینہ خود میں کوئی بھی بو نہیں رکھتا۔
ایکرائن پسینے کو بیکٹیریا کیمیائی طور سے توڑتے ہیں جس کی بو پیدا ہوتی ہے۔ یہ بو بیکٹیریا پیدا کرتے ہیں اور یہ دو کیمیکلز کی ہے۔ آئیسوولارک ایسڈ (isovaleric) اور میتھانیڈاول (methanediol)۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ یہ دونوں کیمیکل پنیر میں بھی پائے جاتے ہیں۔ اگر آپ کو جرابوں کی بو کی مماثلت اگر پنیر کی بو سے محسوس ہوتی ہے تو اس کی یہ وجہ ہے۔
ہر شخص کا پسینہ ایک خاص بو رکھتا ہے اور اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ آپ کے جلد پر پائے جانے والے جراثیم آپ کے ساتھ خاص ہیں۔ اس کا انحصار اس پر بھی ہے کہ آپ کونسا صابن اور کپڑے دھونے کا ڈیٹرجنٹ استعمال کرتے ہیں۔ کاٹن کے کپڑے پہنتے ہیں یا اونی۔ کام سے پہلے نہاتے ہیں یا بعد میں۔ آپ کے کئی جراثیم مستقل رہائشی ہیں۔ کچھ ہفتہ یا مہینہ رہتے ہیں اور پھر کسی خانہ بدوش قبیلے کی طرح غائب ہو جاتے ہیں۔
آپ کی جلد پر ایک لاکھ جراثیم فی مربع سنٹی میٹر پائے جاتے ہیں اور یہ آسانی سے نہیں جاتے۔ ایک سٹڈی کے مطابق نہانے کے بعد جلد پر ان کی تعداد کچھ زیادہ ہو جاتے ہیں کیونکہ کونے کھدروں سے نکل کر یہ جسم پر پھیل جاتے ہیں۔ مکمل سیناٹائز کرنا آسان نہیں۔ میڈیکل ایگزام کے بعد ہاتھوں کو ٹھیک طرح سے صاف کرنے میں صابن اور پانی کے ساتھ ایک منٹ لگتا ہے۔ اور یہ وجہ ہے کہ بہت سے لوگ ہسپتالوں سے سنجیدہ بیماریاں پکڑ لیتے ہیں۔ (ایک اندازے کے مطابق امریکہ میں سالانہ بیس لاکھ لوگ ایسی انفیکشن کا شکار ہوتے ہیں جن میں سے نوے ہزار فوت ہو جاتے ہیں)۔
آتول گوانڈے لکھتے ہیں کہ “میڈیکل سائنس میں سب سے مشکل کام میرے جیسے ڈاکٹروں سے ایک کام مستقل اور مسلسل طور پر کروانا ہے۔ یہ ہمارے ہاتھ دھلوانا ہے”۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیویارک یونیورسٹی کی 2007 کی ایک سٹڈی کے مطابق ایک شخص کی جلد پر 200 مختلف قسم کے جراثیم پائے جاتے ہیں۔ اور ہر شخص میں یہ انواع مختلف ہیں۔ صرف چار ایسی انواع تھیں جو ہر ایک پر تھیں۔ایک اور سٹڈی میں ساٹھ لوگوں کی ناف سے سیمپل لیا گیا اور بیکٹیریا کی 2368 اقسام پائی گئیں جن میں سے 1458 سائنس کے لئے نئی تھیں)۔ ایک شخص میں پائی جانے والی اقسام 29 سے 107 تھیں۔ ایک شخص کے پیٹ سے ایسا مائیکروب ملا جو اس سے پہلے جاپان سے باہر کبھی نہیں ملا تھا۔ اور وہ شخص کبھی جاپان نہیں گیا تھا۔
لیکن اس میں بہت گھبرانے کی بات نہیں۔ زیادہ تر جراثیم بالکل بے ضرر ہیں اور کئی مفید بھی۔
جراثیم صرف ہماری جلد پر نہیں۔ اس وقت آپ کے سر پر (اور ہر چکنی جگہ پر) ایک چھوٹی سی مائیٹ پائی جاتی ہے جو Demodex folliculorum ہے۔ یہ بڑی حد تک بے ضرر ہے۔ اور یہ ہمارے ساتھ اتنی زیادہ عرصے سے ہے کہ ایک سٹڈی کے مطابق اس کے ڈی این اے کو استعمال کر کے ہم اپنے اجداد کی ہجرتوں کا پتا لگا سکتے ہیں۔ یہ آپ کی جلد کو چر رہی ہیں۔ ان کی نظر میں آپ کارن فلیکس کی بہت بڑی سی دیگ ہیں۔ آپ اپنی آنکھ بند کر کے چشمِ تصور سے انہیں خود کو تناول کرتا محسوس کر سکتے ہیں۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...