جذبات جب بے لگام ہو جائیں تو فیصلے خودبخود غلط ہو جاتے ہیں۔ جذبات نفس کو برائی پر ابھارتے ہیں اور غلط راستوں کو درست سمجھ کر انسان چلتا رہتا ہے جب منزل پر پہنچتا ہے تو معلوم ہوتا ہے یہ مقصود نہ تھا پلٹ کر دیکھتا ہے تو زندگی گزر چکی ہے اور وقت اپنا فیصلہ دے چکا ہے … ہاتھ ہوتا ہے مگر معاملہ ہاتھ سے نکل چکا ہے پھر کف افسوس باقی رہ جاتا ہے۔ انسان کے پاس وقت ہی کتنا ہے جذبات کے ساتھ کھیلتا رہے اور جذبوں سے محروم ہوتا جائے وہ جذبے جو انسان کو اپنی حفاظت میں رکھتے ہیں بڑے قیمتی ہوتے ہیں۔ معاملہ فہم شخص بڑا وقت شناس ہوتا ہے وہ جانتا ہے زندگی کے ساتھ انصاف کیسے کرنا ہے جو کچھ زندگی میں سے دوسرے کو دے گا وہی کچھ دوسرے کی زندگی سے حاصل کرے گا جو کچھ دنیا میں کرے گا وہی کچھ آخرت میں ملے گا۔ انصاف پسندی حقیقت پسندی ہے اور حقیقت پسندی خدا کو پسند ہے اُس کے سارے فیصلے حقیقت پر ہوتے ہیں انسان کے سارے غلط فیصلے اُس کے اپنے کئے ہوئے ہوتے ہیں۔ غلط فیصلے وہ شخص کرتا ہے جو معاملہ فہم نہیں ہوتا جو موقعہ کی مناسبت اور وقت کی پہچان نہیں رکھتا، جو عقل کے اندھے پن کا شکار ہو جاتا ہے وہ جذبات کی رو میں بہہ جاتا ہے اور سارے فیصلے اپنے خلاف کرتا ہے۔ انسان جب راہنما کو بھول جاتا ہے وہ منزل سے بھٹک جاتا ہے وہ راہ راست سے ہٹ جاتا ہے شیطان اُسے اپنی راہ پر لے جاتا ہے بلکہ اُسے اپنا دوست بنا لیتا ہے جو جذباتی ہوتا ہے۔ زندگی کے سارے معاملات میں جذبات اور جذبوں کو نظر میں رکھو بلکہ علیٰحدہ علیٰحدہ رکھو جذبات، جذبوں کو کھا جاتے ہیں اور انسان معاملہ فہمی سے دور ہو جاتا ہے ہو سکتا ہے وقتی طور پر جذباتی فیصلہ آپ کے حق میں ہو اور بے فہم لوگ آپ کو اِس کی داد دیں مگر زندگی کے کسی نا کسی موڑ پر جب آپ پیچھے مڑ کر دیکھیں گے تو آپ کو صاف نظر آئے گا آپ غلط راستے پر تھے یہ وہ منظرنامہ ہے جس کو وقت گرد آلود کر دیتا ہے۔ بے فہم اور لا فہم آپ جیسے لوگ آپ کی وقتی کامیابی کی داد دیں گے مگر فہمیدہ، سنجیدہ اور معاملہ فہم شخص آپ کے اِن فیصلوں کو درست تسلیم نہیں کرے گا اور وقتی طور پر آپ اُس شخص سے ناپسندیدگی کا اظہار کریں گے۔ جب وقت آپ کے ضمیر کو جھنجھوڑے گا اور دل کو توڑے گا تو آپ اپنے فیصلہ پر غور کر کے خود شرمائیں گے بلکہ ندامت محسوس کریں گے یہی وہ اندرونی ماحول ہوتا ہے جو آپ کی زندگی کے ہر فیصلہ پر اثر انداز ہوتا ہے انسان اپنے آپ کو ایک آنکھ سے دیکھتا ہے دوسرے کو دونوں آنکھوں سے مگر جب تیسری آنکھ بیدار ہوتی ہے تو سمجھ لو اب خدا نے آپ کو اپنے معاملات درست کرنے کی توفیق عطا کر دی ہے۔ جذباتی شخص ہو، جذباتی ماحول، جذباتی فیصلہ ہو وہ انسانی روح کے لئے ایک عذاب ہے۔ انسان جب دنیا پرستی، مفاد پرستی، انا پرستی، خود پرستی، اغراض پرستی، ستائش پرستی، داد پرستی اور جھوٹی عزت پستی کا شکار ہو جائے وہ جذباتی فیصلہ کر کے اپنی خوشی کو اطمینان کا فریب دیتا ہے کہ جو اُس نے کیا ہے یہی ٹھیک ہے باقی سب غلط ہیں۔
٭٭٭
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...