تم کچھ کہو نا؟سجیلا اچانک چونک کرمسکرای کیسی عجیب بات تھی بچپن سےوہ ساتھ رہی تھیں ساتھ پلی بڑھی ساتھ کھیلیں تھیں مگرزندگی کے اس موڑپرجانےکیوں اجنبی ہوکررہ گی تھیں مگرشایددونوں کو احساس تک نہ تھا مگرفی الحال جیسےدونوں ناکام تھیں دوجملوں کےتبادلےکےبعدانکےدرمیان پھرایک خاموشی چھاگی تھی تبھی ماہاہمت جمع کرکےبولی-
جوبھی ہوایقینا”اس میں ارادی کیفیت کودخل حاصل نہیں رہا پھرہمیں ایک دوسرےکومجرم سمجھنےکاکوی حق نہیںاگرچہ صورتحال کوقبول کرناہمارافرض ہےپھربھی میری وجہ سےکسی کوزک پہنچنےکااحتمال ہوتومیں باخوشی راہ گزربدلنےکوتیارہوں میں ان لوگوں میں سے نہیں جوتقدیرکالکھاسمجھ کر بڑاساجبرسہہ جاتے ہیں خداگواہ ہےکہ میں نےکبھی کسی کاحق غضب نہیںکیا اب بھی جبکہ شادی کو دس دن ہوگےقانونی شرعی حق رکھتے ہوے بھی تب بھی میں نے شرعی حق حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی اور ایسامیں نےقصدا”کیا کیونکہ میں جانتی ہوںکہ وہ کسی اورکی امانت ہیں کسی اورکاحق ہیں میں توبس اتفاقا” ہی انکی زندگی میں داخل ہوگی اور ان پر مسلط کردی گی انکی خواہشوں کامحورتویقین تم ہی ہو اگرچہ حالات کی ستم ظرفی کے باعث انکی زندگی میں داخل ہوگی ہوں لیکن مستقبل قیام کےلیےمیری اپنی مرضی یاراے دخل نہیں —
اسکا لہجہ سنجیدہ اورٹھراساتھا لیکن اگروقت مجھےکسی کےبیج لے آیا تواسکامطلب یہ نہیں کہ میں وقت کےرحم کرم پرہوکر اس سیل راواں میں بہہ نکلوں گی میرے اندرسوال بہت ہیں میں تمہارے جواب جانتی ہوں وہ کہہ کر اسکی سمت دیکھنےلگی سجیلا نے سراٹھاکراسے اور بولی
خودکواتناعظیم مت کرو کہ کوی تمہاری دھول چھونا چاہے تو بھی چھو نہ سکے میں عورت ہوں عورت کے دکھ کو سمجھتی ہوں راوادری میں اپنے آپکو اتناگنوانا یقینا”عقل مندی نہیں میں تمہاری عظمت کی قایل ہوچکی ہوںمحبت دلوں کو اٹوٹ بندھنوں میں باندھتی ہے کچھ لے کربہت کچھ دیتی بھی ہے جیسا کہ تم مجھے نوازرہی ہووہ سب کچھ تمہاراہےلیکن تم انہیں میری دہلیز پرچھوڑگیں مجھے اعتراف ہے تمہاری جگہ اگرہوتی توکبھی اتنا اعلی ظرفی کا مظاہرہ نہیں کرتی لیکن آفرین ہے تم پر تمہاری ممنون ہوں میں احسان مند ہوں مجھے شرمندہ مت کرو وہ میراکچھ ہونے سے پہلے تمہارے سب کچھ تھے لیکن تقدیر جانے کیوں اس موڑ پر ہمیں لے آی بہرحال کیا ہی بہتر ہوگا تقدیر یا وقت کو دوش دینے کی بجاے ہوش مندی سے اسے قبول کرلیں جوکہ حقیقت ہے اسنے کہتے ہوےیکدم مسکراکراسکے ہاتھ پراپنا ہاتھ رکھ دیاتو ماہا یکدم چونک کر اسے دیکھنے لگی تب وہ بھی بے حد سکوں سے سرہلاتی ہوی مسکرادی:-)
وہ جتنے میرےہیں اتنے تمہارے بھی ہیں بلکہ ہم دونوں کےہیں یہ سچای اٹل ہےپھراسےقبول کرنے میں ہمیں تامل نہیں ہوناچاہیے چلو مل کر نیوزندگی کو خوش آمدید کرتے ہیںہاتھ میں ہاتھ لے کر نیوزندگی کی راہوںپرقدم رکھتےہیں:ماہا نے اسے دیکھااوردوستانہ اندازمیں مسکرادی آنکھوں میں امیدکے دیے روشن تھےماہایکدم اس سےلیپٹ گی’-
آج میرےدل سےبہت سا بوجھ اترگیاسجیلانے گہراسانس لیا لیکن ایک فکراورپریشانی مسلسل ستارہی ہے وہ حسرت بھرے لہجے میں بولی تو ماہااسےحیرت سے تکنےلگی-
”وہ کیا؟
اگرمجھے اعیان کےوالدین نے قبول نہ کیاتو؟اسکالہجہ بےحدکمزورتھامیں تمام کشتیاں جلاکرآی ہوں واپسی کا کوی راستہ نہیں میرے پاس اورتب ماہا نے اسکےہاتھ گرم جوشی سے تھام لیے
تم نے اپنی محبت کاعظیم ثبوت دیا ہے اپناگھرچھوڑاہےرشتےناتے مذہب چھوڑاہےاور اسلام اتنا تنگدل مذہب ہرگز نہیں کہ تمہیں اپنی وسعتوں میں نہ سمیٹے اعیان شاید ابھی تک نہیں آگاہ نہیں کرپاے ورنہ وہ تمہیں قبول کرنے میں یقینا”دیرنہ کرتےماماپاپابہت اچھے ہیں بہت وسیع النظرپرشفقت اورباشعورایک بہوکےروپ میں وہ تمہیں بلاتامل قبول کریں گے پھرتم انہیں خاندان کا وارث بھی تو سونپنےوالی ہو وہ آخر شریراندازمیں بولی تو سجیلا جھینپ سی گی تھی تبھی وہ بات جاری رکھتی ہوی بولی
میری اور تمہاری حثیت میں کبھی کوی تفریق نہ ہوگی محبت سب سے بڑاہتھیار ہےتم بلاشبہ اس سےلیس ہو تم انکےرویوں کو اس ہتھیار سے بدل سکتی بشرطیکہ وہ غلط ہوے جسکی مجھے امید نہیں سجیلا نےاثبات میں سرہلادیا پھر جیسے یاد آتےاٹھ کھڑی ہوی
اف مجھے یاد ہی نہیں رہا دلہن کی آوبگھت نہیں کی چاےلےکرآتی ہوں ماہانےمسکراکراسکاہاتھ تھام لیااوربولی کہ رہنےدواعیان آنےوالےہوں گےتم بیٹھو یہاں پر
وہ گےکہاں ہیں؟سجیلانےابھی دریافت کیا ہی تھاکہ جب اچانک دروازہ کھلا اور وہ اندردخل ہواسجیلاکےیہ دیکھ کرہاتھ پاوں پھول گے کہ انکےپیچھے اسکے ماماپاپابھی تھے
اٹھ کرسلام کرو-وہ حیرت کی تصویربنی یونہی بیٹھی ہوی تھی جب ماہانےاسےیکدم احساس دلایاتب وہ یکدم کھڑی ہوی سرپرجلدی سےڈوپٹہ اوڑھا
اسلام علیکم-
وعلیکم اسلام جیتی رہو-ماماپاپا نےاسے دعادی مامانےبطورخاص گرم جوشی کےساتھ اسےبھنج کرپیارکیا
ماشااللہ سےچاندکےٹکڑے ہیں میری دونوں بہویں
اوراس چاندکےمعتلق کیاخیال ہےآپکا؟وہ شرارت سے بولاتھایکدم ماماپاپانے اسےایک چپت رسید کی تھی
منہ بند رکھوایک تواتنے بڑےراز کوہم سےاب تک چھپارکھااوراب بھی مسلسل زچ کررہاہے انہوں نےمصنوعی خفگی سے گھرکاتووہ مسکراتے ہوے وہاں سے ہٹ گیا خالہ بھی وہاں آگیں تھیں ماہانےمطمن سے انداز میں صورتحال کودیکھا مامااسےساتھ لگاے بیٹھی تھیں پاپابھی اس سےگفتگو کررہےتھےاسنے سکون کا سانس لیااورکچن کی سمت چل دی مگریکدم وہ راستےمیں آن ہوا
کہاں جارہی ہو؟
خوشی کاموقع ہے کچھ اہتمام تو ہوناچاہےکچن میں جارہی ہوں وہ بغوراسےدیکھتارہاجانےکیوں وہ نظریں جھکاگی
بہت شکرکہ اس محاذ پرتم میرےساتھ رہیں اسکالہجہ تشکربھراتھاتبھی وہ یکدم بولی
بھول رہےآپ کہ اب میں نے زندگی کےقدم قدم پرآپکےسنگ قدم اٹھاناہے اوریہ میری ذمےداری ہے اسنےصاف گوی سے اعتراف کیا اعیان نے اسے دیکھاپھریکدم مسکرادیا-
ذمےداری آپکی کچھ اوربھی ہے اسکے دلکش روپ کونظروںمیں بھرتےہوےبولاتھا اسکا دل میں یکدم ہلچل سی برپاکرگیاتھاوہ اسکی پرتپش نظروںکومحسوس کرکےنظریں جھکاگی تھی عارض تپ اٹھےتھے تبھی وہ اسکے چہرےکو اوپراٹھاتےہوےپرشوق نظروں سےدیکھنےلگاتھا اسنےلمحہ بھرتو نظریں اٹھاکر پلکوں کی جھالر گرالی تبھی وہ اسکےچہرےکی جانب شرارت سے دیکھتے دھیمےسےبولا
عاشقی صبرطالب اور تمنا بےتاب
لہجہ واندازخمارآلودتھا جزبوں کی تپش سے دہکتا ہوا
پلیز —پلیزراستہ چھوڑیے وہ جیسے اسکی کیفیت سے محفوظ ہورہاتھا تبھی مزید تنگ کرنےکو اسے تھام کرقریب کیا اسنے یکدم گھبراکر اسے پرے دھکیلااور کچن کی جانب دوڑلگادی اسکے اس انداز پروہ زیرلب مسکرادیاتھا
پاکستان آنےکےبعد ولیمے کی بڑی تقریب منعقد کی گی تھی اور دونوں دلہنوںکو بیک وقت شامل کیاتھا لوگ حیران تھے دو دو دلہن ایک ساتھ -اعیان کے دوست چھیڑرہےتھے یار ایک لینےگےتھے اور ایک ساتھ دو لے آے اور فرحان تو بےساختہ بولاتھا یہاں کسی کو ایک بھی میسرنہیں اورکسی کی بغل میں دو دو حوریں ایک ساتھ براجمان ہیں خداکی قدرت ہے اعیان بے ساختہ ہسنے لگاتھا
زمانےکے تیورکچھ بھی رہےہوں کسی نے کچھ بھی کہاہو مگر اعیان کے ماما پاپانےانکےدرمیان کوی تفریق نہیں کی تھی
دونوں کو ایک جتنی اہمیت دی تھی ایک جیسےمقام و عزت سے نوازاتھا ایک جیسامرتبہ ونام دیا تھا
اور سجیلا واقعی اس حسن سلوک کی گرویدہ ہوگی تھی اور اس رات جب وہ اس سے دریافت کررہاتھا کہ اسے یہاں کاماحول کیسا لگا تو وہ مسکرادی
سب کچھ بےحد دلکش کسی خواب کی طرح جیسے خواب وخیال کی رہ گزرسےپھولوں کی تہہ پرپاوں رکھتے گزررہی ہوں کہ اچانک کہیں آخرمیں ایک خدشہ سا اسکےلہجے میں بولنے لگا اعیان نے اسکی ساکت مگرسوالوں سےپرنظروں سےاسکی جانب دیکھا اور اسےتھام کرقریب کرلیا
کوی خواب نہیں یہ ایک جیتی جاگتی حقیقت ہے اورہمیشہ برقراررہےگی
مجھے اپنی خوش قسمت پرگمان تک نہ تھا مگراب یقین آنےلگاہے وہ دھیمے سے مسکرای اپنے اندرکے تمام خدشات کو کسی تاریک گوشے میں دفن کردو ہمشہ کےلیے اب موسم بدل گیا رت پھولوں کی آگی ہے وہ اسکے بالوں کی لٹوں کو شرارت سے چھوتے ہوے بولا
اب آنگن میں پھول کھلیں گے خوشیاں رقص کریں گی وہ شرما کرسرجھکاگی تبھی وہ اسکا چہرہ اوپراٹھاتے ہوے بولا تم خوش ہو نا؟ اسکی پرتپش نظروں کو اپنےچہرے پر محسوس کرتےہوےوہ نظریں بھی اٹھا نہ سکی
آپکو کیالگتاہے؟جانےکیوں وہ الٹاسوال پوچھ گی
عمرگزشتہ کی کوی یاد یاپچھتاوہ تو نہیں ستا رہا؟
وہ دھیمےلہجے میں پوچھ گیا وہ فورا”نظریں اٹھاکردیکھنےلگی پھربولی مجھے عہد گزشتہ میں نہیں حال میں جیناہے مجھے معلوم ہےکہ میں جہاں پہچھے موڑکردیکھوں گی توپتھرکی ہوجاوں گی اس لیےمیں موڑکردیکھنانہیں چاہتی جومیرےپاس ہےوہ ہی سچای ہے میراحاصل ہےمجھے اسی میں جینااورمرناہےیہی سب میرامقام ہے
پھربھی یادتوآتی ہےوہ رشتےبھولنےوالےتونہیں اگرتم ملناچاہوتومیری جانب سےکوی پابندی نہیں تم جب چاہو ملنےجاسکتی ہو میں خودتمہیں ملوانےلےجاوںگا-
شکریہ–وہ لوگ واقعی بھولنےوالےنہیں مگرمیں جانتی ہوں بابوجی مجھےکبھی اس روپ میں قبول نہیں کریں گے وہ اداسی سےبولی حولہ مزہب اورنیااستوارشدہ تعلق تھا-
شایدگزرتاوقت انہیں بدل دے وقپ بلند سےبلندپہاڑوںمیں شگاف کردیتاہے وہ توپھروالد ہیں اور والدیں کےدل تو قدرت نےموم سےبناےہیں–ہوں شایدوہ دھیمےسےمسکرای ویسےماماپاپاکی شکل میں مجھےمعتبربزرگ ہستیاں ملی ہیں انکی سنگت میں مجھےکبھی پرانےدورکی یادتنگ نہیں کرےگی-
اوران بزرگ ہستیوں کےاس اسمارٹ سپوت کےمتعلق کیاخیال ہے؟وہ یکدم اسکا چہرہ تھام کرشرارت سےپوچھنے لگا اسکے اندر کی خوشی اسکی آنکھوں سےہویداجزبوںکی تپش کومحسوس کرتےہوےوہ دھیمےسےمسکرادی–
آپ بےمثال ہیں–
کہنےکےساتھ ہی اسنےاسکے چوڑے فراغ سینےمیں اپناچہرہ چھپالیاتھا اوراعیان اس کے آسودہ سےاندازپر ایک اطمینان کاسانس خارج کرتےہوےمسکرادیاتھا زندگی نےاسے آزمایش میں ڈالاتھا وہ واقعی اس میں سےثابت قدمی سےنکل آیاتھا اور اب چہار سو اطمینان وسکون رقصاں تھا زندگی مسکرارہی تھی
****ختم شد****
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...