میں نے اپنی کزن کو کال کردی ہے تمھارا رہنے کا انتظام ہوجائے گا ۔۔۔۔
حنان نے کال بند کی اور ہانیہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
جو اپنی نظریں جھکاے پریشان بیٹھی تھی تو حنان کی بات پر اس کی طرف متوجہ ہوئی۔۔۔
شکریہ۔۔ہانیہ نے حنان کا شکریہ ادا کیا۔۔۔
نہیں کوئی بات نہیں ویسے میرا نام حنان ہے تمہارا نام کیا ہے۔۔۔
حنان نے گاڑی اسٹارٹ کرتے ہوئے اپنا نام بتایا اور پھر اس سے پوچھا۔۔۔۔
ہیلو میدم۔ میں نے کچھ پوچھا۔۔۔۔
اس نے ہانیہ کو دوبارہ ہاتھ سے چٹکی بجاتے ہوئے اپنی طرف متوجہ کیا۔۔۔۔جو باہر کے منظر کو دیکھنے میں مگن تھی۔۔۔تو حنان کی آواز پر پلتی۔۔۔۔
جی میرا نام ہانیہ ہے۔۔۔
تھینک گوددددد۔۔۔۔۔
حنان نے ہانیہ کے جواب پر اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے ہوئے کہا۔۔
ہانیہ اس منظر کو دیکھ کر کچھ حیران سی ہوئی۔۔۔۔
جی کیا ہوا۔۔
وہ اس سے پوچھے بنا نہیں رہے سکی۔۔
میں نے اس لیے ایسا بولا کے شکر ہے کے تم اس بار ہکلا کر نہیں بولی۔۔۔
حنان نے اب مسکراتے ہوئے کہا، لیکن ہانیہ کو اس کی یہ بات اچھی نہیں لگی اور اسکی طرف غصے سے گھورنے لگی۔۔۔۔۔لیکن کچھ بولے بغیر پھر سے کھڑکی کے باہر دیکھنے لگی۔۔
حنان ایک بات بولو ۔۔۔۔
ہانیہ نے اسکی طرف دیکھتے ہوئے کہا جو ڈرایونگ کرنے میں بزی تھا۔۔۔۔۔
ہاں کہو کیا بات ہے۔۔۔
حنان نے اسکی طرف دیکھے بغیر کہا۔۔۔۔
پلیز آپ برا مت منائے تو کیا گاڑی آہستہ چلا سکتے ہے ۔۔۔مجھے ڈر لگ رہا ہے۔۔۔۔
حنان اچانک اس کی طرف گھورنے لگا۔۔۔۔اور گاڑی کو بریک لگاتے ہوئے بولا۔۔۔۔
تو کیا اپکا حکم ہو تو میں گڈا گاڑی کی سپیڈ سے چلا لیتا ہو۔۔۔۔
حنان نے طنزیہ انداز میں کہا۔۔۔۔۔۔۔
ایک تو پہلے آپ اپنے طنز ختم کرے جب سے ملی ہو بس طنز ہی کر رہے ہے۔۔۔۔۔۔
ہانیہ اسکی طرف غصے سے دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔
اوہووووو آپ ہکلانے اور رونے کے ساتھ ساتھ جھانسی کی رانی کا رول بھی اچھا کر لیتی ہے۔۔۔۔۔۔۔
حنان تھا کے بس اسے غصہ دلا رہا تھا۔۔۔۔۔۔
آپ نا۔۔۔۔۔۔۔۔
اس سے پہلے ہانیہ کچھ اور بولتی حنان نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھا اوراسے چپ رہنے کا کہا۔۔۔۔
بس بھی کرو بس چپر چپر لگی ہو اب ایک آواز بھی نہیں۔۔۔۔۔
حنان اسے چپ رہنے کا کہا اور پھر سے گاڑی ڈرائیو کرنے لگا۔اب گاڑی میں بس دونوں طرف خاموشی چھائی تھی ۔۔۔۔۔۔
حنان کو ڈرائیو کرتے ہوئے ایک گھنٹہ گزر گیا تھا۔ اس نے ہانیہ کی طرف دیکھیا تو وہ بھی گہری نیند میں سوئی تھی۔
کتنے دن بعد اسے سکون کی نیند آئی تھی۔۔۔
حنان کتنی دیر تک اس سوئی ہوئی معصوم سی لڑکی کو دیکھتا رہا ۔جو نا جانے کتےدنوں سے کتنی مشکلات سے گزر کے آئی تھی۔۔۔
حنان نے گاڑی کو ایک ہوٹل میں روکا اور دھیرے سے ہانیہ کو جگایا۔۔۔۔۔
ہانیہ اٹھو۔۔۔۔۔
ج ج جی۔۔وہ ایک دم گھبرا اٹھی ۔۔
ریلکس میں ہو ۔۔
حنان نے اسے گھبرایا دیکھ کر کہا۔۔
جی اگیا اپکی کزن کا گھر۔۔
ہانیہ نے کھڑکی کے باہر نظر گھما کر دیکھی۔ لیکن اسے بس ایک ہوٹل نظر آیا جہاں لوگ مزے مزے کے کھانے کھا رہے تھے۔ ہر طرف مزے مزے پکوانوں کی خوشبو آرہی تھی۔۔۔۔۔
ارے نہیں ابھی نہیں آیا ابھی تو رات کے تین بجے ہے۔ بس ایک گھنٹے میں پہنچ جائے گے۔
تمہیں بھوک لگی ہوگی چلو کچھ کھالیتے ہے۔۔۔۔حنان نے اپنے ہاتھ میں پہنی گھڑی پر ٹائم دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔
ہانیہ نے اپنا دوپٹہ تھیک کیا ۔۔۔۔۔اور گاڑی کا دروازہ کھول کر باہر نکلی ۔۔۔
رات کے اس پہر میں ہر طرف خوشی کا ماحول تھا۔ دسمبر کی سردی پر رہی تھی۔ ہانیہ کو ٹھنڈ سی محسوس ہوئی تو حنان نے اپنی بلیک جیکٹ اتار کر اسے دی۔۔۔۔
یہ لو یہ پہن لو سردی ہے۔۔۔۔
ہانیہ نے بغیر کچھ کہے جیکٹ اس سے لے کر پہن لی۔۔۔۔
دونوں ہوٹل میں داخل ہوئے ہوٹل کا ماحول ایک دم گاؤں کی طرح بنایا گیا تھا ہوٹل کے مین پارک میں سارا کھانے کا سیٹ آپ کیا گیا تھا دونوں نے کھانا کھایا اور پھر واپس جانے کے لئے گاڑی کی طرف مرے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شکریہ ۔ہانیہ نے حنان کی جیکٹ اسکی طرف بڑھاتے ہوئے کہا جو ڈرایونگ کر رہا تھا۔۔۔۔
پیچھے رکھ دو ۔۔حنان نے اسکی طرف دیکھتے ہوئے دھیرے سے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔
ویسے آپ کیا کرتے ہے ۔
ہانیہ نے کچھ سوچ کر اس سے سوال کیا۔۔
کیوں تمھیں کیا کرنا ہے یہ جان کر مجھ سے شادی تو نہیں کرنی ۔۔
کہی مجھ جسے ہیندسم پر تمھارا دل تو نہیں آگیا نا۔۔۔
حنان نے اپنی ہنسی روکتے ہوئے کہا۔۔لیکن ہانیہ کچھ حیران سی ہوئی اور پھٹی پھٹی نظروں سے اسکی طرف دیکھنے لگی۔۔۔
حد ہے ویسے لگتا ہے سیدھا جواب دینا اپکی فطرت میں نہیں۔۔
اور دل میرا وہ بھی آپ پر تو مسٹر حنان میرا دل اتنا فالتو نہیں کے جو کسی بھی راہ چلتے انسان پر آجائے گا۔۔
ہانیہ زچ سی ہوئی۔۔اور خاموش ہوکر کھڑکی کے باہر دیکھنے لگی۔
ہاہاہاہا ویسے ایک بات تو کہنی پرے گی تم ناراض بہت جلدی ہوتی ہو تم تو اپنے ہونے والے شوہر کو بھی پاگل کردوگی جس طرح مجھے ایک رات میں کردیا۔۔۔۔
حنان نے اسکی طرف دیکھ کر بلند قہقہہ لگاتے ہوئے کہا۔۔۔
ہانیہ کو حنان پر بہت غصہ آیا اور اسکے سوال کا جواب دینے کے لئے اس کی طرف پلتی ۔۔۔۔۔
جو اسکے جواب کا ہی منتظر تھا۔۔۔۔۔۔
تو آپ کو کونسی شہزادی ملے گی پتا نہیں کوئی آپ سے شادی بھی کرے گی کے نہیں اللہ کرے نا ہی کرے ورنہ اس بیچاری کو پاگل ہونے میں ایک سیکند بھی نہیں لگے گا۔۔۔
ہانیہ نے اپنی آنکھیں بند کرتے ہوئے گاڑی کی سیٹ سے ٹیک لگاتے ہوئے کہا۔۔۔۔
حنان نے اچانک سے گاڑی کی بریک لگائی اور ہانیہ کے بازؤں کو جھنجھوڑنے ہوئے کہا۔۔۔۔
یہ دیکھو کیا ٹائم ہوا ہے۔۔۔
حنان نے اپنی گھڑی اسکی طرف بڑھاتے ہوئے کہا۔جو اسے نا سمجھنے والے انداز میں پھٹی پھٹی نظروں سے دیکھ رہی تھی۔۔۔۔
جی ت تین بج کر بیس منت۔۔۔
ہانیہ نے بامشکل اسے جواب دیا۔۔۔۔
اچھا اور کتنے گھنٹے گزرے ہے تمھیں میرے ساتھ۔حنان نے اسکی طرف ماتھے پر بل دالتے ہوئے کہا۔۔۔۔
ہانیہ نے اب کی بار کچھ نہیں بولا تو حنان نے دوبارہ اس سے پوچھا۔۔۔
بولووووووو۔۔۔
حنان نے چیختے ہوئے کہا۔۔
ج ج جی س سات گھنٹے۔۔۔ہانیہ نے گھبراتے ہوئے کہا۔۔
تو ان سات گھنٹوں میں تم ہوگئ پاگل۔۔
نہیں نا تو میری بیوی بھی نہیں ہوگی۔۔
حنان یہ کہے کر پھر گاڑی اسٹارٹ کرکے ڈارئیو کرنے لگا۔۔
لیکن ہانیہ کو اس پر حیرانی سی ہوئی کے اتنی سی بات پر اتنا سین کیو کھڑا کیا سیدھی طرح جواب نہیں دے سکتا تھا۔۔
ہانیہ نے برا سا منہ بنا کر دل ہی دل میں کہا۔۔۔
اب دونوں طرف خاموشی چھائی تھی ہانیہ بھی چپ چاپ بیٹھی باہر کا نظارہ دیکھتی رہی جبکہ حنان تھوڑی تھوڑی دیر بعد اس کی طرف دیکھ رہا تھا جو کھڑکی کے باہر جانب دیکھ رہی تھی۔۔۔۔
پاگل لڑکی۔۔.
حنان نے زیر لب مسکراتے ہوئے آہیستگی سے کہا۔۔.
حنان نے گاڑی ڈیفینس کی طرف موری اور ایک سفید بنگلے کے آگے روکی۔۔ جو دیکھنے میں بہت دلکش نظر آرہا تھا۔۔.
چلو آگیا ہے گھر ۔۔.
حنان نے گاڑی کا دروازہ کھولتے ہوئے کہا۔۔.
ہانیہ نے گاڑی سے باہر نکل کر اس خوبصورت بنگلے کا جائزہ لیا جو باہر سے اتنا خوبصورت لگ رہا تھا اندر سے کتنا خوبصورت ہوگا۔۔۔.
ہانیہ حنان کے پیچھے پیچھے چلتی رہی اور اس کی نظر گھر پر ہی تھی باہر کہ طرف ایک برا سا کالے رنگ کا گیٹ تھا جس کے پاس واچ مین بیٹھا تھا جس کی عمر پچاس سال کے قریب تھی۔۔ اس نے حنان کو دیکھ کر دروازہ کھولا۔۔۔ اور اسے سلام دیا۔۔۔۔.
سلام حنان بابا۔۔۔۔.
وعلیکم سلام کاکا کسے ہے آپ۔۔.
حنان نے انکی طرف مسکراتے ہوئے کہا۔۔.
حنان کی یہ عادت بہت اچھی تھی وہ ہر کسی سے حسن سلوک سے پیش آتا تھا چاہے کوئی ملازم ہی کیو نا ہو۔۔۔.
یہ تو آج وہ کسی بات سے غصے میں تھا جس کا غصہ اس نے بیچاری ہانیہ پر نکالا۔۔۔۔.
دونوں اندر داخل ہوئے باہر کا داخلی ایریا بھی بہت اچھے طریقے سے بنایا گیا تھا۔۔ ..
مین گیٹ کے اندر داخل ہوتے ہی برا سا گراؤنڈ تھا جس کے چاروں طرف خوبصورت نظارہ تھا۔۔ ..
گھر میں داخل ہوتے ہی گھر کا نقشہ دل پر اثر کرتا تھا برا سا ہال جس کا فرش سفید ٹائٹلز سے بنایا گیا تھا سامنے کی جانب راؤنڈ شکل میں سیڑھیاں تھی جو اوپر کی طرف جاتی تھی ۔۔۔..
ہال میں تھوڑا اندر داخل ہوتے ہی
ٹی وی لانچ تھا جہاں قیمتی سفید کلر کے صوفے پڑے تھے اور درمیان میں ایک برا سا شیشے کا ٹیبل تھا۔۔
.زمین پر سرخ کلر کا ڈیزائنینگ کاربیت دالا ہوا تھا ۔۔۔
ٹی وی لانچ میں صوفوں سیٹ کے سامنے برا سا ایل ای دی لگا تھا۔۔.
ہال میں پوری فیملی بیٹھ کر ایک ساتھ شام کی چائے پیتی تھی ۔۔ ..
پورے گھر میں کافی کمرے تھے لیکن استمعال میں بس دو ہی تھے حورین کا کمرا اوپر کی طرف تھا اور اس کے والدین کا نیچے ہی تھا ۔۔۔گھر دیکھنے میں جتنا برا تھا اس میں افراد بھی اتنے ہی کم تھے لیکن آج ایک اور فرد کا اضافہ ہونے والا تھا۔..
حنان بابا آپ لوگ یہاں بیٹھے میں حور بی بی کو بلا کر لاتا ہو۔۔۔.
واچ مین نے حنان اور ہانیہ کو گیسٹ روم میں بیٹھنے کا کہا اور خود حور کو بلانے چلا گیا۔۔۔۔.
گیسٹ روم میں بھی کافی طریقے سے ہر چیز سجایی گئی تھی کمرا دیکھنے میں کافی بڑا تھا جس میں بس صوفا سیٹ رکھا گیا تھا اور درمیان میں شیشے کا میز تھا ۔..
صوفوَں کے سامنے والی دیوار پر ایک بری سی شیشے کی الماری بنائی گئ تھی جس میں بہت سی کتابیں پری تھی۔۔۔۔۔ اور کمرے میں چاروں طرف برے برے گلدان رکھے گئے تھے جن میں سرخ گلاب کے پھول پرے تھے۔۔۔۔جن سے کمرا اور بھی پر کش لگ رہا تھا۔.
کیا بات ہے کیوں پریشان ہو۔۔۔۔
ہانیہ کو پریشان دیکھ کر حنان نے اس سے پوچھا جو صوفے پر بیٹھی سر جھکاے ناجانے کسی گیری سوچ میں گم تھی۔..
ہانیہ۔حنان نے تھوڑا آگے جھک کر ہانیہ کو کا بازو ہلاتے ہوئے کہا جو آپنی سوچو کے دائرے سے باہر آئی ۔جی کچھ کہا آپ نے۔۔.
ہانیہ نے حنان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا جو اسکی طرف حیرانی سے دیکھ رہا تھا۔۔۔۔جی ہاں میں کب سے تمہیں آوازیں دے رہا ہو کہا گم تھی۔حنان نے اس سے پوچھا۔۔..
جی کچھ نہی بس اسے ہی سوچ رہی تھی کے میں کسے اس انجان جگہ پر رہو گی اور کب تک کسی پر بھوج بنوگی ۔۔
ہانیہ نے افسردہ ہوتےہوے کہا۔۔
دونٹ وری سب ٹھیک ہوجائے گا اور یہ سب بہت اچھے ہے تمھیں کسی بات کی تکلیف نہیں ہوگی تم بہت جلد ان میں گھل مل جاوگی۔۔۔
اور اس گھر کی لادلی بیٹی اپکو کسی چیز کی کمی نہیں ہونے دے گی۔۔۔
حور نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے ہی کہا ۔۔جو بلیک نائٹ ڈریس پہنے اور بالوں کی ہائی ٹیل پونی بنائے ۔۔
چہرے پر مسکراہت لئے کمرے میں داخل ہوئی۔۔۔
یہ ہے حورعین۔۔حنان نے ہانیہ کو حور کا انٹردکشن کروایا۔۔۔
ہیلو۔۔۔۔
حور نے مسکراتے ہوئے ہانیہ سے کہا۔جو اسکی طرف ہی دیکھ رہی تھی۔۔۔
ماشااللہ بہت پیاری ہے آپ۔۔
ہانیہ نے حور کی خوبصورتی کی تعریف کی۔جس سے ہانیہ کا چہرا اور بھی کھیل اوتھا۔۔۔
آرام سے آرام سے کہی بے ہوش نا ہوجانا اپنی تعریف سن کر اس میں کوئی سچ نہیں ہے۔۔۔پتا نہیں اسے تم میں کیا نظر آیا مجھے تو چریل ہی لگتی ہو۔۔۔۔
حنان نے اپنی ہنسی روکتے ہوئے شرارت سے کہا۔۔
بس کرو تم تو جلتے ہی رہا کرو مجھ سے اس لئے میری تعریف تم سے برداشت نہیں ہوتی۔
حور نے اسکی طرف گھورتے ہوئے کہا۔۔۔۔
ہانیہ ان دونوں کزنز کی نوک جھوک دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔
اچھا اب لرتے ہی رہو گے یا ان سے ملواوگے بھی۔۔۔۔
حور نے ہانیہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔
او ہاں میں تو بھول ہی گیا۔۔
یہ ہےہانیہ لاہور سے۔۔۔
حنان نے ہانیہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔
اچھا کیا کھائے گی آپ۔۔
حور نے ہانیہ سے پوچھا۔
جی کچھ نہیں۔
ہانیہ نے دھیرے سے کہا۔۔
اچھا حور تم نے انکل انتی سے بات کی ہانیہ کے بارے میں۔
حنان نے حور سے پوچھا۔۔
جی جی کرلی تھی انہیں کوئی مسلہ نہیں ہے ۔
ہانیہ اپی آپ جب تک چاہے یہاں رہے سکتی ہے۔
حور نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔
کیا کیا۔۔۔کیا بولا تم نے دوبارہ بولو۔۔
حنان کو حور کے ہانیہ کو اپی کہنے پر حیرانی ہوئی تو اس نے حور سے کہا۔۔۔
حور اس کی اس شرارت کو سمجھ گئی تھی۔۔۔
ہاں تو کیا ہوا اپی کہے دیا تو میری بری بہن کی جگہ پر ہے۔۔
حور نے ہانیہ کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے کہا۔۔۔۔
مجھے تو کبھی بھائی نہیں بولا میں بھی تو برا ہو نا تم سے۔۔۔ اب تم مجھے بھائی ہی بولو گی بس۔۔
حنان نے ماتھے پر بل دالتے ہوئے کہا۔۔۔
کیا بھائی بولو اور میں وہ بھی تمھیں میری زبان نا جل جائے تمھیں بھائی بول کر۔۔کبھی بھائیوں والے کام بھی کئے ہے۔۔۔۔۔
حور نے طنزیہ انداز سے کہا۔۔۔
اوکے اوکے بس مت بولو بھائی۔۔۔۔
اچھا میں اب چلتا ہو پھر آؤنگا۔
گھر میں موم ڈیڈ میرے انتظار میں ہوگے ۔۔
تم اپنا خیال رکھنا اوکے اور کسی چیز کی ضرورت ہو تو بلا جھجک اس پاگلی سے مانگ لینا۔۔۔
حنان نے ہانیہ سے کہا ۔۔
حور اس کے پاگلی کہنے پر ہنس پری۔۔۔
تم بے فکر رہو حنان کوجے یہ اب ہماری زیمداری ہے۔۔۔
اوکے ٹھینک یو کل ملتے ہے۔۔
حنان نے حور کا شکریہ ادا کیا اور وہاں سے گھر جانے کے لئے نکل گیا۔۔۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...